حکمرانوں بس کردو بس

حکمرانوں بس کردو بس ، دوبار توزلزلے سے بچ نکلے اَب کہیں تیسری بارآیااور تُوبہ کی مہلت ہی نہ ملی تو . ... ؟؟؟

یوں تو کہنے کو اِس بات کو دس سال کابڑا عرصہ چکاہے مگر درحقیقت یہ کل کی سی بات لگتی ہے جب 8 اکتوبر 2005 بروزہفتہ 3رمضا ن المبارک بوقت8بجکر55منٹ پر مُلک کے شمالی علاقہ جات میں آنے والے زلزلے کی تباہ کاریوں نے ہماری کمر دُہری کرکے رکھ دی تھی وہ ابھی تک سیدھی یا درست حالات میں آبھی نہ پائی تھی کہ آٹھ اکتوبر 2005 کے المناک زلزے کے ٹھیک دس سال اور اٹھارہ دن اور 6گھنٹے 20منٹ بعد یعنی کہ 26اکتوبر2015 بروزپیر کی سہ پہر2بجکر9منٹ پر میرے دیس پاکستان میں ایک اور زلزلے نے اپنی تباہی کے پھر پَرپھیلائے جس کا دورانیہ 5منٹ اور ریکٹراسکیل پر اِس کی شدت 8.1تھی اِس زلزلے نے میرے مُلک کو ایک مرتبہ پھرہلاکررکھ دیاہے اگرچہ اِس مرتبہ یہ مُلکی تاریخ کا خطرناک ترین زلزلہ ریکارڈکیا گیاہے مگر سطح زمین سے زیادہ گہرائی کے سبب جس سے نقصان کم ہوامگر جتنابھی نقصان ہواہے اِس کا ابھی تک شمارنہیں کیاجاسکاہے۔

ہاں آج اِس سے انکار نہیں ہے کہ اکتوبر2005کے زلزلے نے جتنی تباہی مچائی وہ بھی اپنی نوعیت کی ایک بڑی تباہی تھی اور 26اکتوبر2015کو آنے والے زلزنے نے بھی تباہی کے ریکارڈ توڑڈالے ہیں ۔

البتہ ..!!حالیہ زلزلے سے متعلق قوی امکان یہ ہے کہ اِس باربھی زلزلے سے وطنِ عزیز کے بیشتر علاقوں میں ہولناک تباہی نے سیکڑوں اِنسانوں کے ہڈی اور گوشت سے بنے پنچرے(جنگلے) نماجسموں میں قید روحوں کو موت کے فرشتے کے ہاتھوں قبض کرواکر جیتے جاگتے اِنسانوں کو آغوشِ قبرمیں ابدی نیندسلانے کے لئے دھکیل دیااور زمینِ خداپر اُونچے نیچے پکے کچے امیروں غریبوں شاہ وگداکے گھروں بنگلوں اور جھونپڑوں اور جھونپڑیوں کو زمین بوس کر کے تباہ وبرباد کردیاہے ۔

جب26اکتوبر کو زلزہ اپنی تباہی مچارہاتھا تو ایسے میں دیکھنے والوں نے دیکھاکہ ربِ کائنات کے حکم اور وعدے کے عین مطابق پہاڑ روئی کے گالوں کی طرح اُڑتے ہوئے نظرآئے اور ہر طرف قیامت کا منظر تھا اِنسان بے خودی کے عالم میں پناہ گاہوں کی تلاش میں بھاگ رہاتھا آنکھوں کے سامنے اندھیرااور کان بہرے ہوگئے تھے پھریوں زلزلے نے کارخانے قدرت کے تحت زمینِ خداپر اِنسانوں کے بنائے ہوئے نظام کو تہس نہس کردیا، ہر طرف تباہی اور بربادی کا عالم تھا ایسے میں لوگ خوفزدہ ہوکر کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے،چندہی لمحے کے زلزلے نے اِنسان کا غروراور گھمنڈخاک میں ملادیاکہ اے اِنسان تجھے اَب تو یہ یاد رکھناچاہئے کہ آج جس زمین پر اے اِنسان تو اکڑکرچل رہاہے اِس پر تیراکوئی حق نہیں ہے نہ تیراجسم تیراہے، نہ تیری سانس تیری ہے، نہ تیری یہ طاقت جس پر تو گھمنڈاور غرورکرتاہے اور نہ تیری یہ دولت جِسے تو سمجھتاہے کہ تو نے اپنی قابلیت اور زورِباز سے کمائی ہے ایسانہیں ہے جس کے بارے میں تو یہ سمجھتاہے کہ یہ سب تیرے ہیں اور تیری یہ دولت جس کے بارے میں تیرایہ گمان ہے کہ تو نے یہ اپنی محنت اور مشقت اور ذہانت اور صلاحیتوں سے کمائی ہے ایسانہیں ہے ، یقیناتو نے دنیاوی دولت کسی کا حق مار کر یا کسی یتیم کی دولت اپنے قبضے میں لے کر اور اعلیٰ حکومت عہدوں پر فائز ہوکر سرکاری اداروں کا بجٹ اِدھراُدھر کرکے قومی خزانے کو لوٹااور نقصان پہنچایااور قومی ترقیاتی منصوبوں کی اُوٹ سے پرسنٹیج لی ، کمیشن لیا اور ہیراپھیری کی اور قومی اداروں میں جاب ورک(ٹھیکداری کاموں) پر کمیشن لے کر بہت سے جاب ورکس کو اپنی جیب ورکس بناکرسیکڑوں سے ہزاروں ، ہزاروں سے لاکھوں، لاکھوں سے کروڑوں اور کروڑوں سے اربوں اور اربوں سے کھربوں کمائے ہیں ۔

