وفاق اقتصادی راہداری منصوبے کو متاثر ہونے سے بچائے

اقتصادی راہداری مغربی روٹ کے تنازعہ کے سلسلے میں اب وفاق کے خلاف اس کے اتحادی جماعتیں جن میں مولانا فضل الرحمن سر فہرست ہیں کھل کر سامنے آ گئے ہیں ان کے علاوہ پی ٹی آئی، جماعت اسلامی، پی پی پی ، قومی وطن پارٹی، اے این پی، پختون خوا ہ عوامی مل پارٹی اور پی ایم ایل(ق) بھی حکومت کی جانب سے مغربی روٹ کو حسب وعدہ ترجیح نہ دینے اور اس پر کام شروع نہ کرنے کے سلسلے میں اکھٹے ہو گئی ہیں۔ اس سلسلے میں مولانا فضل الرحمن کی سربراہی میں ایک APC ہوئی جبکہ دوسری APC بروز اتوار بلوچستان کی قیادت کی جانب سے کوئٹہ میں منعقد ہوئی دونوں APC میں حکومت کی جانب سے اقتصادی راہداری مغربی روٹ کے خلاف کی جانے والی سازشوں پر افسوس کا اظہار کیا گیا اور اسے 28 مئی 2015 کو کئے گئے وعدے کے مطابق شروع کرنے کا اعلامیہ جاری کیاگیا۔ حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان مذکورہ روٹ کے سلسلے میں تند و تیز جملوں و بیانات کا سلسلہ جاری ہے ۔ وفاقی حکومت نے صوبہ کے پی کے میں جو 8 صنعتی زون بنائے جارہے ہیں کو اکنامک کاریڈور کے ساتھ جوڑنے کی ناکام کوشش کی تاکہ جو آگ ان کے خلاف بھڑک اٹھی ہے اسے ٹھنڈا کیا جا سکے لیکن وزیر اعلیٰ کے پی کے نے ان کی اس چال کو یہ کہہ کر ناکام بنا دیا کہ وفاقی حکومت جن آٹھ صنعتی زون کی بات کر رہی ہے وہ صوبائی حکومت کی فنڈنگ سے بہت پہلے سے جاری ہیں وزیر اعلیٰ کے پی کے نے وفاق کو متنبہ کیا کہ وہ زبانی کلامی باتوں وعدوں پر اب یقین نہیں کریں گے، انہیں اڑھائی سال تک بے وقوف بنایا گیام وفاقی حکومت کے پی کے ساتھ دھوکہ کر رہی ہے ان کا رویہ ہر گز مناسب نہیں ہے ۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میں منعقد آل پارٹی کانفرنس میں پھٹ پڑے اور کہا کہ ہمیں اندھا اور نا سمجھ سمجھا جاتا ہے میں ایک صوبے کا وزیر اعلیٰ ہوں لیکن مجھے ہر معاملات سے لاعلم رکھا جا رہا ہے۔ بلوچستان APC کے جاری کردہ اعلامیہ میں گوادر کے لوگوں پر عائد سیاسی پابندیوں کو ختم کرنے انہیں معاشی ترقی میں شراکت داری دینے کا مطالبہ کیا گیا اور گوادر کے لوگوں کو تقسیم کرنے کی مخالفت کی گئی۔ اعلامیہ میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ یہاں کی عوام کو اقلیت میں تقسیم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے گوادر کے لوگوں کو فنی تعلیم دینے اور ہزاروں ایکڑاراضی ان کے حوالے کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی نے بھی ایک بیان میں کہا کہ ہم اقتصادی راہداری کو انتقامی راہداری نہیں بننے دیں گے ، انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاق فوری طور پر مشترکہ مفادات کی کونسل کا اجلاس بلائے۔ بلوچستان کی آل پارٹی کانفرنس سے پہلے پشاور میں مولانا فضل الرحمن کی سربراہی میں بھی آل پارٹی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں اس امر پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ اکنامک کاریڈور کا موجودہ منصوبہ وزیراعظم پاکستان کی جانب سے طلب کردہ APC 28 مئی 2015 سے مطابقت نہیں رکھتا جس سے بلوچستان اور کے پی کے کے لوگوں کی حق تلفی ہورہی ہے۔ اعلامیہ میں تمام ابہام کو فوری طور پر دور کرنے اور اقتصادی راہداری کے موجودہ نقشوں میں صنعتوں کے لئے گیس پائپ لائن اور بجلی ٹرانسمشن کا تذکرہ نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا گیا اور صنعتی زون کہاں کہاں بنیں گے کی نشاندہی کرنے کا مطالبہ کیا ۔ کانفرنس میں راہداری کی اصل صورتحال جاننے کے لئے سات رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جس کے ارکان میں پرویزخٹک، مولانا فضل الرحمن، میاں افتخار حسین ، محمود خان اچکزئی، اجمل وزیر وغیرہ شامل ہیں ۔ PTI کے رکن قومی اسمبلی شاہ محمود قریشی نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت غلط بیانی سے کام لے رہی ہے اور وفاقی وزیر احسن اقبال کو اپنے رویئے میں تبدیلی لانی ہوگی۔ منصوبہ ن لیگ یا کسی خاندان کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا ہے۔

