یمن اس پہلو سے

یمنی مسلمانوں پر منڈلانے والے حالیہ صلیبی وامریکی خطرات کا جائزہ لینے سے قبل ہم اپنے قارئین کے سامنے یمن کا ایک دوسرا پہلو اجاگر کرنا ضروری خیال کرتے ہیں جو احادیث نبویہ میں بڑی وضاحت وتاکید کے ساتھ بیان ہوا ہے ۔ شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ یمن کے اسی پہلو کو اجاگر کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں ”اللہ تعالیٰ نے اس ملک کو ایک ایسا خصوصی اعزاز عطا فرمایا ہے جو حرمین شریفین کے بعد کسی اور ملک کو حاصل نہیں ۔احادیث میں یمن اور اہل یمن کے بڑے فضائل وارد ہوئے ہیں۔ نیز یہ سرزمین انبیاء کرام علیہم السلام، صحابہ، تابعین اور بزرگان دین کی سرزمین رہی ہے اور ایک مسلمان کے لئے اس میں کشش کا بہت بڑا سامان ہے۔ قرآن وحدیث میں یمن کے جن فضائل کا صراحتہً یا اشارةً بیان آیا ہے ،ان سب کو جمع کیا جائے تو ایک کتاب تیار ہو سکتی ہے۔ لیکن ان میں سے چند نمایاں فضائل یہ ہیں۔ حدیث ہے کہ جب یمن کا وفد آنحضرت صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا تو آپ نے فرمایا:
”اتا کم اھل الیمن ہم ارق افئدة الین قلوباً،الایمان یمان والحکمة یمانیة“
تمہارے پاس یمن کے لوگ آئے ہیں جن کے سینے بڑے رقت والے اور جن کے دل بڑے نرم ہیں ۔ ایمان یمن کا ہے اور حکومت یمن کی ہے۔
ایک اور روایت میں الفاظ یہ ہیں۔
”الفقہ یمان والحکمة یمانیہ”
فقہ یمن کا ہے اور حکمت یمن کی ہے
ایک اور موقع پر آنحضرت صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے یمن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:
”الایمان ھٰھنا“
ایمان اس کی طرف ہے۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ایک مرتبہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے یمن کی طرف دیکھا اور یہ دعا فرمائی۔
”اللھم اقبل بقلوبھم“
یا اللہ !ان کے دلوں کو (ایمان کی طرف)متوجہ فرمادیجئے۔

حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مرتبہ سر اقدس آسمان کی طرف اٹھا کر فرمایا:
”اتا کم اہل الیمن کقطع السحاب خیر اہل الارض“
تمہارے پاس اہل یمن بادل کے ٹکڑوں کی طرح آتے ہیں جو سارے اہل زمین میں سب سے بہتر ہیں۔
ایک صحابی (رض) نے پوچھا:”یا رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کیا ہم سے بھی؟“آپ نے فرمایا:”سوائے تمہارے“

حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ عیینہ بن حصن فزاری نے آنحضرت صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے اہل نجد کو سب سے بہتر لوگ قرار دیا ۔ آپ نے فرمایا:
”کذبت،بل خیر الرجال اہل الیمن،والایمان یمان،وانا یمان“
”تم نے غلط کہا، بلکہ سب سے بہتر لوگ اہل یمن ہیں،اور ایمان یمنی ہے اور میں بھی یمنی ہوں“

آنحضرت صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے آپ کو جویمن کی طرف منسوب فرمایا،اس کی وجہ یا تو یہ ہو سکتی ہے کہ یمن دراصل عربوں کے جد امجد قحطان کے بیٹے کا نام تھا جو حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے تھے اور اس طرح آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا نسبی تعلق اہل یمن سے بنتا ہے ۔ نیز اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اہل یمن کے اخلاق وعادات چونکہ مجھے پسند ہیں اس لئے گویا میں بھی یمنی ہوں۔بہر صورت !وجہ کچھ بھی ہو،آنحضرت صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا اپنے آپ کو اہل یمن کی طرف منسوب فرمانا اتنی بڑی فضیلت ہے کہ اس پر جتنا فخر کیا جائے کم ہے۔ ایک اور حدیث میں آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا یہ ارشاد مروی ہے۔
”الایمان یمان وہم منی والی،وان بعد منھم المربع ویوشک ان یاتو کم انصاراواعوانا فآمر کم بھم خیرا“
”ایمان یمنی ہے،اور وہ (یعنی اہل یمن )مجھ سے ہیں ،اور ان کا رخ میری طرف ہے،خواہ قیام کے اعتبار سے وہ کتنے دور ہوں۔ اور وہ وقت قریب ہے جب وہ (اسلام اور مسلمانوں کے)مددگار بن کر آئیں گے، میں تمہیں حکم دیتا ہوں کہ ان سے بھلائی کرنا“

