ایک شخص نے اپنے بیٹے سے وصیت کرتے ہوئے
کہا: بیٹا! میرے مرنے کے بعد میرے پیروں میں یہ پھٹے پرانے موزے پہنا دینا,
میری خواہش ہے مجھے قبر میں اسی طرح اتارا جائے.
باپ کا مرنا تھا کہ غسل و کفن کی تیاری ہونے لگی چنانچہ حسب وعدہ بیٹے نے
عالم دین سے وصیت کا اظہار کیا مگر عالم دین نے اجازت نہ دیتے ہوئے فرمایا:
ہمارے دین میں میت کو صرف کفن پہنانے کی اجازت ہے.
مگر لڑکے نے کافی اصرار کیا جسکی بناپر علماء شہر ایک جگہ جمع ہوئے تاکہ
کوئی نتیجہ نکل سکے , مگر ہونا کیا تھا ..... لفظی تکرار بڑھتی گئی.....
اسی اثناء ایک شخص وارد مجلس ہوا اور بیٹے کو باپ کا خط تھمادیا جسمیں باپ
کی وصیت یوں تحریر تھی.....
میرے پیارے بیٹے,دیکھ رہے ہو؟
کثیر مال ودولت,جاہ و حشم,باغات,گاڑی,کارخانہ اور تمام امکانات ہونے کے
باوجود اس بات کی بھی اجازت نھیں کہ میں ایک بوسیدہ موزہ اپنے ساتھ لے
جاسکوں .
ایک روز تمہیں بھی موت آئے گی آگاہ ہوجاؤ کہ تمہیں بھی ایک کفن ہی لیکے
جانا پڑے گا.
لہذا کوشش کرنا کہ جو مال و دولت میں نے ورثہ میں چھوڑی ہے اس سے استفادہ
کرنا نیک راہ میں خرچ کرنا بے سہاروں کا سہارا بننا کیونکہ جو واحد چیز قبر
میں تمہارے ساتھ جائے گی وہ تمہارے اعمال ہونگے... |