جماعت اسلامی نے احتجاجی دھرنوں کے ساتھ ساتھ ملک گیر مظاہروں کا بھی اعلان کر دیا ہے۔ پشاور میں منعقد دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سینئر وزیر عنایت اﷲ نے کہا کہ مغربی روٹ کو تمام تر لوازمات ، منصوبوں کے ساتھ پورا نہ کیا گیا تو ہم اسلام آباد کا رخ کریں گے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہ اس منصوبے پر پانچ سو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔ جو پاکستان کی 68سالہ قومی بجٹ سے زیادہ ہے لیکن اس میں کے پی کے کا حصہ صرف دو فیصد رکھا گیا ہے۔ پشاور میں طلبہ کے ایک گروپ نے بھی اس سلسلے میں احتجاج کیا جبکہ مرکزی انجمن تاجران ڈیرہ اسماعیل خان نے احتجاج کی دھمکی دی ہے۔ اقتصادی رہداری کے سلسلے میں بڑھتے ہوئے خدشات و تحفظات کے سلسلے میں وفاق وزیر احسن اقبال نے گورنر ہاؤس پشاور میں وزیر اعلیٰ کے پی کے اور سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں کو ایک بریفنگ دی جسے شرکاء نے غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے مسترد قرار دیا۔ جبکہ انہوں نے اس سلسلے میں چند دنوں بعد کوئٹہ میں بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں سمیت دیگر جماعتوں کو ایک بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وفاق نے ان کے تحفظات کو دور کر دیئے ہیں۔ اس منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر فوری طور پر شروع نہ کرنے کے سلسلے میں جو تنازعہ شروع ہوا ہے وہ اب طول پکڑتا جا رہا ہے۔ بلوچستان کے پی کے کی عوام میں اضطراب اور مایوسی پھیل رہی ہے ، تاجر اور طلبہ بھی اس میں کود پڑے ہیں لیکن وفاقی حکومت کی وہی پرانی رٹ ہے اسے متنازعہ نہ بنایا جائے حالانکہ انہوں نے ہی اسے متنازعہ بنایا ہے تبھی تو ان کی حلیف جماعتیں اور اپوزیشن ان کے خلاف صف آراء ہو گئی ہیں۔ روٹ کے سلسلے میں تنازعہ کی بازگشت اب چین تک جا پہنچی ، چینی سفارت خانے کو یہ بیان جاری کرنا پڑ گیا کہ اقتصادی راہداری تمام پاکستان کے لئے ہے سیاسی جماعتیں اختلافات ختم کر کے موافق حالات پیدا کریں انہوں نے کہا اس منصوبے کے فوائد و ثمرات سے ساری پاکستانی قوم مستفید ہوگی ، انہوں نے امید ظاہر کی کہ تمام فریقین و جماعتیں اپنے اختلافات احسن طریقے سے حل کر لیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس اہم منصوبے کو پاکستان کو ایک اکائی کے طور پردیکھ کر بنایا ہے۔ مذکورہ منصوبے کے سلسلے میں چائنہ کا بیچ میں آنا خطرے کی گھنٹی ہے حکومت وقت کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر مغربی روٹ کے سلسلے میں اپنے کئے گئے 28 مئی کے وعدے کو پورا کر کے بڑھتے ہوئے سیلاب کے آگے بند باندھے۔

Sohail Aazmi
About the Author: Sohail Aazmi Read More Articles by Sohail Aazmi: 181 Articles with 138030 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.