مملکت خداد کو اﷲ تعا لیٰ
نے چا روں مو سموں سے نوازا ہے اور ہر بات ایک حقیقت ہے کہ ہر موسم کا اپنا
ہی ایک مزہ اور انفرادیت ہے مئی اور جون یہاں تک کہ جو لائی میں بھی گرم ی
کا موسم جو بن پر ہو تا ہے ۔مئی کے لیے تو شاعر نے خاص طور پر کہا ہے۔
لو آن پہنچا مئی کا مہینہ
بہا ایڑی سے چو ٹی تک پسینہ
گر می کی شدت واقعی کئی مشکلا ت کو جنم دیتی ہیں سونے پہ سہا گہ بجلی کی
کمی اوور پا نی کی نا یا بی نے ملک خصو صاً کرا چی میں صورتحال کو اسقر
خوفناک کر دیا کہ سینکڑوں لوگ لقمہ اجل بن گئے۔مو سم کی شدت اور سختی اپنی
جگہ لیکن قدرت نے اس مو سم کے تقا ضوں کے عین مطا بق ہمیں پھلوں اور سبزیوں
سے نوازا ہے ۔کھیرا،لکڑی،کدو،توری،ٹنڈے،پیاز،ہرا دھنیا اور پو دینہ وغیرہ
ہما رے جسما نی نظام کو متوازن رکھنے میں مدد دیتے ہیں تر بوز گرمیوں کا
خاص تحفہ ہے اسی طر ح خربوزہ ،گر ما،سردا، آلو بخارہ اور لیموں کا استعمال
گر می کی شدت کو کم کر نے میں ممدو معا ون ثا بت ہو تے ہیں ۔شہر کرا چی کا
قومی مشروب چا ئے ہیں جس کو گرمی کے موسم میں لسی اور کچی لسی کے استعمال
میں تبدیل کر دینا چا ہیے صوبہ پنجاب میں بلا ئی گر می ہو ئی ہے ۔مگر اس
صوبے کے لوگ گر میاں شروع ہو تے ہی لسی ،کچی لسی ،سوڈاواٹر،سنکجین ستو اور
بپا نی کا استعمال بڑ ھا دیتے ہیں گھروں سے نکلتے وقت سروں پر گیلی تو لیہ
اور چھتر یوں کا استعمال یہاں عام دیکھا ئی دیتا ہے۔پا نی بہترین نمت
خداوندی ہے جو اپنی تا ثیر اور فوائد میں تمام مشروبات سے متمتی ہے یہ ہما
رے جسم کو فعال رکھتا ہے توانائی فرا ہم کر تا ہے جسم سے فاسد ما دوں کو
خارج کر تا ہے اور گر می کے اثرات کو زائل کر تا ہے لیکن بہت زیا دہ ٹھنڈے
پا نی سے بحر حال ہر ہیز کر نا چا ہیے کہ اس سے گلا خراب ہو نے کا امکان ہو
تا ہے ۔
گا ؤں کے لو گ مئی کی صر ا حیوں مشکوں اور گھروں کے پا نی کا استعمال کر تے
ہیں اس پا نی کا اپنا ہی ذاائقہ مزہ اور تا ثیر ہے انہیں مٹی کے فریج کا
درجہ بھی دیا جا سکتا ہے دھا ت کے بر تن اور پلا سٹک کے کو لر کا پانی گرم
ہو جا تا ہے مگر مٹکے کا پا نی ٹھنڈا رہتا پے گا ؤں دیہاتوں میں مٹکے پر
گیلے ٹا ٹ کا ٹکڑا ڈا ل دیا جا تا ہے تا کہ ان پر دھوپ زیا دہ اثر نہ ہو
سکے مٹکوں اور صرا حیوں میں مو جود یہ پا نی پیا س بجھا نے کے علا وہ سکون
پہنچا تا ہے اور گلا خراب نہیں کر تا۔
کچے آم (کیری) قدرت کا عطا کر دہ ایک انعام ہے گر می کے موسم میں ہمیں اپنے
کچن میں کچی کیری اور لیمن ضرور رکھنا چا ہیے تیز دھوپ میں باہر نکلنے سے
لو لگ جا تی ہے جس سے گھبراہٹ بے چینی شدید پیا ساور سر میں درد کے علا وہ
