دودھ کا استعمال صحت کے لیے انتہا ئی مفید
گنا جا تا ہے کیو نکہ دودھ ایک متوازن غذا (Blance Diet)اس میں تما م و ٹا
منز اور کیلشیم کی بڑی مقدار مو جو د ہو تی ہے جو جسم کی نشو نما کے لیے
ازہد ضرو ری ہے دودھ ایک ایسی نعمت ہے جس کا استعما ل ہر جگہ ہر ملک میں ہو
تا ہے معصو م بچوں کو پیدائش کے چند دنوں بعد ہی اکشریت سے بھینس یا ڈبے کا
دودھ پلا یا جا تا ہے تا کہ بچے کی نشو نما بہتر انداز سے ہو سکے ایک نئے
طبی جا ئزے میں انکشا ف کیا گیا ہے کہ جن مما لک میں دودھ پینے کا بہت زیا
دہ دودھ پینے کا رواج ہو تا ہے تو وہا ں کے لوگ ذہین با وقار تندرست اور
عقل مند ہو تے ہیں اور ایسے مما لک ڈھیر سا رے نو بل انعامات بھی جیتتے ہیں
عا لمی آبا دیوں میں سب سے زیا دہ دودھ سوئیڈن میں پیا جا تا ہے یہا ں کے
لو گ سا لا نہ فی کس 340 کلو دودھ پی جا تے ہیں سو ئز لینڈمیں بھی سا لا نہ
فی کس دودھ پیا جا تا ہے سوئیڈن نے 33اور سوئزلینڈنے32نو بل انعام جیتے آبا
دی کے لحا ظ چین میں نو بل انعام پا نے والوں کی تعداد سب سے کم ہے لیکن اس
حوالے سے دلچسپ با ت یہ ہے کہ 22ملکوں میں دودھ کے استعمال کا جائزہ لیا
گیا تو ان میں سب سے کم تعداد چین ہی میں دیکھی گئی جہا ں فی کس سا لا نہ
دودھ کی کھپت 25کلو تھی دودھ میں چو نکہ وٹا من ڈی کی وافر مقدار ہو تی ہے
جس کی وجہ سے دما غ کی صلا حیت بڑھتی ہے دودھ کی افادییت سے کسی بھی حوالے
سے انکا ر نہیں کیا جا سکتا کیا نکہ دودھ غذابھی ہے پا نی بھی اور علا ج
بھی ہے مگر پا کستان میں دودھ کی ساتتھ کھلم کھلا دشمنی کی جا رہی ہے ملک
بھر کے کو نے کو نے شہر شہر گا وں گاوں میں لوگوں نے ،،را توں رات کروڑپتی
ہو نے کے لیے محتلف کیمیکلز کو ملا کر پا نی سے جعلی اور مضر صحت دودھ تیا
ر کرنا شروع کر رکھا ہے گذشتہ کئی سا لوں سے پا کستا ن کی نسل کو ذہنی ،جسما
نی طور پر معذور بنا نے اور ہیپاٹائیٹس ،جگر ،معدہ،بینا ئی سمیت کئی بیما
راں پھلا نے کے لیے لالچی لوگ ہڈیوں سے تیار ہو نے والے کو کنگ آئل ،فا رما
لین ،کھا د ،سنگھا ڑے کا آٹا ،با لصفا پاوڈر،اور الکوہل ،اور ہا ئڈروجن
سمیت کئی زہریں ملا کر ہزاروں لیڑ دودھ تیا ر کر تے ہیں جن کو بڑی گا ڑیوں
،ٹینکوں ،ڈالوں کے ذریعے لا ہور ،ملتان ، فیصل آبا د ،اسلا م آبا د ،کراچی
،حیدر آبا د سمیت بڑے بڑے شہروں میں بڑی بڑی نا مور دوکا نوں پر دیا جا تا
ہے جہا ں پہلے سے پریشا ن حال ،ذہنی طور پر بیما ر اور پریشان عوام تا زہ
دودھ سمجھ کر اپنے ہی ہا تھوں سے اپنے ہی معصوم بچوں کو قطرہ قطرہ زہر دیتے
ہیں اور اس میٹھے زہر کی سر عام کی فروخت کی بدولت دودھ تیار نے والے افراد