اس کے علاوہ ایک حدیث میں یہ بھی مروی ہے کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اہل یمن کی یہ خصوصیت بھی بیان فرمائی کہ مصافحے کا طریقہ سب سے پہلے انہوں نے جاری کیا....

جس مسلمان کو ان احادیث کے ذریعے یمن اور اہل یمن کے فضائل کا علم ہوا، اسے یقیناً اس ملک اور اس کے باشندوں کو دیکھنے کا شوق ہوگا۔ اگرچہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اہل یمن کے یہ فضائل اپنے زمانے کے اعتبار سے بیان فرمائے تھے۔ اور ضروری نہیں ہے کہ چودہ سو سال گزرنے کے بعد بھی یہاں وہ اوصاف باقی رہے ہوں ،لیکن اول تو:
بلبل ہمیں کہ قافیہ گل شودبس است

دوسرے اللہ تعالیٰ کی سنت کچھ ایسی ہے کہ جب کسی خطے کے لوگوں میں کچھ خاص ملکات ودیعت فرماتے ہیں تو زمانے کے انقلابات سے ان کی عملی تخلیق خواہ کتنی مدہم پڑ گئی ہو لیکن فطری ملکات کے کچھ نہ کچھ آثار پھر بھی باقی رہتے ہیں“۔(دنیا میرے آگے)

یہی وجہ ہے کہ یمن کے باشندے مجموعی لحاظ سے اب بھی اسلامی غیرت وحمیت سے سرشار ہیں اور مغربی استعمار جو ایک طویل عرصے سے عالم عرب میں اپنے پنجے گاڑنے اور انہیں مزید وسعت دینے اور مضبوط کرنے کا خواہاں ہے جس میں اسے ایک حد تک کامیابی بھی ملی ہے۔ اب اسی مذموم ارادے سے یمن پر نظریں گاڑی جا چکی ہیں ۔ یمن اس وقت دو سازشوں کی زد میں ہے۔ ایک طرف خفیہ ایرانی امداد و ایماء پر شیعہ باغیوں نے خلفشار پیدا کیا ہوا ہے۔ دوسری جانب ”القاعدہ“ کا ہوا کھڑا کر کے امریکہ اپنے اتحادیوں سمیت دھاوا بولنے کی تیاریوں میں ہے۔ جس طرح افغانستان اور عراق پر حملوں کی راہ ہموار کرنے میں برطانیہ اور امریکہ پیش پیش تھے۔ اسی طرح یمن میں صلیبی آگ بھڑکانے کیلئے یہ دونوں ملک بڑی پھرتی دکھا رہے ہیں۔ یمن پر دھاوا بولنے کی برطانوی حکومت کی بے چینی کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ برطانوی وزیراعظم مسٹر گورڈن براﺅن نے یمن کو دہشت گردی کی نرسری اور دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے خطے اور دنیا بھر میں امن کو خطرہ ہے۔ برطانیہ یمن کو امداد دینے والے ملکوں میں ایک اہم مقام رکھتا ہے اور پہلے سے انسداد دہشت گردی کے عملے کی تربیت کے سلسلے میں یمن کی مدد کررہا ہے ۔ مزید28جنوری کو برطانوی وزیراعظم گورڈن براﺅن نے یمن میں بڑھتی ہوئی اسلامی انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے عالمی اجلاس طلب کر رکھا ہے۔ وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق اٹھائیس جنوری کو منعقد ہونے والے اس اجلاس کو امریکہ اور یورپی یونین کی حمایت حاصل ہے اور گورڈن براﺅن اس سلسلے میں سعودی عرب اور دیگر خلیجی ریاستوں کی توجہ چاہتا ہے ۔ اس اجلاس میں اہم عالمی طاقتیں شرکت کرینگی۔ گورڈن براﺅن کا کہنا ہے کہ ”بین الاقوامی برادری کو انتہا پسندی سے نمٹنے کیلئے یمن کی مدد کرنی چاہیے انہوں نے کہا کہ میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ یمن میں دہشتگردی پنپ رہی ہے اور وہ مستقبل میں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ ثابت ہو سکتا ہے اور یہ کہ اس سے اس خطے اور دنیا کو خطر لاحق ہے“۔

