ایک طرف بھارت پاکستان کے وجود
کا دشمن بن کر آئے دن کنٹرول لائن پر مسلسل فائرنگ کرکے معصوم اور بے گناہ
پاکستانیوں اور کشمیریوں کو شہید کررہا ہے تو دوسری جانب عمران خان اپنی
احتجاجی تحریک کے ذریعے ملک میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتاہے ۔ اس میں تو
شک نہیں کہ بھارت نے پاکستان کو قبول نہیں کیا۔ کشمیر میں استصواب رائے کا
وعدہ کرکے اب اسے اپنا اٹوٹ انگ قرار دے رہا ہے بلکہ بین الاقوامی میڈیا کی
چشم پوشی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے وادی کشمیر میں بھارتی درندگی اور وحشت کے
نئے باب رقم کیے جارہے ہیں ۔پاکستان میں جتنی بھی تخریب کاری ہوتی ہے اس
میں بھارت ہی ملوث ہوتا ہے ۔ بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے اور دشمنی کا کوئی
موقع وہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتا ۔ جب سے چین کی جانب سے پاکستان میں
اقتصادی راہدای اور اس سے وابستہ کثیر الامقصد منصوبوں کی تعمیر کا عملی
آغاز ہوا ہے بھارت نے بلواسطہ اور بلاواسطہ پاکستان کے خلاف سازشیں شروع
کررکھی ہیں تاکہ پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرکے اقتصادی راہداری کے
منصوبے کو موخر کردیا جائے۔اس مقصد کے لیے وہ ایران ٗ متحدہ امارات جیسے
ممالک کے ساتھ اشتراک عمل کرچکا ہے ۔ایک طرف بھارت کی ریشہ دوانیاں اور
سازشیں عروج پر ہیں تو دوسری جانب ایک ضدی بچے کی طرح عمران خان کے منہ میں
جو آتا ہے وہ کہتا چلا جاتا ہے۔ اسے اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ اس کی غیر
ضروری اور غیر آئینی احتجاجی تحریک اقتصادی راہداری کے منصوبے کے خاتمے کا
باعث بن سکتی ہے جس کو روکنے کے لیے پاکستان کا ازلی دشمن ایڑی چوٹی کا زور
لگا رہاہے۔ وہ ایک ضدی بچے کی طرح ہر بات کو منوانے کے لیے کبھی احتجاجی
جلسہ تو کبھی دھرنا دینے کا اعلان کرتا ہے ۔اس میں شک نہیں کہ پاکستان میں
کرپشن کی جڑیں بہت گہری ہیں تمام سرکاری ادارے زنگ آلود اور ان میں کام
کرنے والے افسران کرپٹ اور نااہل ہیں۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ پورے
سسٹم کوختم کردیاجائے ۔ دوسروں پر تنقید کرنے والا عمران نہ تو خود فرشتہ
ہے اور نہ ہی ان کے ارد گرد کھڑے ہونے والوں کا دامن صاف ہے۔اگر مسلم لیگ ن
میں پچاس لوگ کرپٹ ہیں تو چالیس تحریک انصاف میں بھی ہوں گے کیونکہ تحریک
انصاف کے نظریاتی اور مخلص کارکن کب سے پارٹی کو چھوڑ کر جاچکے ہیں۔ اب
جتنے بھی لوگ ہیں ان میں سے اکثر کسی نہ کسی طرح کرپشن اور لوٹ مار میں
ملوث رہے ہیں۔ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں عمران نے الیکشن کمیشن کے دفتر کے
باہر پہلے دھرنے اور اب ایک لاکھ افراد لاکر جلسے کا اعلان کیا ہے۔عمران سے
کوئی پوچھے کہ وہ آئینی راستہ چھوڑ کر دھونس اور دھاندلی کا راستہ کیوں
اختیار کررہا ہے ۔یہ وقت احتجاج اور دھرنوں کا نہیں ہے ۔اس وقت سندھ میں
کرپشن اور جرائم کے خلاف بیک وقت آپریشن جاری ہے جس کے خاطر خواہ نتائج
سامنے آرہے ہیں ۔کراچی میں ناکام ہڑتال کے بعد یہ ثابت ہوگیا ہے کہ ایم کیو
