بلدیاتی انتخابات دوسرا مرحلہ مکمل مگر ؟

جی قارئین بلدیاتی انتخابات سندھ اور پنجاب میں دو مرحلے مکمل ہو چکے ہیں اب تیسرے مرحلے کی باری ہے ۔ میں سب سے پہلے تھوڑا سا بچوں کے عالمی دن کے بارے میں لکھ رہا ہوں ۔ بچے کسی بھی قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں ۔آج کے دور کے بچے بہت جینئس اور ٹیکنالوجی سے خوب واقفیت رکھتے ہیں ۔ بچے بھی ملک کی ترقی میں پیش قدم ہیں۔کوئی تعلیم میں، کوئی سافٹ وئیرز میں ، کوئی کھیلوں میں وطن عزیز کا نام روشن کر رہا ہے۔ میری بچوں کیلئے یہی دعا ہے کہ ’’ جگ جگ جیو جوانیاں مارو‘‘ ۔

اب میں اپنے اصل عنوان کی طرف ہوتا ہوں قارئین پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی مکمل ہو گیا اور پہلے مرحلے کی طرح پنجاب میں مسلم لیگ ’’ن‘‘ اور سندھ میں ’’پی پی پی ‘‘ نے نمایاں برتری حاصل کی ۔پنجاب میں غیر حتمی نتائج کے مطابق مسلم لیگ ’’ن‘‘ نے 901 ،آزاد 721 اور تحریک انصاف نے295 نشستیں حاصل کیں۔ سندھ میں ’’پی پی پی ‘‘ نے 837 ، متحدہ نے 180 اور آزاد امیدواران نے 114 نشستیں حاصل کیں ۔ بدین میں ذوالفقار مرزا گروپ چھایا رہا ۔قارئین بلدیاتی انتخابات کو دوسرا مرحلہ تو مکمل ہوا مگر میرا ووٹ تعلیم کی نظر ہو گیا۔ میرے عزیزو ہوا کچھ یوں کہ جس دن انتخابات تھے اسی دن یونیورسٹی میں میرا مڈ ٹرم امتحان تھا کیونکہ پہلی بار مجھے ووٹ کا حق حاصل ہوا تھا میں ووٹ ڈالنے کے لئے بہت پر عزم تھا۔ میں نے سوچا تھا کہ اپنی زندگی کا پہلا ووٹ لازمی کاسٹ کرونگا چاہے جسے بھی کاسٹ کروں اور پلان یہ تھا کہ امتحان دے کر ووٹ ڈالنے کے لئے لاہور سے اپنے گاؤں روانہ ہو جاؤں گا ۔مگر الیکشن سے ایک دن پہلے ہی کسی وجہ سے امتحان کا وقت تبدیل ہو گیا اور شام3:00 بجے کا ٹائم کر دیا گیا۔ پہلے تو میں نے بہت سوچا کہ پہلا موقع ہی ضائع ہو گیا مگر آج میں سوچ رہا تھا کہ اﷲ جو بھی کرتا ہے اچھا کرتا ہے۔تھوڑا اور ذہن گھمایا تو ذہن میں آیا کہ سب امیدواران مفاد پرست ہی تھے چاہے اپنے یا پرائے۔ یہ سوچ کر خوشی بھی محسوس ہوئی کہ ان مفاد پرستوں کو منتخب کروانے میں میرا ووٹ شامل نہیں ہوا۔ شاید اﷲ نے مجھے ایسی غلطی سے بچا لیا اور ایک اچھے مقصد کی خاطر میں نے ووٹ ڈالنے کا ارادہ ترک کر دیا۔میں سمجھتا ہوں کہ یہ بھی میری خوش قسمتی ہے ۔

