بوڑھے آدمی کا روزہ. حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کا روزہ
(manhaj-as-salaf, Peshawar)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بوڑھے آدمی کا روزہ
از عثمان احمد
02 Jun 2015
تحریر:غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری
اس بات پر اجماع ہے کہ بوڑھا آدمی ، جو روزہ رکھنے کی طاقت نہ رکھتا ہو، وہ
روزہ نہ رکھے ، بلکہ ہر روزے کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلادے۔ دیکھیں (الا
جما ع لابن المنذر : ۱۲۹)
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : “وہ بوڑھا مرد اور بوڑھی عورت جو
روزہ رکھنے کی طاقت نہ رکھتے ہوں ، وہ ہر روزے کے بدلے میں ایک مسکین کو
کھا نا کھلا دیں ۔” (صحیح بخاری:۴۵۰۵)
نیز آپ رضی اللہ عنہ نے آیتِ کریمہ
(وَ عَلَی الَّذِیۡنَ یُطِیۡقُوۡنَہٗ فِدۡیَۃٌ طَعَامُ مِسۡکِیۡنٍ ؕ)
( پڑھی اور فرمایا: “بوڑھاشخص جو روزہ رکھنے کی استطاعت وطاقت نہ رکھتا ہو،
روزہ نہ رکھے، بلکہ روزانہ ایک مسکین کو آدھا صاع گندم دے دے۔” (سنن
الدارقطنی: ۲۰۷/۲،ح:۲۳۶۱، وسندۂ حسن)
ایک روایت میں ہےکہ آپ رضی اللہ عنہ نے فرما یا : “ایک مد (تقریباََ آدھا
کلو) دے گا۔”
(سنن ادارقطنی: ۲۰۴/۶، ح: ۲۳۴۹، وقال: اسناد صحیح ، وھو کما قال)
سید نا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے بارے میں روایت ہے کہ جب وہ ایک سال
روزہ رکھنے سے عاجز آگئے تو آپ رضی اللہ عنہ نے ایک ٹب میں ثرید تیار کی ،
تیس مساکین کو خوب سیر کرکے کھلادی۔
(سنن ادارقطنی: ۲۰۶/۲، ح: ۲۳۶۵، وسندۂ صحیح)
حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کا روزہ
از عثمان احمد
07 Jun 2015
تحریر: غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری
اللہ رب العزت کا یہ احسانِ عظیم ہے کہ اس نے اپنے بندوں کے لیے آسان ترین
دین کا انتخاب کیا ہے اور ان کو رخصتوں سے نوازا ہے، حاملہ عورت اور بچے کو
دودھ پلانے والی عورت کو یہ رخصت عنائت فرمائی ہے کہ کہ اگر وہ اپنی جسمانی
کمزوری یا اپنے بچے کی کمزوری یا دودھ میں نقصان کا خدشہ محسوس کریں تو
روزہ نہ رکھے، بلکہ ہر روزے کے بدلے میں ایک مسکین کو کھانا کھادے، اس پر
قضاء بھی نہیں ہے، جیساکہ سیدنا انس بن مالک الکبعی رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے:
أ غارت علینا خیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فاتیت رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم ، فو جد تّہ یتغدّی، فقال : ادن ، فکل ، فقلت: انّی صائم ، فقال:
ادن أحدّثک عن الصّوم أوالصّیام، انّ اللہ تعالیٰ وضع عن المسافر الصّوم
وشطر الصّلاۃ، وعن الحامل أو المرضع الصّوم أالصّیام، واللہ !لقد قالھما
النّبیّ صلی اللہ علیہ وسلم کلتیھما أو احد اھما، فیالھف نفسی أب کا أکون
طعمت من طعام النّبیّ صلی اللہ علیہ وسلم ۔
“ہم پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے گھوڑے چڑھ آئے تو میں آپ کی
خدمت میں حاضر ہوا، آپ دوپہر کا کھانا کھارہے تھے ، آپ نے فرمایا، قریب ہو
اور کھا، میں نے عرض کی، میں روزے دار ہوں ، فرمایا ، قریب ہو جا کہ میں
تجھے روزے یا روزوں کے بارے میں بتاؤں ، یقیناََ اللہ تعالیٰ نے مسافر کو
روزہ اور آدھی نماز معاف کردی ہے، نیز حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کو
بھی روزہ یا روزے معاف کریئے ہیں ، اللہ کی قسم ! نبی کریم صلی اللہ علیہ
وسلم نے یہ دونوں کلمات (روزہ یا روزے) کہے یا ان دونوں میں سے ایک کہا ،
افسوس کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کھانا نہ کھایا!”