دوسری جانب امریکی سازشیں بھی عروج پر ہیں ،امریکی صدر دیگر اعلیٰ سیاسی فوجی اہلکار اور امریکی خفیہ ادارے اس حوالے سے تمام ورک مکمل کر چکے ہیں ۔ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سابق اعلیٰ حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ سی آئی اے نے ایک سال قبل بہت سے چوٹی کے خفیہ اہلکاروں کو جنہیں دہشت گردی کے خلاف کاروائیاں کرنے کا وسیع تجربہ حاصل ہے یمن بھیجا تھا۔ اخبار لکھتا ہے کہ اسے چند اعلیٰ فوجی اہلکاروں نے بتایا ہے کہ اسی دوران سپیشل آپریشن کمانڈوز نے خفیہ طور پر یمنی افواج کی دہشت گردی کے خلاف لڑنے کی تربیت بھی شروع کردی تھی ۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹا گون اگلے اٹھارہ ماہ میں یمنی افواج کو مسلح کرنے اور ان کی تربیت دینے پر سات کروڑ ڈالر خرچ کررہا ہے۔ یہ تربیت امریکی سپیشل گروپس کریں گے جن میں یمن کی افواج کے علاوہ یمن کی کوسٹ گارڈز کو بھی شامل کیا جائے گا۔حال ہی میں ہالینڈ سے ڈیٹرائٹ جانیوالی پرواز کو بم دھماکے سے اڑانے کے الزام میں گرفتار عمر عبدالمطلب کو القاعدہ کا رکن اور یمن میں مبینہ طور پر موجود القاعدہ سے اس کا تعلق ظاہر کرکے یمن کو آڑے ہاتھوں لیا گیا ہے۔ ان معاملات کو حتمی شکل دینے کیلئے امریکی جنرل ڈیوڈ پیٹریاس یمنی صدر سے اہم ملاقات کرنے کے علاوہ امریکی صدر کا خط بھی پہنچا چکے ہیں اور یمن میں برسراقتدار طبقہ عمومی مسلم قیادت کی طرح امریکی غلامی ہی کو اپنے اقتدار کے قیام وبقاءکا مؤثر ذریعہ سمجھتے ہوئے صلیبی یلغار کو روکنے کے بجائے ان کی راہ میں آنکھیں بچھا رہا ہے۔

معلوم ایسا ہوتا ہے کہ اسلامی ممالک کے حکمران بے حمیتی کی اس حد تک پہنچ چکے ہیں جہاں سے واپسی نہ صرف ان کیلئے ناممکن ہو چکی ہے بلکہ اب وہی ان کیلئے قابل فخر ہے۔ حالانکہ افغانستان وعراق کا معاملہ ان کے سامنے ہے پاکستان بھی اس آگ کی لپیٹ میں ہے مگر یمنی حکومت اس سب سے آنکھیں بند کیے یہ تصور جمائی بیٹھی ہے کہ شاید امریکہ یمن سے وہ خصوصیات اسلامی غیرت،ایمانی حمیت جو احادیث میں مذکور ہیں ختم کر دے گا اور پھر ان حکمرانوں کو اپنے عیش وعشرت کی راہ میں کوئی رکاوٹ دور دور تک نظرنہ آئے گی ۔مگر حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے ۔افغانستان وعراق کا معاملہ سامنے ہے اب یمن میں بھی امریکہ اور اس کے اتحادی ٹکریں مار لیں۔اگر پھوڑے ہوئے سر کو تن سے جدا کروا نے کے علاوہ کچھ ہاتھ آئے تو دنیا دیکھے!
mudasser jamal
About the Author: mudasser jamal Read More Articles by mudasser jamal: 202 Articles with 372753 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.