اور جمہوریت اسلام آباد پہنچ ہی گئی

پاکستان میں بنیادی جمہوریت کے سفر کا آغاز ایک ڈکٹیٹر کے دور میں ہوا۔ فیلڈ مارشل محمد ایوب خان نے بنیادی جمہوریت یعنی بی ڈی کے نظام کی بنیاد رکھی۔ مجھے یاد ہے کہ اس وقت میں بہت چھوٹا تھا جب بی ڈی کے الیکشن ہوئے جس جگہ ہماری رہائش تھی وہاں سے فیض محمد چوہان ہمارے پہلے بی ڈی ممبر منتخب ہوئے، لوگوں نے انہیں کندھوں پر اٹھایا ان کے گلے میں لاتعداد پھولوں کے ہار پہنائے اور ایک جلوس کی صورت میں پورے محلے میں گھمایا۔ ہمیں معلوم نہیں تھا کہ بی ڈی ممبر کیا ہوتا ہے؟ لیکن ہم بھی اسی جلوس میں ان کے حق میں نعرے لگاتے اور پرجوش طریقے سے اس سارے عمل میں حصہ دار رہے۔جب کچھ بڑے ہوئے تو معلوم ہوا کہ بنیادی جمہوریت کیا ہوتی ہے اور یہ کیوں ضروری ہے؟

