پردہ میں عزت کی حفاظت کے ساتھ کئی ایک فوائد

اللہ کے نام سے شروع جو بہت مہربان اور نہایت رحم والا ہے۔

محترم قارئین اسلام و علیکم۔ اللہ عزوجل اور اپنے پیارے آقا مصطفٰے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کے دین اسلام کو پھیلانے کے لیے یہ میری پہلی کوشش ہے امید کرتا ہوں آپ سب ضرور میری رہنمائی کریں گے۔ اگرچہ یہ میری تحریر نہیں ہے لیکن اس کالم کو اکٹھا کر کے آپ کی خدمت میں پیش کررہا ہوں۔

پردہ میں عزت کی حفاظت کے ساتھ کئی ایک فوائد :

عفت مآب دختران اور پاکدامن خواتین‘ پردہ کے اسلامی احکام کا مکمل اہتمام کرتے ہوئے دینی علوم کے ساتھ عصری علوم بھی حاصل کرسکتی ہیں اور اندرونی وبیرونی، معاشی واقتصادی تعلیمی وتربیتی فنون سے آراستہ ہوسکتی ہیں بلکہ خواتین کا ایک طبقہ بطور خاص علم طب کے شعبہ نسوانی امراض میں تخصص حاصل کر کے اسپیشلسٹ بنے تاکہ غیروں کی طرف احتیاج نہ رہے۔

ان حقائق کا اظہار مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی نائب شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ بانی ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کے زیر اہتمام مسجد ابوالحسنات پھول باغ جہاں نما حیدرآباد میں بروز اتوار بعد نماز مغرب منعقدہ ہفتہ واری لیکچر کے دوران فرمایا۔

پردہ کے فوائد اور بے پردگی کے نقصانات بیان کرتے ہوئے مفتی صاحب نے فرمایا کہ عورت کے چہرہ سے حجاب نکالنے کی بات کہنا کئی سماجی خرابیوں کو دعوت دینے کے مترادف ہے، دنیا میں جرائم وحادثات کی تعداد میں ہر روز اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے، راستہ چلتی خواتین کے گلہ سے طلائی چین وزیورات چھینے جارہے ہیں لیکن کسی اخبار میں شاید ہی یہ خبر شائع ہوئی ہو کہ کسی برقع پوش خاتون کے گلہ سے طلائی چین و زیورات چھین لئے گئے‘ فضائی آلودگی سے مختلف بیماریاں ہو رہی ہیں‘ اس میں اکثر وہ خواتین مبتلا ہیں جو نقاب استعمال نہیں کرتیں، اس طرح عزت وآبرو کے تحفظ کے ساتھ ساتھ پردہ کی ایک برکت یہ بھی ہے کہ نقاب استعمال کرنے والی خواتین ان نت نئی بیماریوں اور سرقہ کے واقعات سے بھی محفوظ رہتی ہیں۔

مفتی صاحب نے خواتین کے لئے گھر سے باہر نکلنے کی صورت میں ہدایات دیتے ہوئے فرمایا کہ ضرورت کے وقت عورت کو جب باہر نکلنا پڑے تو حکم دیا گیا کہ وہ کسی برقع یا لمبی چادر کو سرسے پیر تک اوڑھ کر نکلے، اس طرح کہ بجز ہتھیلیوں اور ٹخنوں سے نیچے قدموں کے بدن کا کوئی حصہ ظاہر نہ ہو اور وہ خوشبو لگائے ہوئے نہ ہو، بجنے والا کوئی زیور نہ پہنے، راستہ کے کنارے پر چلے، مردوں کے ہجوم میں داخل نہ ہو۔

مفتی صاحب نےفرمایا کہ پردہ سے متعلق اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے؛ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ذَلِكَ أَدْنَى أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا ترجمہ: اے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی ازواج مطہرات و بنات طیبات اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرمادیجئے کہ اپنے اوپر ایک بڑی چادر اوڑھ لیں اس سے بآسانی ان کا شریف زادی ہونا معلوم ہوجائے گا انہیں ستایا نہیں جائے گا‘ اور اللہ خوب بخشنے والا‘ نہایت مہربانی کرنے والا ہے۔ ﴿سورة الاحزاب ؛ 59﴾

مفتی صاحب نے فرمایا کہ مومن کی شان یہ ہے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھے اور اپنی نظروں کو محرمات و ناجائز مناظر سے آلودہ نہ کرے، جو لوگ بدنظری کا شکار ہوتے ہیں، نگاہوں کی حفاظت نہیں کرتے، انکے چہرے بدل دئے جانے اور قلوب مسخ کردئے جانے کی وعید آئی ہے۔ چنانچہ ارشاد نبوی ہے : عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ، عَنْ رَسُولِ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"لَتَغُضَّنَّ أَبْصَارَکُمْ، وَلَتَحْفَظُنَّ فُرُوجَکُمْ، وَلَتُقِیمُنَّ وُجُوہَکُمْ أَوْ لَتُکْسَفَنَّ وُجُوہُکُمْ".

ترجمہ:ابوامامہ رضی اللہ عنہ حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ نے ارشاد فرمایا:ضرور بہ ضرور تم اپنی نگاہیں نیچی رکھو اور شرمگاہوں کی حفاظت کرو‘ ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے چہروں کو بدل دیگا۔ (المعجم الکبیرللطبرانی،7746(

اگر کوئی اجنبی عورت کو بنظر شہوت دیکھے تو اس پر شدید وعید بیان کی گئی ہے: حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے: مَنْ نَظَرَ إلَی مَحَاسِنِ امْرَأَۃٍ أَجْنَبِیَّۃٍ عَنْ شَہْوَۃٍ صُبَّ فِی عَیْنَیْہِ الْآنُکُ یَوْمَ الْقِیَامَۃ ۔ ترجمہ؛ جو کسی اجنبی عورت کے محاسن کی طرف شہوت سے دیکھے تو قیامت کے دن اس کی آنکھ میں پگھلا ہوا سیسہ ڈالا جائیگا ۔(ہدایہ ،ج4،ص458)

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: الْمَرْأَۃُ عَوْرَۃٌ فَإِذَا خَرَجَتْ اسْتَشْرَفَہَا الشَّیْطَانُ عورت تو سراپا ستر ہے جب بے پردہ وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان اس کو تاکنے لگتا ہے (جامع ترمذی ،حدیث نمبر: 1206)

حجاب عورت کی عزت و آبرو کے تحفظ کا ذریعہ ہے عورت کو اس کی عظمت و تقدس کی وجہ پردے کا حکم دیا گیا ہے ۔

صحیح بخاری شریف میں حدیث پاک ہے: قَدْ أَذِنَ اللَّہُ لَکُنَّ أَنْ تَخْرُجْنَ لِحَوَائِجِکُنَّ ترجمہ ؛ اللہ تعالی نے تم (عورتوں)کو اجازت دی ہے کہ تم اپنی ضرورتوں کے لئے باہر جاسکتی ہو۔ (صحیح بخاری حدیث نمبر5237﴾
Kashif Akram Warsi
About the Author: Kashif Akram Warsi Read More Articles by Kashif Akram Warsi: 12 Articles with 48507 views Simple and friendly... View More