چل دئیے تم آنکھ میں اشکوں کا دریا چھوڑ کر
(Dr. Muhammed Husain Mushahid Razvi, Malegaon)
(آج بروزپیر 26؍ محرم الحرام 1437ھ بہ مطابق 9؍ نومبر 2015ء کوامینِ شریعت مولانا سبطین رضا قادری بریلوی نور اللہ مرقدہٗ کی رحلت پر ایک مختصر مضمون) |
|
نبیرۂ اعلیٰ حضرت ،ہم شبیہِ
مفتیِ اعظم ، امینِ شریعت مولانا سبطین رضا قادری بریلوی نور اللہ مرقدہٗ :
حیاتِ مبارکہ کی چند جھلکیاں
(ولادت : 1927 ء / وفات : 2015 ء)
شریکِ غم: ڈاکٹر محمد حسین مُشاہدؔ رضوی
(آج بروزپیر 26؍ محرم الحرام 1437ھ بہ مطابق 9؍ نومبر 2015ء کوامینِ شریعت
مولانا سبطین رضا قادری بریلوی نور اللہ مرقدہٗ کی رحلت پر ایک مختصر مضمون)
خانوادۂ اعلیٰ حضرت کی خدمات عالمِ اسلام میں اظہر من الشمس ہیں ۔ اعلیٰ
حضرت کے خانوادے میں ایک سے ایک گل و لالہ ہر دور میں مشامِ دین و ایمان کو
معطر و معنبر کیا ہے۔ ماضی قریب میں حضور مفتیِ اعظم علامہ مصطفیٰ رضا
قادری برکاتی نوریؔ بریلوی قدس سرہٗ نےدین و سنیت کے لیے جو خدمات انجام
دیں وہ آبِ زر سے لکھنے کے قابل ہیں۔ حضور مفتیِ اعظم قدس سرہٗ کی فیض بخش
صحبت کے پروردہ خانوادۂ رضا کے فرزندان میں فی زمانہ تاج الشریعہ علامہ
مفتی محمد اختررضا قادری برکاتی ازہری بریلوی دام ظلہٗ اور ہم شبیہِ مفتیِ
اعظم ، مخدومِ اہل سنت مولانا سبطین رضا قادری بریلوی نور اللہ مرقدہٗ کے
حصے میں جو مقبولیت اور روحانیت آئی وہ قابلِ رشک ہے۔ امینِ شریعت مولانا
سبطین رضا قادری بریلوی نوراللہ مرقدہٗ کی وفاتِ حسرت آیات ہمارے لیے بے
پناہ رنج و غم کا سبب ہے۔ اس دورِ پُرفتن میں وہ تصلب فی الدین اور استقامت
علیٰ الدین کے اعلیٰ منصب پر فائز تھے۔ شریعت و طریقت کا حسین و جمیل سنگم
تھے ۔ آپ نے اپنے روحانی و عرفانی فیضان سے اک جہان کو مالا مال فرمایا۔
چوں کہ آپ خاندانی روایات کے مطابق حضور مفتی اعظم قدس سرہٗ کے مشابہ تھے۔
لہٰذا ہم جیسے معتقدینِ حضور مفتی اعظم قدس سرہٗ بھی آپ سے بے پناہ محبت و
انسیت کا اظہار کرتے ہوئے آج ہم شبیہ مفتیِ اعظم کی رحلت پر تاج الشریعہ
دام ظلہٗ کا وہ شعر جو انھوں نے حضور مفتیِ اعظم قدس سرہٗ کی رحلت پر عرض
کیا وہی عرض کررہے ہیں کہ ؎
چل دئیے تم آنکھ میں اشکوں کا دریا چھوڑ کر
رنج و فرقت کا ہراک سینہ میں شعلہ چھوڑ کر
دعوت القرآن اپنے محسن اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قادری برکاتی کےمقدس
خانوادے کے چشم و چراغ کی وفات پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے
حضرت کے درجات کی بلندی کے لیے دعاگو ہے،اس مختصر سے مضمون میں نبیرۂ
اعلیٰ حضرت ،ہم شبیہِ مفتیِ اعظم ، امینِ شریعت مولانا سبطین رضا قادری
بریلوی نور اللہ مرقدہٗ خراجِ عقیدت پیش کرنے کی ادنیٰ سی کوشش کی جارہی
ہے۔
نبیرۂ اعلیٰ حضرت ،ہم شبیہِ مفتیِ اعظم ، امینِ شریعت مولانا سبطین رضا
قادری بریلوی نور اللہ مرقدہٗ برادرِ رضا استاذ زمن علامہ حسن رضا بریلوی
