خوشحال معاشرے کا راز

لاہور اور ملک کے دوسرے پوش علاقوں میں آپ چلیں جائیں تو آپ کو یہ دیکھ کر خوشی ہو گی کہ تقریبا ہر علاقے میں صاحب حیثیت لوگوں نے پست طبقے کے لیے افطاری کا وسیع پیمانے پے انتظام کیا ہوتا ہے۔ اگر چہ یہ بہت ہی قابل تعریف کام ہے ۔ روزہ افطار کروانے کا روزے دار کے ہی برابر اجرہے۔اس کام کو جاری و ساری رہنا چاہیے مگر اس کے ساتھ ایک اور قابل غور بات ہے کہ ان امراء کے ہاں تقریبا ہر سال ہی وہی خاندان پلٹ کر آتے ہیں جو پچھلے سال آئے تھے اور ساری زندگی وہ لوگ ہی آتے رہتے ہیں ۔

ہمارے ہاں المیہ یہ ہے کہ ہم ہاتھ پھیلانے والے کا ہاتھ تو بھر دیتے ہیں مگر ایسی کوئی سبیل نہیں کر پاتے کے ہم اس کو اس قابل بنا دیں کہ اگلے سال وہ دوسروں کی مرادیں پوری کرنے کے قابل ہو جائے۔

ہم روزہ افطار کروانے کے ساتھ اپنا یہ بھی مقصد بنا لیں کے ہم اپنی استطاعت کے مطابق پانچ یا دس خاندانوں کے لیے کچھ ایسا ضرور کریں گے کہ وہ اپنے پاؤں پے کھڑے ہو جائیں ۔ مثلا اگر کسی کو نوکری کی ضرورت ہے تو اسے نوکری دلائی جائے کوئی خاندان چھوٹا سا کاروبار کرنا چاہتا ہے اسے کاروبار کے لیے سرمایہ فراہم کیا جائے ۔ رمضان میں بھی تو ہم لاکھوں روپے افطاریوں پے لگاتے ہیں کچھ اتنا ہی اگر غریب لوگوں کو سہارا دینے میں لگا دیں تو امید ہے آپ کا یہ اجر صدقہ جاریہ میں شمار ہو گا اور جب تک اس خاندان کے لوگ کھاتے رہیں گے آپ کو برابر اجر ملتا رہے گا۔اور معاشرہ بھی خوشحال ہو جائے گا۔

اب یہ آپ پے منحصر ہے کے کوئی ہاتھ پھیلانے والا ساری زندگی ہاتھ پھیلاتا رہے یا پھر آپ زرہ سی کوشش اور قربانی سے ان ہاتھوں کو محنت کش ہاتھوں میں تبدیل کر دیتے ہیں ۔

Tahir Afaqi
About the Author: Tahir Afaqi Read More Articles by Tahir Afaqi: 24 Articles with 19309 views I am interested to indulge myself for meeting new challenges of life and want to find new solutions for myself and for humanity.. View More