بخار بھی ہو سکتا ہے اگر لو لگ جائے تو فوراً کیری دھو کر ابال لیں اور
ٹھنڈے پا نی میں رکھ کر اسکا چھلکا اتار کر گودا اچھی طرح مسل کر اس میں گڑ
یا شکر کم مقدار میں ملا کر گرا ئنڈ ر میں گرا ئنڈ کر کے تر بت بنا کر بو
تل میں محفوظ کر لیں ۔یہ شر بت لو سے بچا جا سکتا ہے اس شر بت میں نمک پسا
ہو زیرہ اور کال مرچ پسی ہو ئی ملا کر اسکا ذائقہ اور فوائد مزید بڑ ھا یا
جا سکتا ہے۔
کیری کے علا وہ ٹھنڈے پا نی میں لیموں نچوڑ کر پینا بھی لو سے محفوظ رکھتا
ہے لیموں پا نی میں بھی حسب ِ ذائقہ نمک شکر اور کالی مر چ کا استعمال اس
کا ذائقہ اور دونوں افادیت بڑ ھا دیتے ہیں املی اور آلو بخا رے کا شر بت
بھی گرمی اور لو سے بچنے بہترین طر یقہ ہے ۔
آجکل کے جدید دور میں اور خصو صا ً شہر کرا چی میں ستو کے نام سے نئی نسل
شا ہد ہی وقف ہو لیکن یہ بات ایک حقیقت ہے کہ ستو کا استعمال گرمی سے نجات
حا صل کر نے کا یک بہترین طریقہ ہے ستو کی کئی ایک اقسام با زاروں میں با
آسانی دستیاب ہو یی ہیں ۔
پیاز ،ہرا دھنیا پو دینے اوت کھیرے کا سلاد ہر کھانے کا لا زمی جز ہو نا چا
ہیے گرمی کے موسم کی شدت کو مات دینے کے لیے ہمیں اپنی غذائی عا دات میں
تبدیلی لا نا ہو گی ۔اور یہی اس کا واحد حل ہے گرمی کے موسم میں تخم با
لنگا بھی بہت کام کی چیز ہے اس کے دو بڑے چمچے صاف پا نی میں بھگو دیں کچھ
ہی دیر میں یہ پھول کر بڑے ہو جا ئیں گے حسب ضرورت انہیں کا نٹے سے پھینٹ
کر دودھ جنبی بر ف اور پا نی ملا کر سبنا اکثیر ہے شر بت کے اندر بھی ملا
کر اسکو پیا جا تا ہے چھوٹے بچوں خصو صاً 10سے 17سال کی عمرر کے بڑھتے ہو
ئے بچوں کی غذا ئی معمو لات کو گر می کے موسم میں تبدیلی کر نا انتہا ئی
ضروری ہے ۔
گر می کے موسم میں بجا ئے گرم دودھ استعمال کر نے کے انہیں ٹھنڈا دودھ لال
شر بت اور گلو کوز کے ساتھ دینا بہت مفید ہے شر بت ملے دودھ میں تخم با
لنگا ڈال کر بچے بہپت شوق سے پیتے ہیں ۔
با دام کا شر بت گھریلو طور پر بھی تیار کیا جا سکتا ہے با دام بھگو کر گرا
ئنڈ کر کے اس میں دودھ تخم ملنگا اور گلو کوز ڈال کر پینے سے گر می کی شدت
میں نما یاں کمی آتی ہے پنجاب کے دیہا توں کا دیسی مشروب کچی لسی ہے اسے
بنا نے کے لیے ایک کپ دودھ میں بہت سارا ٹھنڈا پانی ملا کر پھنٹا جا تا ہے
یہ لسی جسم کی گر می کو زائل کر کے فر حت دیتے ہیں آجکل شہروں میں مر غی بر
ینی اوت قورمے کڑ ھائی کھا نے کا رواج عام ہے چکن تکے اور چر غے کے بغیر
کھانے کا تصور بھی نا پید ہے جب کہ گرمی کے مو سم میں با لخصوص مر غی گا ئے
کے گوشت اور بکرے کے گوشت کا استعمال حتیٰ المکان کم کر نا صحت کے لیے بہت
