یہ معاملہ کچھ اور ہے

معاملات جوں کے توں ہے ۔ حکومتیں تبد یل ہو جاتی ہے۔سالوں گذر جاتے ہیں لیکن حالات آج بھی وہی ہے جو سالوں پہلے تھے بلکہ اب پہلے سے زیادہ غربت ، بے روز گاری ، بغض ، کینہ ، جھوٹ ، فر یب اور دھوکہ دہی میں اضا فہ ہوا ہے ۔ حکومتوں اور حکمرانوں کا رونا تو ہر روز کیا جا تا ہے ۔ اداروں میں کر پشن کی بھی انتہا ہے۔ احتساب کے نام پر صرف اور صرف بدلہ لیا جا تا ہے۔ عدل و انصاف کا قانون صرف اور صرف اشاروں پر کیا جاتا ہے۔ اﷲ کا قانون توبالکل واضح اور اٹل ہے ۔ جو اچھائی کر یں گا اس کو اس اچھائی کا اجر ملے گا اور جو برائی کر یں گا اس کو اس کا بدلہ ملے گایعنی جیسا کام ویسا بدلہ لیکن افسو س اگر ہم غور کرتے تو ہمارے تمام معاملات درست ہو جاتے۔ قران حکیم نے بھی ہمیں بار بار غور و فکر کر نے کی تلقین کی ہے لیکن افسوس کہ ہم غور نہیں کر تے حالاں کہ مسلمان ایک سورخ سے بار بار نہیں ڈاسا جاتالیکن ہم ہر بار ڈسے جاتے ہیں۔

نیب کی جانب سے جاری لسٹ کے مطابق ایک سو پچاس افراد جن میں سابق اور موجودہ وزیر اعظم سمیت ، وزرائے اعلیٰ اور وفاقی وزرا کی بھی ایک بڑ ی تعداد شامل ہے۔ کہا جارہاہے کہ ان لو گوں نے کروڑ وں اور اربوں کی کر پشن کی ہوئی ہے لہذااب ان لو گوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی جس پر بہت سے لوگ خوش ہوئے کہ چلوں اب ملک میں انصاف اور قانون سب کے لیے برابر ہو گیا ۔ احتساب کا عمل شروع ہو گیا جس میں ان گناہ گاروں کو سزائیں ملے گی لیکن افسوس صدا افسوس کہ ایسا نہیں ہو گا۔ یہ تمام قانونی کارروائی سز ائیں دینے کے لیے نہیں کی جارہی ہے بلکہ اس میں سے بہت سوں کو کلین چٹ دینے کے لیے یہ ایکسرسائز کی جارہی ہے تاکہ آئندہ ان کا نام کر پشن لسٹ سے نکلے اور الزام ترشی کا سلسلہ بند ہو جائیں اور عوام کو باآور کرایا جائیں کہ احتساب کا عمل سب کے لیے برابر ہیں۔ تفتیش اور تحقیقات میں یہ لوگ بالکل پارسا نکلے۔ لہذا اب سب کے منہ بند ہونے چاہیے۔

اﷲ کے رسول ؐنے فر مایا تھا کہ میرا اُمتی ہر گناہ کر سکتا ہے لیکن جھوٹ اور دھوکہ نہیں دے سکتا۔آج چاروں طرف جھوٹ اور فریب کا بازار گرم ہے ۔ نبوت سے پہلے میرے آقا کی پہچان صادق اور آمین کے نام سے تھی کہ آپؐ کبھی جھوٹ نہیں بولتے ، امانت میں خیانت نہیں کرتے تھے۔آج ہم مسلمان جو مختلف فرقوں میں تقسیم ہو چکے ہیں۔ مختلف و جوہات بنائے ہیں ،کسی کاایمان ہے کہ پورا سال جو کرنا ہے کرو، جھوٹ فر یب اور دھوکہ دہی سے مال کماؤ ، قتل و غارت کروبس رمضان کے مہینے میں روزے رکھوتو حساب ختم ہو جائے گا، کسی کی یہ سوچا ہے کہ جو کر نا ہے کیا کرو بس صرف نماز پڑھو تو باقی معاف ہو جائے گا۔ کوئی نماز اور روزے کی تکلیف بھی نہیں کرتا وہ صرف تعویزوں ، پیروں ، فقیروں کے پاس جاکر دُعائیں لیتا ہے۔ کوئی کسی بزرگ کی زیارت پر جاکر سب گناہ معاف کراتا ہے۔ رشوت اور کرپشن کے پیسوں سے زاکوت تو نہیں دیتا ، کیوں کہ زکوات زیادہ بنتا ہے لیکن خیرات اور صداقات ضرورکر تا ہے۔ایسے بھی لوگ موجود ہے جو رمضان کے روزے تو رکھتے ہیں لیکن نماز نہیں پڑھتے ، ان کا اپنا فلسفہ حیات ہے۔میں تو ایک گناہ گار انسان ہوں ۔ مجھے تودین کی بھی سمجھ بوجھ نہیں لیکن علما کہتے ہیں کہ جو چیز اسلام نے فر ض قرار دی ہے وہ فرض ہے جو واجب اور سنت ہے اس میں کوئی شک وشبہ نہیں ہونا چاہیے۔ ہم ہمیشہ اپنے آپ کو دھوکا دیتے ہیں اور سمجھتے یہ ہیں کہ شاید میں صحیح ہوں۔ اﷲ کے رسول نے جب فر مایا میرا اُ متی جھوٹ اور دھوکہ نہیں دے سکتا تو پھر ہم کیوں ہر وقت جھوٹ اور دھوکہ بازی سے زندگی گزرنے میں لگے ہوئے ہیں ۔

