آؤ اک عہد کریں ہم

30 دسمبر کو پاکستان کی تاریخ میں بڑی اہمیت حاصل رہی ہے کیونکہ 30 دسمبر ہی وہ تاریخ تھی جس تاریخ کو پاکستان بنانے کے لئے چُن لیا گیا تھاستمبر 1906 ء میں نواب محسن الملک اور نواب وقار الملک کی زیر قیادت لکھنؤ میں چند مسلمان زعماء کا اجلاس ہوا جس میں مسلمانوں کی سیاسی تنظیم کی ضرورت پر بحث و تمحیص کے بعد طے پایاکہ دسمبر کے آخر میں کرسمس کی چھٹیوں کے دوران ڈھاکہ میں آل انڈیا محمڈن ایجوکیشنل کانفرنس کے اجلاس میں اس سیاسی تنظیم کے قیام کا اعلان کیا جائے چنانچہ اس ضمن میں دسمبر1906 ء میں آل انڈیا محمڈن ایجوکیشنل کانفرنس کے ڈھاکہ میں منعقد ہونے والے اجلاس کے اختتام پر 30 دسمبرکو مسلمان رہنماؤں کا اہم اجلاس نواب وقار الملک کی قیادت میں منعقد ہوا جس میں نواب سلیم اللہ خان کی تحریک پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ مسلم لیگ کے نام سے مسلمانوں کی ایک سیاسی جماعت قائم کی جائے۔

اس تاریخی اجلاس میں جن مسلمان رہنماؤں نے شرکت کی اُن میں نواب سلیم اللہ خان، نواب محسن الملک، نواب وقار الملک، حکیم اجمل خان، مولانا محمد علی جوہر، اور میں محمد شفیع شامل تھے اسی اجلاس میں مسلم لیگ کا دستور تیار کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس کے جوائنٹ سیکریٹری نواب وقار الملک او ر نواب محسن الملک منتخب ہوئے جبکہ دیگر ارکان میں مشرقی بنگال سے نواب سلیم اللہ خان، چوہدری نواب علی، مولوی حمائت الدین، مغربی بنگال سے عبد الرحیم، نواب نصیر الدین خیال، نواب امیر حسین، شمس الہدیٰ وکیل، سراج ا لاسلام وکیل، عبدالحمید ایڈیٹر مسلم کرانیکل، آسام سے مولوی عبدالمجید بی۔اے، اودھ سے سید نبی اللہ، کاٹھیاوار سے غلام محمد منشی، بمبئی سے سر آغا خان، نواب زادہ نصراللہ خان، اور برما سے اے ایس رفیقی شامل تھے جن کی دو تہائی اکژیت بار ایٹ لاء تھی۔

آل انڈیا مسلم لیگ کا پہلا باقاعدہ اجلاس 29 تا 30 دسمبر 1907 کو کراچی میں سر آدم جی پیر بھائی کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں مسلم لیگ کے آئین کی منظوری اور اس کے اغراض و مقاصد کا از سر نو تعین تھا چنانچہ یہ اجلاس مجوزہ آئین کی منظوری دینے کے بعد ملتوی ہو گیا۔ اسی طرح مختلف ادوار میں آل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاس ہوتے رہے جس میں مختلف مکاتب فکر کے رہنما اپنے اپنے نظریات اور منشور پیش کرتے رہے جن میں سے کچھ کی تواریخ یوں ہے:
30 دسمبر1908 آل انڈیا مسلم لیگ کا دوسرا سالانہ اجلاس
30 دسمبر1910 آل انڈیا مسلم لیگ کا چوتھا سالانہ اجلاس
30 دسمبر1913 آل انڈیا مسلم لیگ کا ساتواں سالانہ اجلاس
30 دسمبر1915 آل انڈیا مسلم لیگ کا آٹھواں سالانہ اجلاس
30 دسمبر1916 آل انڈیا مسلم لیگ کا نواں سالانہ اجلاس
30 دسمبر1927 آل انڈیا مسلم لیگ کا اُنیسواں سالانہ اجلاس

