بھارت کی روایتی ہٹ دھرمی.... سرحدی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری

پاک بھارت سرحدی کشیدگی میں ہر نکلتے سورج کے ساتھ مزید اضافہ ہورہا ہے۔ بھارت اپنی روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آئے روز سرحد کے قریب بسنے والے پاکستانیوں پر گولا باری کر کے جارحیت کا مرتکب ہورہا ہے، جس سے چند روز میں ہی پاکستانی شہریوں کو بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ بھارت کی جانب سے فائرنگ و گولا باری کے ذریعے نہتے عوام کی زندگی اجیرن کرنے کا سلسلہ نہ صرف جاری ہے، بلکہ مزید آگے بڑھ رہا ہے۔ پہلے بھارت صرف اپنی حدود میں رہ کر پاکستانی حدود میں گولا باری کرتا تھا، لیکن اب اس نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزیاں کرنا بھی شروع کردی ہیں۔ بھارتی فوج کی جانب سے اس قسم کے اشتعال انگیز اقدامات کرنا کوئی نئے نہیں ہیں، کیونکہ یہ بھارت کا پرانا وطیرہ ہے۔ دراصل بھارت ازل سے ہی پاکستان کے وجود کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے۔ 1947ءکی تقسیم آج تک بھارت کو ہضم نہیں ہو رہی۔ پاکستان پر بھارت نے تین مرتبہ جنگیں مسلط کیں۔ بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، اسی لیے وہ آئے روز کنٹرول لائن اور ورکنگ باﺅنڈری پر فائرنگ کر کے سرحد پر جنگی حالات قائم رکھنا چاہتا ہے، حالانکہ پاکستان کی خواہش ہے کہ بھارت 2003ءمیں ہونے والے سیز فائر معاہدے کا احترام کرے، لیکن بھارت مسلسل اس معاہدے کی خلاف ورزی کررہا ہے۔ 2013ءمیں بھارت نے ایل او سی سیز فائر معاہدے 2003ءکی پاسداری کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا، لیکن اس کے باوجود بھارت نے 2013ءمیں ہی 175 بار سرحدی خلاف ورزی کی۔ بھارت کی جانب سے سرحدی خلاف ورزیوں کا سلسلہ تا نہیں رک سکا، جبکہ گزشتہ 2 ماہ کے دوران بھارت نے 70 بار ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔ واضح رہے کہ بھارت میں نریندر مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی آئی ہے اور اس کشیدگی میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔

گزشتہ دو روز کے دوران چارواہ، ہرپال اور نکیال سیکٹر پر بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری سے 3 پاکستانی شہری شہید ہو گئے، جبکہ 6زخمی ہوئے ہیں اور گزشتہ پانچ روز میں ہی چھ پاکستانی شہری بھارتی جارحیت کا نشانہ بن چکے ہیں۔ بھارت کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزی بھی شروع ہو گئی ہے اور چارواہ سیکٹر پر 2 بھارتی ہیلی کاپٹر پاکستانی حدود میں گھس آئے اور نچلی پرواز کی بھارتی ہیلی کاپٹر 80 فٹ تک پاکستانی حدود میں آئے اور پانچ منٹ تک پروازیں جاری رہیں، جس سے مقامی لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ رینجرز کی کارروائی کے بعد واپس چلے گئے۔ واضح رہے کہ پیر کے بھارتی نائب ڈپٹی ہائی کمشنر کو ڈائریکٹر جنرل جنوبی ایشیاءو سارک نے دفتر خارجہ میں طلب کر کے بھارتی فوجیوں کی جانب سے کوٹلی کے مقام پر لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی خلاف ورزیوں پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا تھا اور بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ واقعات کی تحقیقات کرائے اور اس کے نتائج سے پاکستان کو بھی آگاہ کیا جائے۔ بھارت اپنے فوجیوں کو جنگ بندی کا احترام کرنے کی ہدایت کرے اور ایل او سی پر امن کو برقرار رکھے۔ اس کے ساتھ التا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق وزارت خارجہ میں سیکرٹری ایسٹ انیل ودھوا نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو طلب کرکے پاکستانی فورسز کی طرف سے مبینہ طور پر کنٹرول لائن اور بین الاقوامی سرحد پر فائرنگ اور گولہ باری کے واقعات پر احتجاج ریکارڈ کروایا تھا، جس پر پاکستانی کمشنر عبدالباسط نے کہاکہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کس طرف سے ہورہی ہے، یہ دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ موثر میکنزم کے ذریعے اس بات کا تعین کیا جائے کہ کس جانب سے خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ ہمیں خود کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے تشویش ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر جنگ بندی کی 70 مرتبہ خلاف ورزی کی گئی ہے۔ بھارت کی جانب سے فائر بندی کی مسلسل خلاف ورزیاں تشویشناک ہیں اور ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر امن برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ فائر بندی کے 2003 کے سمجھوتے پر عمل کیا جائے۔ گزشتہ روز پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے ملاقات میں کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ بھارتی جارحیت کا موثر جواب دیا جائے گا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے پاکستان اوربھارت سے اپیل کی ہے کہ دونوں ممالک بین الاقوامی سرحدوں اور لائن آف کنٹرول پر تحمل سے کام لیں۔ بان کی مون نے اپنے ایک بیان میں پاکستان اور بھارت دونوں پر زور دیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کو اپنے اختلافات مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہیے اور شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کرنے چاہیے۔ وہ 23 اور 24 تاریخ کو پاکستان اور بھارت کے قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان دہلی میں طے شدہ مذاکرات کے مثبت نتائج کے لیے پرامید ہیں۔ واضح کہ 23اگست کو نئی دہلی میں دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان اہم ملاقات ہوگی، جس میں ”را“ کا معاملہ خصوصیت کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔ دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے بھی واشنگٹن میں میڈیا بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ پاک بھارت کشیدگی پر امریکی موقف میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، امریکا کی خواہش ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تمام تصفیہ طلب معاملات حل ہوں، لیکن اس سلسلے میں تمام اقدامات دونوں ممالک کو ہی کرنا ہوں گے۔

مبصرین کے مطابق بھارت نے ہمیشہ پاکستان کے ساتھ منافقت برتی ہے۔ بغل میں چھری اور منہ میں رام رام کے مصداق ایک جانب میڈیا کے ذریعے عوام کو یہ باور کروا نے میں ایڑی چوٹی کا زور لگایا جارہا ہے کہ دونوں اطراف کے عوام ایک سے دوسرے محبت کرتے ہیں۔ دونوں ملکوں کے عوام چاہتے ہیں کہ ان کے درمیان جنگ نہ ہو، لیکن دوسری طرف بھارتی فوج کی سوچ بدلی، نہ بھارت کے ا ندر پاکستان کے خلاف نفرت ختم ہوئی، کیونکہ بھارتی سیاسست دانوں اور فوج کی وہی پرانی سوچ ہے، جو بال ٹھا کرے جیسے انتہا پسند رکھتے تھے اور یہ وہی سوچ ہے جس کا اظہار 1971 اور اس سے قبل بھارتی سورماﺅ ں نے کیا تھا اور آئے روز بھارت پاک بھارت سرحد کی خلاف ورزیاں کررہا ہے۔ انڈین اسٹریٹجک سوچ کے مطابق افغانستان سے لے کر برما تک کا علاقہ بھارت کے زیر اثر رہنا چاہیے۔ اس سوچ پر کاری ضرب1947ءمیں لگی، جب پاکستان بنا اوربعض بھارتیوں کے مطابق گاﺅ ماتا کے ٹکڑے ہو گئے، یہ تقسیم کاری تھی، جس نے آج تک ہندوﺅں کو تکلیف میں مبتلا کیا ہوا ہے اور بھارت مختلف طریقوں سے پاکستان کو اشتعال دلا کر خطے کے سکون کو برباد کرنا چاہتا ہے، کیونکہ اس کو پاکستان کی ترقی برداشت نہیں ہورہی۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی تو ماضی کی جنگوں سے شدید متاثر یہ خطہ عدم توازن کا شکار ہوجائے گا۔ بہرحال دونوں ممالک کے درمیان موجودہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے عالمی برادری کو بہترین کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
 

عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 700792 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.