پیرس میں حملے! عالمی ردعمل اورمسلمانوں کی مشکلات

فرانس کے دارالحکومت پیرس کے سات مختلف مقامات پردہشت گردوں کی فائرنگ اورخود کش دھماکوں کے نتیجے میں ۰۸۱ افرادہلاک جبکہ سینکڑوں زخمی ہوگئے سب سے زیادہ جانی نقصان کنسرٹ ہال میں ہواجہاں دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے پہلے خوف وہرا س پھیلایا ایک سواٹھارہ افرادکویرغمال بنایا اورپھرسب لوگوں کوگولیوں سے چھلنی کردیا۔ ایک گھنٹے میں فورسز وہاں پہنچ گئیں جن کی فائرنگ سے آٹھ دہشت گردہلاک ہوگئے ایک حملہ آورکوزخمی حالت میں گرفتارکرلیا گیا جس نے پولیس کوبیان دیا کہ یہ فرانس کی شام میں مداخلت کانتیجہ ہے۔تھیٹر میں فائرنگ سے سوافرادہلاک ہوئے۔فٹبال سٹیڈیم کے باہرتین خود کش دھماکے ہوئے ،کیفے اورریستورانوں کوبھی نشانہ بنایا گیا۔عینی شاہدین نے اپنے تاثرات میں کہا ہے کہ ہرطرف خون ہی خون تھا افراتفری تھی اورسائرن بج رہے تھے لوگ جان بچانے کے لیے بھاگ رہے تھے۔وزیراعظم نوازشریف نے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کوانصاف کے کٹہرے میں لانے کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔مصیبت ودکھ کی اس گھڑی میں فراسیسی حکومت اورعوام کے ساتھ ہیں۔تعزیتی پیغام میں عزیراعظم نے کہا کہ بے گناہ افرادکونشانہ بنایا گیا میری دعائیں بربریت کانشانہ بننے والے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔پاکستان شرپسندوں کوکیفرکردارتک پہنچانے میں مددکرے گا۔سوات میں خطاب کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا پاکستان دنیا کودہشت گردی سے نجات دلانے کے لیے اپناکرداراداکرتا رہے گا۔ہم چاہتے ہیں کہ پوری انسانیت کودہشت گردی سے نجات ملے۔امریکی صدرباراک اوباما نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس میں کہا اس مشکل وقت امریکہ فرانس کے عوام کے ساتھ ہے۔ دہشت گردوں کوکیفرکردارتک پہنچانے کے لیے امریکہ فرانس کے ساتھ مل کرکام کریں گے۔ یہ مشترکہ عالمی روایات پرحملہ تھا۔دہشت گردوں کوانصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے جوبھی ہوسکا کریں گے۔دہشت گردوں کاہرجگہ پیچھا کیاجائے گا۔ہم بھی اس صورت حال سے گزرچکے ہیں۔اوبامانے فرانسیسی ہم منصب فرانسو اولاند کوفون کیااورواقعہ کی تحقیقات کے لیے تعاون کی پیشکش کی اورکہا ہم دہشت گردوں کوشکست دے کردم لیں گے۔اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون نے پیرس کی کارروائیوں کوقابل نفرت دہشت گرد قراردیا۔نیٹوکے سیکرٹری جنرل نے کہا دہشت گردی کبھی جمہوریت کوختم نہیں کرسکتی۔پوپ فرانس نے کہا پیرس حملے تیسری عالمی جنگ کی طرف ایک قدم ہیں۔جانی نقصان پربہت صدمہ ہوا۔تیسری عالمی جنگ کی طرف حالات بڑھنا شرو ع ہوگئے ہیں۔وہ ان حملوں پرلرزکررہ گئے ہیں۔امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے کہا پیرس حملوں کے بعد دہشت گردی کوشکست دینے کاعزم اورمضبوط ہوگیا ہے۔شامی مسئلے کے منفی اثرات پوری دنیاکواپنی لپیٹ میں لے رہے ہیں۔ان کے علاوہ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون ،روسی صدرولادی میرپوٹن ،جرمن چانسلر انجیلامرکل ، افغان صدراشرف غنی،چیف ایگزیکٹوعبداللہ عبداللہ ،برطانوی شہزادہ چارلس ،چین،نریندرمودی،وزیراعظم کینیڈاجسٹن ٹروڈو نے بھی پیرس پر حملوں کی مذمت کی ہے۔فرانس سے اظہاریکجہتی کرتے ہوئے ٹورنٹو، سڈنی اورسان فرانسسکوکی مشہورعمارتیں فرانس کے پرچم کے رنگ میں رنگ دی گئیں۔