میرے درد کو جو زباں ملے

ہفتہ کی رات ایک بجے ....ہلکی اور کبھی تیز بارش... ہر طرف عجیب سی خاموشی اور خاموشی کو توڑتی بادل کی گرج بارش کی آواز... آزاد کشمیر کے ضلع باغ میں انکل فہیم کے گھر کےایک کونےمیں بنے کمرے میں بیٹھی اکیلی گڑیا....جس کی عمر آج 23سال ہوچکی تھی...کسی کی یادوں میں گم دونوں ہاتھ گٹھنوں کے آگے کی جانب پھیلاے ٹکٹکی باندھے دیوار پر لگی تصویر کو دیکھ رہی تھی.. بارش کا شور باھر تھا لیکن کمرے میں برسنے والی بارش خاموشی سے برس رہی تھی بس دونوں آنکھوں سے موتیوں کے قطروں.. اور صبح گھاس پر پڑے شبنم کے قطروں کی ماند نکلنے والے آنسو گال پر ٹہر تے پھر گر جاتے.......کھبی رات کے اس پہر وہ بالوں میں انگلیاں پھیر تے سلاتے......سینے سے لگاتے تو ایسے لگتا جیسے سب سے بہادر میں ہوں ......نیند آجاتی تو پیار سے بوسہ لیتے پھر سو جاتے........
صبح تہجد کی نماز میں خوب رو رو کر دعائیں کرتے...اور یہ ایت بار بار پڑھتے..فاانصرنا علی القوم الكفرين...انکے رونےسے میری آنکھ کھل جاتی....صبح کی نمازکے بعد خود ناشتہ بناتے............انہی سے میں نے قرآن پڑھا... رفتہ رفتہ دین کی باتیں سیکھیں....اور عزت کی حفاظت......... کہتے عورت کی عزت ہی اسکا سرمایہ ہے.........پیار اور سراپا پیار کا مجسمہ میرے ابو جان...جنہوں نے باپ اور ماں کا پیار ایک ساتھ دیا.......میری ماں جمؤ کشمیر میں میری پیدائش کے وقت فوت ہو گئیں....بھارتی فوج نے ہوسپٹل کے راستے بند کیے ہوے تھے.........پتہ نہیں آزاد کشمیر کیسے آمد ہوی.......شاید بہت چھوٹی تھی اور بابا نے بتایا بھی نہیں.........انہی سوچوں میں گم آدھا گھنٹہ گزر چکا تھا.... لوہے کی چادر سے بنی چھت پر سیب گرنے کی آواز نے خوابوں اور خیالوں سے نکالا....جلد ی سےآنسو صاف کیے.......لیکن ابو کی یاد یکبستہ ساتھ تھی.الماری سے ڈائیری نکالی جس کے پھلے پیج پر....سبز رنگ کی پینسل سے لکھا تھا کشمیر بنے گا پاکستان....اوہ..ایک دم اس کی چیخ نکل گئی اور وہ سر پکڑ کر بیٹھ گئی....وہ منظر نظر روں کے سامنے تھا جب جمو کشمیر سے باغ آتے ہوے.... گاڑی روک کر بھارتی فوجی درندوں نے ایک حاملہ عورت کے پیٹ میں خنجر مارا..ایک بزرگ کو گولی ماری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بابا کے سر سے ٹوپی پاؤں میں گر گئی اور...گھیسٹ کر لے گیے میں بابا سے لپٹ گئی لیکن شاید وہ....ہمیشہ کے لیے انکو لے کر چلے گٰیۓ..آج زبان سے مایوسی کے جملے نکل جاتے لیکن بابا کہا کرتے تھے میری بیٹی بہادر ہے....پھر زور سے چلاتے ہوے ہاتھ اٹھا کر.. بھتے آنسو.. نکلتی آہوں میں....اس نے کہا اے اللہ میرے بابا مجھے واپس کر دے...اے اللہ کشمیر کو پاکستان بنا دے.......رات ایک پینتا لیس بارش کچھ تھم چکی تھی.. کے اچانک دروازے پر دستک ہوی...گڑیا بھادر تھی لیکن وقت بے وقت کی دستک....پھر دستک ہوی...اس نے دروازہ کے ایک جانب سے چھوٹے سے سوراخ سے جھانکا....جس سے پہچان مشکل تھی لیکن اس نے پہچان لیا دروازہ کھولا اور ابو سے لپٹ گئی...
ابو پیار بھی کر رہے تھے لیکن خاموش تھے ...ہمیشہ کے لیے خاموش.....گڑیا کو ابو تو مل گئے تھے لیکن زبان کے بغیر.. کیونکہ انہوں نے پاکستان مردہ باد نہیں کہا تھا-
rafi ullah
About the Author: rafi ullah Read More Articles by rafi ullah: 5 Articles with 10356 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.