یہاں پر یہ بات قابل افسوس ہے کہ 1927 میں آل انڈیا مسلم لیگ سائمن کمیشن کی آمد کے موقع پردو حصوں میں بٹ گئی تھی یعنی ’’شفیع لیگ‘‘ اور’’ جناح لیگ‘‘ اس کے بعد بھی کئی ایسے ادوار آئے جس میں مسلم لیگ مختلف گروپوں میں بٹتی رہی جس میں قابل ذکر 1930 کا دور ہے جس میں مسلم لیگ دو حصوں ’’ہدایت گروپ‘‘ اور ’’عزیز گروپ‘‘ میں تقسیم ہو گئی یہ ساری معلومات بہت سے قارئین پہلے سے جانتے ہوں گے مگر میرا یہاں بتانے کا صرف اتنا مقصد ہے کہ مسلم لیگ شروع سے ہی مختلف ادوار گروہ بندی کا شکار رہی ہے مگر اُس وقت کی اور آج کی مسلم لیگ میں زمین و آسمان کا فرق پایا جاتا ہے اُس دور میں اگر باہمی اختلافات ہوتے تھے تو مسلمانوں کی بھلائی کے لئے ہوتے تھے ہر رہنما اپنی عوام کے ساتھ پر خلوص رہتا تھا اور ہمیشہ مسلمانوں کو ایک پرچم تلے یکجا رکھنے کی سعی کوشش کرتا تھا انہیںکوششوں کی بدولت آج ہم آزاد اور خود مختار ریاست اسلامی جمہوریہ پاکستان میں چین اور امن سے رہ رہے ہیں مگر آج کی مسلم لیگ اُس مسلم لیگ (سابقہ آل انڈیا مسلم لیگ جو کہ پاکستان بننے کے بعد پاکستان مسلم لیگ کے نام سے سامنے آئی) سے قدرے مختلف ہے جس کی صدارت لیاقت علی خان جیسے سیاسی رہنما نے کی مختلف گروہ میں بٹی ہوئی ہے جس میں قابل ذکر آل پاکستان مسلم لیگ ،پاکستان مسلم لیگ (سرفراز گروپ)، پاکستان مسلم لیگ (چوہدری شجاعت حسین)، پاکستان مسلم لیگ (ف)، پاکستان مسلم لیگ (حسینی)، پاکستان مسلم لیگ (جے)، پاکستان مسلم لیگ (متحدہ)، پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان مسلم لیگ (نظریاتی)، پاکستان مسلم لیگ (قاسم)، پاکستان مسلم لیگ (قیوم گروپ)، پاکستان مسلم لیگ (صفدر)، پاکستان مسلم لیگ (شیر بنگال)، پاکستان مسلم لیگ (ظہری گروپ)، پاکستان مسلم لیگ (حقیقی)، پاکستان مسلم لیگ (کونسل)، پاکستان مسلم لیگ (ڈیمو کریٹک)، پاکستان مسلم لیگ (ہم خیال)، پاکستان مسلم لیگ (ز)، پاکستان مسلم لیگ (عوامی)۔ ہر پارٹی کا اپنا منشور اپنا مشن وہ مسلم لیگ عوام کے لئے کام کرتی تھی اور یہ مسلم لیگ اپنے مقاصد و اپنے مفادات کے لئے کام کرتی ہے ہر کوئی ایک اقتدار کی ہوس لئے دوسرے کی ٹانگ کھینچ کر اُس پر برا جمان ہونے کے لئے بیقرار، وہ مسلم لیگ پاکستان بنانے کے لئے کام کرتی تھی اور یہ مسلم لیگ پاکستان توڑنے کے لئے کام کرتی ہیں ، وہ مسلم لیگ عوام کو متحد کرنے اور رکھنے کی کوشش کرتی تھی اور یہ مسلم لیگ عوام میں انتشار پھیلانے کی کوشش کرتی ہے اگر یہ مسلم لیگ کے ٹھیکیداران و لیڈران چاہتے ہیں کہ پاکستان جس کے لئے مسلم لیگ کی بنیاد ڈالی گئی تھی اُسی پاکستان کے لئے پھر سے ایک نئی بنیاد رکھیں کہ اس مسلم لیگ کو دیمک لگ چُکی ہے یہ دیمک ہمارے پیارے پاکستان کی بنیاد کو کھوکھلا کر رہی ہے اس لئے آؤ آج پھر سے 30 دسمبر کو نئی مسلم لیگ کی بنیاد رکھنے کا عہد کریں اُس مسلم لیگ کا جس کا خواب ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ؒ نے دیکھا ، اُس مسلم لیگ کا جس کے پرچم تلے بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح نے ساری ملت کو یکجا کیا بلا شبہ وہ مسلم لیگ ہی تھی جس کے پلیٹ فارم سے قائد اعظم ؒ کی سربراہی میں پاکستان کے لئے جنگ لڑی گئی جسے قائد اعظم نے ’’عقیدوں کی جنگ‘‘ قرار دیا اور جس کے سبب آج ہم سب ایک آزاد فضاء میں سانس لے رہے ہیں اور اس سے پہلے کے آج کے لیڈروں کی باہمی چپقلشوں سے ہم پھر سے انگریز کی غلامی میں چلے جائیں آؤ عہد کریں کے ہم پاکستان اور پاکستان مسلم لیگ کی حفاظت کریں گے آؤ کہ تما م گروہی مسلم لیگ کا خاتمہ کر کے پھر سے ایک پاکستان مسلم لیگ بنائیں اور باہمی رضامندی سے پاکستان مسلم لیگ کا ایک لیڈر چُن لیں جو ترقی کا خواب رکھتا ہو، جو یگانگت کا درس دیتا ہو، جو امن قائم رکھ سکے، جو پاکستان کی گروی قوم کو آزاد ی دلوا سکے آؤ کہ عہد کریں۔
آؤ اک عہد کریں ہمدم دیرینہ سے
ان اندھیروں میں جہاں کے تہی دست مسافر
اپنی معصوم کراہوں کو دعا کہتے ہیں
اور مشکیزہ ہستی کے اس آخری
امید کے قطرے کو خدا کہتے ہیں
کہ جن کے جسموں کے اندھیروں میں
خوابوں کے مہر کھول رہے ہیں
جو اندر کے سناٹے سے بچنے کے لئے
نغمے، گالیاں کچھ نہ کچھ بول رہے ہیں
ہم کو جینے کی جو قیمت تجھے دینی ہے
اس سے خوابوں کی عیاشی کو منہا کر دے
اور ہم کھُلی آنکھوں سے چیخیں گے
’’سویرا ہے اب‘‘
تُو بھلے اور گھنا میرے پاس اندھیرا کر دے
آؤ اک عہد کریں ہمدم دیرینہ سے

M.Irfan Chaudhary
About the Author: M.Irfan Chaudhary Read More Articles by M.Irfan Chaudhary: 63 Articles with 53808 views I Started write about some serious issues and with the help of your feed back I hope I will raise your voice at the world's platform.. View More