علیہ الرحمہ کے پسر زادے تھے۔ آپ کی ولادت باسعادت حضرت مولانا حسنین رضا
بریلوی ابن مولانا حسن رضا بریلوی کے یہاں اوائل نومبر 1927ء کو محلہ
سودگران ، بریلی شریف میں ہوئی۔آپ کی پرورش و پرداخت والدینِ کریمین کے
زیر سایہ ہوئی۔ خانقاہِ عالیہ قادریہ رضویہ کے عقب میںواقع مکان جس میں
استاذِ زمن علامہ حسن رضا بریلوی علیہ الرحمہ رہا کرتے تھے ۔ آپ نے اسی
مکان میںآنکھ کھولی۔بعد ازاںمولانا حسنین رضا بریلوی علیہ الرحمہ نے کانکر
ٹولہ ، بریلی میں رہایش اختیار کرلی ۔امینِ شریعت مولانا سبطین رضا قادری
بریلوی نور اللہ مرقدہٗ بھی مستقل رہیں سکونت پذیر رہے۔
امینِ شریعت مولانا سبطین رضا قادری بریلوی نور اللہ مرقدہٗ کا بچپن والدین
کی شفقتوں اور محبتوں کے زیر سایہ بڑے ناز و نعم میں گذرا۔ مولانا حسنین
رضا بریلوی نے تعلیم و تربیت اور نشوونما کی طرف خصوصی توجہ فرمائی۔ محلے
کے شریر اور کھلنڈرے بچوں سے دور ہی رکھا جاتا رہا ۔ ویسے بھی آپ بچپن ہی
سے نیک طبع رہے۔ ابتدائی تعلیم و تربیت تو گھر پر ہی ہوئی ۔ ناظرہ قرآن
کےبعد حافظ سیدشبیر علی رضوی بریلوی کے پاس حفظ کی تکمیل کی۔ ابتدائی فارسی
اور خوش خطی کی مشق خود والدِ ماجد علیہ الرحمہ نے کرائی۔ شمس العلماء قاضی
شمس الدین احمد رضوی جون پوری( صاحبِ قانونِ شریعت) سے میزان ، منشعب وغیرہ
کتب پڑھیں۔ مولانا سبطین رضا بریلوی روزانہ مولانا قاضی شمس الدین احمدرضوی
جون پوری کے ہمراہ درس گاہ جایا کرتے تھے۔ وقت کے عظیم مدرس ، عالم و فاضل
، دانا و بینا اور ممتاز فقیہ مولانا شمس الدین احمد رضوی کی صحبتِ کیمیا
اثر نے آپ کو کندن بنادیا۔ اور زمانۂ طالبِ علمی ہی سے فقہ و غیرہ ضروری
علومِ دینیہ میں مہارتِ تامہ حاصل کرلی۔دارالعلوم مظہرِ اسلام بریلی شریف
سے فراغتِ تعلیم کے بعد اپنے ہم سبق دوستوں مولانا فیضان علی رضوی بیسلپوری
ابن مولانا عرفان علی رضوی بیسلپوری کے ہمراہ مسلم یونی ورسٹی علی گڑھ
تشریف لے گئے اور جدید علوم میں ماہرین علم و فن سے اکتساب کیااور اس طرح
دینی و عصری علوم کا ایک حسین سنگم بن کر دنیاے سنیت کو فیض پہنچانا شروع
کیا جو تادمِ زیست جاری رہا۔
آپ کے اساتذۂ کرام میں صدرالشریعہ مولانا محمد امجد علی اعظمی (مصنف
بہارِ شریعت) ، محدثِ اعظم پاکستان مولانا سردار احمد رضوی ، حکیم الاسلام
مولانا حسنین رضا بریلوی، شیخ الادب مولانا غلام جیلانی رضوی اعظمی، حضرت
مولانا عبدالرؤف رضوی بلیاوی، شمس العلماء قاضی شمس الدین احمد رضوی جون
پوری( مصنف قانونِ شریعت) ، حضرت مولانا مفتی وقارالدین رضوی، پروفیسر سید
ظہیر الدین رضوی زیدی (پروفیسر مسلم یونی ورسٹی علی گڑھ) اور حضرت مولانا
غلام یٰسین رضوی پورنوی علیہم الرحمہ جیسے اجلہ حضرات کا شمار ہوتا ہے۔ جن
کی بافیض صحبت میں رہ کر امینِ شریعت مولانا سبطین رضا قادری بریلوی نور
اللہ مرقدہ ٗ کندن بن کر ابھرے اور ایک عالم کواپنی علمی و رحانی صلاحیتوں
