آئی ایس پی آرکے ترجمان کے مطابق کالج آف فیزیشنزاینڈ
سرجن کے انچاسویں کانووکیشن کاانعقادجناح کنوینشن سنٹرمیں ہوا۔آرمی چیف اس
موقع پرمہمان خصوصی تھے۔انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل
وکرم سے ہم نے دہشت گردوں اورجرائم پیشہ افرادکی جانب سے قائم کردہ خوف
اورڈرکی فضاء کوختم کردیا ہے۔عوام میں ڈراورخو ف کی فضاء کاختم ہونا ہی ملک
میں امن وامان قائم کرنے کے لیے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی کوششوں کی
کامیابی کی نشانی ہے۔واقعی عوام میں دہشت گردوں اورجرائم پیشہ افرادکاخوف
ختم ہوگیا ہے۔کراچی جہاں ایک کال پرپوراکراچی بنداورجام ہوجایا کرتا تھا جب
سے رینجرزنے جرائم پیشہ افرادکے خلاف کارروائیوں کاآغازکیا ہے اب وہاں آئے
روزشٹرڈاؤن اورپہیہ جام کاکلچرختم ہوکررہ گیا ہے۔اب وہاں آسانی سے ہڑتال
نہیں کرائی جاسکتی۔تاجروں کے کاروباراورعوام کے اعتمادمیں اضافہ ہوا ہے۔ان
کاکہناتھا کہ عوام کی سیکیورٹی کے حوالے سے ضروریات کودیرپاامن اوراستحکام
میں تبدیل کردیا جائے گا۔قوم بھی جنرل راحیل شریف اورپاکستان کی بہادرافواج
سے یہی توقع رکھتی ہے۔ملک کوترقی یافتہ ممالک کی صف میں لانے کے لیے ایسا
کرنا ضروری ہے۔آرمی چیف نے کہا کہ اس حوالے سے ہماری طرف سے کی جانے والی
کوششوں کومنطقی انجام تک پہنچانے کے لیے تمام قوم کے اکٹھے ہوکرایک اکائی
کے طورکام کرنے کی ضرورت ہے۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے یہ بہت ہی اہم بات
کی ہے کہ آپریشن ضرب اورکراچی میں جاری آپریشن کے نتائج سے اس وقت کی صحیح
معنوں میں استفادہ کیاجاسکتا ہے جب قوم اس حوالے سے متفق ہو۔جس طرح آپریشن
ضرب عضب اورکراچی میںآپریشن تمام سیاسی جماعتوں اورسٹیک ہولڈرکی مشاورت
اوراتفاق رائے سے شروع کیا گیا تھا اسی طرح ان آپریشنوں کی تکمیل اورحاصل
شدہ نتائج کوبروئے کارلانے کے لیے بھی اسی اتحاداوریکجہتی کی ضرورت ہے۔اس
حوالے سے قوم کی بات کی جائے تووہ تواب بھی ایک اکائی ہے۔ کوئی بھی
باشعورپاکستانی یہ نہیں چاہتا کہ یہ دونوں آپریشن مطلوبہ نتائج سامنے آنے
اوران کے مکمل ہونے سے پہلے ہی ختم کردیے جائیں۔یہی وجہ ہے کہ اس وقت ملک
میں جومقبولیت آرمی چیف جنرل راحیل شریف کوحاصل ہے وہ اب تک کسی کوحاصل
نہیں رہی۔اس حوالے سے اگرتحفظات پائے جاتے ہیں تووہ سیاستدانوں میں ہی پائے
جاتے ہیں۔انہوں نے موجودہ امن اوراستحکام کی فضاء کے حصول کے سلسلے میں
فوجی جوانوں اورشہریوں کی جانب سے دی جانے والی قربانیوں کوشاندارخراج
