قدرت کا کرشمہ
(syed imaad ul deen, samandri)
قدرت کا کرشمہ
حضرت سیدنا زید بن اسلم رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: میرے والد نے
بتایا کہ ایک مرتبہ حضرت سیدنا عمر بن خطا ب رضی اللہ تعالیٰ عنہ لوگو ں کے
درمیان جلوہ فرماتھے کہ اچانک ہمارے قریب سے ایک شخص گزرا جس نے اپنے بچے
کو کندھوں پر بٹھا رکھا تھا۔ حضرت سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ
نے جب ان باپ بیٹے کو دیکھا تو فرمایا : ''جتنی مشابہت ان دونوں میں پائی
جارہی ہے میں نے آج تک ایسی مشابہت اور کسی میں نہیں دیکھی۔''یہ سن کر اس
شخص نے عرض کی : ''اے امیر المؤمنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ! میرے اس بچے کا
واقعہ بہت عجیب وغریب ہے، اس کی ماں کے فوت ہونے کے بعد اس کی ولادت ہوئی
ہے۔'' یہ سن کر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:'' پوراواقعہ بیان کرو۔''
وہ شخص عرض کرنے لگا:''اے امیر المؤمنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ !میں جہاد کے
لئے جانے لگا تو اس کی والدہ حاملہ تھی،میں نے جاتے وقت دعا کی :''اے اللہ
عزوجل! میری زوجہ کے پیٹ میں جو حمل ہے میں اُسے تیرے حوالے کرتاہوں، تُوہی
اس کی حفاظت فرمانا۔ ''
یہ دعا کر کے میں جہاد کے لئے روانہ ہوگیا جب میں واپس آیا تو مجھے بتایا
گیا کہ میری زوجہ کا انتقال ہوگیا ہے ،مجھے بہت افسوس ہوا ۔ایک رات میں نے
اپنے چچا زاد بھائی سے کہا :''مجھے میری بیوی کی قبر پر لے چلو۔'' چنا نچہ
ہم جنت البقیع میں پہنچے اور اس نے میری بیوی کی قبر کی نشاندہی کی۔جب ہم
وہاں پہنچے تو دیکھا کہ قبر سے روشنی کی کرنیں باہر آرہی ہیں۔میں نے اپنے
چچازاد بھائی سے کہا :'' یہ رو شنی کیسی ہے؟'' اس نے جواب دیا: ''اس قبر سے
ہر رات اسی طر ح روشنی ظاہر ہوتی ہے ،نہ جانے اس میں کیا راز ہے؟'' جب میں
نے یہ سنا تو ارادہ کیا کہ میں ضرور اس قبر کو کھود کر دیکھو ں گا ۔''
چنانچہ میں نے پھاؤڑا منگوایا ابھی قبر کھود نے کا ارادہ ہی کیا تھا کہ قبر
خود بخود کھل گئی۔ جب میں نے اس میں جھانکا تو اللہ عزوجل کی قدرت کا کرشمہ
نظر آیا کہ یہ میرا بچہ اپنی ماں کی گو د میں بیٹھا کھیل رہا تھا جب میں
قبر میں اُتر ا تو کسی ندادینے والے نے ندادی :'' تُو نے جو امانت اللہ
عزوجل کے پا س رکھی تھی وہ تجھے واپس کی جاتی ہے ، جا! اپنے بچے کو لے جا،
اگر تُواس کی ماں کو بھی اللہ عزوجل کے سپرد کر جاتا تو اسے بھی صحیح
وسلامت پاتا ۔''پس میں نے اپنے بچے کو اٹھا یا اور قبر سے باہر نکالا جیسے
ہی میں قبر سے باہر نکلا قبر پہلے کی طر ح دوبارہ بند ہوگئی۔ (صحابی ئ رسول
صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم و رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا بیٹا
اللہ عزوجل کے سپرد کیا تو اللہ عزوجل نے اسے قبر میں بھی زندہ رکھا۔ اے
اللہ عزوجل !ہم بھی اپنا ایمان تیرے سپر د کرتے ہیں تو ہمارے ایمان کی
حفاظت فرمانا اور ہمارا خاتمہ با لخیر فرمانا)
مسلماں ہے عطار ؔ تیری عطا سے
ہو ایمان پر خاتمہ یا الٰہی عزوجل
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین
بجاہ النبی صلی اللہ تعالی عليہ وسلم)
عُیُوْنُ الْحِکَایَات (مترجم) (حصہ اوّل) مؤلف امام ابوالفرج عبدالرحمن بن
علی الجوزی علیہ رحمۃ اللہ القوی المتوفیٰ ۵۹۷ ھـ
کیا ایمان والوں کو ابھی وہ وقت نہ آیا کہ ان کے دل جھک جائیں اللّٰہ کی
یاد اور اس حق کے لئے جو اُترا اور ان جیسے نہ ہوں جن کو پہلے کتاب دی گئی
پھر ان پر مدت دراز ہوئی تو ان کے دل سخت ہوگئے اور ان میں بہت فاسق
ہیں(سورۂ حدید12) |
|