فرانس ایک متحدہ، نیم صدارتی
،جہموری ریاست ہے۔ جو ترقی یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا کی پانچویں سب سے
بڑی معیشت ہے۔ رقبے کے لحاظ سے فرانس یورپی یونین کا سب سے بڑا ملک ہے۔
فرانس کو ناصرف یورپی یونین بلکہ نیٹو اور اقوام متحدہ کا بانی رکن ہونےکا
اعزاز حاصل ہے ۔ فرانس سلامتی کونسل کا مستقل رکن اور دنیا کی سات ایٹمی
طاقتوں میں سے ایک ہے۔ یورپ میں فرانس کے ہمسائے ملکوں میں بلجئیم ،لگزمبرگ
،جرمنی،سوئیزرلینڈ،اٹلی ،مناکو اور اسپین شامل ہیں ۔۔یورپ کے باہر فرانس کی
سرحدیں برازیل ،سورینام اور نیدر لینڈ سے ملتی ہیں جبکہ فرانس کے چند علاقے
سمندر پار شمالی و جنوبی امریکہ، بحر الکاہل اور بحر ہند میں بھی واقع
ہیں۔۔فرانس کا ایفل ٹاور،لیوری میوزیم ،فرنچ ریویریا،پیلس آف ورسلائس،
سینٹرجارج،میرین لینڈ،لیک انیسی سمیت بے شمار تفریحی مقامات ہیں جہاں ہر
سال لاکھوں کی تعداد میں سیاح آتے ہیں ۔ جہاں تک فرانس میں دہشتگردانہ
کارروائیوں کا تعلق ہے تو یہ سلسلہ آج اور کل کا نہیں تقریبا دوسوسال پرانا
ہے ۔ اگرتاریخ کا مطالعہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ فرانس کے فوجی سیاسی رہنما
نپولین بوناپارٹ پر ناکام حملہ چوبیس دسمبر اٹھارہ سو کو ہوا،جولائی اٹھارہ
سو پینتیس میں بادشاہ لوئس فلپ اول پر ناکام قاتلانہ حملہ ہوا اور جنوری
انیس سو اٹھاون میں منتخب فرانسیسی صدر اور بادشاہ نپولین سوئم کو قتل کرنے
کی کوشش ناکام بنائی گئی۔ جدید فرانس کی تاریخ میں دہشتگردی کا پہلا واقعہ
انیس اکسٹھ میں اسٹراس برگ پیرس ٹرین میں ہوا، اس حملے میں اٹھائیس افراد
ہلاک اور سو مسافر زخمی ہوئے۔ یہ بم دھماکا آرگنائزیشن آف سیکرٹ آرمی
نامی تنظیم نے کیا تھا جو فرانس کے قبضے سے الجیریا کی آزادی کی مخالف
تھی۔۔جنوری انیس سوباسٹھ میں وزارت خارجہ کی عمارت پر دہشتگردوں کے حملے
میں ایک عورت ہلاک اور تیرہ زخمی ہوئے۔۔اگست انیس سوباسٹھ میں دہشتگردوں نے
صدر ڈیگال کی کار کونشانہ بنایا گیا۔دسمبر انیس سو تہتر میں الجیریا کے
قونصیلٹ پر حملے میں چار افراد چل بسے۔۔اکتوبر انیس سو اسی میں پیرس کے
صیہونی عبادت خانے پر حملے میں دو افراد مارے گئے۔۔ستمبر انیس سو اکیاسی
میں ترک قونصیلیٹ پرحملے ایک شخص ہلاک ہوا۔مارچ انیس سو بیاسی میں ٹرین بم
دھماکے میں پانچ افراد زندگی سے ہاتھ دھوبیھٹے ۔۔اگست انیس سو بیاسی پیرس
میں فائرنگ سے چھ افراد چل بسے۔۔جولائی انیس سو تراسی میں پیرس میں قائم
آرمینا سیکرٹ پربم حملے میں آٹھ افراد مارے گئے۔جولائی انیس سو چھیاسی میں
پیرس کے اسٹور میں دھماکے سے سات افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھوبیھٹے۔۔ستمبر
انیس سو اناسی میں فرانسیسی طیارے کو نشانہ بنایاگیا،جس میں ایک سو ستر
افراد ہلاک ہوئے۔دسمبر انیس سو چورانوے میں طیارہ ہائی جیکنگ میں سات افراد
ہلاک ہوئے،دسمبرانیس سو پچانوے میں پیرس میٹروبم دھماکے میں آٹھ جانیں گئی
۔ دسمبر انیس سو چھیانوے میں دھماکے میں چار انسان مارے گئے ،اپریل دوہزار
میں فاسٹ فوڈ ریسٹورانٹ میں دھماکے سے ایک شخص مارا گیا ۔۔یکم دسمبردوہزار
سات میں اسپین کے تین جنگجوئوں نے فرانسیسی قصبے میں دو سول گارڈز کو ہلاک
کر دیا، چھ دسمبردوہزار سات پارسل بم پھٹنے سے ایک شخص ہلاک ہو گیا، مارچ
دوہزار بارہ میں فائرنگ سےسات شہری مارے گئے،فرانس میں ایک طویل عرصے بعد
دوہزار پندرہ ایک بار پھر دہشت گردی کا پیغام لے کر آیا اور شاید اس کی
دعوت خود فرانس نے ہی دی کیوں کہ پوری دنیا کی جانب سے شدید تنقید کے باجود
اظہار رائے کی آزادی کے نام پر فرانسیسی طنز و مزاح کے میگزین چارلی ہیبڈو
نے توہین آمیز خاکے شائع کرکے مسلمانوں کے جذبات مجروح کیے جس پر پوری
دنیا میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور اس کے خلاف زبردست احتجاج کیا
گیا لیکن اس کے باوجود میگزین نے توہین آمیز خاکے ہٹانے سے انکار کردیا۔جس
پر سات جنوری کو دو مسلح افراد نے چارلی ہیبڈو کے دفتر کونشانہ بنایا ، اس
حملے میں کارٹونسٹ سمیت گیارہ افراد مارے گئے ، نو جنوری کو دو مسلح افراد
نے پیرس کے معروف اسٹور میں فائرنگ کرکے چار افراد کو موت کے گھاٹ
اتاردیا۔۔چودہ نومبر دوہزار پندرہ میں پیرس کی رنگین شام کو دہشتگردوں نے
انسانی خون سے رنگین کرڈالا ، سو زائد افراد کو یرغمال بنا کر قتل کیا گیا
، مختلف مقامات پر فائرنگ اور دھماکوں تیس افراد مارے گئے ۔ دہشت گردی کی
یہ کارروائی اپنی نوعیت سب بڑی اور منفرد کارروائی ہے کیونکہ فرانسیسی خفیہ
ادارے اس حملے کی پہلے ہی اطلاع دے چکے تھے ۔ اس کے باوجود اتنا بڑا
سیکیورٹی لیپس کیسے اور کیوں کر ہوا یہ ایک سوالیہ نشان ہے ؟ جس پردہ اٹھنا
ابھی باقی ہے۔۔ |