تحسین پیش کیا۔یہی خراج تحسین قوم بھی پیش کررہی ہے۔انہوں نے کامیاب ہونے
والے طلباء کومبارکباددی اورکہا کہ اس ملک کوکامیابی کی جانب گامزن کرنے کے
لیے ضروری ہے کہ آنے والی نسلوں میں سرمایہ کاری کی جائے میرایہ یقین ہے کہ
آج کے یہ نوجوان پاکستان کاابھرتاہواتابناک مستقبل ہیں اس حوالے سے یہ
امرضروری ہے کہ ہرفردخاص طورپرتعلیم یافتہ پروفیشنزاپناکرداراداکریں۔جنرل
راحیل شریف نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں آج کے یہ کامیاب طلباء اورفیلوزپاکستان
کے روشن مستقبل کے طورپرابھریں گے اورجگمگائیں گے۔آرمی چیف نے بہت ہی اہم
بات کی ہے کہ آنے والی نسلوں میں سرمایہ کاری ملک کے مستقبل کوسنوارنے کی
سرمایہ کاری ہے۔ہم آنے والی نسلوں میں جتنی بہترسرمایہ کاری کریں گے اس کے
مسقتبل میں اثرات اتنے ہی بہتراندازمیں سامنے آئیں گے۔یہ سرمایہ کاری ہم
عصری تقاضوں کے مطابق مستقبل کی ضروریات کوسامنے رکھتے ہوئے نئی نسل
کوبہترتعلیم وتربیت سے آراستہ کرکے کرسکتے ہیں۔ہماراتعلیمی نصاب
جتنابہتراورمعیاری ہوگا ہمارامستقبل اتنا ہی تابناک ہوگا۔بعض لوگ یہ سمجھتے
ہیں کہ انگلش میڈیم اورانگریزی میں دی جانے والی تعلیم معیاری بھی ہے
اورعالمی تقاضوں کے مطابق بھی۔ کیونکہ دنیا بھرمیں رابطے کی زبان انگریزی
ہے اسی لیے ہماری نئی نسل کواس میں عبورحاصل ہوناچاہیے۔ان لوگوں کی یہ سوچ
درست نہیں ہے۔تعلیم وہ معیاری ہے جوقومی زبان میں ہو۔ہم عالمی تقاضوں
کوتوپوراکرتے رہیں اورقومی تقاضوں کونظراندازکردیں یہ مناسب اقدام نہیں
کہاجاسکتا۔ایسے معیارکاکوئی فائدہ نہیں کہ بچے کہیں ہمیں انگلش میں
بتاؤہمیں ا ردومیں پتہ نہیں چلتا۔تعلیم وہ معیاری کہی جائے گی جوچاہے مادری
زبان میں ہی کیوں نہ ہواس سے طلباء کی تخلیقی صلاحیتیں اجاگرہوں، ان کے
ذہنوں میں ملک وقوم کی بہتری کے لیے نئے نئے منصوبے آئیں جونئی سے نئی
ایجادات سامنے لے آئیں۔جوذمہ داریاں لینے کے بعدکرپشن، لوٹ مار،فریب،رشوت
اورا س طرح کے دیگرجرائم سے کوسوں دوررہیں۔ہمیں نئی نسل میں سرمایہ کاری
کرکے مستقبل کے لیے ایسی نسل تیارکرنی چاہیے جس کے عملی زندگی میںآنے سے
نیب کی ضرورت نہ رہے اورجیلیں اورعدالتیں ویران ہوجائیں امن وامان قائم
کرنے والے ادارے قوم پربوجھ بن جائیں۔نئی نسل عملی زندگی میںآنے اورذمہ
داریاں لینے کے بعدکرپشن، لوٹ مار، فریب، رشوت اوراس طرح کے جرائم سے کوسوں
دوررہے۔ ایسا اس وقت ممکن ہے جب ہم خودکوبطورآئیڈیل ان کے سامنے پیش کریں
