پاک فوج تو سلامت تو ہم سلامت
(Mian Muhammad Ashraf Asmi, )
زمانہ جتنی مرضی اپنی جہتیں بدل
لے آگ اور خون کے کھیل سے وطن کے چپے چپے کی حفاظت پر مامور پاک فوج کے
افسر وجوان د رحقیقت اُس جھنڈئے کو تھامے کھڑئے ہیں جو جھنڈا دین اسلام کا
ہے جس جھنڈئے کی حفاظت کے لیے غزوہ بدر سے لے کر ابتک مسلمانوں کے پائے
استقلا ل میں کوئی لغزش نہیں ہے ۔ اِس عظیم مشن کی آبیاری میں آقا کریمﷺ کی
جدوجہد اپنی مثال آپ ہے۔ صحابہ اکرامؓ نے ہمیشہ دین مصطفے کریمﷺ کے لیے
اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کیا۔پاک فوج آج اُسی مشن کی حفاظت کے لیے
خارجیت کے خلاف برسرپیکار ہے۔جہاد کے حوالے سے نبی پاک ﷺ کے غلاموں نے
ہمیشہ اپنا فریضہ ادا کیا ہے۔بین الاقوامی سازشوں نے جس طرح لیبیا میں جو
کچھ ہوا اور جس طرح وہاں خون خرابہ کیا گیا معمر قذافی کو موت کے گھاٹ
اُتار دیا گیا۔اِسی طرح عراق کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی عراقی صدر صدام
حسین کو عبرت کا نشان بنانے کے لیے وہ دن چُنا گیا جب مسلمانوں کی عید کا
دن تھا اور دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ اور الیکٹرانک میڈیا صدام حسین کی
پھانسی کا منظر براہ راست دکھا رہے تھے اور لاکھوں لوگوں عراق میں خون میں
نہلا دیا گیاعراق کو تباہ برباد کرکے رکھ دیا گیا۔ وہاں کچھ بھی سلامت نہیں
رہا۔بات یہاں تک ہی نہیں رہی مصر میں حالات جہاں تک پہنچے ہیں اور وہاں جس
طرح عوام کا قتل عام ہورہا ہے اُس حوالے سے کوئی دو آرا نہیں پائی جاتی
ہیں۔مصری عوام اِس وقت یرغمال بنے ہوئے ہیں۔عراق اور مصر میں خانہ جنگی کا
ماحول ہے۔یہ داستانیں صدیوں پرانی نہیں ہیں جب خبریں ایک جگہ سے دوسری جگہ
پہنچ نہیں پاتی تھیں یہ انٹرنیٹ، تھری فورجی فور کا دور ہے۔ آن واحد میں
دنیا کے ایک کونے کی خبر لائئیو دوسرئے کونے میں دکھا دی جاتی ہے۔
شام میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ تباہ برباد کرکے رکھ
دیا گیا ہے شام کو ۔بھوک افلاس نے ڈیرئے ڈال رکھے ہیں۔
کشمیر قیام پاکستان سے لے کر اب تک خون سے رنگین ہے اور قبرستانوں میں
جگہیں کم پڑتی جارہی ہیں
افغانستان کی قسمت بھی کچھ ایسی ہی ہے سویت حملے سے لے کر اب تک افغانستان
میں قتل و غارت عروج پر ہے امریکی سامراج جن کو پہلے دوست رکھتا تھا اب اُن
کے خلاف ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصہ گزر چکا ہے لڑ رہا ہے۔ لاکھوں افغان
قتل کردئیے گئے ہیں۔ تباہ حال افغانستان بھوک افلاس کا عبرتناک نشان بن چکا
ہے۔اِسی طرح یمن میں بھی شورش جاری ہے بحرین میں بھی لااوا پک چکا ہے اور
اِس کا حال گزشتہ مہینوں میں دیکھا بھی جا چکا ہے۔مسلم دنیا کے حوالے سے
ایران اور سعودی عرب کا کردار قابل ستائش نہیں ہے۔ اپنی صدیوں سے جاری سرد
جنگ کی وجہ سے یہ دونوں ممالک مسلمان ممالک میں ہونے والی تخریبی سرگرمیوں
کو آشیرباد دیتے ہیں۔ نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ فرقہ ورانہ جنگ کے بیج بو دئیے
گئے ہیں اور سعودی عرب اور ایران اس حوالے سے اپنا کردا ادا کرہے ہیں۔خونِ
مسلمان کی ارزانی کا اندازہ اِس سے لگایا جاسکتا ہے کہ امریکی سامراج
مسلمانوں کو تہہ وبالا کرنے پہ تُلا ہوا ہے لیکن مسلمان ممالک کبوتر کی طرح
آنکھیں موندھے ہوئے ہیں۔مُتذکرہ بالا ممالک میں خواتیں بوڑھے اور بچے جس
جہنم میں زندگی گزار رہے ہیں اُسکا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ گاجر مولیوں
کی طرح بچوں بوڑھوں عورتوں کو شھید کیا جارہا ہے۔ترکی، پاکستان، ایران اور
سعودی عرب اگر یہ ممالک آپس میں مل بیٹھ جائیں تو شائد امریکی سامراج کو
مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے سے منت سماجت کرکے روک سکیں۔ پاکستان میں
جاری دہشت گردوں کے خلاف جنگ دراصل بھارت، امریکہ کے خلاف ہے اور پاکستان
میں بلوچستان اور کے پی کے میں جتنا نقصان پاک فوج اُٹھا چکی ہے اُس کے
مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ عام جوان سے لے کر جرنیل تک اِس دہشت گردی کی جنگ
میں شھید ہوئے ہیں۔ اِسی طرح عوام بھی ہزاروں کی تعداد میں دہشت گردی کی
نذر ہوچکے ہیں۔ مالی نقصان بھی کھربوں میں ہے۔ہمارئے ملک کے سیاستدان نہ
جانے کہاں بستے ہیں وہ ایک دوسرئے کی ٹانگیں کھینچ رہے ہیں اُنھیں اِس بات
کا ادراک ہی نہیں ہے کہ خدا نخواستہ ملک کے وجود کو شدید خطرات لاحو ہیں
اور اِن خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے آپس میں اتحد و اتفاق ہونا ضروری
ہے۔پاک فوج آپریشن عضب میں دُشمن سے برسرپیکار ہے۔ہمیں بطور قوم یہ بات طے
کرلینی چاہیے کہ ہم نے پرائی جنگوں میں نہیں گھسنا اگر ہم اپنے ملک کے
داخلی معاملات کو کنڑول میں کرلیں تو باہر کا کوئی بھی سُشمن پمارا بال
بیکا نہیں کر سکتا۔ میر جعفروں اور میرصادقوں کو بے نقاب کرنا ہوگا۔دین کے
نام پر خارجی عناصر کو اپنے وطن میں کام سے روکنا ہوگا۔ ہر ملک ، سوچ، زبان
مذہب کے پیروکاروں کو حق زندگی دینا ہوگا۔جن عوامل نے دہشت گردی کو ہوا دی
اُن میں پیٹرو اسلام کی حامل نام نہاد دینی جماعتیں بھی شامل ہیں جو اپنے
نظریات کو باقی سب پر ٹھونسنا چاہتی ہیں اِس حوالے سے ہمارئے برادر ممالک
ایران اور سعودی عرب کی حکومتوں کو بھی یہ گزارش کرنا ہوگی کہ آپ اپنی سرد
جنگ میں دوسرے ممالک کے انسانوں کو ایندھن کیوں بنا رہے ہیں۔ |
|