پہلی محبت دوسری شادی
(Imtiaz Ali Shakir, Lahore)
پہلی محبت اوردوسری شادی اکثر جان
لیو ثابت ہوتی ہیں ،دوستوں محبت اورشادی دونوں ہی جرم نہیں پر شرط یہ ہے کہ
دین اسلام کی تعلیمات پرعمل اور شرم وحیاء کادامن نہ چھوڑاجائے،پہلی محبت
اوردوسری شادی دراصل دوالگ موضوع ہیں ،جن لوگوں کاان دونوں کے ساتھ ابھی
پالانہیں پڑااُن کیلئے یہ موضوع بڑالذیذہیں،پہلی محبت کاجوتصورپیش
کیاجاتاہے اُس میں حقیقت نہیں سچ تو یہ ہے کہ پہلی محبت انسان کسی دوسرے سے
نہیں بلکہ اپنے آپ سے کرتاہے ،اس اعتبار سے جسے عام طورپرپہلی محبت کہاجاتا
ہے درحقیقت وہ پہلی نہیں دوسری ہوتی ہے جو اکثر ایسی شخصیات کے ساتھ ہوجاتی
ہے جنہیں محب میں کوئی دلچسپی نہیں ہوتی اس لئے زیادہ ترپہلامحبوب بے
وفانکلتاہے،جلد یادیرسے چھوڑجاتا ہے،ہمیشہ کیلئے ٹھکرادیتاہے۔یہ جودوسری
جسے ہم پہلی محبت تصورکرتے ہیں یہ پہلی کے وجود کودیمک کی مانند چاٹ جاتی
ہے۔دوسری رخصت ہوتے وقت پہلی کوبھی ساتھ لے جاتی ہے۔پہلی اوردوسری محبت کے
چھوڑجانے پرکچھ اس طرح کی حالت ہوجاتی ہے جیسی ’’امجد شیخ‘‘نے اپنے انداز
میں بیان کی ہے
آج کے بعد میرے گھر میں
کبھی شام نہیں آئی گی
آج کے بعد ہوا
کوئی پیغام نہیں لائے گی
نہ تمہاری یاد مجھے
رات بھر رلائے گی
آج سے پہلے عجب جانکنی میں
عمر گزری ہے
تیرے خیال سے کٹ گیا خزاں کا موسم
مجھے تکلیف تو بہت ہوئی
جب دل پر لکھا تمہارا نام
ایسے کھرچا کہ خود میری انگلیاں
لہو لہو ہیں تمام
اور تمہارے نام میں شامل وہ دو نقطے
دور۔۔۔۔۔۔۔ تک دل میں اْتر گئے تھے
بمشکل انگلیوں سے کھینچ کر نکالے گئے
اب یہ مت پوچھنا
اس ساری واردات کے بعد
کتنا نڈھال ہے دل
محبت میں حادثات کے بعد
بس اتنا جان لو
شکستہ دل کے کسی کونے سے
زندگی کی تمنا اُبھر رہی ہے
اداسی آہستہ آہستہ سہی
بکھر رہی ہے
اسی طرح بات کریں دوسری شادی کی توموجودہ معاشرے میں یہ بھی دوسری محبت کی
طرح خوشیوں کی قاتل بن جاتی ہے۔مشکل ترین حالات کے باوجودبیگمات سے خفاشوہر
حضرات اورازدواجی زندگی سے مطمن مرد دونوں میں دوسری شادی ک خواہش مشترک
پائی جاتی ہے۔ خوش مزاج،خوبصورت،نیک سیرت ،مخلص بیوی اوراولاد کی موجودگی
میں بھی دوسری شادی کاذکرآتے ہی دل مچل جاتاہے ، جبکہ فضول خرچ،کم عقل،زبان
دراز،بدصورتی اوردیگرخامیوں کے باعث ناپسندہ بیوی والے بھی ہمیشہ دوسری
شادی کیلئے پرتولتے رہتے ہیں ۔پہلی کے سلوک سے خوش مردحضرات اسلامی دلیل
پیش کرکے نیکی کماناچاہتے ہیں جبکہ پہلی بیوی سے تنگ شوہرحضرات دوسری شادی
اس لئے کرناچاہتے ہیں کہ اب کی بارحسین وجمیل،خوش اخلاق،خوب سیرت عورت کے
ساتھ شادی کرکے زندگی کے باقی شب وروزکوپرسکون اور حسین بنایاجاسکے۔حقیقت
تویہ ہے کہ بیوی ،بیوی ہوتی ہے پہلی ہویادوسری،شادی شادی ہوتی ہے پہلی
ہویادوسری یاپھرتیسری۔دورحاضرمیں دوبیویوں کاایک ساتھ ایک گھرمیں رہناممکن
نہیں ،الگ گھر،اضافی اخرجات اورتقسیم وقت جیسے چیلنجزسے پریشان حضرات کے
پاس مشکلات کاکوئی حل ہونہ ہوتیسری شادی کاخیال ضرورآتاہے۔اسلام میں
چارشادیوں کی اجازت ہے پرشرط نہیں ،جولوگ ایک شادی کے بعد اپنی ازدواجی
زندگی سے مطمن ہوں ،اﷲ پاک نے اولاد جیسی نعمت سے نوازرکھاہووہ اﷲ
تعالیٰ،رسول اﷲﷺ کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے دوسری شادی کے بجائے اپنے
وسائل،وقت،محبت،اخلاق ماں،باپ،بہن بھائیوں دوستوں،ہمسایوں اورمعاشرے میں
کمزوروں ،ناداروں اورحق داروں میں بانٹ سکتے ہیں ۔جہاں تک بات ہے دوسری
یاتیسری شادی کے ذریعے خواہشات کی تکمیل کی توانسان کویہ بات سمجھ لینی
