عالمی یوم قلب 29 ستمبر کے حوالے
سے ،دل کے امراض کی اقسام ،اسباب، علامات ،احتیاطی تدابیر کے بارے میں ایک
معلوماتی تحریر
دل کے( امراض) کے بارے میں نبی اکرم ﷺ نے فرمایا’’تمہارے جسم میں گوشت کا
ایک لوتھڑا ہے، جب وہ تندرست ہو تو سارا جسم تندرست رہتا ہے اور جب وہ
بیمار ہوتا ہے تو سارا جسم بیمار ہوجاتا ہے اور یہ لوتھڑا دل ہے ۔ ‘‘(مسلم‘
بخاری)انسان کی زندگی کا انحصار اسی دل پرہے جب تک یہ دھڑک رہا ہے، زندگی
ہے ۔دل کے امراض کے اسباب میں موٹاپا،ذیابیطس ، ہائی بلڈپریشر، تمباکو نوشی
(اس میں ہر طرح کا نشہ شامل سمجھیں )کولیسٹرول کی بلند سطح ،ورزش کی کمی ،ڈپریشن،
سماجی تنہائی ،محبت میں ناکامی ،کوئی شدید صدمہ یا ناکامی ،نقصان وغیرہ ان
کے علاوہ شدیدغصہ ،بہت زیادہ فکر یا تشویش،شدید گرمی یا سردی میں غیر
معمولی جسمانی سرگرمیاں،( امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق جن
لوگوں کو پہلے ہی دل کا دورہ پڑ چکا ہو یا امراض قبل کا شکار ہوں، یا
بلڈپریشر، ہائی کولیسٹرول، تمباکو نوشی اور سست طرز زندگی کے عادی افراد کے
لیے بھی سردی میں یا شدید گرمی میں مشقت سے دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے
)۔
دل کے مرض کی سب سے اہم علامت درد دل ہے ۔یہ درد اتنا شدید ہوتا ہے کہ تڑپا
کے رکھ دیتا ہے ۔جیسے دل کو آرے سے چیرا جائے ،جیسے مٹھی میں لے کر دبایا
جائے ،جیسے کوئی گرم انگارہ دل میں رکھ دیا جائے ۔درد چھاتی کے درمیان میں
سے ہوتا ہے ۔چلنے سے درد میں اضافہ ہوتا ہے ۔سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے
۔ٹھنڈے پسینے آنے لگتے ‘ بے قراری‘ گھبراہٹ‘ کمزوری‘ پریشانی اپنی انتہا تک
چلے جاتے ہیں۔چھاتی میں محسوس ہونے والا یہ جان لیوا درد عام طور پر
ناگہانی طور پر شروع ہوتا ہے اور پھر بڑھتا جاتا ہے ‘ بنیادی طور پر یہ دل
کو خون مہیا کرنے والی شریانوں کی بندش ہے ۔دل پورے جسم میں خون سپلائی
کرتا ہے اس سپلائی میں بندش یا رکاوٹ کو دل کا دورہ کہتے ہیں ۔اگر رکاوٹ
معمولی ہوتو علاج ممکن ہے ورنہ دل کا پاس بھی کروانا پڑتا ہے ۔
دل کے دورے سے خود کو محفوظ رکھنے کے لیے چنداحتیاطی تدابیر ، مثلاََصحت
مند یا متوازن غذا کا استعمال کریں ،تمباکو نوشی چھوڑ دیں،بلکہ ہر قسم کا
نشہ چھوڑ دیں ،اپنے وزن کو ایک مناسب حد تک برقرار رکھنے کی ہر ممکن کوشش
کریں ،اس کے لیے ورزش کریں ،موٹاپا آج کل دنیا بھر میں ایک بڑھتا ہوا مسئلہ
ہے جس سے بڑی تعداد میں لوگ اس مرض میں مبتلا ہیں۔یاد رہے کہ موٹے افراد
امراض قلب کے لیے آسان شکار ہیں اپنے دل کا خیال رکھیں اپنے آپ کے لیے اپنے
چاہنے والوں کے لیے کیونکہ دل صحت مند ہوگاتوزندگی خوشحال ہوگی۔
ماہرین کے مطابق ایسے افراد کو دل کی بیماریوں سے اس طرح بچایا جا سکتا ہے
کہ انہیں صحت مند غذائیں دی جائیں اور جسمانی ورزش پر زور دیا جائے۔کوشش
کریں کہ روزانہ کم از کم 30 منٹ تک ورزش کو معمول بنائیں ۔تازہ پھلوں اور
سبزیوں کا زیادہ استعمال بھی دل کو صحت مند بناتے ہیں۔اورچکنائیوں سے پرہیز
کریں ۔
ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں دل کے امراض کو سب سے بڑے اسباب الموت
میں سے ایک مانا جاتا ہے ۔، ترقی یافتہ ممالک کے اعداد شمار بھی اس بات کی
تائید کرتے ہیں۔ہر سال 29 ستمبر کو دل کے امراض کا عالمی دن منایا جاتا ہے
۔اس دن کو منانے کا مقصد امراض قلب کے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے،اس بابت
احتیاطی تدابیر کو عا م کرنا ہے۔ ہر سال یہ دن ایک نئے تھیم کے ساتھ منایا
جاتا ہے ،اس سال Healthy heart choices for everyone everywhere یعنی (صحت
مند دل ہرجگہ ،ہر ایک کے لیے)کے تحت منایا جارہا ہے ۔دل کے ا مراض کی عام
طور پر چار بڑی اقسام گنوائی جاتی ہیں ہم نے پانچ لکھی ہیں مثلاََ فشار دل
کی بیماری یہ ہائی بلڈ پریشر یا ہائپر ٹینشن کی وجہ سے ہوتی ہے ۔ گٹھیا دل
کی بیماری یہ دل کے والو کو پہنچنے و الے نقصان سے ہوتی ہے ۔پیدائشی دل کی
بیماری یہ بیماری بچے کو والدین سے وراثت میں ملتی ہے ۔دل کے خون کی نالیاں
کا بند ہونا اوردل کا ٹوٹنایعنی بیماری دل جس کی بابت ایک مشہور شعر ہے ۔
الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا
دیکھااس بیماری دل نے، آخر کام تمام کیا
نبی اکرم نے دل کی بیماریوں کے علاج اور بچاؤ کیلئے غذا میں ایسے عناصر کی
نشاندہی فرمائی ہے، جن کو کھانے سے دل کو تقویت حاصل ہوتی ہے اور اگر وہ
بیمار ہوں تو تندرستی حاصل ہوتی ہے، ان غذاؤں میں سب سے اہم جو کا دلیہ ہے
۔جو کا دلیہ نبی اکرم ﷺ نے جو کے فوائد میں دو اہم باتیں ارشاد فرمائی ہیں۔
مریض کے دل سے بوجھ کو اتار دیتا ہے ۔ غم اور فکر سے نجات دیتا ہے ۔حضرت
عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا روایت فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اکرم ﷺ کو فرماتے
ہوئے سنا ’’دل کے مریض کیلئے تلبینہ تمام مسائل کا حل ہے، یہ دل سے غم کو
اتار دیتا ہے‘‘ (بخاری‘ مسلم)جو کا دلیہ پہلے پانی میں پکا لیا جائے پھر
ضرورت اور ذائقہ کے مطابق دودھ اور شہد شامل کیا جائے اسے تلبینہ کہتے
ہیں۔اس کے علاوہ شہد،کھجور،زیتون کا تیل وغیرہ اہم ہیں ۔ |