ہماری تاریخ ۔۔۔۔۔۔؟
(Dr M Abdullah Tabasum, )
۔صوبہ پنجاب میں سوائن فلو کا
مرض زور پکڑ رہا ہے لاہور میں سوائن فلو وسیز نل انفلوئنزا کے تین مشتبہ
نئے کیسز سامنے آئے ہیں جن کو علاج معالجہ فراہم کیا جا رہا ہے نئے کیسز کی
تعداد ہو گئی ہے کادم اعلی نے بھی رپورٹ طلب کی ہے محکمہ صحت کو چائیے کہ
بروقت اقدامات کر کے اس مرض پر کنٹرول کیا جائے راولپنڈی میں گزشتہ روز
سوائن فلو سے خاتون سمیت اب تک تین افراد جان بحق ہو گئے ہیں ۔۔۔۔۔محکمہ
صحت کی غفلت اندوہناک سانحے کو جنم دیتے ہیں۔۔۔ڈینگی کی ہلاکت خیزی نے
سینکڑوں لوگوں کی جان لی ہے مناسب ہو گا کہ ابھی سے انتظامات کر لئے جائیں
اور دیگر شہروں میں مذکورہ مرض کے ہونے سے پہلے حفاظتی اقدامات کر لئے
جائیں کیوں کہ محکمہ صحت سہولیات فراہم کرنے حکومت کی ذمہ داری ہے اس میں
کوتاہی نہیں ہونی چائیے ،حجاج بن یوسف کے بھتیجے عماد الدین المعروف محمد
بن قاسم کی فتوحات کی کہانیاں تو ہر کوئی سنائے گا مگر کوئی یہ نہیں بتائے
گا کہ یہی محمد بن قاسم خلیفہ سلیمان بن عبدالمالک کے حکم پر دمشق کے واسط
نامی قید خانے میں 7ماہ تک سسک سسک کے مرا اور کسی نے ’’حال‘‘ تک نہ
پوچھا،سلطان محمود غزنوی کے 17حملوں کی داستانیں تو سب بیان کریں گے مگر
کوئی نہیں بتائے گا کہ سلطان محمود غزنوی جب تپ دق میں مبتلا ہوکر غزنی میں
بستر پر پڑااکیلا کراہ رہا تھا تب اسکے سارے کمانڈر اور سارے جانثار نئے
سلطان کے گھر دعوتیں اڑا رہے تھے ۔۔۔۔ٹیپو سلطان کی بہادری کی تعریفیں اور
میر جعفر اور صادق کی غداری پر لعن طعن تو سب کی زبان پر ہے مگر کوئی یہ
بتائے کہ زمانے نے جب آنکھیں پھیریں تو ٹیپو سلطان کے عزیز و اقارب میر
جعفر اور میر صادق کے ٹکڑوں کے ہی متحاج رہے اور بہادر شاہ ظفر جب اقتدار
میں تھے تب تک ظل الہی تھے مگر ایسٹ انڈیا کمنی نے ظل ا لہی کے بچوں کے سر
قلم کئے تو کسی نے ’’ا’ف‘‘ تک نہ کی اور ان کو قید کر کے رنگون روانہ کیا
گیا ۔۔۔۔ارو اگر آپ سمجھتے ہیں کہ یہ سب پرانی باتیں ہیں تو حاضر ہیں چند
تازہ مشالیں ۔۔۔وہ محمد علی جناح جس نے ملک بنایا اور ہم سب کے لئے قائد
اعظم تھا وہی قائد اعظم اپنے بنائے ملک میں خراب ایمبولینس میں بے
یارومدگار چل بسا ۔۔۔وہ لیاقت علی خان جسے ہم سب قائد ملت کہتے ہیں اسی
قائد کو ملت کے سامنے گولی مار دی جاتی ہے ۔۔۔وہ فاطمہ جناح جو مادر ملت
تھی ۔۔۔اسی مادر ملت کو ’’دھاندلی‘‘سے ہرا دیا جاتا ہے ۔۔۔اور ذوالفقار علی
بھٹو جو قائد عوام تھا جو اسٹیج پر کہتا تھا کہ میرے ساتھ مرو گے تو لاکھوں
کہتے تھے مریں گے ۔۔۔۔وہ قائد تو مر گیا مگر اس کے ساتھ مرنے والے لاکھوں
لوگ زندہ تابندہ ۔۔۔۔۔پھر محسن کشوں کے اس دیس میں غلام محمد ۔۔اسکندر مرزا