بہتر ہے پالک اور دیگر اقسام کے ساگ جو کی روٹی کے ساتھ کھا نا چا ہیے ساتھ
میں کیری کا اچار اور ہر ے دھنیا کی چٹنی کا استعمال ذائقے کو بڑھا دیتا ہے
اور گرمی کی شدت کو کم کر تا ہے۔سلاد کااستعما ل سسر کے اور بر کولی کے
ساتھ کھا نے کی میز پر کر یں برکلی لو گرمی اور تپش سے بچا تی ہے گر می میں
جب پسینہ آتا ہے تو جسم سے پا نی کے ساتھ نمکیا ت بھی خا رج ہو تے ہیں اس
لیے مو سم میں نمک ملے لیموں پا نی کا استعمال دن میں دو سے تین مر تبہ
ضرور کر نا چا ہیے تا کہ دھوپ کی شدت سے بچا جا سکے ۔
ہٹ اسٹروک میں اھتیاط علاج سے بہتر ہے کہ اصول پر عمل کر نا زیا دہ بہتر
ہوتا ہے شدید گر می میں حصول با ہر نکلنے سے پر ہیز کر یں براہ راست سورج
کی شعا عوں سے بچنا چا ہیے اگر بہت ضروری ہو بار نکلنے سے پہلے کیری کا
شربت یا سکنجبین پینا گرمی کی شدت سے محفوظ رکھتا ہے۔
سبزیوں اور ساگ چٹنی وغیرہ کا استعمال بڑھا دینا چاہیے روزانہ رات کے کھانے
میں ابلے ہو ئے چاول پتلی دال اوت چٹنی کے ساتھ کھا نا مرغ مسلم کڑا ہی اور
قورمہ کھا نے سے زیا دہ فا ئدہ مند ہو تا ہے ۔تھو ڑی سے احتیاط اور غذائی
عادات میں تبدیلی سے ہم گرمی کے اس موسم کی شدت کو مات دے سکتے ہیں۔
خشک آلو بخا رے جار والے پا نی میں بھگو کر مل کر چھان لیں ٹھنڈے پا نی میں
تھو ڑی سی شکر ملا کر پی لیں بلڈ پر یشر نارمل کر نے کے لیے یہ طریققہ
اکسیر ہے پہلے زمانے میں بڑی بوڑھی عورتیں گر می کی شدت کم کر نے کے لیے
مہندی کا لیپ ہا تھو اوور پیروں پر کثرت سے کر تی تھیں گر می کی شدت بھی کم
ہو تی تھی اور سنت نبوی کی پیروی بھی ہو تی تھی مشین اور ماڈرن ازم نے تر
قی کے ساتھ ساتھ تنزلی کے دروازے بھی کھول رکھے ہیں ۔
دیسی اور قدرتی طر یقے ہی گر می کے موسم میں جدت سے رکھ سکتے ہیں ۔عرق گلا
ب جو اور دار چینی کا شر بت بنا کر رکھ کر حسب ذائقہ شکر ملا کر پینے سے
طبیعے میں تازگی کا احساس نما یا ہو تا ہے ۔گرمی کا موسم شروع ہو تے ہی
ہمیں اپنے غذائی معمو لات میں نما یاں تبدیلی لا نی چا ہیے اس سے ہم گرمی
کی شدت اور مشکلات پر قابو پا سکتے ہیں گرمی کو مات دینے کے قدرتی طر یقے
صدیوں سے استعمال ہو رہے ہیں شہر کرا چی میں گر می کی شدت سے لو گوں کے
لقمہ اجل ہو نے کی بنیادی وجہ قدرتی اور دیسی طریقوں سے دوری ہی ہے گر می
کے موسم میں ہلکے رنگوں کے کپڑے استعمال کر نے چاہییں اور سر کو ڈھا نپ کر
گھر سے باہر نکلنا چاہیے پا نی کی ایک ٹھنڈی بوتل یا شربت کی بوتل لیمن ڈال
کر بھی ساتھ رکھی جا سکتی ہے۔
احتیاط علا ج سے بہتر ہے لہذا گرمی کا مات دیجیے قدرتی طر یقوں سے ۔ |