کئی شہروں میں مرنے والوں کی یادمیں شمعیں روشن کی گئیں۔دنیابھرمیں فرانس کے سفارتخانوں کے باہرلوگوں نے گلدستے رکھے اوراظہارتعزیت کیا۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا دہشت گردگروپ کسی اصول پریقین نہیں رکھتے اورنہ ہی ان کااسلام سمیت کسی الہامی مذہب سے تعلق ہے۔عالمی برادری دہشت گردی کے خلاف متحدہوجائے۔وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے پاکستان میں متعین فرانسیسی سفیرکوٹیلیفون کرکے پیرس حملوں کی شدیدمذمت کی اورکہا ہے کہ پنجاب سمیت ملک بھرکے عوام مصیبت کی اس گھڑی میں فرانسیسی عوام کے ساتھ ہیں۔دہشت گردپوری انسانیت کے کھلے دشمن ہیں۔پاکستان دنیامیں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہونے والاملک ہے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اب تک پچاس ہزارسے زائدپاکستانی شہری اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاراپنی جانوں کانذرانہ دے چکے ہیں۔سفاک درندے ہیں وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں۔کڑی سے کڑی سزاکے حق دارہیں ۔سابق صدرآصف زرداری نے کہا ہے کہ اقوام عالم کومتحدہوکردہشت گردی کے خلاف جنگ لڑناہوگی۔ساری دنیاکی عوام کودہشت گردی سے ڈرایانہیں جاسکتا۔امن پرست عوام دہشت گردی کے خلاف جدوجہدجاری رکھیں گے فرانسیسی عوام کے دکھ میں برابرکے شریک ہیں۔سعودی سرکاری خبرایجنس کیمطابق شاہ سلمان بن عبدالعزیزنے فرانسیسی صدرفرانسواولاندسے ٹیلی فون پربات کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردامن واستحکام کے دشمن ہیں۔اس لیے دنیاکوان کے رحم وکرم پرنہیں چھوڑاجاسکتا۔پیرس میں ہونے والی دہشت گردی کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی ایک ناسورہے ہم سب مل کراس کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔دریں اثناء شاہ سلمان نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹرپراپنے بیان میں لکھا ہے کہ اسلام کاایسے وحشیانہ افعال سے کوئی تعلق نہیں ۔عالمی برادری دہشت گردی کے خلاف جنگ موثربنائے۔اخباری رپورٹس کے مطابق حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی ہے۔اس سے پہلے حملوں کی ذمہ داری طالبان قبول کیا کرتے تھے۔دہشت گرد تنظیم داعش نے پیرس میں حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے یورپ اورامریکہ کے متعدد شہروں کونشانہ بنانے کااعلان کردیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق داعش نے اپنے اعلان میں کہا کہ مستقبل میں روم، لندن اورواشنگٹن سمیت کئی شہروں پر حملے کیے جاسکتے ہیں۔داعش نے فرانس کودھمکی دی ہے کہ اگراس نے صلیبی مہم جاری رکھی تواس پرمزیدحملے کیے جائیں گے۔غیرملکی میڈیاکے مطابق داعش نے آن لائن جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ آٹھ بھائیوں نے صلیبی فرانس پریہ حملہ کیا ہے انہوں نے بارودسے بھری جیکٹیں پہن رکھی تھیں۔یہ بیان عربی اورفرانسیسی زبان دونوں میں جاری کیاگیا ہے ۔بیان میں کہاگیا ہے کہ جمعہ کی رات حملوں کے اہداف کابڑی احتیاط سے انتخاب کیاگیاتھا۔داعش نے کہا ہے کہ فرانس اپنے لڑاکاطیاروں کے ذریعے خلافت میں مسلمانوں پرفضائی حملوں کاقصوروارہے۔فرانس امریکہ کی قیادت میں داعش مخالف اتحادمیں شامل ہے اوراس کے لڑاکا طیارے گذشتہ ایک سال سے عراق میں داعش کے ٹھکانوں پربمباری کررہے ہیں اوراس سال ستمبرسے فرانسیسی لڑاکاطیارے شام میں بھی داعش پربمباری کررہے ہیں۔