موجودہ سال مئی کے مہینے میں وزیر اعظم پاکستان
نے آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کے دوران اقتصادی راہداری کے سلسلے میں
بلوچستان، کے پی کے کے تحفظات اور عوام اور سیاسی جماعتوں میں موجود اضطراب
کو ختم کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ سب سے پہلے مغربی روٹ جو حسن ابدال،
میانوالی ، ڈیرہ اسماعیل خان ، مغل کوٹ تا کوئٹہ گوادر تک پر مشتمل ہے کی
تعمیر کی جائے گی۔ کیونکہ یہ روٹ سب سے شارٹ ہے اور اسکی تعمیر سے بلوچستان
اور کے پی کے جیسے پسماندہ صوبوں اور عوام کیلئے ترقی اور کامرانی جسمیں
روزگار ، کاروبار، تعلیم ، آمدورفت کے بہتر وسائل کے ذرائع میسر ہونگے۔ اس
لئے یہ مطالبہ جائز اور چین اور پاکستان دونوں کے مفاد میں بھی ہے۔وزیر
اعظم کے وعدے کو 6ماہ کا عرصہ ہو گیا اس بیچ بجٹ بھی سال 2015-16پیش کیا
گیا لیکن حیران کن طور پر مغربی روٹ کی نہ تو تعمیر شروع ہوئی اور نہ ہی
بجٹ میں کوئی رقم مختص کی گئی۔ جبکہ مشرقی روٹ کیلئے بجٹ میں 120ارب روپے
رکھے گئے ۔ جب دونوں صوبوں عوام اور سیاسی جماعتوں میں قیاس آرائیاں ، بے
چینی دوبارہ پھیلنے لگی تو اقتصادی راہداری میں بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی
کا اجلاس سینیٹر شاہد حسین سید کی سربراہی میں اس ماہ کی نو تاریخ کو اسلام
آباد میں منعقد ہوا جس میں کمیٹی کے اراکین نے مغربی روٹ تعمیر نہ کرنے اور
فنڈز مختص نہ کرنے پر پلاننگ کمیشن کے وزیر احسن اقبال سے وضاحت طلب کی حسب
سابقہ انہوں نے منصوبے کی افادیت پر زور دینے کے ساتھ ساتھ قومی ایشوز پر
سیاسی اور صوبائی وابستگی سے بالا تر ہو کر باہمی تعاون پر زور دیا جبکہ
مغربی روٹ کے بارے میں وہ اراکین کمیٹی کو مطمئن نہ کر سکے۔ جسکے بعد
26اکتوبر کو پارلیمانی کمیٹی برائے اقتصادی راہداری کا ایک اور اجلاس جسمیں
منصوبہ سے متعلقہ دفاتر جن میں FWOاور NHA قابل ذکر ہیں کے اعلیٰ حکام نے
بھی شرکت کی دونوں اداروں کے اعلیٰ حکام نے اجلاس میں اعتراف کیا کہ 46ارب
ڈالرکی سرمایہ کاری میں مغربی روٹ جسکی تعمیر کا آغاز سب سے پہلے کرنا تھا
کوئی رقم تا حال مختص نہیں کی گئی ہے ۔ وفاقی حکومت نے ہنگامی فنڈز سے اس
منصوبے کے لئے 20ارب روپے کا انتظام کیا ہے ۔ جو دو مرحلوں میں استعمال
ہونگے۔ نومبر 2015میں مغربی روٹ کے لئے ٹینڈر جاری ہونے کا امکان ہے۔ وزیر
مملکت احسن اقبال نے ایک ہفتہ میں ٹینڈر کا اعلان کیا ۔ 31اکتوبر تک
فزیبلٹی رپورٹ جاری کرنے کا اعلان کیا گیا پارلیمانی کمیٹی کے اراکین نے
واضح کیا کہ راہداری کے سلسلے میں ہمارے اور صوبوں کے تحفظات موجود ہیں
کمیٹی کے اراکین کو اقتصادی راہداری کے ترقیاتی گیم پلان سے آگاہ نہیں کیا
گیا۔پارلیمانی کمیٹی برائے اقتصادی راہداری نے معاشی گزرگاہ سے متعلق 5اہم
سوالات کے جوابات حکومت سے مانگ لئے جن میں منصوبوں کی تعداد مقامات، لاگت
، تکمیل کی مدت ہے تحریری طور پر 20نومبر تک آگاہ کرنا شامل ہے ۔ انہوں نے
مغربی روٹ کی جلد از جلد تعمیری کام کے آغاز کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ کمیٹی
کے اراکین کی برہمی اور اجلاس کے بعد وزیر اعظم نواز شریف نے 30اکتوبر کو
پاک چائنہ راہداری کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ قوم سے کیا ہوا
وعدہ جلد پورا کیا جائے گا اور وہ مغربی روٹ کا جلد خود افتتاح کریں گے۔