آئیے قارئین اب اپنے الیکشن کمیشن اور صوبائی حکومتوں کی بھی خبر لیں ۔الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سند ھ میں76اور پنجاب میں 9 یونین کونسلوں کے انتخابات ملتوی کرنے کا اعلان کیا اور ان یونین کونسلز میں تیسرے مرحلے کے بعد ہی پولنگ ہو گی۔ امیدواران جنہیں کمپین کے لئے پہلے ہی دو ماہ دئیے جا چکے تھے وہ اپنی بہت ساری رقم اور وقت الیکشن کے نام صرف کر چکے تھے مگر اب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ان کا امتحان مزید بڑھا دیا ایسے منتخب نمائندے کرپشن اور دوسری بد عنوانیوں میں شامل نہ ہوں تو اور کیا کریں۔ کیا الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنے غیر فعال ہونے کا ثبوت دیا ہے؟ آیا ہمارے ادارے اس قابل نہیں ہیں کہ معاملات کو سلجھا سکیں ۔اگر ایسا نہیں کر سکتے تو ان کا وجود کیوں قائم ہے اور ان کی تنخواہیں کس کام کی ؟ میں تو مرحلہ وار انتخابات کے خلاف بھی تھا پورے وطن میں ایک ہی دن نہ سہی مگر پورے صوبے میں تو ایک ہی دن انتخابات کا انعقاد ہو سکتا تھا ۔ یہ چاہے صوبائی حکومتوں کی غلطی ہو یا الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ہے تو غلطی ہی ۔براہ کرم اسے تسلیم کریں اور میں ایک بات پھر افسوس سے کہہ رہا ہوں کہ انتخابات میں بد انتظامیاں بدستور موجود ہیں اور الیکشن کمپین میں ایڈورٹائزمنٹ اور اشتہاروں پر خرچے امیدواران کے آپس میں طاقتی مظاہرے ، اسلحے اور گاڑیوں کی نمائش بدستور موجود ہے ان کے خاتمہ کو کون یقینی بنائیگا؟ کیا کوئی نیوٹرل اور غریب آدمی بھی انتخابات میں حصہ لے سکے گا ۔یا پھر وہی پرانے لوگ ہی بار بار حکومت کا خزانہ لوٹتے رہیں گے۔ یہ اصل میں حکومت کا خزانہ نہیں ہم لوگوں کا خون چوستے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ کی ذات سے ان کو کوئی ڈر نہیں۔ حلف تو اٹھا لیتے ہیں مگر اس کی پاسداری نہیں رکھتے ۔اسلحے کی نمائش پر تو قدرے قابو پایا گیا ہے مگر الیکشن کی ایڈورٹائز منٹ پر کون قابو پائے گا؟

اور دیکھنے میں آیا ہے کہ چورڈاکو بھی بلدیاتی انتخابات کے امیدوار تھے اور کچھ تو الیکشن بھی جیت گئے ۔ ایسے لوگوں کو سیاست سے دور رکھنا اور ان کے کاغذات نامزدگی کو مسترد کرنا کس کا کام ہے ؟ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اپنا کردار ادا کرنا ہی ہو گا۔ برائے کرم الیکشن پر رقوم اور گاڑیوں کی جنگ کو ختم کیا جائے اور کمپین کے لیے مہینوں کا وقت نہ دیا جائے بلکہ 10 سے15 دن کے اندر ہی کمپین اور انتخابات کا انعقاد ہونا چاہیئے ۔حکومتوں کو بھی الیکشن کمیشن پر دباؤ نہیں ڈالنا چاہیئے اور اداروں کو آزادانہ کام کرنے دیا جائے اور جو بلدیاتی امیدوار منتخب ہوئے ہیں انہیں اختیارات بھی سونپیں ان پر چیک اینڈ بیلنس بھی رکھیں اتنا زیادہ روپیہ لگا کر انتخابات کروائے گئے تو لوکل گورنمنٹ کو فعال بھی بنایا جائے۔بس میری ہر فرد سے یہی گزارش ہے کہ وہ جس بھی شعبہ میں ہوں حق و سچ کا ساتھ دیں اور ہر کا م میں شفافیت کو اپنائیں ۔
Ch Zulqarnain Hundal
About the Author: Ch Zulqarnain Hundal Read More Articles by Ch Zulqarnain Hundal: 129 Articles with 117072 views A Young Pakistani Columnist, Blogger, Poet, And Engineer
Member Pakistan Engineering Council
C. E. O Voice Of Society
Contact Number 03424652269
.. View More