ہا تھوں کو اللہ نے بے حد کام کی شے بنایا
ہے۔ کسی پر اُٹھ سکتے ہیں کسی کو اُٹھا سکتے ہیں، کسی کو چٹکی کاٹ سکتے ہیں،
سبزی بھی کاٹ سکتے ہیں، خوش آمدیدی فیتہ بھی کاٹ سکتے ہیں، میسج ٹائپ کر
سکتے ہیں سکرین پر سکرول کر سکتے ہیں، لکھ بھی سکتے ہیں۔
انسان کے پاس ایک زبردست دماغ ہواور ہل جل والا ہاتھ ہو تو بس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔احتجاج
جلاؤ گھیراؤ، بچاؤ، سنگھار بناؤ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا کیا کچھ نہیں ان دونوں
کو ملا کر کیا جا سکتا۔ لیکن ابھی بات صرف لکھتے ہاتھ سوچتے دماغ اور
چھاپتے افراد(ہماری ویب ) کی ہے۔
ہماری یب اس ریل گاڑی کی طرح ہے جس نے نئے لکھنے والوں کو سوار ہونے کا
موقع دیا ہے کہ سب کے لئے اپنے اندر کے رائٹر کو اپنی فنکاری دکھانے کا
موقع مل رہا ہے۔ ہر ایک جو رائٹرہے یا وہم بھی ہے کہ کہیں نہ کہیں رائیٹنگ
کے جراثیم تھوڑے سے بھی موجود ہیں تو انکو باہر لایا جائے۔ انسان کے لئے
مشکل کام ہاتھوں پر پائے جانے والے اشتہاری جراثیموں کو مارنا اور اپنی
فطری ذہانت والے جراثیموں کو کام کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔
زبان کے استعما ل نے پہلے ہی ہمارے ہاں سیاستدانوں سے لے کر مزدور طبقے تک
ہر ایک کو لڑنے پر لگا رکھا ہے۔ حسب توفیق یہ کام قلم بھی انجام دے رہا ہے۔
مگر زبان ہو یا قلم یہ علم کے پھیلاؤ دوستی کا پیغام خوشیوں کی آشا اور غم
کی بھا شا شنانے کے کام بھی آتا ہے۔
جب آپ بول نہ سکیں تو لکھ لیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس سے اگلا مرحلہ جو انسان
کو بے چین رکھتا ہے کہ میرا لکھا کوئی پڑھ بھی لے۔ اسکا موقع ہماری ویب
لوگوں کو فراہم کر رہی ہے۔ ہمارے تمہارے کیسے ہی خیالات کیوں نہ ہوں بے
شمار کیٹیگریز اسی لئے تو دی گئی ہیں کہ کہیں پر تو خیالات فٹ ہوں گے ہی۔
ایک سٹوڈنٹ قسم کے بانکے سجیلے سے لے کر ایک ہاؤس وائف تک کے لئے بھی یہ
ممکن ہے کہ دماغ کا وبال لکھ ڈالے۔ ایک پکے بزنس مین تک سے لے کر ایک ماہر
رائٹر تک بھی اپنے الفاظ کا جادو جگا سکتے ہیں۔
سب سے مزے کی بات کمنٹس میں بھی آپ منی رائٹر بن سکتے ہیں۔ آپ کتنا لمبا
لمبا چوڑا چوڑا جواب لکھنا چاہیں لکھ دیں۔ اس میں مسئلہ نہیں۔ نہ باقی
سواریوں کو نہ ٹرین کے ڈرائیور کو۔
کچھ رائٹر ایسے ملک کے لئے بے حد پریشان کچھ کمنٹر ایسے مذاق میں بات لے
جانے کو بے تاب۔ کچھ رائٹر مزاح سے مسکراہٹ بکھیرنے میں مصروف تو کچھ مذاق
سے بھی سنجیدگی کشیدنے میں ماہر کچھ کے لئے معاشرہ موضوع کچھ کے لئے حکومت
پر لکھنا محبوب کچھ لکھیں رہبر نواجوانان قوم واسطے
کچھ بنیں شاعر کچھ بنے تاریخ دان
ہماری ویب انکی اور ہم ہماری ویب کی بڑھائیں شان |