دن بدن دولت کی چھتر چھاوں میں آتے جا تے ہیں اور ان کے ضمیر اس قدر مردہ
ہو چکے ہیں کہ وہ اپنی ہی قوم کو مفلو ج بنا نے کے لیے مذکو رہ کا روبا ر
کو بڑھا تے جا رہے ہیں ایسے قوم کے دشمنوں کے لیے کو ئی واضع قا نون نہیں
بنا یا جا سکا اور اگر کوئی ترا میم بھی کی گئی ہیں تو ان سے ایسے عوام
دشمنوں کا کچھ نہیں بگڑتا بلکے اگر کبھی کبھا ر پکڑے بھی جا ئیں تو ان کا
کا روبار اس تیز رفتا ری سے جا ری رہتا ہے جب کہ دودھ کو تیا ر کرنے والی
تما م زہریں ہما رے با زار وں میں سرعا م فروخت ہو رہی ہیں جن کے خلاف کوئی
کا روائی عمل میں لا نے کے لیے قا نون میں شا ہد کو ئی مو جود نہ ہے حالا
نکہ یہ جر م قتل سے بڑا جرم ہے قتل کاجرم کرنے والا ،ایک،دو،یا تین افراد
کو قتل کرتا ہے تو اسے سزائے موت عمر قید بھا ری جرما نہ ہو تا ہے اور پوری
انسا نیت سمیت ہما رے پھول سے معصام بچوں ،نو جوانوں ،ہسپتا لوں میں صحت کی
امید لیے مریضوں کو جو لوگ دودھ کی صورت میں موت دے رہے ہیں ان کے لیے سخت
قانون کیو ں نہیں بنا یا جا رہا ہے؟ حکو مت وقت کی ذما داری ہے کہ جعلی
دودھ کی فیکٹریوں دودھ بنا نے والوں اور جعلی دودھ تیا ر کر نے کی زہریں
فروخت کر نے والوں کے خلاف انتہا ئی سخت اقداما ت کر ے تا کہ جو جعلی دودھ
کی تیا ری ،سا ما ن کی فروخت میں پکڑا جا ئے پو رے ملک میں پھیلے ہوہے عوام
دشمن عناصر کو معلوم ہو کہ قوم کو ذہنی طور پر بیما ر، لا غر ،کر نے معصوم
بچوں کو دودھ کی صورت میں قطرہ قطرہ زہر دے کر ما ؤں کی گو دیں اجا ڑنے پر
سخت سزا ہو سکتی ہے اگر ایسا نہ ہوا تو ہماری آنے والی نسل کی نشو نما نہیں
ہو سکے گی ؟معصوم بچے جوانی کی بہا ریں دیکھنے سے پہلے ہی ہسپتا لوں میں
آتے رہیں گے؟ پا کستا ن میں میں مریضوں کو دودھ کے نام پر زہر پلا یا جا تا
رہے گا ؟چا ئیلڈ لیبر سے بڑا جرم نہیں ہے اگر ہے تو ان خا موش قا تلوں کوکو
ن پکڑے گا ؟کو ن ان کے لیے سخت قوانین بنا ے گا ؟جس طرح رشوت لینا اور دینا
دو نوں جرم ہیں اسی طرح دودھ تیا ر کر نا اور اس زہریلے دودھ کا سا مان
فروخت کر نا بھی جر م ہے حکو مت وقت کو چا ہیے کے اس سر عام ہو نے والے قتل
عام پر تو جہ دے اور معصوم سا دہ لوح عوام کی زندگیوں سے کھیلنے والوں کے
خلاف آئنی شکنجہ تیا ر کرے تا کہ ہما رے ملک میں بھی سوئیڈن اور سوئز لینڈ
کی طرح نو بل انعامات جیتنے والوں کی پرورش ہو سکے اور پا کستان ایک صحت
مند ذہین جینس اور قدموں پر کھڑی ہو نے والی قوم کی صورت میں ابھر کر سا
منے آے اور اگر تو جہ نہ دی گئی تو مجھے ڈر ہے کہ ہم زہریلے دودھ اور خاموش
قا تلوں کی وجہ سے اپنی نسلوں کو جواں ہو تے نہیں دیکھ پا ئیں گے ۔ |