کو لائے تو اسی اسکندر مرزا انہیں فارغ کر دیا ۔۔۔اسکندر مرزا ایوب خان کو
لائے تو ایوب نے انہیں ہی چلتا کیا ۔۔۔ایوب خان یحیی خان کو لائے تو یحیی
خان نے جن ہاتھوں سے بھٹو کو اقتدار پیش کیا بھٹو نے انہی ہاتھوں میں
ہتھکڑیاں پہنا دیں ۔۔۔۔۔بھٹو نے ضیاء کے سر پر ہاتھ رکھا تو ضیاء نے بھٹو
کا سر پھندے میں دے دیا ۔۔۔۔ضیاء جونیجو کو لائے تو جونیجو نے ضیاء کو گھر
بھجوانے کی تیاری کرلی ۔۔۔۔۔بے نظیر بھٹو نے اپنے منہ بولے بھائی فاروق
لغاری کو کو صدر بنایا تو بھائی نے بہن سے ہی وازارت عظمی چھین لی ۔۔۔۔نواز
شریف مشرف کو لائے تو مشرف نے میاں نواز شریف کا دھڑن تختہ کر دیا اور پھر
جب مشرف نے اپنی اسٹک جنرل کیانی کو پکڑائی تو جنرل کیانی نے ایسے گھمائی
کہ مشرف آج بھی ان گھمن گھیریوں میں ہیں۔۔۔۔۔مگر کیا فائدہ ان باتوں کا کہ
جہاں ایک طرف 20کروڑ افراد کے مسائل ایسے کہ حل ہونے کا نام نہیں لے
رہے۔۔۔۔اور دوسری طرف سکون ایسا کہ ’’تلور‘‘ کے شکار پر لارجر بنیچ بننے کی
باتیں ۔۔۔سیاسی و سماجی شخصیت ممتاز راہنما پی ٹی آئی خلیل الرحمن خان کاکڑ
کا کہنا ہے کہ ۔۔۔ایک طرف تو عام آدمی چند لاکھ کا قرضہ لے کر پھر عمر بھر
اس قرض کا سود اتار نہ پائے تو دوسری طرف 45 منٹ میں اسٹیٹ بنک نے حکمرانوں
کے ایک بینک کو زیرو فیصد سود پر اربوں روپے دیدیے ۔۔۔جہاں ایک طرف غربت
ایسی کہ کروڑوں لوگ بچوں کی فیس تک ادا نہیں کر سکتے تو دوسری طرف اتنا
پیسہ کہ ہمارے بڑے امریکیصدراتی انتخابات میں فنڈنگ کرتے ہوئے اور تو اور
وہ ملک جہاں ایک وزیر اعظم کی بیوی ایک گھنٹہ میں جوئے میں چار کروڑ ہار
جائے ۔۔۔جہاں ایک وزیر اعظم کا بیٹا آدھے گھنٹہ میں 5کروڑ ا’ڑا دے ۔۔۔جہاں
ایک صدر کی بہن کی 9ملکوں میں رہائش گائیں۔۔۔۔۔جہاں ہر وقت بلوچستان کی
پسماندگی پر تڑپتے ہوئے۔۔۔ بلوچستان کے ایک سردار کی جائیداد بلوچستان کے
’’سرکاری بجٹ‘‘ سے بھی ڈبل اور تو اور وہ ملک جہاں ابھی چند ماہ پہلے ایک
بینک 1300روپے میں فروخت ہوا ہے ۔۔۔۔۔۔لیکن کیا فائدہ ایسی باتوں کا کیونکہ
ہم تو عجیب و غریب لوگ کہ جو وقت پرے تو اپنے ہی بچوں کو کھا جائیں جو اپنے
ایک پاؤ بھر گوشت کے لئے اگلے کا پورا بکرا ذبح کر ڈالیں ۔۔۔جو اچھے وقتوں
میں سر آنکھوں پر بٹھائیں اور بر’ے وقت میں اسی کے نیچے سے زمین کھنچ لیں
۔۔۔جو کھاتے پیتے ،سوچتے دیکھتے۔۔۔ ،مذہب ،عبادت ،سیاست،صحافت ،دعا
،وفا،اور ادا ۔۔۔۔۔۔ہر شے میں ایسی دو نمبری کہ بطاہر لگے کہ سب کچھ ہی اصل
ہے ۔۔۔۔مگر ہم تو دو نمبر بھی اصلی نہیں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔شاید کہ اتر جائے
تیرے دل میں میری بات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ختم شد |
|
Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.