آخر میں کیا کروں۔۔۔۔

مجھے پچھلے کچھ عرصے میں بہت سے ٹین ایجز کو کاؤنسل کرنے کا موقع ملا۔ ان سب یں جو ایک بات پسند آئی وہ یہ تھی کہ یہ سب ہی زندگی کے حوالے سے سنجیدہ تھے اور کچھ کرنا چاہتے تھے۔ مگر ان سب کا یک ہی مسئلہ تھا کہ آخر وہ کرنا کیا چاہتے ہیں یا انکو پڑھنا کیا چاہئے یا کس چیز میں آمدنی اور شہرت موجود ہے یہ بات انکو خود کو بھی نا پتا تھی اور وہ چاہ رہے تھے کہ کوئی دوسرا انکو بتائے۔ اگر کوئی دوسرا انکو کوئی آئیڈیا دے بھی رہا تھا تب بھی انکو یہ آئیڈیا پسند نہیں آتا تھا۔

اسی لئے میں کچھ تجاویز دے رہی ہوں جو یقینی طور پر اس طرح شش و پنج میں موجود بہت سے لوگوں کے کام آئیں گی۔
۱۔ سب سے پہلے تو اس طرح کے لوگوں کو یہ چیک کرنا ہوتا ہے کہ آخر وہ کونسا کام ہے جو انکو خوشی دیتا ہے اور انکو کرنے میں مزہ اور خوشی ملتی ہے۔ پلیز یہ کام ٹی وی دیکھنا یا فیس بک استعمال کرنے جیسا ناہو۔
مں ایک ساڑھے اٹھارہ سال کے لڑکے کو جانتی ہوں جس کو لکڑی کے ساتھ چیزیں بنانے میں کیل پیچ اور ہتھوڑی کے ساتھ کام کرنے میں مزہ آتا ہے۔
ایک اور بچے کو جانتی ہوں جسکو جانوروں و پرندوں میں از حد دلچسپی ہے۔
اپنی کوئی اسطر ح کی دلچسپی ڈھونڈیں خواہ وہ کتنی ہی چھوٹی اور معمولی کیوں نہ لگے۔
۲۔ لوگوں کی نقل مارنا چھوڑدیں کیونکہ مجھے ایسے بھی بہت سے بچوں سے واسطہ پڑا جنھوں نے آئی کام صرف اسلئے پڑھا کہ انکے دوست بھی آئی کام پڑھ رہے تھے۔ مگر اب دوستوں جتنی دلچسپی انکو آئی کام میں نہیں محسوس پو رہی۔
سو نقل کے لئے بھی اپنی عقل اور دلچسپی ڈھونڈ کر ہی کوئی قدم اٹھائیں۔
۳۔ کچھ وقت تنہائی میں گزاریں آج ہم جس دنیا میں رہ رہے ہیں اس میں ٹیکنالوجی نے احسانات کے ساتھ ایک مسئلہ ہمارے لئے یہ کھڑا کیا ہے کہ ہمیں سست بنا دیا ہے اور دماغی طور پر ایسا ہائی جیک کیا ہے کہ ہم فالتو ترین گیمز میں سکر کرنے کو ہی زندگی کی معراج سمجھ بیٹھتے ہیں۔
جب آپ تنہائی میں جاتے ہیں تو فطرت کی طرف سے ہی وہ طاقت آپکے اندر سے پروان چڑھنے لگتی ہے جو آپکو بتاتی ہے کہ زندگی میں آپ نے کو نسی راہ کا انتخاب کرنا ہے۔
یہ ادارک صرف تنہائی ہی دیتی ہے۔
۴۔ زندگی میں تعلیم کی اہمیت اور کیا پڑھنا ہے کو کبھی بھی غیر سنجیدگی ، بھیڑ چال، ٹائم پاس سمجھ کر نہ زندگی میں شامل کریں۔ کیونکہ ڈگری ملنے کے بعد ایک وقت آتا ہے کہ آپکو سوچنا پڑتا ہے کہ آخر میں نے سوچ سمجھ کر انتخاب کیوں نہ کیا۔
اسی لئے انتخاب کرتے وقت شوق، مشورے اور سوچ بچار کے بعد سنجیدگی سے فیصلہ لیں کہ آپ اپنی زندگی میں ایک اہم سنگ میل کی طرف قدم بڑھا رہے ہیں۔ ایک بنیاد جو آپکی تعلیم اور ڈگری نے رکھنی ہے وہ کم سے کم آپکی تسلی کے بعد ہو تاکہ زندگی میں آگے جاتے ہوئے بھی آپ ثابت قدم رہیں۔
۵۔ زندگی کو پلان کرنے کا صیح وقت میٹرک کے بعد کا ہوتا ہے اور بد قسمتی یہ ہے کہ ہم میٹرک کے بعد بھی کالج موج مستی کے لئے اور بیچلرز ماں باپ کی مرضی سے اور ماسٹرز حالات کی مرضی پر چھوڑ دیتے ہیں۔
جب پلاننگ نہیں ہوتی تو زندگی میں ایک وقت آتا ہے کہ جمود اور بے مقصدیت کا احساس جاگنے لگتا ہے۔ حقیقی معنوں میں جب آپ پلان نہیں کریں گے تو آگے بڑھنے میں ٹینشن کا شکار تو رہیں گے۔ سو ٹین ایج میں ہی فیصلہ کرلیں آپ نے جاب کرنی ہے یا کاروبار کس فیلڈ میں کشش محسوس ہوتی ہے کس فیلڈ میں آپ جاکر اپنی سو فیصد محنت دینا چاہیں گے۔