سے سیراب فرمایا۔
امینِ شریعت مولانا سبطین رضا قادری بریلوی نور اللہ مرقدہٗ درسِ نظامی کی
جملہ کتب میں مہارتِ تامہ رکھتے تھے۔ اس کی فہم و ادراک اور فہمایش کی بے
پناہ صلاحیتیں رب تعالی نے آپ کو ودیعت فرمائی تھیں ۔ دارالعلوم مظہرِ
اسلام بریلی شریف سے آپ نے اپنی تدریسی زندگی کا باضابطہ آغاز فرمایا۔
بعدہٗ قاری غلام محی الدین رضوی شیری کے مدرسہ اشاعت الحق ہلدوانی ضلع نینی
تال میں تین سال تک درس و تدریس میں مشغول رہے ۔ اسی دوران مختلف مدارسِ
اسلامیہ کے سالانہ امتحانات میں ممتحن کی حیثیت سے شرکت فرماتے رہے۔ اس دور
کے علما و مشائخ آپ کو بڑی قدر و منزلت کی نظروں سے دیکھتے رہے۔
امینِ شریعت مولانا سبطین رضا قادری بریلوی نور اللہ مرقدہٗ نے کئی سال
جامعہ عربیہ ناگ پور میں بھی اپنا فیض لٹایا ۔ اخیر عرصہ میں آپ نے مدرسہ
فیض الاسلام کشیکل ضلع بستر میں خدمات انجام دی ۔ خصوصاً راے پور ، چھتیس
گڑھ میں آپ تادمِ زیست اہل سنت و جماعت کے جملہ اداروں اور تنظیموں کی
سرپرستی فرماتے رہے ۔
امینِ شریعت مولانا سبطین رضا قادری بریلوی نور اللہ مرقدہٗ کا عقد مسنون
فقیہ اسلام مفتی عبدالرشید فتح پوری کی دختر سے 7؍ مارچ 1975ء کو حضور مفتی
اعظم قدس سرہٗ کے حسب الانتخاب ہوا۔ سات بچے تولد ہوئے ۔ جن میں دو لڑکے
فوت ہوگئے جب کہ دو لڑکے اور تین لڑکیاں بقیدحیات ہیں۔ صاحب زادگان میں
مولانا جنید رضا خاں عرف مولانا سلمان رضا خاں اور مولانا عبید الرضاعرف
مولانا نعمان رضا خاں بھی دینی تعلیم سے آراستہ و پیراستہ دین و سنیت کی
خدمت و اشاعت میں مصروف و مشغول اور ایک وسیع حلقے کے منظورِ نظر ہیں۔
امینِ شریعت مولانا سبطین رضا قادری بریلوی نور اللہ مرقدہٗ کو ان کے والدِ
ماجد مولانا حسنین رضا قادری بریلوی نے بچپن ہی میں حضور مفتی اعظم قدس
سرہٗ کے دست حق پرست پر بیعت کروادیا تھا۔ آپ کو والدِ گرامی کے علاوہ
حضور مفتی اعطم قدس سرہٗ نے بھی خلافت و اجازت سے نواز ۔ ہزاروں بلکہ
لاکھوں کی تعداد میں آپ کے مریدین و معتقدین پوری دنیا میں پھیلے ہوئے
ہیں۔ 26؍ محرم الحرام 1437ھ بہ مطابق 9؍ نومبر 2015ء بروزپیر 1 بج کر 45
منٹ کے قریب نبیرۂ اعلیٰ حضرت ،ہم شبیہِ مفتیِ اعظم ، امینِ شریعت مولانا
سبطین رضا قادری نوراللہ مرقدہٗ اپنے مالکِ حقیقی سے جاملے۔ آپ کی وفاتِ
حسرت آیات سے اہل سنت میں جو خلا پیدا ہوا ہے وہ قحط الرجال کے اس عہد میں
اُس کا پُر ہونا محال دکھائی دیتا ہے۔ دعوت القرآن کے امیر علامہ
افتخارالحسن رضوی ، راقم الحروف محمد حسین مُشاہدؔ رضوی اور دعوت القرآن
کے جملہ اعوان و انصار خانوادۂ اعلیٰ حضرت سے اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے
امینِ شریعت مولانا سبطین رضا قادری نوراللہ مرقدہٗ کے درجات کی بلندی کے
لیے دعا گو ہیں۔ اللہ عزو جل علماے اہل سنت کے سایۂ عاطفت کو ہم پر دراز
تر فرمائے (آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم) |
|