ٹاک شوزسےلیکرپرنٹ میڈیاپرلگتا ہے پاکستان کےتمام مسائل
حل ہو چکے ہیں اورصرف ایک مسئلہ رہ گیا ہے وہ ہےایم۔ کیو۔ ایم ہےکیا واقعی
ایسا ہے یا پس پردہ کچھورکھیل کھیلا جا رہا ہےاورطویل عرصےسےکھیلا جا جا
رہا ہےاوراب اس کو مکمل کیسے کیا جائےاس پرعملدرآمد کا وقت آ گیا ہے یا
کوئی قوت اس خطےپراپنی حکمرانی چاہتی ہےتاکہ اس کے مفادات پورے ہوسکیں یا
بہت ساری قوتیں اس میں شامل ہیں مگرسوال یہ ہےایسا کیوں؟
کیا رکھا ہے کراچی میں اس پر قبضہ کر کےفائدہ اس کے لیئے ہمیں کراچی کی
تاریخ میں جانا ہوگا تاکہ اصل حقائق تک جا سکیں ۔ تاریخ کے جھروکوں سے !
بھول گئے کیا ہم بھول گئے ۔ تاریخ کراچی بھول گئےمجھےیاد ہے ۔کراچی کی
تاریخ یورپ اورعرب کے دور میں شروع ہوئی ۔ محمد بن قاسم نے712ء میں دیبل
پرحملہ کیا تھا اسوقت کراچی کےچند علاقےمنوڑا،دیبل شامل تھےاور یہ دیبل کے
نام سے جاتا تھا ۔ کولاچی کیونکہ مسقط اور بحرین کے قریب تھا اس لئے1772
میں اسکو تجارت کے لیے منتخب کیا گیا اور اسطرح یہ تجارتی شہر میں تبدیل ہو
گیا ۔
لوگوں کو شاید یہ معلوم نہیں اور وہ لوگ جو کہتے ہیں ہم سندھی ہیں ان کو
شاید یہ معلوم نہیں1775ء تک کولاچی خان آف قلات کی مملکت کا حصہ تھا اور جب
سندھ اور قلات کے درمیان جنگ ہوئی اور سندھ نے کراچی پر قبضہ کر لیا ۔
کراچی بندرگاہ کی وجہ سے تجارتی شہر میں تبدیل ہو چکا تھا اوراسکی آبادی
میں اضافہ ہونا شروع ہوچکا تھا ۔ انگریزاس خطہ کی اہمیت سے واقف تھا اسلئے
3فروری 1839 میں اس نے حملہ کر اسپر قبضہ کر لیا ۔ اسکی اہمیت کے پیش نظر
پھرتی کے ساتھ 3 سال بعد ہندوستان کے ساتھ نتھی کر دیا اور ضلع کا درجہ دے
دیا گیا اسطرح کراچی ترقی یافتہ شہر میں تبدیل ہوگیا اور ریلوے اسٹیشن اور
اک بندگاہ اس شہر میں موجود تھی اور اسطرح یہ ایک تجارتی اور بندرگاہ والا
شہر بن گیا ۔
1880ء میں ریلوے کے نظام کے ذریعے اسکو ہندوستان سےملا دیا گیا اوراسطرح یہ
اک تاریخی شہر میں تبدیل ہوگیا۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح
1976ء میں اسی شہر میں پیدا ہوئے اوراسطرح یہ شہرقائد کہلایا ۔ 1899 میں
کراچی مشرقی دنیا میں گندم کی دراآمد کا سب سے بڑا مرکز تھا اور پھر 1947
میں پا کستان بن گیا اور کراچی کو پاکستان کا دارلحکومت بنا دیا گیا اسوقت
کراچی کی آبادی صرف 4لاکھ تھی ۔ تجارتی شہر کی بنیاد پر ملک کے دیگرشہروں
کے لوگوں نی کراچی کا رخ کرنا شروع کیا اور اہل کراچی نے ان سب کو اپنے گلے
لگایا اور اسطرح اس شہر کی آبادی میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا ۔
کراچی کی تیزی سے ترقی نظر آنے لگی اور ملک کے مراعات یافتہ طبقہ کو اسکی
آمدنی بھی نظر آنے لگی اور کراچی کماؤ پوت کی شکل میں نظر آنے لگا تو ملک
کے دارالحکومت کو اسلام آباد منتقلی کے منصوبے پر کام شروع ہوگیا ۔
1958 میں ایوب خان نےاسپرکام شروع کروا دیا اوربال آخر1968 میں ملک کا
دارالحکومت کراچی سے اسلام آباد منتقل کر دیا گیا۔ کراچی پاکستان کا سب سے
بڑا شہر اور ملک کے ٹیکس کا 80 فیصد کراچی دیتا ہے ۔ 1980 سےلیکر1990 تک
ملک دشمن عناصر نے اسکو تباہ کرنا شروع کر دیا اور یہ ہنگامہ آرائی اور
دہشت گردی کا شکار رہا ۔
سوال یہ ہے کہ اس خطے کے رہنے والے سندھیوں نےاسکی تعمیراورترقی میں کیا
کردار ادا کیا ۔ اس شہر کی سڑکیں پانی سے روز دھلا کرتی تھیں ،ٹرام ، بگھی
،ٹانگےچلاکرتے تھے کتنے مقمی لوگ تھے جنہوں نے اسکی تعمیر میں کردارادا کیا
سوال تو بنتا ہے ؟
شہر کراچی جو امن کا شہر تھا اور ملک کے تمام حصوں سے پاکستانی یہاں آتے
ہیں مگراب یہاں بے روزگاری اور لوڈ شیڈنگ کا راج ہے ۔ کاروبار تباہ ہو چکا
ہےاور افراتفری کا سماں نظر آتا ہے ۔ پاکستان کی تحریک کا آغاز ہو چکا تھا
اور3 جون 1947 کو تقسیم ہند کا اعلان ہوا اور مملکت پاکستان نے کراچی کو
داراحکومت منتخب کیا گیا تھا ۔
یہ لکھنے کا مقصد کراچی کی اہمیت کا آج سے نہیں انگریز کے زمانے سے ہے اور
آج تک ہے بات بڑھتی جا رہی ہے پہلی قسط کے بعد دوسری قسط میں گفتگو ہوگی ۔
اللہ حافظ |