چاہئے کہ دنیامیں مال ودولت،محبت،مختصرکہ پرآسائش زندگی اس لئے ممکن نہیں
کہ ہم اس دنیا میں مسافر کی حیثیت سے آئے ہیں ،زندگی کبھی بھی ایک مقام
پرٹھہرنے کانام نہیں ہمیشہ چلتے رہنے ،آگے بڑھنے اورسکھ دکھ کی لہروں کے
آنے جانے کانام ہے۔شادی ہردکھ کا علاج ہوتی توپھرایک بیوی بھی ہرزخم پرمرہم
کاکام کرسکتی تھی ۔بے شک شادی ایک اہم فریضہ ہے پراس زندگی میں اوربھی بہت
کام ہیں کرنے کیلئے۔حضرت عمرو بن عاصؓ کے صاحبزادے حضرت عبداﷲ ؓبیان کرتے
ہیں کہ: ’’رسول اﷲﷺ نے مجھ سے پوچھا: اے عبداﷲ! کیا میں نے یہ ٹھیک سنا ہے
کہ تم مستقل روزے رکھتے ہو اور رات بھر کھڑے ہوکر عبادت کرتے ہو؟ میں نے
عرض کیا: یارسول اﷲﷺ آپ نے درست فرمایاہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اچھا اب ایسا مت
کیا کرو، روزہ رکھو بھی اور نہ بھی رکھو اور راتوں کو کھڑے ہوکر عبادت بھی
کیا کرو اور سویا بھی کرو کیونکہ تمھارے جسم کا بھی تم پر حق ہے اور تمھاری
آنکھوں کا بھی تم پر ایک حق ہے اور تمھاری بیوی کا بھی تم پر ایک حق ہے۔
تمھارے پاس ملاقات کے لیے آنے والوں کا بھی تم پر ایک حق ہے‘‘۔(متفق
علیہ)معلوم ہواکہ کسی دوسرے سے پہلے انسان کااپنے وجودپرحق ہے تب ہی تواﷲ
کے رسولﷺ نے فرمایاہے کہ ہمیشہ روزے بھی نہ رکھواورہمیشہ عبادت بھی نہ
کیاکرو،فرض عبادت کے ساتھ کچھ وقت اپنے آپ کودیاجائے،کچھ ماں ،باپ،بیوی،بچوں،بہن
بھائیوں ،دوستوں اورہمسایوں کیلئے وقف کیاجائے اورکچھ ملاقات کیلئے آنے
والوں کے نام بھی کیاجائے ۔دوسری شادی کے خواہش مند مسلمان بھائی آپﷺکے اس
فرمان پرعمل کرکے دیکھیں اُن کے پاس دوسری شادی کے حق میں دلائل باقی نہیں
رہیں گے۔جہاں تک بات ہے کسی کمزوریابے سہاراکوسہارادینے کی تواپنے وسائل
میں سے کچھ اُن پرخرچ کرکے اُن کانکاح غیرشادی شدہ حضرات کے ساتھ کروانے سے
معاشرے میں مایوسی اورنمائش جیسی لعنتوں می کمی واقع ہوگی، نیک بیوی
اوراولاد کی موجودگی میں دوسری یا تیسری شادی کرنا نہ تو واجب ہے اور نہ ہی
ایسانہ کرنے پر اﷲ تعالیٰ کے ہاں جواب دہی کا باعث۔معلوم ہوا کہ دوسری محبت
ہویاشادی دونوں سے قبل انسان کے وجودکاحق ہے۔دوسری محبت اورشادی کے بعد لوگ
کچھ اس طرح سے اپنے آپ کو تسلی دینے کی کوشش کرتے ہیں ۔بقول شاعر
’’سنگ دل ہے وہ تو کیوں اس کا گلہ میں نے کیا
جب کے خود پتھر کو بْت ، بْت کو خدا میں نے کیا
کیسے نا مانوس لفظوں کی کہانی تھا وہ شخص
اس کو کتنی مشکلوں سے ترجمہ میں نے کیا
وہ میری پہلی محبت ، وہ میری پہلی شکست
پھر تو پیماں وفا سو مرتبہ میں نے کیا
ہوں سزا وار سزا کیوں جب مقدر میں میرے
جو بھی اس جان جہاں نے لکھ دیا ، میں نے کیا
وہ ٹھہرتا کیا کے گزرا تک نہیں جس کے لیے
گھر تو گھر ہر راستہ آراستہ میں نے کیا
مجھ پہ اپنا جرم ثابت ہو نا ہو لیکن فراز
لوگ کہتے ہیں کے اس کو بیوفا میں نے کیا‘‘
لوگ پہلی محبت کوپہلی شکست اورخودکومجرم قراردیتے ہیں اس لئے بڑی پریشانی
کے عالم میں خودسمیت تمام مردوں کومشورہ مفت ہے کہ اپنی زندگی کو فلم
یاطویل مدتی ڈرامہ نہ سمجھیں بلکہ حقیقت میں رہتے ہوئے پہلی محبت اورپہلی
شادی دونوں کے ساتھ مخلص ہوکراپنی زندگی گزارنے کی کوشش کریں تاکہ کم ازکم
اپنے وجودکے ساتھ توحقیقی رشتہ قائم رہے۔پہلی محبت دوسری شادی،موضوع جس قدر
لذیذ ہے راقم کے پاس اُس قدرمزیدارالفاظ کاخزانہ نہیں ورنہ اپنے مضمون
کومزیدچٹخارے داربناتا،آخرمیں اتناہی کہوں گی کہ خبرداردوسری محبت اوردوسری
شادی صحت کیلئے زیادہ مفید نہیں(وزارت محبت وشادی) |
|