شا ئد اس لیئے کہ لفظ محبت میں بہت کشش
ہےیا پھر اس دور میں محبت و خلو ص کی تلا ش میں انسان ا ند ھا ہو کر رہ گیا
ہے کہ جہا ں اسے اس لفظ کا شور سنا ئ د یتا ہے وہ پا گلو ں کیطر ح اسکا
پیچھا کر نا شر و ع کر د یتا ہے یہا ں تک کہ ا ند ھی تقلید سے بھی گر یز
نہیں کر تا جہا ں محبت نے د نیا میں امن و امان قا ئم کیا ہے و ہیں اس نا م
محبت نے ہستے بستے ا نسا نو ں کے در میان جنگیں بھی کروا ئیں ہیں محبت پا
کیزہ ہو محبت مثبت ہو محبت مثا لی ہو تو اور با ت ہے جس محبت میں بر با دی
ہو نقصان ہو منفی طر یقے سے کی جا ئے تو وہ نہ صرف معا شر ے کے لیئے بے فا
ئدہ اور نقصان دہ ہے بلکہ آپ اور میں سب ہی اسکی لپیٹ میں آ جا تے ہیں جسطر
ح و یلنٹا ئن ڈے نا می محبت کے دن نے ہمیں ا پنی لپیٹ میں لے ر کھا ہے ہما
رے بز رگو ں کے نز دیک جو دن شر م و حیا کے دن ہوا کر تے تھے آ جکل کی نو
جوان نسل میں وہ دن عیا شی اور ا نجوا ئے منٹ کے دن سمجھے جا تے ہیں اور اس
بے حیا ئی اور بے شر می کو ہم نو جوا نو ں کے را ئٹ کے لقب سے پکا رتے ہیں
کتنے شرم کی با ت ہے کہ آ جکل کے ہما رے ما ڈرن بزرگ جو در ا صل لا علم اور
حقیقت سے ا نجان ہیں ا پنے بچو ں کو و یلنٹا ئن ڈے منا نے پر ا سپو ر ٹ کر
تے ہیں ان کے لیئے اس دن کی چند مثا لیں ہیں جن سے وہ سبق حا صل کر سکتے
ہیں یہ مثا لیں نہ تو فر ضی ہیں اور نہ ہی کو ئی بنا ئی ہو ئی کہا نیا ں
ہیں بلکہ حقیقت پر مبنی ا یسے قصے ہیں جو اسی ملک پا کستان سے لیئے گئے ہیں
پہلا قصہ ا قصی نا می ایک لڑ کی کا ہے جسکی عمر بمشکل پند رہ سال ہو گی
لیکن وہ و قت سے پہلے ہی ٹی وی ا نٹر نیٹ اور مو با ئل کی بدو لت ا تنی بڑ
ی ہو گئی تھی کہ ا پنے فیصلے خود کر نے لگی تھی وا لد ین ا سکی حر کا ت و
سکنا ت سے بے خبر ا پنی د نیا میں مگن تھے ٢٠١٤ میں ١٤ فر ور ی کے دن جب وہ
بن سنور کر گھر سے با ہر نکلی تو ا سکے کئی لڑ کے دو ست یعنی بو ئے فر ینڈز
اسے ملے انہو ں نے جب اسکی جا نب د یکھا تو ا سکی خو بصو رتی کو د یکھ کر
ان کی نیت خرا ب ہو گئی لہذا و یلنٹا ئن ڈے تھا اسکے بو ئے فر ینڈز نے اسے
گلا ب کے سا تھ گفٹ پیش کئے تو اسکی خو شی کا ٹھکا نہ نہ ر ہا جن میں سے
فہد نا می ایک لڑ کے نے اسے ڈ نر پرلے جا نے کے لیئے کہا اور وہ فو را مان
گئی کینڈل لا ئٹ ڈ نر کے دوران کا فی رو مینٹک با تیں اور عہد و پیمان ہوئے
اور پندر ہ فرور ی کے دن جب وہ گھر وآپس آ ئی تو وہ ز ند ہ نہیں تھی بلکہ
مر دہ حا لت میں سمندر سے ملی پو سٹ ما ر ٹم کر وا نے کے بعد پتا چلا کہ اس
کو تشدد کر کے مرا گیا ہے اور تحقیق سے با ت سا منے آ ئی کہ فہد جو اسکا بو
ئے فر ینڈ تھا اس سے نا جا ئز تعلق بنا نا چا ہتا تھا وہ نہ ما نی تو اسکے
ا نہی بو ا ئے فر ینڈز نے جو اسے محبت کے دن پر پھو ل پیش کر تے تھے اسے ا
جتما عی ز یا د تی کے بعد قتل کر دیا ۔۔۔۔۔۔۔یہ تو تھا محبت کے دن کا اور آ
جکل کی محبت کا ایک قصہ ۔۔۔۔۔۔ا فسو س کہ ہم ا یسے وا قعا ت کے بعد بھی
