میریا ڈھول سپاہیا تینوں رب دیاں رکھاں

امسال بھی اخباری رپورٹر حضرات نے بڑی محنت شاقہ سے ہمارے مطالعہ کے لیے خصوصی خبریں تلاش کیں اور ہمیں بتایا کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو دبئی میں عید منائیں گے۔ شہباز شریف لندن میں اور ان کے بڑے بھائی اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف اپنے پورے خاندان کے ساتھ مدینہ منورہ میں عید کی خوشیاں دوبالا کریں گے،قائد حزب اختلاف سکھر میں ایم کیو ایم کے راہنما کراچی میں نماز عید ادا کریں گے جبکہ سابق شیر پنجاب جو اب سرکس کا شیر کہلاوانے کے قابل نہیں رہا کوٹ ادد مظفر گڑھ میں عید منائیں گے وغیرہ وغیرہ……کسی بڑے سے بڑے صحافی یا رپورٹر یہ خبر دینے میں ناکام رہا کہ فلاں سیاستدان دہشت گردوں کے خلاف اپنی جانوں کے نذرانے دیکر اپنے لہو سے امن کے چراغ روشن کرنے والے پاک فوج کے اپنے بہادر جوانوں کے ساتھ عید منائیں گے اور انکے ساتھ اظہار یکجہتی کریں گے

سارا رمضان شریف نیکوں کا درس دینے والے الیکٹرانک میڈیا نے چاند دکھائی دینے کی اطلاع آتے ہی اﷲ کے باندھے ہوئے شیطانوں کو آزاد کیا اور خوب ہلہ گلہ موج مستی ناچ گاناپورے تین دن تک دکھایا جاتا رہا…… کسی کو ایک روز پہلے تک اﷲ اور اسکے رسول کی بتائی ہوئی باتیں یاد نہ رہیں، اور نہ ہی موج مستی کے نشے میں مخمور اینکرپرسن کو شمالی وزیرستان جا کر انکے لیے اپنی زندگیاں نچھاور کرنے اور اپنا آج ہمارے کل پر قربان کرنیوالوں کے ساتھ لائیو پروگرام کرنے کی توفیق تک نہ ہوئی۔ بس ایک ہی شیر دلیر جو نشان حیدر کا اعزاز رکھنے والے کئی شہیدوں کے وارث ہیں، اور اس وقت پاک فوج کے سپہ سالار ہیں،میری مراد آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ہیں ……انہوں نے اپنے اہل و عیال اور شہید بھائیوں کے بچے بچیوں کے ساتھ عید کی خوشیاں شئیر کرنے کی بجائے آپریشن ضرب عضب میں شریک نوجوانوں کے ساتھ عید منانے کو ترجیح دی اور عید کاچاند دکھائی دینے سے قبل ہی جمعہ کی دوپہر کو ہی جنوبی وزیرستان پہنچ گئے۔ افطار بھی جوانوں اور افسران کے ساتھ کیا ، وہاں آپریشن کی تازہ ترین صورت حال پر بریفنگ بھی حاصل کی اور اگلے مورچوں پر مصروف عمل پاک فوج کے بہادر جوانوں اور افسروں کو شاباش دی ۔جس سے دہشت گردی کی جنگ لڑنے والے جوانوں کے حوصلے بلند ہوئے۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف آئی ڈی پیز سے ملاقات کرنے بنوں کیمپ بھی گئے، جنرل راحیل شریف پچھلے سال بھی دونوں عیدوں پر فوجی جوانوں کے درمیان موجود رہے تھے اور آئی ڈی پیز سے ملاقاتیں کرنے میران شاہ بھی تشریف لے گئے تھے۔

اگر ہم صحافیوں ،کالم نگاروں ،تجزیہ نگارون ،سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کا جی کرتا ہے کہ وہ عید جیسا تہوار اپنے اہل خانہ کے ساتھ منائیں ،انکی خوشیاں بانٹیں تو جنرل راحیل شریف اور انکے رفقائے کار اور جوانوں کا دل کیونکر اس بات کے لیے نہ دھڑکتا ہو گا کہ وہ بھی عید کی خوشیاں اپنے بال بچوں کے ہمراہ منائیں ؟ اور انکے درمیان موجود رہ کر عید کی چھٹیاں گذاریں۔دل تو ایک جیسے ہی ہوتے ہیں اور جذبات کی نوعیت بھی ایک جیسی ہی ہوتی ہے…… لیکن وطن سے محبت اور اپنے جوانوں سے پیار نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو عید جیسا پر مسرت تہوار کو اپنے اہل خانہ اور عزیز و اقارب کے ساتھ منانے کی بجائے اپنے جوانوں اور بے گھر آئی ڈی پیز کے درمیان موجود ہونے کی ترغیب دی …… لیکن باقی ہم سب نے آئی ڈی پیز اور اگلے مورچوں پر ہمارے بہتر مستقبل کی خاطر اپنے زندگیاں خطرات میں ڈالنے والوں کو یکسر فراموش کیا۔مگر شیر جوانوں کے سپہ سالار جنرل راحیل نے ایسا نہیں کیا اور ان کے درمیان موجود رہ کر انہیں احساس دلایا کہ ان کے سپہ سالار ان سے غافل نہیں ۔ میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ اگر ہمارے سیاستدان جنرل راحیل کے ہمراہ اگلے مورچوں کا دورہ کریں تو عالمی سطح پر جو منظر ابھرے گا اسکا نظارہ ہی کچھ اور ہوگا۔

سیاستدان اس بات سے چڑ کھا جاتے ہیں کہ صحافی اور عوام فوجیوں کی تعریف و توصیف کیوں کرتے ہیں اور ہمیں( سیاستدانوں) کو برا بھلا کیوں کہا جاتا ہے…… یہ مقام فکر ان کے اپنے لیے ہے سوچیں اور غور،انہیں خود اپنے گریبان میں جھانکنا اور دیکھنا چاہیے کہ لوگ ایسا کیوں کرتے اور کہتے ہیں؟ ……کوئی تو وجہ ہوگی،اس وجہ کا تدارک سیاستدانوں کو ہی کرنا ہوگا ،کسی اور کو نہیں کیونکہ عزت ،وقار ،شہرت سیاستدانوں کی خطرے میں ہے میری یا کسی اور کی نہیں

اگر سیاستدان ایسا نہیں کرتے،اپنی اصلاح کی جانب مائل نہیں ہوتے،اور دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کے ساتھ ساتھ ملک و بدعنوانی ،کرپشن اور لوٹ مار کرنے والوں کے گند صاف کرنے والے بہادر جوانوں کا ساتھ نہیں دیتے تو عوام تو کہیں گے’’میرا ڈھول سپاہیا تینوں رب دیاں رکھاں‘‘ اور ہو سکتا ہے بات اس سے آگے بڑھ کر یہاں تک پہنچ جائے کہ عوام اور ہاتھوں میں پھولوں کے ہار لیے جنرل راحیل سے کہیں’’ آجا وے تینوں اکھیاں اڈیک دیاں‘‘
Anwer Abbas Anwer
About the Author: Anwer Abbas Anwer Read More Articles by Anwer Abbas Anwer: 203 Articles with 161102 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.