اے اِنسان تب ہی تجھے زلزلے کی صورت میں عذابِ خداکا سامناکرناپڑاہے ،اے اِنسان ..!! آج اگر تو کسی بھی اعلیٰ یا ادنا عہدے پر ہے تو ،تُواپنا احتساب کرلے ، دومرتبہ تو بچ گیاہے مگر اَب اگر تیسری بار زلزہ آنے سے قبل تو نے اپنے بداعمال اور گناہوں سے توبہ نہ کی تو کہیں معافی مانگنے اور توبہ کرنے کی مہلت ہی نہ ملے اور تو اپنے دانستہ کئے گئے گناہوں کے ساتھ زلزلے یا کسی قدرتی اور ناگہانی آفت کی زدمیں آکر دنیاسے رخصت ہوجائے اور تیرے دامن میں سوائے گناہوں اور اعمالِ بد کے کچھ بھی نہ ہوتو پھر سوچ اے اِنسان ...!! تو اپنے خداکو کیا اور کیسامنہ دکھائے گا...؟؟ کیونکہ تیری ہاتھ اور دامن میں سوائے اعمالِ بداور گناہوں اور شرمندگی کے کچھ بھی نہیں ہوگا...!! ربِ کائنات کے سامنے بعد مرنے کے حاضرہونے اور ندامت سے بچنے کے لئے یہ بہت ضروری ہے کہ مردوزن اپنے اپنے ظاہرو باطن عیبوں اور گناہوں اور بداعمالوں کا خود ہی محاسبہ کریں اور زلزلے جیسی قدرتی آفات سے بچنے کی دُعائیں کریں اور اپنے اعمال نیک کو پروان چڑھانے اور اپنے دلوں میں خوفِ خداپیداکرنے کی خداسے دُعائیں کریں تو زلزلے جیسے دیگر قدرتی آفات سے بچاجاسکتاہے ورنہ ..!! اے دنیاوی حرص ہوس میں مبتلااِنسان تیری حصے میں سوائے پچھتاوے اور کفِ افسوس کے دنیاوی اور آخروی زندگی میں کچھ نہیں آئے گاتوذراسوچو..!! اے حکمرانوں اور اِنسانوں اَب تو خداکے واسطے بس کردوبس ،تم دوبار تو زلزلے سے پچ نکلے ہو اَب کہیں تیسری بارآیااور تُوبہ کی مہلت ہی نہ ملی تو . .. ؟؟؟تم پھرکیاکرو گے...؟؟؟