ایم اپنی اہمیت اور وقعت کھوچکی ہے ۔ ملک کوافراتفری کا شکار کرنے کی بجائے
حکمرانوں اور اپوزیشن جماعتوں کو کراچی اور سند ھ پر توجہ دینی چاہیئے تاکہ
وہاں قیادت کا خلا پیدا نہ ہو۔لیکن عمران سمیت کسی کی توجہ اس جانب مرکوز
نہیں ہے ۔اگر خدانخواستہ عمران اسی طرح شور مچاتے رہے تو وہ دن دور نہیں جب
ملک حقیقی معنوں میں عدم استحکام کا شکار ہوکر مارشل کی آغوش میں پہنچ جائے
گا ۔ یہ تو بھلا ہو جنرل راحیل شریف کا جو مسند اقتدار پر قابض ہونے کی
بجائے دہشت گردی اور کرپشن کو ختم کرنے پر اپنی تمام تر توانائیاں خرچ
کررہے ہیں ۔وگرنہ ان کی جگہ کوئی ہوتا تو فوج کب کی اقتدار سنبھال چکی ہوتی
اور اقتصادی راہدای کا پراجیکٹ بھی پس منظر میں جاچکا ہوتا ۔سیاست کرنا
کوئی بری بات نہیں ہے لیکن سیاست کی آڑ میں ریاستی اداروں کو تباہ و برباد
کرنا بدترین حرکت ہے ۔ پھر عمران جس شدت سے شور مچا رہا ہے اس کی مقبولیت
اس سے کہیں کم ہے ۔ کینٹ ایریا کے بلدیاتی نتائج اور ایبٹ آباد کے الیکشن
میں تحریک انصاف کو جس بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا اس کے بعد عمران کو
خاموش ہوجانا چاہیے تھا لیکن اسے شرم بھی نہیں آئی ۔حالیہ سروے کے جو نتائج
سامنے آئے ہیں ان کے مطابق قومی اسمبلی کے دو حلقوں میں ن لیگ کو واضح
برتری حاصل ہے جبکہ لودھراں کے حلقے میں مقابلہ برابر ہے ۔جب مسلم لیگ ن
اور تحریک انصاف میں مقابلہ ووٹوں کے ذریعے ہونے جاہی رہا ہے تو پھر
احتجاجی جلسوں اور احتجاجی دھرنوں کی کیا ضرورت ہے ۔عمران کی بڑھکوں کو
دیکھ کر مجھے ایک واقعہ یاد آجاتاہے ۔ ایک بزرگ کاکسی تالاب کے پاس سے گزر
ہوا ایک اندھا بچہ تالاب کے کنارے بیٹھا ہوا ہے ۔ بزرگ نے دعا کی اﷲ تعالی
کے فضل سے اس بچے کی بینائی لوٹ آئی جونہی اس کی آنکھیں ٹھیک ہوئیں اس نے
بھی تالاب میں چھلانگ لگا دی ۔ جتنے بچے پہلے تالاب میں نہا رہے تھے ان سب
کوگردن سے پکڑ کر غوطے دینے لگا۔ ۔اس کی ان حرکتوں سے چند ہی منٹوں بعد چیخ
وپکار شروع ہوگئی ۔ بزرگ نے واپس موڑ کے دیکھا تو بچے اس سے بچنے کے لیے
بھاگ دوڑ کررہے تھے ٗیہ دیکھتے ہی بزرگ نے ٹھنڈی سانس بھری اوردعا مانگی کہ
اس بچے کو پھر ویسا ہی کردے جیسا پہلے تھا ۔عمران کا معاملہ بھی اسی اندھے
بچے کی طرح ہے ۔اب کچھ مقبولیت حاصل ہوئی ہے تو وہ پورے پاکستان کو ہی تلپٹ
کردینا چاہتا ہے ۔عمران کی غیر ضروری بڑھکوں اور الزام تراشیوں کو دیکھ کر
یوں محسوس ہوتاہے کہ بھارت کی طرح عمران بھی افراتفری اور عدم استحکام پیدا
کرکے ملک کو ایک بار پھر عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتا ہے تاکہ اقتصادی
راہداری جیسے منصوبے کالابا غ ڈیم کی طرح سرد خانے میں چلے جائیں ۔میں اس
شخص کو محب وطن نہیں کہتاجو ملک کو عدم استحکام کا شکار کرناچاہتاہے ۔اس
وقت اتحاد ٗیقین محکم اور تحمل برداشت کی اشد ضرورت ہے ۔ جہاں تک کرپشن کا
معاملہ ہے ٗ عمران ہو یا کوئی سیاسی بیان بازی کرنے کی بجائے اگر ثبوت ہیں
تو عدالت میں پیش کرکے کرپشن کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے
تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔
|