اور وہ زندہ ہو گیا

حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم ایک انصاری نوجوان کی عیادت کے لئے گئے، وہ اپنی بوڑھی ماں کا اِکلوتا بیٹاتھا اور وہ مرض الموت میں مبتلا تھا ، عیادت کے بعد ہم واپس ہونے والے ہی تھے کہ اس کی رو ح قفسِ عنصری سے پرواز کر گئی۔ہم وہیں ٹھہرگئے، اس کی آنکھیں بند کیں اور اس پر چادر ڈال دی۔اس نوجوان کی بوڑھی ماں ہمارے قریب ہی کھڑی تھی، ہم نے اسے تسلی دیتے ہوئے کہا :
'' یہ جو مصیبت تجھ پر آن پڑی ہے اللہ عزوجل کی رضا کی خاطر اس پر صبر کر ۔'' یہ سن کر وہ بڑھیا کہنے لگی:'' کیا ہوا، کیا میرا بیٹا مرگیا ؟'' ہم نے کہا :''جی ہاں ۔''اس نے کہا:'' کیا تم سچ کہہ رہے ہو؟''ہم نے کہا:''ہم سچ کہہ رہے ہیں،واقعی تمہارے بیٹے کا اِنتقال ہوچکا ہے۔''یہ سن کر اس بوڑھی عورت نے دعا کے لئے اپنے ہاتھ آسمان کی طر ف بلند کئے اور بڑی آہ وزاری سے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں اس طر ح عرض گزار ہوئی :
'' اے میرے پروردگار عزوجل !میں تجھ پر ایمان لائی اور تیرے محبوب رسو ل صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی طرف میں نے ہجرت کی ،مجھے تیری ذات سے اُمیدِ واثق ہے کہ تُو ہر مصیبت میں میری مدد کریگا۔اے پروردگارعزوجل !آج کے دن مجھ پر (میرے بیٹے کی جدائی کی) مصیبت کا بو جھ نہ ڈال ۔''حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں، ابھی وہ بڑھیااپنی دعا سے فارغ بھی نہ ہونے پائی تھی کہ اس کے مردہ بیٹے کے منہ سے کپڑا ہٹ گیا اور وہ (مسکراتا ہوا) اٹھ بیٹھا اور پھر ہم سب نے مل کر کھانا کھایا۔''
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی صلی اللہ تعالی عليہ وسلم)
؎ ہاتھ اُٹھتے ہی بر آئے ہر ُمدَّعا وہ دعاؤں میں مولیٰ اثر چاہے
عُیُوْنُ الْحِکَایَات (مترجم) (حصہ اوّل) مؤلف امام ابوالفرج عبدالرحمن بن علی الجوزی علیہ رحمۃ اللہ القوی المتوفیٰ ۵۹۷ ھـ
syed imaad ul deen
About the Author: syed imaad ul deen Read More Articles by syed imaad ul deen: 144 Articles with 350524 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.