نہیں سو چتے ۔۔۔۔۔۔۔۔خیر اب دو سرا قصہ بھی پیش نظر ہے زر ی اپنے وا لد ین
ا پنے وا لد ین کی ا کلو تی بیٹی تھی گھر میں وا لد ین کسی چیز کی کمی نہ
ہو نے د یتے تھے ذا ت کے پٹھان تھے غیرت مند اور ا صول پر ست ان کے نز د یک
تو محبت بھی وہ ہو تی ہے جو ا صول سے کی جا ئے دو سر ی صو رت میں وہ محبت
نہیں گنا ہ ہو تا ہے جس پر ا نسان مو ت کا مستحق رہ جا تا ہے با قی تما م
صو ر تیں ختم ہو جا تیں ہیں زر ی حسن و جما ل میں بے مثا ل تھی وہ صو بہ سر
حد کے شہر ی تھے پشا ور میں ر ہا ئش تھی میٹرک کلا س کی سید ھی سا دھی لڑ
کی تھی کہ ا نکے خا ندان کا ایک لڑ کا جس نا م گل تھا جب ا نگلیڈ سے پڑھ
لکھ کر آ یا تو ١٤ فروری نا می اس ڈے کو بہت ما نتا تھا جب ایک دن زر ی سکو
ل سے آ رہی تھی تو گل کی اس پر نظر پڑی تو وہ د یکھتا ہی رہ گیا وہ بلکل ا
یسی تھی جیسے آ سمان سے کو ئی پر ی ا تری ہو مگر ا پنے حسن و جما ل سے بے
خبر ۔۔۔۔۔۔۔ گل اسے د یکھتے ہی اسکی جا نب بڑ ھا ا پنا تعارف کروایا اسکا
تعارف پو چھا اورآگے با ت بڑ ھا نے کی کو شش کر نے لگا بد قسمتی سے و یلنٹا
ئن ڈےبھی آ گیا و یلنٹا ئن ڈے کو اس نے زری کو ڈھیرو ں پھو ل چا کلیٹ اور
گفٹ د یئے اور اسے دور کسی پا رک میں بہلا پھسلا کر لے گیا عین اسو قت جب
ان دو نو ں کے ہا تھو ں میں ہا تھ تھے تو زر ی کے چچا نے ا نھیں د یکھ لیا
اور د یکھتے ہی دو نو ں کو گو لی سے ا ڑا د یا ا نجا م کار یہ کہ یہا ں بھی
محبت نفر ت کی آ گ میں خا ک ہو گئی ۔۔۔۔۔۔۔اور جنا ب وا لی وہ محبت ہی کیا
جو نفر ت کی آ گ میں خاک ہو جا ئے بلکہ محبت تو وہ ہو تی ہے جو نفرت کی آ گ
میں بھی گلزار بن جا ئے ،،،،،،،،،،،،لہذا محبت کے دن کا ا یک اور قصہ مختصر
بیان کر تی ہو ں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔د عا لو گ آ ٹھ بہنیں تھیں وہ بھی وا لدین پر بو
جھ ۔۔۔۔۔۔۔ ہوا یو ں کہ پنجا ب کے ایک گا و ں کی ر ہا ئشی د عا جس کی عمر
٢١ سا ل تھی بہنو ں میں تیسرے نمبر پر تھی اور بھا ئی ا یک ہی تھا سب سے
بڑا با رعب حکمرا نی کر نے وا لا لہذا خود کشی سے کچھ دن پہلے وہ بہا نے
بہا نے سے گھر سے با ہر جا تی اور بے چین سی گھر میں وا پس آ جا تی گھر میں
اسکی بہنو ں نے اسے نو ٹس تو کیا مگر کچھ نہ کہا وہبھی چپ چا پ سی بیٹھی ر
ہتی اور کسی سے کچھ نہ کہتی کہ ایک دن ا چا نک وہ پو ا ئز ن لے کر مر گی
یعنی اس نے خود کشی کر لی وہ دن تھا چو دہ فر وری ٢٠١٥۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔قصہ یہ تھا
کہ جس لڑکے سے چکر چلا یا تھا ١٤ فرو ری کو وہ لڑ کا اسے بر با د کر کے شہر
بھا گ گیا تھا وہ ا پنی بر با دی کو نہ چھپا س کتی تھی جسکی و جہ سے اسے
خود کشی کر نا پڑی سوا ل یہ ا ٹھتا ہے کہ اس ان پڑھ جا ہل د یہا تی لڑکی کو
اس محبت کے دن کا کیسے علم ہوا تو جنا ب عا لی اس کا بندو بست ہما ری گو ر
نمنٹ نے کیبل کے ذر یعے کر د یا ہے ۔۔۔۔۔۔جی ہا ں اب د یہا تو ں میں بھی یہ