Sh Ansar Aziz Elected Islamabad First Mayor

پاکستان میں بنیادی جمہوریت کے سفر کا آغاز ایک ڈکٹیٹر کے دور میں ہوا۔ فیلڈ مارشل محمد ایوب خان نے بنیادی جمہوریت یعنی بی ڈی کے نظام کی بنیاد رکھی۔ مجھے یاد ہے کہ اس وقت میں بہت چھوٹا تھا جب بی ڈی کے الیکشن ہوئے جس جگہ ہماری رہائش تھی وہاں سے فیض محمد چوہان ہمارے پہلے بی ڈی ممبر منتخب ہوئے، لوگوں نے انہیں کندھوں پر اٹھایا ان کے گلے میں لاتعداد پھولوں کے ہار پہنائے اور ایک جلوس کی صورت میں پورے محلے میں گھمایا۔ ہمیں معلوم نہیں تھا کہ بی ڈی ممبر کیا ہوتا ہے؟ لیکن ہم بھی اسی جلوس میں ان کے حق میں نعرے لگاتے اور پرجوش طریقے سے اس سارے عمل میں حصہ دار رہے۔جب کچھ بڑے ہوئے تو معلوم ہوا کہ بنیادی جمہوریت کیا ہوتی ہے اور یہ کیوں ضروری ہے؟ جس ڈکٹیٹر نے پاکستان کو بنیادی جمہوریت کا تحفہ دیا اسی نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی بنیاد رکھی۔ ملک کے سب سے بڑے جمہوری ادارے یعنی قومی اسمبلی اور سینیٹ تو اسلام آباد میں موجود ہیں لیکن اس شہر کے باسیوں کو بنیادی جمہوریت سے نا جانے کیوں ہمیشہ دور رکھا گیا۔ ملک بھر میں میونسپل کارپوریشنوں، میٹروپولیٹن اور ضلع کونسلوں،یوسی کونسلوں کے تو الیکشن ہوتے رہے لیکن اسلام آباد میں ایسا کچھ نہیں ہوا۔ لیکن اس مرتبہ کفر ٹوٹا خدا خدا کرکے، مسلم لیگ ن کی موجودہ حکومت کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے اسلام آباد میں بھی بنیادی جمہوریت کی بنیاد رکھ دی اور یہاں بھی الیکشن کرا دیئے۔ وفاقی دارالحکومت میں شروع ہی سے کیپٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی ہی شہر کی تعمیر و توقی اور صفائی ستھرائی کی ذمہ دار تھی لیکن اب اس کے زیاد تر اختیارات منتخب نمائندوں کے پاس آجائیں گے۔اسلام آباد کی میٹروپولیٹن اتھارٹی کے لئے مسلم لیگ ن کی طرف شیخ عنصر عزیز کو میئر منتخب کرلیا گیا ہے۔ اسی طرح اسلام آباد کی تاریخ کے وہ پہلے میئر ہوں گے۔ بنیادی طور پر وہ ایک تعمیراتی کمپنی کے مالک ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ وہ مسلم لیگ ن کی مرکزی ورکنگ کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔ ان کے متعلق یہ کہا جاتا ہے کہ وہ وزیراعظم میاں نواز شریف کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے ہیں اور انہوں نے اس وقت میاں صاحب کا ساتھ دیا جب انہیں سب چھوڑ کر جا چکے تھے۔ ان کی ایک وجہ شہرت کشمیری ڈش ’’گوشتابے‘‘ بھی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ میاں نواز شریف کی ان کشمیری کھانوں سے وہ تواضع کرتے رہتے ہیں اگرچہ ان کا تعلق سرگودھا سے ہے تاہم اپنے ایک کشمیری دوست خواجہ شعیب اس حوالے سے وہ خدمات حاصل کرتے رہتے ہیں۔بعض اخبارات میں اس قسم کی خبریں چھپی ہیں کہ انہیں کشمیری کھانوں کے عوض اسلام آباد کی میئر شپ مل گئی ہے حالانکہ ان اخبارات کی معلومات کا حال یہ تھا کہ وہ کشمیری کھانوں کے صحیح نام تک نہیں لکھ سکے تھے۔ مسلم لیگ ن کی اہم شخصیات اور شیخ عنصر عزیز کو قریب سے جاننے والے اس دعویٰ کو نہ صرف یکسر مسترد کرتے ہیں بلکہ یہ بھی کہتے ہیں کہ انہیں مسلم لیگ ن کی طرف سے میرٹ پر اسلام آباد کی میئرشپ کے لئے نامزد کیا گیا ہے۔ وہ میاں نواز شریف کے وفادار ساتھیوں میں سے ایک ہیں۔ اب جبکہ بنیادی جمہوریت اسلام آباد پہنچ چکی ہے نومنتخب میئر کے لئے سب سے بڑا چیلنج ریڈ ٹیپ اور بیورو کریسی کی صورت میں موجود ہے۔ اس سے قبل شہر کے تمام معاملات سی ڈی اے کے پاس تھے لیکن اب بنیادی جمہوریت کے اس ادارے کے قیام کے بعد سب سے بڑا سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا سی ڈی اے اپنے اختیارات اس مقامی جمہوری حکومت کے سپرد کرے گا؟ کیا بیورو کریٹس خوشی سے ان اختیارات کی منتقلی پر رضامند ہوجائیں گے؟ کیا لوکل گورنمنٹ ایکٹ پر عملدرآمد ہوگا؟ ہونا تو یہ چاہئے کہ 80فیصد اختیارات منتخب نمائندوں کو سونپ دیئے جانے چاہئیں باقی 20فیصد اختیارات بدستور سی ڈی اے کی پریکٹس میں ہی رہیں۔ وفاقی حکومت کا میئر ایک بااختیار میئر ہونا چاہئے جس کی مثال دوسرے شہروں کو بھی دی جا سکے۔ وفاقی دارالحکومت کے اعلیٰ ایوانوں میں اور بیوروکریٹس کی لابیوں میں اس قسم کی سرگوشیاں سنائی دے رہی ہیں کہ وہ اسلام آباد میں بنیادی جمہوریت کے اس جھونکے سے کچھ زیادہ خوش نہیں ہیں۔ وہ یک دم اتنے لمبے عرصے سےپریکٹس کئے جانے والے اختیارات سے دستبردار ہونے کے لئے تیار نہیں ہیں۔وزیراعظم میاں نواز شریف اختیارات کی یہ لڑائی چھڑنے سے پہلے وفاقی دارالحکومت کے بلدیاتی نظام اور لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں شامل تمام شقوں پر عملدآمد کرانے پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے ایسے اقدامات کریں کہ جس سے یہ معاملہ احسن طریق سے حل ہوجائے اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو وفاقی دارالحکومت میں بیورو کریسی اور منتخب لوکل نمائندوں کے درمیان رسہ کشی شروع ہوجائے گی اور سب اپنی اپنی جگہ پر سیٹ ہوں گے کوئی قلی نہیں رہے گا۔ کہتے ہیں کہ انگلستان میں کچھ عورتیں گپ شپ میں مصروف تھیں۔ ایک نے کہا کہ میرا بیٹا پادری ہے، سب اسے ’’فادر‘‘ کہتے ہیں۔ دوسری بولی میرا بیٹا پولیس میں ہے سب اسے ’’آفیسر‘‘ کہتے ہیں۔ایک نے کہا میرا بیٹا ’’کورڈیل‘‘ ہے سب اسے ’’مائی گریس‘‘ کہتے ہیں۔ آخری عورت جس کا بیٹا کچھ بھی نہیں تھا وہ بولی میرا بیٹا چھ فٹ کا خوبصورت نوجوان ہے جب وہ کمرے میں داخل ہوتا ہے تو سب عورتیں کہتی ہیں ’’او مائی گاڈ‘‘ کہیں ایسی ہی صورت حال اسلام آباد میں نہ ہوجائے سب ہی اپنے اپنے اختیارات اور عہدے اٹھائے آمنے سامنے نہ آجائیں۔
shafqat nazir
About the Author: shafqat nazir Read More Articles by shafqat nazir: 33 Articles with 32566 views Correspondent · Daily Jang London, United Kingdom.. View More