محرم الحرام کی فضیلت اور آج کے مسلمان
(Ch.Zulqarnain.Hundal, Gujranwala)
سب اسلام سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ہمارے اندر اخوت نام کی کوئی چیز نہیں رہی۔ہے کوئی مائی کا لال؟جو اپنے مسلمان بہن بھا ئیوں کے لئے ڈٹ جائے اور غلط کو غلط تسلیم کرے۔“جب بھی کبھی ضمیر کا سودا ہو۔ |
|
محرم اسلامی کلینڈر کے مطابق
پہلا مہینہ ہے۔یکم محرم کو نئے اسلامی سال کا آغاز ہوتا ہے۔اس مہینے کی بھی
بہت زیادہ فضیلتیں بیان کی گئی ہیں۔یوں تو سارامہینہ ہی عظمتوں والا ہے مگر
دس محرم جسے یوم عاشورہ بھی کہتے ہیں اس کی کچھ زیادہ ہی فضیلت بیان کی گئی
ہے۔یوم عاشورہ کا مطلب ہے(دسواں دن)۔آپ صل الله علیہہ وسلم خود بھی اس دن
روزے کا اہتمام فرماتے۔اور اس دن روزہ رکھنے کی بڑی فضیلت بیان کی۔
دس محرم کو دوسرے دنوں پرفضیلت حاصل ہے۔
اس دن الله تعالی نے آسمانوں زمینوں سمندروں اور پہاڑوں کو پیدا کیا۔حضرت
آدم علیہہ اسلام اسی دن پیدا ہوئے اور انکی توبہ بھی اسی دن قبول ہوئی۔حضرت
ابراہیم علیہہ اسلام اور حضرت عیسی علیہہ اسلام کی پیدائیش بھی اسی دن
ہوئی۔اور حضرت موسی علیہہ اسلام کی قوم کو فرعون سے نجات بھی اسی دن
ملی۔حضرت داؤد علیہہ اسلام کی توبہ بھی اسی دن قبول ہوئی۔حضرت ایوب کی
تکلیف دور ہوئی۔اسی دن آسمان سے پہلی بارش برسی۔لوح و قلم بھی اسی دن وجود
میں آئے اور عاشورہ کے دن ہی قیامت برپا ہوگی۔
آپ صل علیہہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس دن اپنا دستر خواں وسیع کرتا ہے الله
تعالی پورا سال اسکے رزق میں کشادگی فرماتے ہیں۔
نواسہ رسول صل علیہ وسلم کو اسی دن شہادت کے رتبے سے سرفراز فرمایا۔بےشک
الله نے یہ دن حضرت امام حسین علیہہ اسلام کی شہادت کے لئے مختص کیا۔حضرت
امام حسین علیہہ اسلام نے اسلام کی خاطر خود کو قربان کر دیا۔اور اسلام کو
زندہ رکھا۔
“قتل حسین اصل میں مرگ یزید ہے۔
“اسلام زندہ ہوتا ہے ہرکربلا کے بعد
قربانی کا سلسلہ تو شروع سے ہی چلتا آیا ہے۔کبھی حضرت ابراہیم علیہہ اسلام
سے انکے بیٹے کی قربانی اور کبھی حضرت حسین علیہہ اسلام کی قربانی اسلام
دین کو بہت سی قربانیوں نے سینچا ہے۔حضرت امام حسین اور انکے خاندان پر بے
جا جبر اور نا انصافیاں کی گئیں ۔ مگر انہوں نے صبر کا دامن نہ چھوڑا اور
اسلام کی رسی کو مضبوتی سے تھامے رکھا۔
آج دنیا بھر میں مسلمانوں پر ظلم ڈھائے جا رہے ہیں ۔کوئی بھی مظلوم
مسلمانوں کی خاطر آواز اٹھانے والا نہیں۔ ہر کوئی دو دن کے احتجاج کے بعد
صحیح اور غلط بھول کر اپنے کاموں مصروف ہو جاتا ہے۔اپنے مظلوم بھائیوںکا
کوئی خیر خواہ نہیں۔
“اخوت اسکو کہتے ہیں چبھے کانٹا جو کابل میں
“تو ہندوستاں کا ہر پیروجواں بے تاب ہو جائے۔
ہم سب اسلام سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ہمارے اندر اخوت نام کی کوئی چیز نہیں
رہی۔ہے کوئی مائی کا لال؟جو اپنے مسلمان بہن بھا ئیوں کے لئے ڈٹ جائے اور
غلط کو غلط تسلیم کرے۔
“جب بھی کبھی ضمیر کا سودا ہو۔
ڈٹ جاؤ حسین کےانکار کی طرح۔
آج بھی اس دور میں بھی بڑے یزید ہیں۔جنک ہمیں حضرت حسین علیہہ اسلام کی طرح
مقابلہ کرنا ہوگا تبھی اسلام سرخرو ہوگا۔حضرت امام حسین نے ہمیں صبر امن
اور سچائی کا پیغام دیا۔محرم رمضان ایسے مہینے کچھ خاص اہمیت کے حامل
ہیں۔ہمیں انکی اہمیت کو سمجھنا چاہئے۔اور ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکنا
چاہئے کہ ہماری سمت درست ہے یا غلط۔۔ہم سب کو الله کے حضور محرم کے بابرکت
مہینے میں حاضر ہو کے معا فی مانگنی چاہیے۔اور باقی ماندہ زندگی اسلام کے
اصولوں کے مطابق زندگی بسر کرنے کا عہد کرنا چاہئیے۔حضرت امام حسین علیہہ
اسلام کو یاد رکھ کے راہ حق کے لئے قربانی سے دریغ نہ کریں۔
الله ہمارا حامئ وناصر ہو۔ |
|