فیصلہ لینے کے بعد وقت ہے کہ آپ اس شعبے کو اپنا نے کا، اس شعبے سے متعلقہ لوگوں سے تعلقات بنانے کا، اس شعبے سے متعلقہ تمام معلومات سے اپ ڈیٹ ہونے کا کام شروع کردیں۔
جب آپ پندرہ سولہ سال کی عمر میں یہ کام نہیں کرتے تو پچیس چھبیس کی عمر تک آتے آتے بھی آپ اتنے تیار نہیں ہوتے کچھ کرنے کے لئے جتنا کہ ہونا چاہئے۔
اگر آپ نے مشاہدہ کیا ہو تو بہت کم لوگ تیار ہوتے ہیں اور وہ یکدم بڑی پوسٹ پر پہنچ بھی جاتے ہیں یا بہت جلد ترقی کے زینے چڑھ جاتے ہیں۔
کیونکہ انکے اندر کامیاب ہونے کی ساری اجزائے ترکیبی موجود ہوتے ہیں۔
۶۔ مشورہ پاکستان میں وہ چیز ہے جو مفت میں سب ہی ایک دوسرے کو بے حد ذیادہ دیتے پائے جاتے ہیں۔ مگر مشورے کے بارے میں صرف ایک بات کہ مشورہ لیں اس شخص سے جو واقعی سینئر ہو کام کرچکا ہو اور اس قابل ہو کہ مشورہ دے سکے۔
ہر ایک سے مشورہ لیں نہ ہر ایک کا مشورہ مانیں نہ۔
مشورہ لے کر تنہائی میں جا کر دل سے فتوی لینا سیکھیں۔
میں نے بہت سوں کی زندگیاں مشوروں کی وجہ سے ہی ڈسٹرب ہوتے دیکھی ہیں۔
۷۔ اپنی زندگی کو وسیع معنوں میں پرکھیں۔ صرف ڈگری لے کر جاب سے لگ جانا اگر آپکا مقصد ہے تو زندگی بس ایویں ہی گزرے گی اور پھر تیس کی دہائی میں ہی انسان کو اپنی زندگی ریٹائر قسم کی لگنے لگتی ہے۔
زندگی میں سوسائٹی اور اس میں موجود لوگوں کے لئے کچھ کرنے کی نیت ضرور کریں۔ جب آپ سچے دل دے نیت کرنے لگیں گے تو آپکے راستے خود بخود بننے لگیں گے۔
ہم زندگی کو بیت محدود نظر سے دیکھتے ہیں اور اسی لئے پھر ہم لوگوں کو زندگی میں جب ترقی نہیں ملتی تو ہم دہائی دینے لگتے ہیں ہم ترقی کیوں نہیں کرتے جبکہ حقیقت میں انسان کو اس دنیا میں بھیجنے کا مقصد ہی یہ ہے کہ انسان دوسرے انسانوں کے لئے بھی کچھ کرے۔
اپنی زندگی کے اس پہلو کو ضرور دیکھیں۔
اگر آپ صیح معنوں میں ترقی کرنا چاہتے ہیں تو کام خواہ کوئی بھی ہو اسکا مقصد اور پہلو کہیں نا کہیں پر خدمت خلق ضرور ہوتا ہے آپ بھی اسی نیت کے ساتھ کام کرنا سیکھیں زندگی کا مطلب بدلنے لگے گا۔
۸۔ ہم لوگ اکثر قائد کے قول کام کام اور کام کا مزاق اڑاتے ہوئے پائے جاتے ہیں حقیقت یہ ہے کہ قائد نے ایک بے حد اہم حقیقت بے حد آسانی سے اور بے حد وقت پر ہمیں بتادی ہے اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اس پر عمل کرتے ہیں کہ نہیں۔
اب کے بچوں میں کام کرنے اور کام سے محبت کرنے کا جزبہ ویسا نہیں رہا جیسا کہ ہونا چاہئے تھا اب ہر کوئی کام اور محنت کے بغیر آس پاس سے کوئی راستہ یا طریقہ ڈھونڈنے کی کرتا ہے۔
کام کوئی بھی چھوٹا نہیں ہوتا اور جب آپکے سامنے آُپکی منزل ہو کہ آُپ نے کیا کرکے کہاں تک جانا ہے تب منزل خود آُکے پاس آںے لگتی ہے مگر کام کام اور کام اسکی شرط ہے۔
مثال کے طور پر پڑھنے کے دوران خواہ کتنی ہی چھوٹی درجے کی انٹرن شپس آُکو کرنی پڑیں انکو کریں خواہ پیسوں کے بغیر کچھ وقت کام کرنا پڑے کریں یہ کام آپکو سکھا اور بتا بہت کچھ دیتا ہے اور آپ بے حد آگے نکل آتے ہہیں۔
۹۔ کامیاب ہونا ہر بچہ چاہتا ہے مگر مسئلہ یہ ہے کہ کام کرنے کے لئے ہر بچہ راضی نہیں ہوتا اس چیز سے چھٹکارا پانا ہوگا جب تک آپ خود اپنے راستے پر نہیں چلیں گے کامیابی نہیں ملے گی ہر ایک کو خود اپنے راستے پر جانا ہوتاہے۔
sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 231 Articles with 293158 views An enthusiastic writer to guide others about basic knowledge and skills for improving communication. mental leverage, techniques for living life livel.. View More