آسمانی لشکر

حضرت سیدنا ابو عتبہ الخوّاص علیہ رحمۃاللہ الرزّاق فرماتے ہیں:میری ملاقات ایک ایسے شخص سے ہوئی جو ان عظیم ہستیوں میں سے تھا جنہوں نے اپنے آپ کو عبادت الٰہی عزوجل کے لئے وقف کررکھا تھا اور لوگو ں کی نظروں سے اوجھل ہوکر پہاڑوں میں عبادت کیا کرتے تھے ۔ اس شخص نے مجھے بتایا: ''دنیا میں مجھے اولیاء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ اور ابدالوں سے ملاقات کرنے اور ان کی صحبت سے برکتیں لوٹنے سے زیادہ کوئی چیز مرغوب ومحبوب نہ تھی،میں بزرگوں کی تلاش میں جگہ جگہ پھرتا، جنگلوں اور پہاڑوں میں جاتا اس اُمید پر کہ شاید کسی اللہ عزوجل کے ولی سے ملاقات ہوجائے ۔''

ایک مرتبہ اسی طرح گھومتا پھر تامیں ايک ایسے ساحل پرپہنچ گیا جہاں بالکل آبادی نہ تھی اور نہ ہی اس ساحل کی طر ف کشتیاں آتی تھیں، وہ ایک ویران جگہ تھی، اچانک میری نظر ایک شخص پر پڑی جو پہاڑ کی اوٹ سے آرہا تھا، جب اس نے مجھے دیکھا تو ایک طر ف دوڑ لگادی ۔میں بھی اس کی طرف دوڑا کہ شاید یہ کوئی اللہ عزوجل کا ولی ہے ،میں اس سے ملاقات ضرور کروں گا، میں اس کے پیچھے پیچھے بھاگ رہا تھا کہ اچانک اس کا پاؤں پھسلا اور وہ گرپڑا ، میں اس کے قریب پہنچ گیا اور اس سے پوچھا: ''اے اللہ عزوجل کے بندے !تُو مجھ سے خوفزدہ ہو کر کیوں بھاگ رہا ہے ؟''

وہ خاموش رہا اور مجھ سے کوئی بات نہ کی ۔'' میں نے اس سے کہا:''میں تو تجھ سے نصیحت آموز اور خیر کی باتیں سنناچاہتا ہوں، مجھے کچھ خیر وبھلائی کی باتیں بتاؤ۔''یہ سن کر وہ شخص کہنے لگا: ''تم جہاں بھی رہو حق کو اپنے اوپر لازم کر لو،اللہ عزوجل کی قسم !میں اپنی ایسی اچھا ئیاں نہیں پاتا جن کی مثل تمہیں دعوت دوں کہ تم بھی ایسی ہی اچھائیاں کرو۔'' پھر اس شخص نے چیخ ماری اور زمین پر گرپڑا۔جب اسے دیکھاتوپتاچلاکہ اس کی رو ح جسم سے جداہو چکی ہے۔

میں بہت پریشان ہوا کہ اس ویرانے میں اس کی تجہیز و تکفین کیسے کروں گا، یہاں میری مددکوکو ن آئے گا، یہاں تو دور دور تک آبادی کانام ونشان نہیں۔ میں اسی شش وپنج میں رہا یہاں تک کہ رات نے اپنے پر پھیلانا شروع کر دیئے اورہرطرف تاریکی چھاگئی۔ میں ایک طر ف جاکر بیٹھ گیا تھوڑی ہی دیر بعد مجھ پر نیند کا غلبہ ہوگیا ۔ میں نے خواب دیکھاکہ آسمان سے چار لشکر اس پہاڑ پر اُتر ے اور انہوں نے اس شخص کے لئے قبر کھودی ، پھر اسے کفن پہنایااور نمازِ جنازہ پڑھ کر اسے دفن کردیا ۔

اچانک میری آنکھ کھل گئی اور میں خواب سے بہت خوفزدہ تھا۔ باقی رات میں نے جاگ کر گزاری،نیند میری آنکھوں سے بہت دور تھی ۔جب صبح ہوئی تو میں اسی جگہ پہنچا جہاں اس شخص کو مردہ حالت میں چھوڑا تھا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ وہاں اس کی لاش موجود نہ تھی۔میں نے خوب تلاش کیا لیکن اس کی لاش نہ مل سکی پھر مجھے وہاں سے کچھ فاصلہ پر ایک تازہ قبر نظر آئی، میںسمجھ گیا کہ یہ وہی قبر ہے جسے میں نے خواب میں دیکھا تھا۔
؎محبت میں اپنی گما یا الٰہی عزوجل نہ پاؤں میں اپنا پتا یا الٰہی عزوجل
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی صلی اللہ تعالی عليہ وسلم)
عُیُوْنُ الْحِکَایَات (مترجم) (حصہ اوّل) مؤلف امام ابوالفرج عبدالرحمن بن علی الجوزی علیہ رحمۃ اللہ القوی المتوفیٰ ۵۹۷ ھ
syed imaad ul deen
About the Author: syed imaad ul deen Read More Articles by syed imaad ul deen: 144 Articles with 350747 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.