ایران اور عربوں کی آپسی چپقلش صدیوں سے
چلی آرہی ہے وقت کیساتھ کبھی کم یازیادہ ہوتی رہی ہے ظہوراسلام نے اس عداوت
کو محبت کے رشتوں میں بدل دیا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد شیعہ
نے ایران میں پناہ حاصل کی اور آہستہ آہستہ یہاں اپنا تسلط جمایا تو دوبارہ
شیعہ سنی اختلافات کی شکل میں پرانی رنجشیں جاگ اٹھیں کچھ دہایئاں قبل
خمینی کے انقلاب کے بعد شیعیت ایک بار پھرایران میں بے حد زور پکڑ گئی
سرکاری سطح پر شیعہ زاکرین کو کھل کر اپنے عقاید کا پرچار کرنے کا موقع ملا
پاک وہند میں قریب قریب خمینی انقلاب سے پہلے شیعہ سنی کا کچھ خاص مسئلہ نہ
تھا دونوں صدیوں سے ایک ساتھ باہمی محبت و اخوت کے رشتوں میں بندھے ہوئے
تھے ایک دوسرے کا احترام دلوں میں جاگزیں تھا خمینی کے شیعہ انقلاب کے
اثرات ناصرف پاکستان بلکہ عرب ممالک پر بھی نمایاں ہوئے ان ممالک میں میں
بسنے والے شیعہ ایران کے لیے حد درجہ محبت وعقیدت رکھتے ہیں ایرانی حکومتیں
اپنے انہی عقیدت مندوں کے زریعے مزکورہ ممالک میں اپنااثر ورسوخ بڑھاتی رہی
ہیں کئی شیعہ علماء باقاعدہ ایران کی پے رول پہ ہیں موجودہ ایران سعودی
تنازعہ کی ایک وجہ یہی حضرات ہیں سعودی عرب اور ایران کے سفارتی تعلقات
انتہائی کشیدگی اختیار کرچکے ہیں مغرب کی ان دو ملکوں کوآپس میں لڑا کر
اپنا اسلحہ بیچنے کی چال کامیابی حاصل کررہی ہے جنگ دونوں کیلیےانتائی
نقصان دہ ثابت ہوگی یہ بات دونوں فریق اچھی طرح سے جانتے ہیں شاید اسی لیے
پاکستان کی ثالثی کی کوششوں کا دونوں نے خیر مقدم کیا ہے پاکستان کے
وزیراعظم جناب میاں نواز شریف صاحب مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے اپنی
ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے مصالحانہ کوششیں شروع کی ہیں اس میں کوئی دو رائے
نہیں ہے کہ اگر حالات مزید خراب ہوئے تو پاکستان کے لیئے غیر جانبدار رہنا
انتہائی مشکل امر ہے حکومت پاکستان کو کسی ایک کی حمایت میں اترنا ہی پڑے
گا اگر حقایق پرمبنی فیصلہ کیا جائےتو سعودی عرب کی حمایت ناگزیر ہے سعودی
عرب پاکستان کے لیے ازحد نرم گوشہ رکھتا ہے ہمیشہ مشکل وقت میں ہرممکن
پاکستان کی مددکرتا رہا ہے سعودی عرب ناصرف سب سے زیادہ پاکستان کی مالی
امداد کرنے والا ملک ہے بلکہ بین الاقوامی سفارتی سطح پر بھی ہمیشہ پاکستان
کی حمایت میں کھڑا ہوتا ہے جب کبھی بھی اہل وطن پر کٹھن اور مشکل گھڑی کا
نزول ہوا سعودی بھائوں نے ہمیشہ ہماری داد رسی کی ہمارے ایٹمی پروجیکٹ کے
لئیے بھی سعودی حکومت نے ایک خطیر رقم پیش کی کشمیر کے مسئلے پہ ہمیشہ
پاکستانی موقف کی تائید کی لاکھوں پاکستانی دیار حرم میں کام کرکے اپنے
کنبوں کی کفالت کررہے ہیں حرمین شریفین کی سرزمین ہونے کے ناطے پوری دنیا
کے مسلمانوں کے دل سعودی عرب کی محبت اور عقیدت سے لبریز ہیں-
دوسری طرف اگر ایران کو دیکھا جائے تو پاکستان سے زیادہ ہندوستان کے ساتھ
اس کے دوستانہ مراسم ہیں مسئلہ کشمیرپہ کبھی پاکستان کی حمایت نہیں کی پاک
ایران بارڈر پہ آئے دن فایرنگ اور شہادتیں معمول بنتی جارہی ہیں پاکستان
میں دہشت گردانہ کاروائیوں میں استعمال کیا جانے والا سازوسامان ایک عرصہ
تک راrawایران کے زریعے پاکستان بھیجتارہاہے پچھلے کچھ عرصہ سے پاکستان میں
جو فرقہ وارانہ لہر اٹھی ہے اس کے پیچھے ایرانی ہاتھ کسی سے ڈھکاچھپا نہیں
ہے راولپنڈی میں اہلسنت کی مسجد پہ حملہ کرنے والے کچھ نامعلوم چہرے
باقاعدہ تربیت یافتہ معلوم ہوتے تھے-
شام میں جاری شیعہ سنی فسادات کے لیئے پاکستان سے شیعہ نوجوان بھرتی کرکہ
ایران میں انہیں عسکری تربیت دی جاتی ہےاور ایرانی فنڈنگ سے انکے اہل خانہ
کے اخراجات برداشت کیئے جاتے ہیں -
تعصب اور لعنت ملامت پرمبنی لٹریچر ایران سے پاکستان میں تقسیم کیا جاتاہے
جس میں بزرگ ہستیوں کے خلاف گندی زبان استعمال کی جاتی ہے عدم برداشت پیدا
کی جاتی ہے نیشنل ایکشن پلان پہ عمل درآمد کرتے ہوے ہماری حکومت کو ہر ایسے
شخص یا جماعت کی بیخ کنی ضرور کرنی چاہیئے جو فرقہ ورانہ تعصب اور لڑائی
جھگڑے کا باعث بنے -
خدا کرے ایران سعودی تنازعہ جلد اپنے پرامن حل تک پہنچے تاکہ خطے میں امن و
استحکام کی فضاء قایم رہے لیکن اس کے لئیے ضروری ہے کہ ایران دوسرے ممالک
میں مداخلت سے باز رہے پاکستانی حکومت کی کوششوں سے متاثر ہوکر چاینہ نے
بھی مصالحت کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی پیش کش کی ہے چاینہ کے صدر کا
دورہ سعودی عرب اس سلسلے کی ایک کڑی ہے چایمہ اور پاکستان اگر دونوں ممالک
کی مصالحت کروانے میں کامیاب ہوگئے تو اس سے ناصرف ان ممالک کااعتمادبڑھے
گا بلکہ ترقی کی نئی راہیں کشادہ ہونگی دوسری صورت میں امت مسلمہ میں ایک
بڑی ہولناک جنگ کا آغاز ہے شیعہ سنی عدم برداشت کا شکار ہونگے شدید خونریزی
کاخدشہ ہے یہ جنگ پھر کئی ممالک تک پھیلی گی اور قطعاََ مسلمان قوم کے لئے
سود مند نہیں ہوگی- |