16دسمبر ۔۔۔۔سقوط ڈھاکہ اور سانحہ پشاور
(Hafeez Khattak, Karachi)
16دسمبر 1971، وہ دن ہے کہ جب اسلام کے نا
پر بننے والا پاکستان ٹوٹ گیا ، اس وقت اسلامی ممالک میں ایک اور اسلامی
ملک کا اضافہ ہوا، جس کا نام بنگلہ دیش رکھا گیا اور جو ابھی تک قائم اور
دائم ہے۔ پاکستان کا ایک بڑا جو بنگال تھا وہ مذموم سازشوں کی بدولت بنگلہ
دیش بن گیا تھا ۔ بنگال کو بنگلہ دیش بننے سے روکنے کیلئے فوج نے کوشش کی ،
اس فوج کے ساتھ جماعت اسلامی نے نہ صرف اس کوشش میں ساتھ دیا بلکہ بھر پور
محنت اس مذموم سازش کو ناکام بنانے کیلئے سرانجام دیں۔44سال گذرنے کے
باوجود بھی ، بنگلہ دیشی حکومت جماعت اسلامی سے انتقام لے رہی ہے ۔ قابل
مذمت ہے ان موجودہ حکومت جو کہ اتنے برس گذرجانے کے باوجود بھی جماعت
اسلامی کی عوامی مقبولیت کو بالائے طاق رکھ کر ان کے سرکردہ رہنماؤں کو موت
کے گھاٹ اتار رہی ہے۔ بنگلہ دیشی وزیر اعظم حسینہ واجد اپنے ان مذموم مقاصد
کی کامیابی پر خوش ہیں ۔ وہ جماعت اسلامی کے ساتھ ہونے والے ان مظالم پر
مطمئن و مسرور ہیں۔ انہیں اپنے بنگلہ دیش میں ان اقدامات کی مخالفت پر ہونے
والے اختجاج و مظاہروں سے کوئی دلچسپی نہیں ۔ وہ اپنے بزرگوں کے نقش قدم پر
رواں دواں ہیں۔ تاہم قابل داد ہیں جماعت اسلامی کے رہنما اور پوری جماعت کے
لوگ جو ان آزمائشوں کا بھی کامیابی کے ساتھ مقابلہ کر رہے ہیں۔
اس پورے دور میں ، ان واقعات کے رونما ہونے کے بعد پاکستانی حکومت نے جماعت
اسلامی کے ساتھ ہونے والے ان واقعات پر کوئی خاص موقف اختیار نہیں کیا ۔ ان
کے ساتھ جماعت اسلامی سمیت دیگر ملک کی بڑی سیاسی و مذہبی جماعتوں نے بھی
بنگلہ دیش کے ان ظالمانہ کاروائیوں پر مذمتی بیانات کے علاوہ کوئی دوسرا
قدم نہیں اٹھایا۔ 16دسمبر کا دن پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ کیلئے دکھ کے
ساتھ زندہ رہے گا۔ ملک کی تارریخ میں اب تک کے ہونے والے واقعات سمیت یہ
واقعہ بھی انتہائی قابل افسو س سانحہ ہے۔ 16 دسمبر کو یاد کرنے اور یاد
رکھنے کیلئے پاکستانی عوام کے پاس ایک تو یہی واقعہ ہے اور دوسرا سانحہ چند
سال قبل پشاور میں پیش آنے والا سانحہ ہے ۔ بچوں کے اسکول پر جس انداز میں
ظالمانہ طور پر دشمنوں نے حملہ کیا اور بچوں کی ساتھ اساتذہ کی شہادتیں کیں
، یہاں تک کہ اس اسکول کی پرنسپل تک کو شہید کیا اور بے شمار کو زخمی کیا
۔سخت محنت و مشقت اور پوری قوم کی دعاؤں کے سبب ان قاتلوں کو ان کے انجام
تک پہنچادیا گیا ، اور کئی کو گرفتار بھی کیا گیا۔ جن پر مقدمات درج ہوئے
اور انہیں انکے انجام تک پہنچایا گیا۔ 16دسمبر کو رونما ہونے والا پشاورکا
یہ واقعہ بھی ملکی تاریخ میں ہمیشہ امر رہے گا ۔ اس دونوں سانحات کے بعد ان
کو دہرانے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔ ملک کی فوج ، حکومت
اور عوام اس ملک کیلئے ایک صف میں اتحاد کے ساتھ قائم و دائم ہیں اور رہیں
گے۔ ان واقعات کو یاد کر کے عوامی جذبہ نہ صرف بڑھتا ہے بلکہ ملک کیلئے کچھ
کر گذرنے کا اور ان مقاصد کو حاصل کرنے کا جس کیلئے اس کو حاصل کیا گیا تھا
انہیں پورا کرنے کا عزم آگے بڑھتا ہے۔ اس دن عوامی جذبہ دیکھ کر یہ اطمینان
ہوتا ہے کہ پاکستان میں اسلام کا نظام آکر رہیگا اسی نظام کیلئے اور اس کے
مطابق اپنی زندگیوں کو گذارنے کیلئے یہ وطن حاصل کیا گیا تھا لہذا آگے
بڑھیں اور اس نظام کو نافذ کر کے اپنے شہداء کے خوابوں کو پورا کریں گے۔ اس
راہ میں جدوجہد جاری تھی جاری ہے اور جاری رہیگی۔ |
|