گے۔انہوں نے پوسٹ گریجوایٹ میڈیکل تعلیم اورصحت عامہ کی تعلیم بہترکرنے
پرکالج کی انتظامیہ اورلیڈرشپ کی تعریف کی۔اس موقع پرکالج کے
صدرپروفیسرظفراللہ چوہدری نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ ملک میں
اوراستحکام کے قیام کے سلسلے میںآرمی چیف کی تاریخی خدمات ہیں اورہم اس
کااعتراف کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے اورپاک فوج میں
ہیلتھ کیئرسسٹم کوجدیدخطوط پراستوارکرنے کے سلسلے میں بھی جنرل راحیل شریف
کی اہم خدمات ہیں۔تقریب میں آرمی چیف کوسی پی ایس پی کی اعزازی فیلوشپ بھی
دی گئی۔یہ اعزاز۶۲ سال کے وقفے کے بعدکسی شخصیت کودیاگیا ہے۔جبکہ اس سے قبل
یہ ایوارڈسابق صدرایوب خان،سابق وزیراعظم بے نظیربھٹواورپرنس کریم آغاخان
کودیاجاچکا ہے۔
کراچی میں ایف پی سی سی آئی ایوارڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم
نوازشریف نے یکم جنوری سے صنعتوں کے لیے بجلی تین روپے یونٹ سستی کرنے
کااعلان کیا۔وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ ہم پانچ سال کے لیے آتے ہیں ابھی
سمجھ نہیں آتی اوروقت گزرجاتاہے ہمیں اب کچھ کچھ سمجھ آنے لگی ہے۔انہوں نے
وضاحت نہیں کی کہ انہیں کس چیزکی سمجھ نہیں آتی کہ وقت گزرجاتاہے۔کیا کرنا
ہے اورکیا نہیں کرنااس کافیصلہ توسیاسی جماعتیں الیکشن کے دوران ہی کرلیتی
ہیں۔ عوام سے ووٹ وہ یہ کہہ کرلیتی ہیں کہ وہ اقتدارمیں آنے کے بعد ملک
وقوم کے لیے کیاکیاکریں گی۔نوازشریف کہتے ہیں ہمیں سمجھ نہیں آتی وقت
گزرجاتاہے وہ دراصل کہہ رہے ہیں کہ ملک میں مسائل اتنے زیادہ ہیں کہ سمجھ
نہیں آتی کہ کون سے مسائل پہلے حل کریں اورکون سے بعدمیں۔نوازشریف
کاکہناتھا کہ ہماری ہرسوچ پاکستان کے مفادکے عین مطابق ہونی چاہیے۔یہ بات
درست ہے کہ ہماری سوچ ذاتی نہیں قومی ہونی چاہیے۔ہم اپنی ذات اورسیاسی
مفادکے لیے نہیں ملک وقوم کی بہتری کے لیے سوچیں۔ان کاکہناتھا کہ ہمیں سخت
محنت کرناہوگی۔تین بنیادی ضرورتوں پربھرپورکام کررہے ہیں پہلابجلی کاچیلنج
ہے جس سے کامیابی کے ساتھ نمٹ رہے ہیں۔چینی انجینئرزسے کہا ہے کہ بن قاسم
منصوبہ جون ۸۱۰۲ء کی بجائے دسمبر۷۱۰۲ء تک مکمل کریں۔منصوبہ وقت سے پہلے
مکمل ہونے سے اس کے اخراجات میں بھی کمی آئے گی اوربجلی کی پیداوارمیں بھی
جلداضافہ ہوسکے گا۔مالی سال دوہزارسترہ اٹھارہ میں سسٹم میں مزیددس
ہزارمیگاواٹ بجلی لائیں گے۔تھرکول کی توانائی پاکستان کامستقبل ہے۔تھرکول