انہوں نے خبر دار کیا کہ جو متعلقہ ادارے، حکام اس اہم منصوبہ کے سلسلے میں
کارکردگی نہ دکھا سکے یا غفلت کے مرتکب ہوئے وہ میری ٹیم کا حصہ نہ ہونگے
انہوں نے متنبہ کیا کہ مجھے 3ماہ بعد منصوبے کی صورت حال سے آگاہ کیا جائے۔
وزیر اعظم کا اعلان حوصلہ افزاء ہے لیکن اب بات اعلانات اور بیانات سے آگے
بڑھنی چاہئے اعلان تو 6ماہ قبل بھی وزیر اعظم نے مغربی روٹ کو سب سے پہلے
تعمیر کرنے کا کیا تھا لیکن عمل درآ مد ندارد۔ پاک چائنہ اکنامک کو ریڈور
اگر یہ کہا جائے کہ موجودہ حکومت کا ایک ایسا کارنامہ ہے جو مدتوں یاد رکھا
جائے گا اور اس سے ہماری موجودہ اور آنے والی نسلیں مستفید ہونگی ۔ اس
منصوبے سے ہمارا ازلی دشمن بھارت خائف بلکہ اسے سبو تاژ اور متا ثر کرنے کے
لئے وہ ہر ممکن تخریبی کاروائی میں شروع دن سے لگ گیا ہے۔ اب ہم سب نے مل
کر اسے پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے ۔ اس سلسلے میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف
کا چند ماہ قبل دیا گیا بیان پاکستان کی 20کروڑ عوام کی امنگوں کا ترجمان
ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پاک چائینہ اکنامک کاریڈور کے منصوبے کو جلد
از جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے پاک فوج ہر ممکن تحفظ و امدا د فراہم
کرے گی۔ اس سلسلے میں عملی کام کا آغاز ہو چکا ہے ۔ سپیشل فورس کیلئے بھرتی
ٹریننگ کا کام شروع ہے۔ اور ایسے علاقوں میں جو فرقہ واریت یا دہشت گردی کا
شکار ہیں میں آرمی کے بہترین آفسران تعینات کئے جارہے ہیں۔ جنہوں نے علاقے
میں امن برقرار رکھنے کے لئے خلوص کے ساتھ کام کا آغاز کر دیا ہے۔ ڈیرہ
اسماعیل خان کا شہر جو مغربی روٹ کا اہم شہر ہے جہاں اکنامک زون بھی بنے گا۔
اور اس روٹ پر ریل کی لائن کیلئے کوشش بقول مولانا کے وہ کر رہے ہیں۔ میں
میجر جنرل عابد ممتاز (40ڈویژن) اور سٹیشن کمانڈر ڈیرہ بر گیڈئیر ندیم اشرف
کی تعیناتی اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ دونوں آرمی افسران نے ڈیرہ کے معززین
سے خطاب میں اس اہم منصوبے کی افا دیت واضح کرتے ہوئے اسے یہاں پر امن و
امان کی بہتر صورتحال سے منسوب کیا۔ میجر جنرل 40ڈویژن عابد ممتاز کی آمد
کے بعد سے جنوبی وزیر ستان ، ٹانک، وانا ، جنڈولہ اور دیگر ملحقہ علاقوں
میں حالات سازگار ہیں مہاجرین کی پُر امن واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔اور شہری
علاقوں میں کسی بھی قسم کی دہشت گردی کی کاروائی کے سد باب کے لئے پاک آرمی
ہر وقت مستعد اور تیار ہے۔ میجر جنرل عابد ممتاز نے ڈیرہ اور ٹانک میں محرم
الحرام کے پُر امن انعقاد میں بھی بھر پور کر دار ادا کیا۔ سٹیشن کمانڈر بر
گیڈئیر ندیم اشرف نے کہا کہ اگر یہاں پر فرقہ واریت اور دہشت گردی ہوتی رہی
تو یہ منصوبہ کھٹائی میں پڑ سکتا ہے انہوں نے کہا کہ پاک آرمی یہاں پر امن
قائم رکھنے کیلئے تمام تر وسائل برائے کار لا رہی ہے۔ انہوں نے شعیہ سنی
اکابرین سے اپنے اختلافات کو ختم کرنے پر اور باہمی رواداری ، صبر و تحمل ،
عفو در گزر کرنے کی استد عا کی ۔ یاد رہے ڈیرہ اسماعیل خان میں پاک آرمی،
ڈیرہ پولیس و انتظامیہ کی بہترین حکمت عملی اور اﷲ کی مدد سے محرم الحرا
گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی امن سے اختتام پذیر ہوا جو اکنامک کا ریڈور
منصوبے کے لئے خوش آئند ہے- |