آج وزیراعظم، وزرائے اعلیٰ ، وزرا اور سیاستدانوں کو تو ایک سائٹ پر کر دیجئے۔ بازار میں ایک عام دکاندار سے لے کر ریڑھی والے تک ہر ایک جھوٹ اور دھوکہ دہی میں لگ ہوا ہے جس کا جتنا بس چلتا ہے وہ اتنا کر تا ہے۔

آج ہمیں ہر ایک کو اپنے اپنے قریبان میں دیکھنا چاہیے کہ بحیثیت مسلمان میری ذمہ داری کیا ہے ؟ آیا جھوٹ اور فر یب سے میں اپنی زندگی سنوار سکتا ہوں یااﷲ اور اس کے رسول نے جو احکامات اور تعلیمات دی ہے میں نے اس پر عمل کر نا ہے ۔ اپنے آپ کو دھوکہ دینے کے لیے صرف وہ کام کر نا ہے جس سے مجھے فا ئد ہ ہو جو میرے نظر میں اچھا ہو۔ اسلام کو تو پورے انسانیت کے لیے بھیجا گیا ہے وجہ صرف یہ ہے کہ اس دین میں ہمارے لیے وہ تمام چیزوں اوراحکامات کو جائز و ناجائز کہا گیا ہے جو ہمارے لیے دنیا وآخرت میں فائدہ مند ہو ۔ اگر ساری رات نوافل پڑ ھتے رہیں لیکن فرض نماز نہ پڑھے تو کوئی ثواب نہیں کمایا ۔ خیرات وصداقات جس کی دین اسلام میں بہت زیادہ اہمیت ہے کہ تمام بلاؤں سے نجات خیرات و صداقات کر نے میں ہیں لیکن اگر آپ صاحب نصاب ہے اور آپ پر زکواتہ فرض ہے تو پہلے فرض ادا کر و، اس کے بعد خیرات و صداقات کیا کرو ۔ اس گناہ گار آنکھوں نے ایسے ایسے لو گوں کو دیکھا جو صاحب نصاب تھے اﷲ تعالیٰ نے ان کو کروڑ وں کی دولت دی لیکن بد نصیب زکواتہ کی جگہ صرف چند ہزار کا خیرات کرکے اپنے آپ کو دھوکہ دیتے ہیں کہ شاید اس سے جان چھوٹ جائیں ۔ ایسے بھی لوگ دیکھے ہیں جو بز رگوں کی باتیں تو نہیں مانتے لیکن بزرگوں کی قبروں پر رات گزرتے ہیں۔ کا ش ہمارے بھائی دین فطرت کو سمجھے اور صرف وہ کام کر یں جس کے لیے اﷲ تعالیٰ نے حکم دیا ہو۔ بد قسمتی سے آج ہم مستحب اور مباح کام تو کر تے ہیں لیکن فرض ، واجب اور سنت کو چھوڑ چکے ہیں۔

جب میں اپنے آپ اور دوسرے مسلمان بھائیوں کو دیکھتا ہوں کہ ہم روزے تو رکھتے ہیں لیکن نماز نہیں پڑھتے ، خیرات اور صداقات دیتے ہیں لیکن کروڑوں کی کر پشن ، دھوکہ دہی اور فریب نہیں چھوڑتے۔ دو ہا تھ اور پاؤں تو سب کے ہیں ۔آنکھیں ، کان اور سر بھی سب کے ایک جیسے ہیں لیکن کسی کو دو وقت کی روٹی نصیب نہیں تو کوئی کروڑوں اور اربوں میں کھیلتا ہے تو بس میر ے دل سے صرف یہ آہ نکلتی ہے کہ یہ معاملہ کچھ آور ہے اور اﷲ تعالیٰ سے دعاہے کہ ہم سب کو اس معاملے میں کامیابی عطا فر ما دیں۔
Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 226225 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More