کے حوالے سے اقدامات پرقوم مطمئن نہیں ہے۔ماہرین کی رپورٹوں کے مطابق
تھرکول سے پچاس ہزارمیگاواٹ بجلی پیداہوسکتی ہے۔ڈاکٹرثمرمبارک مندکی جانب
سے مطلوبہ فنڈزجاری نہ ہونے کی شکایت بھی سامنے آچکی ہے۔کب تک تھرکول سے
بجلی کی پیداوارشروع ہوگی قوم اس کے انتظارمیں ہے۔ان کاکہناتھا کہ بجلی کے
منصوبوں میں شفافیت اورمعیارکویقینی بنایاجارہا ہے ۔نیپراکے ٹیرف سے کم
لاگت پربجلی گھرتعمیرہورہے ہیں۔سسٹم میں ۵۲۰۲ء تک پندرہ ہزارمیگاواٹ بجلی
شامل کرنے کاہد ف ہے۔کوئلے سے تین ہزارچھ سونوے میگاواٹ کے منصوبے مکمل ہوں
گے۔ملک میں بجلی کی کمی پوری کرنے کے لیے وفاقی حکومت کی کاوشیں قابل تعریف
ہیں تاہم قوم مطمئن نہیں ہورہی۔موجودہ حکومت نے اقتدارمیں آتے ہی جتنے
توانائی کے جتنے منصوبے شروع کیے اس لحاظ سے تواب لوڈشیڈنگ قصہ پارینہ بن
جانی چاہیے تھی۔ان کاکہناتھا کہ کفایت شعاری کی پالیسی کے تحت بجلی منصوبوں
میں سوارب روپے کی بچت کی گئی۔بچت بھی ہورہی ہے اورسخت سے سخت شرائط پرقرضے
بھی لیے جارہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی کے صدرکے لیے دوسال
کی مدت کی تجویزاچھی ہے۔ ایف پی سی سی آئی کاصدرہماراپسندیدہ
ہوناچاہیے۔ہماراپسندیدہ صدروہی ہے جو ملک کے لیے کام کرے۔ایسی پسندیدہ
شخصیات وزیراعظم ہرشعبہ ،ہرمحکمہ اورہرادارہ میں لے آئیں۔انہوں نے کہا کہ
تھرمیں چھ سوساٹھ میگاواٹ کے منصوبوں پرکام جاری ہے۔وزیراعظم کاکہناتھا کہ
کراچی کے آپریشن کومکمل کرکے دم لیں گے۔کراچی پرہم سب کی توجہ ہے۔کراچی
سمیت ملک بھرمیں امن قائم کرنے کے لیے حکومت کی کوششوں کی تعریف نہ
کرناکنجوسی ہوگی۔قوم بھی یہی چاہتی ہے کہ کراچی آپریشن اورآپریشن ضرب عضب
مکمل کیے جائیں تاکہ دیرپاامن قائم کیاجاسکے۔یہ بات کہہ کرنوازشریف نے ایک
بارپھربتادیا ہے کہ وہ کراچی میں امن کے قیام اورکرپشن کے خاتمہ کے لیے کسی
بھی سمجھوتہ کے لیے تیارنہیں ہیں اوروہ ہرقیمت پرملک میں امن بحال
کرناچاہتے ہیں۔ان کاکہناتھا کہ اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کے کئی حصوں
پرکام کاآغازہوچکا ہے۔وزیراعظم نے کہاچیف سیکرٹری،آئی جی سندھ اورڈی جی
رینجرزکوکراچی کے حالات میں بہتری پرمبارک باددیتا ہوں۔کراچی میں امن کاکام
ادھورانہیں چھوڑیں گے۔لوگوں کی یادداشتیں تھوڑی سی کمزورہوتی ہیں
۔ستمبر۴۱۰۲ء میں سب کے اتفاق رائے سے کراچی میں آپریشن کافیصلہ کیاگیا۔اب
اس آپریشن کے حوالے سے صوبائی اسمبلی میں قراردادیں منظورکرنااورتحفظات