( سنن ابی داؤ د: ۲۴۰۸، سنن النسائی۲۲۷۹، سنن الترمزی:۷۱۵، واللفظ لہ، سنن
ابن ماجہ:۱۶۶۷، حسن) .
اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے “حسن ” اور امام ابنِ خزیمہ رحمہ اللہ
(۲۰۴۴) نے “صحیح” کہا ہے۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے ایسی حاملہ عورت کے بارے میں پوچھا
گیا جسے اپنے بچے کے نقصان کا خطرہ ہو، آپ نے فرمایا ، وہ روزہ چھوڑدے ، اس
کے بدلے میں ایک مسکین کو ایک”مد”(تقریباََ نصف کلوگرام) گندم دے دے ۔
(السنن الکبرٰی للبیھقی : ۲۳۰/۴، وسندۂ صحیح )
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے ایک حاملہ عورت نے روزے کے بارے میں
پوچھا تو آپ نے فرمایا:
أفطری، أطعمی عن کل یوم مسکیناً ولا تقضی.”
تو روزہ چھوڑدے اور ہر دن کے بدلے میں ایک مسکین کو کھا نا کھلا دے ، پھر
قضائی نہ دے۔” (سنن الدار قطنی : ۲۰۷/۱، ح : ۲۳۶۳، وسندۂ صحیح) .
نافع بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی ایک بیٹی ایک
قریشی کے نکاح میں تھی ، وہ حاملہ تھی، رمضان میں اس نے پیاس محسوس کی تو
آپ نے اس کو حکم دیا کہ روزہ چھوڑدے ، ہر روزے کے بدلے میں ایک مسکین کو
کھانا کھلادے۔
(سنن الدار قطنی : ۲۰۷/۱، ح:۲۳۶۴، وسندۂ صحیح).
سیدناعبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرمان، باری تعالیٰ( وَ عَلَی
الَّذِیۡنَ یُطِیۡقُوۡنَہٗ فِدۡیَۃٌ طَعَامُ مِسۡکِیۡنٍ ؕ) (البقرۃ:۱۸۴) کی
تفسیر میں فرماتے ہیں (اثبتت للحبلی والمرضع . “یہ آیت حاملہ اور دودھ
پلانے والی عورت کے لیے ثابت (غیر منسوخ ) رکھ گئی ہے۔”
سنن ابی داؤد : ۳۲۱۷، وسندۂصحیح).)
عظیم تابعی سعید بن جبیر رحمہ اللہ حاملہ اور بچے کو دودھ پلانے والی عوت
جو اپنے بچے کے حوالے سے خائف ہو، کے بارے میں فرماتے ہیں کہ یہ دونوں روزہ
نہ رکھیں ، ہر روزے کے بدلے میں ایک مسکین کو کھانا کھلادیں ، چھوڑے ہوئے
روزے کی قضائی بھی ان دونوں پر نہیں ہے۔
(مصنف عبد الرزاق: ۲۱۶/۴، ح ۷۵۵۵، وسندۂ صحیح)
بعض اہل علم کا یہ کہنا کہ یہ دونوں روزے کی قضائی بھی دیں گی، بے دلیل
ہونے کی وجہ سے ناقابل التفات ہے۔
الحاصل: حاملہ اور بچے کو دودھ پلانے والی عورت دونوں روزہ نہ رکھیں ، ہر
روزے کے بدلے میں ایک مسکین کو کھا نا کھلادیں ، ان پر کوئی قضائی نہیں ۔
زیادہ سے زیادہ شئیر کیجیے اور دعوت دین میں ہمارا ساتھ دیں |
|