بیما ری عا م پا ئی جا تی ہے یہ تو تھا محبت کے دن کا تیسرا قصہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب چو تھا قصہ بھی ملا حظہ فر ما ئیے میر ی ا یک جا ننے وا لی نے
بتا یا کہ ہما ری ایک آ نٹی تھی کا فی خو بصورت اور شو خ و چنچل قسم کی
اسکے دو بچے تھے سارا دن وہ ٹی وی پر ا نٹر نیٹ اور مو با ئل پر لگی ر ہتی
بچے ا دھر ا دھر ہمسا ئیو ں کے گھر میں چھو ڑ د یتی یا رو تے د ھو تے ر ہتے
ایک دن ایسا ہوا کہ ایک شخص ان کے در وا زے پر آ یا جو کہ آ نٹی کیطر ح ا د
ھیڑعمر تھا حلیئے سے کا فی ما ڈرن لگ ر ہا تھا تھر ی پیس سو ٹ پہنا ہوا تھا
پو چھنے لگا یہ ر ضیہ کا گھر ہے ہم نے بتا یا بلکل ر ضیہ کا گھر ہے دروا زہ
کھٹکھٹا یا تو آ نٹی ر ضیہ صا حبہ گھر سے با ہر نکلی تو ا نکل نے کچھ پھو ل
اور گف ٹ آنٹی کو تھما د یئے کہ اسی دوران اس کے شو ہر انکل ضمان بھی کسی
کام سے گھر آ ئے اور سب کچھ د یکھ کر حیران رہ گئے وہ غصے سے پھٹ پڑے اور و
ہیں پر دروا زے میں ر ضیہ کو طلا ق دے دی جا نتے ہیں آپ وہ کو نسا دن تھا
۔۔۔۔۔۔ جی ہا ں ۔۔۔۔۔۔۔۔چو دہ فروری یعنی و یلنٹا ئن ڈے ۔۔۔۔۔۔۔۔محبت کا دن
تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔آ خر ی قصہ مختصر بیا ن کر تی چلو ں جو کہ کچھ ا سطر ح ہے ثا
نیہ ایک ا میر تر ین با پ کی بیٹی تھی جبکہ حار ث اسکا ایک غریب یا متو سط
گھرا نے سے تعلق ر کھنے وا لا دو ست تھا ثا نیہ یو نہی محبت کے دن اسے گفٹ
اور پھو ل تھما کر کہتی حا ر ث د یکھو میں ا پنے سا رے فر ینڈز کو د یتی ہو
ں کسی غلط فہمی کا شکار نہ ہو نا اسکے با و جود حا ر ث کے دل میں ثا نیہ کے
لیئے محبت نا می جذبہ ا بھر نے لگا ثا نیہ کے لا کھ کہنے کے با و جود حار ث
ثا نیہ پر مر نے لگا اور حا ر ث کے لا کھ کہنے کے با و جود ثا نیہ اسے ١٤
فر ور ی کو گفٹ اور پھو ل ضرور پیش کر تی جب حا ر ث اسکی محبت میں بر ی طر
ح ا نو لو ہو گیا تو رہ نہ سکا ثا نیہ کا اسے ملنا نا ممکن تھا لہذا اس نے
فر ط جذ با ت میں آ کر خود کشی کر لی ۔۔۔۔۔۔۔۔لہذا یہ تھیں وہ چند مثا لیں
محبت کے دن کی جو ہما رے معا شر ے نے قا ئم کیں یہ تو چند قصے تھے جو کہ
میر ے ذر یعے سے آپ تک پہنچے ور نہ سے تو ہر سا ل سینکڑو ں ا یسے وا قعا ت
ا یسے پیش آ تے ہیں جنکا تعلق خا لصتا اس دن سے ہے اب آ پ ہی فیصلہ کیجیئے
کیا یہ محبت کا دن ہے ؟ا گر محبت کا دن ہے تو کیا محبت معا شر ے میں بد ا
منی نقصان اور بر ا ئیا ں پھیلا نے کا نا م ہے ؟ کیا آ پ کے خیا ل میں ا
یسے دن کو ا سپو ر ٹ کر نا عقلمند ی ہے ؟کیا ہمیں و یلنٹا ئن ڈے منا نا چا
ہیئے ؟کیا ہما را معا شرہ اس دن کو تسلیم کر تا ہے ؟سب سے ا ہم با ت مسلما
نو ں کے لیئے۔۔۔۔۔۔۔ کہ کیا ا سلا م اس دن کو منا نے کی ا جا ز ت د یتا ہے
؟کیا ایسی بے ہو د گی اور خطر نا ک بیما ری کے پھیلنے پہ ہمیں خا مو ش ر
ہنا چا ہیئے ؟ ذرا سو چیئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خدارا ذرا سو چیئے ۔۔۔۔۔۔ کیا یہ
محبت کا دن ہے ؟ |