کااظہارکرنامناسب نہیں ہے۔تین سال پہلے اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ
ہواکرتی قبل ازیں وزیراعظم نے کراچی پورٹ قاسم کامعائنہ کیا۔نوازشریف
کاکہناتھا کہ حکومت منصوبوں کی تکمیل میں کمپنیوں سے بھرپورتعاون کررہی ہے
۔منصوبوں کی جلدتکمیل میں چینی سفیرسن وی ڈونگ کاکردارقابل تعریف
ہے۔وزیراعظم نوازشریف کوپورٹ قاسم اتھارٹی کے منصوبوں پربریفنگ دیتے ہوئے
بتایا گیا کہ حکومت ایل این جی کے ذریعے تین ہزارچھ سومیگاواٹ بجلی
پیداکرنے کے منصوبوں پرکام کررہی ہے۔ پورٹ قاسم ملک کی سب سے معروف
اورزیادہ آمدن کی حامل بندرگاہ ہے۔پورٹ قاسم پرصنعتی زون بھی قائم ہے جس
میں بیس صنعتیں کام کررہی ہیں۔پورٹ قاسم میں آٹھ آپریشنل ٹرمیلنزہیں ایل
این جی ٹرمینل بھی قائم کیاگیا ہے۔ایل این جی ٹرمینل گیارہ ماہ کی ریکارڈ
مدت میں تعمیرکیاگیاٹرمینل میں ایل این جی کوگیس میں تبدیل کرکے پائپ لائن
کے ذریعے ترسیل کی جائے گی۔بن قاسم میں ۰۶۶ میگاواٹ کے دوکارخانے لگائے
جارہے ہیں۔پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت چین کے تعاون سے بجلی کے کارخانے
لگائے جارہے ہیں۔بن قاسم پن بجلی منصوبے پرڈیڑھ ارب لاگت آئے گی۔یہ منصوبہ
سال دوہزارسترہ تک مکمل ہوگا۔اس موقع چینی سفیرسن وی ڈونگ کاکہناتھا کہ
اقتصادی راہداری کے تحت منصوبوں میں بین الاقوامی معیارکوملحوظ
خاطررکھاجائے گا۔جبکہ پن بجلی منصوبوں پرکام کرنے والے چینی ماہرین نے
وزیراعظم کویقین دہانی کروائی کہ کہ منصوبے مقررہ وقت میں مکمل کرلیے جائیں
گے۔چینی ماہرین نے کہا کہ پاکستان میں سیکیورٹی صورت حال اطمینان بخش ہے۔
آرمی چیف جنرل راحیل شریف اوروزیراعظم نوازشریف کے خطابات سے یہ بات ایک
بارپھرواضح ہوگئی ہے کہ ملک کی عسکری اورسیاسی قیادت ملک میں امن کے قیام
اورترقی کاسفرجاری رکھنے میں اپنی کوششوں کوجاری رکھے ہوئے ہیں۔کراچی میں
چونکہ صورت حال زیادہ خراب تھی اس لیے وہاں زیادہ توجہ دی گئی۔وزیراعظم کے
بن قاسم پورٹ کادورہ کرنے اوربن قاسم پن بجلی اوردیگرمنصوبوں پرانہیں
بریفنگ دیے جانے سے یہ کہاجاسکتا ہے کہ موجودہ حکومت کی توجہ صرف پنجاب
یالاہورپرنہیں ملک کے دیگرصوبوں اورشہروں پربھی ہے۔نوازشریف نے بجلی کے
پیداوارکے بارے میں توقوم کوخوشخبریاں سنائی ہیں تاہم بجلی کی بڑھتی ہوئی
قیمتوں کے بارے میں کوئی بات نہیں کی۔ابھی سردیوں کاموسم جاری ہے کہ
لوڈشیڈنگ میں پھرسے اضافہ ہوگیا ہے۔بجلی کی پیداوارمیں اضافہ کے ساتھ ساتھ
سستی بھی کی جائے۔ |