فراسیسی صدرفرانسو اولاند نے دہشت گردی کے خلاف اعلان جنگ کردیا ۔فرانسیسی وزیراعظم نے کہا ہے کہ داعش کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔ترکی کے شہرانطالیہ میں جی ۰۲ ممالک کی سربراہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے باراک اوباما نے کہا ہے امریکہ حملوں کے ذمہ داروں کوپکڑنے اورانہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے فرانس کے ساتھ کھڑاہے۔داعش کے خلاف پہلے سے زیادہ شدت سے کارروائی کریں گے۔شام میں سیاسی طریقے سے حکومت کی تبدیلی چاہتے ہیں۔ترکی مضبوط ساتھی ہے۔امریکہ اپنے اتحادیوں سے مل کرشام کے تنازع کے پرامن تصفیے اورمشرق وسطیٰ سے داعش کے مکمل خاتمے کی کوشش کرے گا۔داعش ایک ایسی قوت بن چکی ہے جس نے انقرہ سے پیرس تک لوگوں کودکھ اورتکلیفوں میں مبتلاکررکھا ہے۔گمراہ نظریات کی بنیادپر معصوم انسانوں کی جان لینا صرف فرانس یا ترکی نہیں بلکہ پوری مہذب دنیاپرحملہ ہے۔جس کامل کرمقابلہ کرناچاہیے۔اوباما اپنے اس خطاب میں یہ بتادیتے کہ پاکستان میں ڈرون حملوں میں اس نے کتنے بے گناہ اورمعصوم انسانوں(مسلمانوں) کوشہیدکیا ہے۔اوروہ بھی مہذب دنیا پرحملے تھے یاوہ پاکستان کومہذب دنیا کاملک نہیں سمجھتے۔امریکی صدرباراک اوباما اورروسی صدرولادی میرپیوٹن کے درمیان داعش کے خاتمے اورشام کے تنازع کے سیاسی حل پراتفاق ہوا ہے۔ فرانس نے شام میں فضائی کارروائیاں تیزکردی ہیں۔ترجمان وائیٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ روس بشارالاسد کے مخالفین کے بجائے داعش کے خلاف فضائی حملے کرے۔فرانس اورامریکی فضائیہ کی رقہ میں بمباری سے داعش کاتربیتی کیمپ تباہ ہوگیا۔ فرانسیسی وزیراعظم نے کہا کہ دولت اسلامیہ ہم سے جیت نہیں سکتی۔ فرانسیسی وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ شام میں کارروائی کاحق رکھتے ہیں۔برطانوی میڈیا کیمطابق پیرس حملوں کے ماسٹرمائنڈکی شناخت عبدالحامدکے نام سے ہوئی ہے جوکہ بیلجیئم کا رہنے والا ہے۔امریکی میڈیاکے تحقیقاتی ذرائع نے بتایا کہ مرکزی ملزم عبدالحامد عبادنے گذشتہ سال اگست میں ایمسٹرڈیم سے پیرس آنے والی ہائی سپیڈ ٹرین پربھی حملے کی کوشش کی تاہم ناکام رہے اس کے ساتھ تین امریکی شہری بھی تھے۔جنہوں نے گارڈ پرحملہ کیا۔قبل ازیں پیرس کے سرکاری وکیل کے دفترسے جاری ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق دوخودکش حمل آوروں احمدالمحمد اورسمعی امیمورکوشناخت کرلیا گیا ہے۔دوسری طرف پیرس میں حملوں کے بعد مغربی ممالک میں مسلمانوں کی مشکلات بڑھنے لگی ہیں۔فرانسیسی وزیرداخلہ نے کچھ مساجدکوبندکرنے کاعندیہ دے دیا ہے۔ایک فرانسیسی ٹی وی کوانٹرویودیتے ہوئے اس نے واضح طورپرکہا کہ نفرت پھیلانے والے علماء کوملک بدرکرکے ان کی مساجدکوبندکردیناچاہیے۔فرانس سے گزشتہ تین سال میں چالیس مسلم مذہبی راہنماؤں کوملک بدرکیا جاچکا ہے۔جن میں سے پچیس فیصدرواں سال کے ۶ ماہ میں نکالے گئے۔دوسری جانب امریکی ریاست مشی گن کے گورنرنے مزیدشامی مہاجرین کوپناہ دینے سے انکارکردیا ہے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق کینیڈا کے صوبے اونٹاریو کے شہر پٹیربرومیں نامعلوم افرادنے مسجدکوآگ لگادی ہے۔پولیس کے مطابق آگ لگنے سے مسجدکا۰۸ فیصدحصہ جل گیا ہے۔مسلم کمیونٹی کے مقامی راہنماکے مطابق واقعے کے بعدمسجد ناقابل استعمال ہوگئی ہے۔