عوامی ایندھن نایاب

دور حاضر میں انسان کی بنیادی ضروریات بھی بڑھ گئی ہیں ان بنیادی ضروریات میں گیس وہ واحد ضرورت ے جس کا استعمال ماضی کی نسبت زیادہ ہو گیا ہے اور اس کی مقدار میں اضافہ نہ ہونے کی وجہ سے آج ملک کے شہریوں کی صورت حال ابتر ہو رہی ہے اس کی ایک وجہ سردی اور دوسری وجہ اس ملک میں گیس کے استعمال کے لئے کوئی پالیسی نہ ہونا بھی ایک بڑا فیکٹ ہے اگر اس وقت کی حکومت بھی آنے والے بحرانوں کو ذہن میں رکھتی تو آج یہ صورت حال نہ ہوتی اب جبکہ سی این جی ایک عام آدمی کا ایندھن بن گیا ہے سی این جی کے فروغ کے لئے جب مہم چلائی جا رہی تھی تو اس وقت کوئی ایسی پالیسی نہیں بنائی گئی کہ کل کلاں کو جب اس کے ذخائر کم ہوں گے تو لوگوں کی ضروریات کہاں سے پوری ہوں گی اور اس وقت جب ہر چھوٹی سے لیکر بڑی صنعت کو اس پر منتقل کیا جا رہا تھا اس وقت بھی یہ کسی نے نہیں سوچا کہ کیا ہو گا پتا تب چلا جب عوام سڑکوں پر اور انتظامیہ غائب ہو چکی تھی محکمہ اپنی زمہ داری وزیروں مشیروں پر اور وزیر مشیر اپنی زمہ داری افسران پر ڈالتے نظر آتے ہیں گیس کو اتنا مہنگا کر دیا کہ عوام اس کو حاصل کرنے کے لئے ترسنے لگے ہیں سوال یہ ہے کہ اس وقت حکومت کہاں تھی جب ہر چیز کو سی این جی پر کنورٹ کیا جا رہا تھا حکومت کو نہیں پتا تھا کہ ہمارے گیس کے ذخائر محدود ہیں اور کل کو انھوں نے کم یا ختم بھی ہو جانا ہے لیکن یہاں ڈنگ ٹپاؤ پالیسی پر عمل کیا جاتا ہے کہ وقت گزارو آگے کی دیکھی جائے گی کچھ لوگوں کا خیال ہے حکومت میں بیٹھے ہوئے سرمایہ داروں نے ایل این جی اور ایل پی جی میں کمیشن کی خاطر یہ فیصلہ کیا ہے جبکہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ گیس کہ یہ ذخائر کافی ہیں لیکن کچھ مخصوص عناصر اپنے مفادات کی خاطر عوام کو قرنامی کا بکرا بنا رہے ہیں اور اپنے کمیشن کی خاطر عوام کو ذلیل کرنے کی مذموم کوشش کر رہے ہیں موجودہ حکومت نے مختلف شعبوں کو گیس کی فراہمی کے لیے اپنی نئی ترجیحاتی پالیسی کا اعلان کیا ہے جس میں اولین ترجیح گھریلو اور تجارتی صارفین کو جبکہ سب سے کم تر ترجیح گاڑیوں میں گیس کے استعمال کو دی گئی ہے گیس پیدا کرنے کے لحاظ سے پاکستان دنیا کا ستائیسواں بڑا ملک ہے جبکہ گاڑیوں میں گیس استعمال کرنے کے اعتبار سے سب سے بڑا ملک ہے ’دنیا گیس پر صنعتیں چلاتی ہے اور ہم گاڑیوں میں گیس جلاتے ہیں سی این جی سے جہاں شہریوں کو پٹرول اور ڈیزل کے مہنگے نرخوں کی نسبت سستا ایندھن فراہم ہوتا ہے وہاں ماحولیاتی آلودگی سے بچنے میں بھی مدد ملتی ہے انیس سو ستانوے میں جب گاڑیوں میں گیس استعمال کرنے کی پالیسی کو فروغ دیا گیا اس وقت کراچی ،لاہور اور راولپنڈی جیسے شہروں کی میں فضا آلودگی بہت زیادہ ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ آج کراچی ،لاہور راولپنڈی میں فضائی آلودگی کی صورتحال بہتر ہے تو وہ سی این جی کی وجہ سے ہے اور اب صورتحال خراب ہوگئی ہے یہ صورت حال ماحول کی خرابی کا باعث بنے گی پاکستان پیٹرولیم انسٹی ٹیوٹ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سنہ دو ہزار پچیس تک گیس کی قلت پچھہتر فیصد ہوسکتی ہے کیونکہ گیس کی پیداوار میں کمی ہوگی اِس وقت پاکستان میں گیس کی پیداوار تقریباً چار ارب کیوبک فٹ ہے جو سنہ دو ہزار پچیس میں ایک ارب کیوبک فٹ رہ جائے گی اور اگر حکومت نے گیس کی چوری روکنے اور گیس درآمد کرنے کا فوری انتظام کرنے کا انتظام نہیں کیا تو گیس کا بحران بد سے بدتر ہوتا جائے گاجو کہ مہنگائی کا ایک ایسا طوفان لانے کا پیش خیمہ ہو گا جس سے ملکی معیشت کا برا حال ہو سکتا ہے کیونکہ آج کل مال برداری کے لئے اور پبلک ٹرانسپورٹ کے لئے گاڑیوں میں سی این جی استعمال کی جا رہی ہے اور اگر اب دوبارہ سے گاڑیوں کو پیٹرول یا ڈیزل پر کنورٹ کیا گیا تو اس سے ناصرف ٹرانسپورٹرز کو نقصان ہو گا بلکہ ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کا سبب بھی بنے گا ضرورت اس امر کی ہے کہ پیٹریولیم کے شعبے کی افادیت کودیکھتے ہوئے اس کی بھاگ دوڑ کسی غیر جانبدار شخص کو دی جائے جو بہتر سے بہتر پالیسی بنائے اگر ایسا نہ ہو سکا تو کمیشن مافیا عوام کی جیبوں پر یوں ہی ڈاکہ ڈالتے رہیں گئے اور عوام ماضی کی طرح لتتے رہیں گئے اور اگر اس بحران پر قابو پانا ہے تو جب تک نئے زخائر یا ایران سے گیس درامد کرنے کامنصوبہ مکمل نہیں ہو جاتا نئے گیس کنکشن چاہے وہ گھریلو ہوں یا صنعتی پر پابندی ہونی چائے تاکہ جاری بحران کو اور زیادہ شدید ہونے سے بچایا جائے اور پاک ایران گیس منصوبے کو اور زیادہ تیز کیا جائے تاکہ اس بحران پر قابو پایا جا سکے اور نایاب ہوتے ہوئے عوامی ایندھن کو عوام کی پہنچ میں لایا جا سکے -
rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 227287 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More