سورج کا قہر ، تجربہ کارحکومت اور اقدامات

ان دنوں کراچی میں شدید گرمی کے باعث سینکڑوں لوگ لقمہ اجل بن گئے ۔بجلی کی لوڈشیڈنگ نے سونے پر سہاگے کا کام کیا اور لوگ چلچلاتی گرمی میں جھلس کر رہ گئے ۔ ہماری گورنمنٹ کو تو کوئی احساس نہیں کوئی مرتا ہے مرے ۔جو کچھ کرنا ہے خود کرو ہم تو بس ووٹ لینے کے حقدار ہیں باقی سب کچھ جائے بھاڑ میں ۔ کسی کا بھٹو زندہ ہے تو کسی کی موٹروے تو کسی کو میڑوکی فکر، لیکن ملک میں پینے کو وائرس زدہ پانی، ہسپتالوں کا بیڑا غرق، تعلیم کا ستیاناس اور انصاف ناپید۔ خدارا سیاسی خاندانوں کچھ رحم کرو خلقِ خدا پر ۔ انہوں نے کیا بگاڑا ہے تمہارا۔ تمہارے بچے تو انگلینڈ اور دبئی میں پُرتعیش زندگی گزار لیتے ہیں اور سردی کا موسم انجوائے کرنے پاکستا ن آجاتے ہیں ، خدارا یہاں غریب کے گھر میں ایک دن گزار کے دیکھو جسے نہ اے سی میسر ہے اور نہ ٹھنڈے لان ، تپتی چھت کے ساتھ لگا پنکھا جو سوائے گرم لو کہ کچھ نہیں دیتا اور اوپر سے لوڈشیڈنگ ۔ پانی جو چھت پہ پڑی ٹینکی میں پورا دن سورج کی بے رحم تپش میں ابلنے کے قریب ہوتا ہے ۔ تو جناب تمام سیاستدان صاحبان ، خدا کے لیے اتنے سالوں میں بجلی ، گیس اور پانی کے بحرانوں سے نہیں نمٹ سکے ہو تو کم از کم شجر کاری کی طرف ہی دھیان دے دو ۔ دھڑا دھڑ ہاؤسنگ سوسائٹیاں اور پلازے بنانے کی دھن میں کیوں خدا کے دیئے ہوئے ماحول کا ستیا ناس کر رہے ہو، لازماََ وزیر ماحولیات کو اعدادو شمار پتا ہونے کے باوجود بالکل شرم نہیں آتی ہو گی کہ ہمیں کتنے درخت اور سبزے کی ضرورت ہے ۔ ماحول کو بچانا ہے تو درخت کو لگانا ہے ۔ ہنگامی بنیادوں پر پورے پاکستا ن میں شجرکاری مہم کا آغاز کرنا ہو گا جس کی سر پرستی لوکل گورنمنٹ کے پاس ہو ۔لوگوں کی کمیٹیاں بنا کر شجرکاری فنڈز دیے جائیں اور باقاعدہ مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سسٹم وضع کیا جائے۔ نیا گھر بنانے والوں کے لیے اپنے گھر کے اطراف میں کم سے کم چار درخت لگانے کا پابند کیا جائے ۔ شہروں میں جہاں کہیں خالی جگہیں ہیں وہا ں فوری طور پر درخت اگائے جائیں اور انکی باقاعدہ دیکھ بھال ہو ۔ تمام بڑی شاہراہوں کے درمیان میں اور اطراف میں درخت لگائے جائیں ۔

جن لوگوں کی دیہات میں زمین ہے اور وہ کاشتکاری کرتے ہیں انکو اپنی زمینوں کے اطراف میں درخت لگانے کا پابند کیا جائے اور باقاعدہ قانون بنایا جائے کہ ہر کنال کے اطراف میں کم سے کم 10 درخت لگائیں۔شہر میں رہائشی لوگو ں کو اپنے گھروں کی چھتوں پر پودے اور باغبانی کرنے کی ترغیب اور تربیت فراہم کی جائے جس سے نہ صرف گھروں کے ٹمپریچر کو نارمل رکھا جا سکتاہے بلکہ مختلف قسم کی سبزیاں اور فروٹ بھی اگائے جاسکتے ہیں ۔ پانی کی ٹینکی کے اطراف میں گملے رکھ کر اُن میں مختلف قسم کی بیلیں لگائی جائیں جو ٹینکی کو چاروں اطراف سے اپنے گھیرے میں لے کر پانی کو سورج کو تپش سے بچائیں ۔ عوام سے بھی درخواست ہے کہ کچھ اپنی مدد آپ کے تحت بھی اقدامات کریں اور ان نام نہاد پٹواریوں اور ملاؤں اور بھٹوؤں اور زرداریوں سے امیدیں مت لگائیں ۔ ہر دفعہ یہ سب ہماری دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ کے ووٹ لے کر ایوانوں میں بیٹھ کر ہماری ہی بے وقوفی پر ہنستے ہیں اور ہمارے ہی خون پسینے کی کمائی کو اپنے ذاتی مفادات والے کاموں میں لگا کے بنک بیلنس بھرتے ہیں اور اپنے بچوں کے ساتھ امریکہ ، دبئی اور لندن میں عیاشیاں کرتے ہیں ۔
Muhammad Jalil Awais
About the Author: Muhammad Jalil Awais Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.