پولیس کاکہنا ہے کہ ابھی یہ بات نہیں کہی جاسکتی کہ واقعہ پیرس حملوں کاردعمل ہے یانہیں۔پیرس میں حملوں کے بعد فرانس کی سرحدوں کوسیل کردیا گیا تاکہ کوئی دہشت گردملک سے بھاگنے نہ پائے۔جبکہ پاکستان کوافغانستان سے دہشت گردوں کی پاکستان میں آمدروکنے کے لیے پاکستان افغانستان سرحدسیل نہیں کرنے دی گئی۔ پاکستان کوکہا جارہا ہے کہ وہ سزائے موت پرعمل درآمدروک دے۔انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے کہا گیا کہ یہ ظالمانہ اقدام ہے۔اورخود فائرنگ کرکے آٹھ حملہ آور ہلاک کرڈالے۔وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہا ہے کہ پیرس حملے سمیت دنیامیں دہشت گردی کے حالیہ واقعات سے بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں کے لیے مشکلات اورمسائل میں اضافہ ہوگا۔اس سلسلے میں وزارت داخلہ ،وزارت خارجہ اورایف آئی اے سے مل کرایسی پالیسی اورلائحہ عمل وضع کرے جس میں غیرممالک میں بسنے والے پاکستانیوں سے کسی غیرقانونی سلوک پران کی مددکی جائے۔ایک بیان میں وزیرداخلہ نے کہا کہ غیرممالک میں رہنے والے ہم وطن پاکستان کااثاثہ ہیں اورانہیں بلاوجہ کسی مشکلات اورمسائل سے بچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔فرانس میں پاکستانی سفارت خانے نے کہا ہے کہ وہاں مقیم پاکستانی برادری پیرس حملوں کے بعدکسی دباؤ کاشکارنہیں۔

امریکہ میں نائن الیون کے بعد مسلمانوں کے مسائل اورمشکلات میں اضافہ ہوگیا تھا ۔اب پیرس میں حملوں کے بعد بھی مسلمانوں کی مشکلات اورمسائل میں اضافہ ہوگیا ہے۔تب بھی اسلام نشانے پرتھا اوراب بھی اسلام نشانے پرہے۔ان حملوں کے بعدبھی مساجداورمدارس اورمسلمانوں کونشانے پررکھا گیا۔ اب بھی فرانس میں مساجدبندکرنے کاعندیہ دیاجاچکا ہے۔یہی فرانس ہے جس میں گستاخانہ خاکے شائع ہوئے تھے جس کوآزادی اظہارکانام دیا گیا تھا۔مسلمانوں کے دینی جذبات اوران کی دینی حمیت پرحملہ کیا جائے تووہ اظہارکی آزادی کہلاتا ہے مسلمانوں کے جذبات سے کھیلنے والوں پرحملہ ہوجائے تووہ دہشت گردی کہلاتا ہے۔نائن الیون کی منصوبہ بندی بقول امریکہ افغانستان میں ہوئی جس کے بعد افغانستان کے خلاف اعلانیہ اورپاکستان کے خلا ف غیراعلانیہ جنگ شروع کردی گئی ۔پیرس میں حملوں کی منصوبہ بندی شام میں ہوئی جس کے بعد فرانس نے شام میں حملوں میں تیزی کردی ہے اورامریکہ کارروائی بڑھانے کااعلان کردیا ہے۔نائن الیون کے حملوں کی ذمہ داری طالبان پرعائد کی گئی جبکہ پیرس کے حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی ہے ۔یہی فرانس ہے جس میں مسلمان خواتین پرسکارف پہننے پرپابندی لگائی گئی۔ہم داعش پرلکھی گئی اپنی تحریرمیں لکھ چکے ہیں کہ یہ مسلمانوں کے لیے ایک نئی مصیبت ہے۔اب اس مصیبت کاآغازہوچکا ہے۔اب تمام مسلمان ممالک کے سربراہان کومل کریہ مہم چلانی چاہیے کہ دنیابھرمیں دہشت گردی کے واقعات کومسلمانوں اوراسلام سے نہ جوڑاجائے۔کوئی تنظیم اسلام کانام استعمال کرکے دہشت گردی کرتی ہے تواس کااسلام اورمسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں ہے اوردنیا میں کسی جگہ بھی دہشت گردی کے واقعہ کے بعد مسلمانوں پرشک کرنا اورانہیں مشکلات میں مبتلاکرنے کاسلسلہ بندکردیاجائے۔
Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 407 Articles with 351372 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.