A man is great by deeds, not by birth

مان سکھ اپنے نام کی طرح ماں باپ کے لیے کوئی سکھ نہیں لے کر آیا تھا ۔ وہی گھر میں غربت اور وہی آبائی پیشہ مٹی کے برتن بنانے کا۔ خاندانی کمہاری کا پیشہ۔ سب کچھ ویسا ہی تھا۔بھارت کے پسماندہ ترین گاؤں میں ماں باپ نے سکول میں اس امید سے داخل کروایا کہ پڑھ لکھ کر بڑا آدمی بنے گا مگر ما ن سکھ میٹرک میں فیل ہو کر آگیا مجبورا باپ کو اسے اپنے پیشے میں لانا پڑا جو تقریباً متروک ہوتا جا رہا تھا۔ مان سکھ کا دل اس کام میں نہیں لگا۔ اس کا ذہن باغی تھا وہ کچھ ہٹ کر کرنا چاہتا تھا۔مٹی کے برتن بنانے میں اس کا دل نہیں لگتا تھا۔ اس کا کاروبار زوال کی جانب گامزن تھا اس نے چھتوں کے لیے ٹائلز تیار کرنے کا منصوبہ بنایااس دوران اسے یہ بات سوجھی کہ اگر برتنوں کی مٹی سے ٹائلز بنائی جا سکتی ہے تو پھر دوسری مصنوعات کیوں نہیں؟ گرمیوں کے گرم موسم میں مٹی سے بنے ٹھنڈے کمرے میں بیٹھے اس کے ذہن میں ایک آئیڈیا آیا۔ بس پھر کیا تھا وہ دن رات اس آئیڈیا کی عملی تعبیر کے لیے دن رات مشغول ہو گیا۔آخر وہ ایک مٹی سے تیار شدہ سستا ریفریجریٹر بنانے میں کامیاب ہو گیا۔یہ ریفریجریٹر اس اصول پر بنا گیا کہ آبی بخارات ٹھنڈک فراہم کرتے ہیں ۔ اس ریفریجریٹر میں ایسے مقامات پائے جاتے ہیں جن میں پانی بھرا جاتا ہےاور وہ پانی بخارات میں تبدیل ہو کر ریفریجریٹر میں موجود پھلوں اور سبزیوں کو تروتازہ رکھتا ہے۔

اس کامیاب تجربے کے بعد مان سکھ بھائی نے "مٹی کول"نامی کمپنی کی بنیاد رکھی جو ریفریجریٹر ، ککر اور فلٹر سمیت دوسری مصنوعات بنانے میں مہارت رکھتی ہے۔اس کمپنی کی تیار کردہ ریفریجریٹر کی تیاری میں تین ہزار کی لاگت آتی ہیں جو ایک غریب فرد بھی باآسانی خرید سکتا ہے ۔

اس وقت مٹی کول سالانہ 45 لاکھ کی مصنوعات فروخت کر رہی ہے اور اس کمپنی کے صرف 35 ملازمین ہیں ۔ آج اس کی مصنوعات بھارت کے مختلف شہروں سے لیکر افریقہ اور دبئی تک پہنچ چکی ہے۔

ضروری نہیں کہ بڑا آدمی بننے کے لیے آپ امیر خاندان میں پیدا ہوں،اچھے سکول میں تعلیم حاصل کریں ، بڑے بڑے لوگوں کی صحبت میں بیٹھیں یا پھر مٹرو پلٹن شہر میں ہوں ۔ یہ سب ضروری نہیں ہاں اگر ضروری ہے تو صرف یہ کہ آپ یہ جانے کہ آپ کیا ہیں اور کیا کر سکتے ہیں ۔ اپنی طاقت کو دیکھیں کمزوریاں دیکھنے بیٹھ گئے تو زندگی میں آپ کچھ بھی نہ کر پائیں گے۔اور ہمیشہ اس جستجو میں رہیں کہ آپ کیا نیا کر سکتے ہیں ۔ دنیا کو ویسے نہ دیکھیں جیسی یہ ہے بلکہ ویسی دیکھیں جیسا آپ اسے دیکھنا چاہتے ہیں پھر اس کو ویسا بنانے کے لیے دن رات محنت میں لگ جائیں ایک دن یقینا آپ اپنے خوابوں کی تعبیر ضرور پا لیں گے۔تخلیقی سوچ اور محنت ہی وہ دو عناصر ہیں جو آپ کے خوابوں کی تکمیل میں آپ کے معاون ثابت ہوسکتے ہیں ۔
Tahir Afaqi
About the Author: Tahir Afaqi Read More Articles by Tahir Afaqi: 24 Articles with 19318 views I am interested to indulge myself for meeting new challenges of life and want to find new solutions for myself and for humanity.. View More