اگرچہ زلزلے کو آئے چھ روز گزرچکے ہیں مگرشانگلہ، چترال، دیر سوات ، غذر اور دیگر علاقوں میں ہزاروں متاثرین زلزہ حکومتی امداد سے محروم اور بے کارومددگارکھلے میدانوں میں آسمان سے برستی بارش وبرفباری اور سردموسم کی شدید سردی کامقابلہ کرتے اپنی زندگی کے ایام بے سروسامانی سے کھینچ رہے ہیں ایسے میں اِن متاثرین زلزہ کی مدداور امداد کے لئے آگے بڑھنے والی سوائے ہماری پاک فوج کے کوئی بھی حکومتی ادارہ متاثرین زلزہ کی مدداور امداد کے لئے آگے بڑھ کر متحرک دکھائی نہیں دے رہاہے اور خاص طور پر حکومت کے بنائے گئے وہ ادارے جو قدرتی آفات سے لوگوں کو محفوظ رکھنے اور زلزلے یا کسی اور قدرتی آفات سے متاثرین کی مدد کے لئے بنائے گئے تھے وہ تمام مُلکی ادارے اَبھی تک زلزلے کے متاثرین اور نقصان کا جائزہ ہی لے رہے ہیں اور اِن سطورکے رقم کرنے تک یہ حکومتی ادارے سوائے اپنی اپنی سروے رپورٹیں تیارکرکے حکومت کو پیش کرنے کے کچھ نہیں کرپائے ہیں جس پرمتاثرین زلزہ کا یہ کہناکہ ’’ امداد میں تاخیر، کیا ہم پاکستانی نہیں ؟زلزہ زدگان کا حکومت سے سے اِس قسم کا شکوہ اپنے اندر بہت سے سوالیہ نشان لئے ہوئے ہیں آج جس نے حکومت اور قدرتی آفات سے عوام الناس کو محفوظ رکھنے والے اداروں کی کارکردگی پربھی سوالیہ نشان چھوڑے جارہے ہیں ۔

جبکہ دوسری طرف متاثرین زلزہ کے ساتھ فوٹو بنواتے اور الیکٹرک و پرنٹ میڈیا پر متاثرین زلزہ سے متعلق ہمدردیوں کا اظہارکرتے اور اِس طرح کی لنترانیاں’’وزیراعظم کا زلزہ متاثرین کے لئے ایک ارب کا امدادی پیکج،جزوی نقصان والے گھر کے لئے ایک لااکھ روپے اور مکمل تباہ ہونے والے گھر کو دو لاکھ روپے دیئے جائیں گے ،اور جان بحق ہونے والوں کے ورثاکو 6لاکھ ، معذوروں کو 2لاکھ زخمیوں کو ایک لاکھ روپئے دیئے جانے کے اعلانات اورمتاثرین کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے، زرعی قرضوں کی ادائیگی کے لئے 4کروڑ روپے کی گرانٹ کا اعلان ، امدادی کاموں میں تاخیر پر برہمی جیسی لنترانیاں ہانکتے وزیراعظم نوازشریف و صدرمملکت ممنون حُسین سمیت حکومتی وزراء اور اراکین اور بیوکریٹس بڑی سرگرمی سے مصروفِ عمل دکھائی دے رہے ہیں۔

اَب ایسے میں ہوناتو یہ چاہئے تھاکہ حکومت اور پاک فوج (جوزلزہ زدگان کی مدد میں پیش پیش ہے قوم اِس کی عظمت پر سلام پیش کرتی ہے) کے علاوہ دیگر قومی ادارے متاثرین زلزہ کی مدد کے لئے آگے آگے ہوتے مگر افسوس ہے کہ ایسانہیں ہورہاہے جیساکہ قومی اداروں کو کرناچاہئے آج بھی حکومت اور بہت سے قومی ادارے متاثرین زلزہ کی مدداور امداد کرنے کے بجائے اِسے سیاسی قداُونچاکرنے کے لئے سیاسی کھلواڑ میں لگے پڑے ہیں اور متاثرین زلزہ سے سیراب جیسے ہمدردیوں کے بیانات داغ کراپنی خدمات کے دعوے کررہے ہیں اور اِس طرح حکمران الوقت اور قومی اداروں میں حکومتی پرچیوں سے تعینات بیوروکریٹس اپنے عہدے مضبوط کرنے اور اگلے 2018کے انتخابات میں حکمران جماعت کو دوبارہ اقتدار میں آنے کے لئے راہیں ہموارکرنے میں لگے پڑے ہیں ایساکرنے والوں کو اتناضرورسوچ اور سمجھ لیناہوگاکہ عوام بے وقوف اور پاگل نہیں ہیں کہ جو اِن لوگوں کی اَب کسی ایسی ویسی اور کیسی تیسی ڈرامہ بازی یا جھانسے میں آئے اور اِنہیں دوبارہ اقتدارمیں لاکر اپنے لئے زندہ درگورہونے کا خود ہی سامان کرڈالے۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 894413 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.