پانامہ لیکس یا عبرت کا تازیانہ؟

ان دنوں ہر طرف پانامہ لیکس کاچرچا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ پانامہ لیکس نے جن سوا کروڑ خفیہ دستاویزات کو افشا ء کیا ہے یہ ابھی تک کا سب سے بڑا انکشاف ہے۔Mossack Fonsecaپانامہ کی دنیا بھر میں چوتھے نمبر پر ایک بڑی لاء فرم ہے۔ یہ امیر ترین لوگوں سے فیس لے کر انہیں’’ آف شور‘‘ سروسزمہیاکرتی ہے۔ دنیا کے بیالیس ممالک میں اس کی شاخیں قائم ہیں جہاں چھ سو سے زیادہ لوگ کام کر رہے ہیں۔دنیا کے کئی ممالک کے سیاست دان، کاروباری شخصیات، کھلاڑی،اداکار اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ اپنے خفیہ اثاثوں کے راز افشاء ہونے پر انتہائی مشکل کا شکار نظر آتے ہیں ۔ لیکن تعجب اس بات پر ہے کہ امریکہ اس تمام بحران سے مکمل طور پر محفوظ ہے۔ عالمی سیاست میں تہلکہ مچ گیا لیکن امریکہ میں ایسی کوئی شورش نہیں ۔سوا کروڑ دستاویزات میں سے کوئی ایک بھی امریکہ کے متعلق نہیں ملتی اور نہ ہی کسی امریکی شخصیت کا نام ابھی تک منظر عام پر آیا ہے۔ سمجھ سے بالا تر ہے کہ پوری دال ہی کالی ہے یا دال میں کچھ کالاکالا ہے۔( ہمیں تو لگ رہا ہے کہ آنے والے وقت میں یو ٹیوب، فیس بک اور گوگل میں محفوظ راز افشا کرکے کئی ایک شرفا کی پگڑیاں سر بازار اچھالی جائیں گی) انٹر نیشنل ریوینیو سروسز کے مطابق ہر سال امریکہ میں دو سو ارب ڈالرکی ٹیکس چوری ہوتی ہے۔ سوال یہ بھی ہے کہ امریکی ٹیکس چوری کا سرمایہ اگر آف شور کمپنیز میں نہیں جاتا تو پھر جاتا کہاں ہے؟ اس پردہ داری کا منظر عام پر آنا بھی وقت کی ضرورت ہے۔ پانامہ لیکس کی بہت سی تفصیلات منظر عام پرآچکی ہیں لھذا ہم اس تفصیل میں نہیں چاہتے۔ البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ جب ان پر اسرار واقعات سے پردہ اٹھا تو ہر فرد کا زاویہ نگاہ اور طرز فکر اپنی اپنی بساط اور پسند کے مطابق متحرک نظر آتاہے۔ کچھ لوگ آئندہ محتاط ہو جائیں گے اور لوٹ مار کے سرمائے کو محفوظ کرنے کیلئے آف شور کمپنیز کے علاوہ کوئی طریقہ اختیار کرنے کی منصوبہ بندی کریں گے۔ کچھ اپنے گریبان میں جھانکے بغیراس صورت حال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دوسروں پر کیچڑ اچھال اچھال کر اپنی راہیں ہموار کر رہے ہیں جبکہ دودھ کے دھلے وہ بھی نہیں۔ اگر وطن عزیز کے ماضی و حال کے سیاستدانوں کو دیکھیں تو بد قسمتی سے اس حمام میں سارے ہی ننگے نظر آتے ہیں (الا ماشااﷲ) ۔ محفوظ وہی ہے جس کو ابھی تک لوٹ مار کا موقع نہیں ملا۔ یہاں ترکی کے صدر کا ایک چھوٹا سا واقعہ بے محل نہ ہوگاکہ کچھ عرصہ پہلے ترکی کے ایک سکول میں’’ ٹیچر پیرنٹ میٹنگ‘‘ کیلئے بچوں کے والدین کے نام خط لکھے جارہے تھے۔ ایک یتیم بچے نے ٹیچر سے کہا کہ میرے باپ کی جگہ ترکی کے صدر طیب اردگان کو خط لکھ دو کہ وہ میٹنگ میں آئیں۔ ٹیچر نے بچے کی فرمائش پر صدر کو خط لکھ دیا ۔ ٹیچر نے بچے کو سمجھایا کہ زیادہ پرامید نہیں ہونا کیونکہ صدر بہت مصروف آدمی ہیں ہو سکتا ہے نہ آسکیں۔ لیکن اس وقت خوشگوار حیرت کی انتہا نہ رہی جب وقت مقررہ پر ترکی کے صدر میٹنگ میں پہنچ گئے۔ اس سے دنیا نہیں بدلی لیکن اس بچے کی ذہنی کیفیت ضرور بدل گئی ہوگی۔صدر نے یتیم بچے کو گلے لگایا، پیار کیا اور کہا کہ آپ کا گارڈین میں ہوں۔ حقیقت میں حکمران تو پوری قوم کے جان و مال کا محافظ اور گارڈین ہوتا ہے۔ لیکن اس ذمہ داری کا احساس بہت کم لوگوں کے حصے میں آیا ہے۔ خوش قسمت ہیں وہ قومیں جنہیں ایسے حکمران ملتے ہیں جو انکی خود داری، عزت نفس اور قومی اثاثوں کے دیانتدار محافظ اور گارڈین ہوتے ہیں۔ دوسری طرف ہمارے ٹھگ حکمرانوں کی نت نئی کرپشن کہانیاں تو عجیب و غریب منظر کشی کررہی ہیں۔غور کیا جا ئے تو ہمارے لئے ’’ پانامہ لیکس‘‘ کی خبروں اور انکشافات میں نصیحت اور عبرت کا سامان موجود ہے۔ہم مسلمان ہیں اورہمارا دین تو نوشتہ دیوار سے بھی حکمت و دانائی سیکھنے کی تلقین کرتا ہے۔پانامہ کمپنی میں دولت چھپانے کی طرزپر دنیا کی زندگی میں ہر انسان کئی ایک خفیہ معاملات کرتا ہے اور انہیں دوسروں سے اوجھل رکھنے کی بھرپور کوشش بھی کرتا ہے۔ اکثر چھپایا ان ہی کرتوتوں کو جاتا ہے کہ جن کے بارے میں خیال ہوکہ اگر لوگوں کو پتہ چل گیا تو کسی کومنہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے یا جوتے پڑیں گے۔ لیکن کاتب تقدیر نے ہمارے ہر حرکت و سکون کو محفوظ کرنے کیلئے ایک مضبوط اور مربوط نظام بنایا ہوا ہے۔ کراما کاتبین کو مقرر کیا ہوا ہے جو ہمہ وقت ہماری ہر نیکی و بدی کو لکھنے میں مصروف عمل ہیں ۔ کوئی خیر و شر کسی کے چھپائے بھی چھپ نہیں سکتا۔ قرآن اور صاحب قرآنﷺ نے ہمیں باربار باور کروایاکہ یاد کرو اس وقت کو جب قیامت کا دن ہوگا اور سورج سوا نیزے پر ہوگا۔رب العالمین کی عدالت لگی ہوگی اورہم اپنے کیے پراس کے سامنے جواب دہ ہوں گے۔ آج’’ پانامہ لیکس‘‘ کا شوروغل ہے اور وہاں’’ نامہ اعمال لیکس‘‘ کا سامنا ہوگا۔ اﷲ تعالی قرآن پاک کی سورۃ اسر ا کی آیت نمبر چودہ میں ارشاد فرماتے ہیں’’ اقرء کتابک کفی بنفسک الیوم علیک حسیبا۔۔۔کہ اس وقت کہا جائے گا کہ ( پڑھ اپنے اس نامہ اعمال کو۔ آج کے دن تجھے یہی کافی ہے) ۔ وہ یوم احتساب عنقریب آنے والا ہے جب ارب کھرب پتی امیرا ور مفلس و نادار فقیر ایک ہی صف میں احکم الحاکمین کے رو برو کھڑے ہوں گے۔ ہر ایک اپنے اثاثوں اوراعمال کا حساب دے رہا ہوگا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ آج’’ پانامہ لیکس‘‘ کے پیش منظر کو سامنے رکھتے ہوئے اُس عظیم اور شفاف ترین احتسابی عمل پر غور و تدبر کریں کہ جس میں ہر حال میں ایک ایک پائی کا حساب دینا ہوگا۔ دنیا کی زندگی میں جو کچھ بھی خیر وشرکیا وہ سب کچھ سامنے ہوگا۔ آج جن لوگوں نے دولت کو چھپایا اور خیال یہ تھا کہ کسی کو کیا معلوم ہم کیا کر رہے ہیں۔ عوام تو سادہ لوح ہیں انہیں ہمارے شاطر پن کا کیا اندازہ ہو سکتا ہے؟ لیکن ایک دن آیا کہ بہت کچھ ظاہر ہوگیا اور آئندہ نہ معلوم کیا کچھ ظاہر ہوگا۔ اے وقت کے حاکموں یا ماضی کے لٹیرو! یہ دولت تمہارے ساتھ قبر میں نہیں جائے گی۔ دنیا کی زندگی میں بھی چور اچکے اور لٹیرے کے طور پر بدنام ہو رہے ہو اور آخرت میں بھی رسوائی کا سامنا ہوگا۔ ابھی مہلت ہے، سنبھل جاؤ۔ جو کچھ لوٹا ہے وہ قومی خزانے میں جمع کرا کے اﷲ تعالی اور عوام سے معافی مانگ لو۔ اﷲ تعالی بہت کریم ہے۔ یقینا کوئی راہ نجات نکل آئے گی۔ ورنہ کل پچھتاؤ گے لیکن وہ پچھتاوا بھی کسی کام نہ ہو گا۔کہیں ایسا نہ ہو کہ قرآن پاک کی سورہ التکاثر کے مصداق اسی طرح جائز و ناجائز دولت کے انبار لگانے کیلئے ایک دوسرے سے مقابلے کرتے رہو اور قبر کے دہانے تک جا پہنچو۔ فرعون، نمرود،قارون اور سکندر اعظم جیسے لوگ سب کچھ یہیں چھوڑ کر تہہ خاک چلے گئے۔ساتھ لے کر آپ اور ہم نے بھی کچھ نہیں جانا۔دولت کی بے جا حرص اور لالچ ہے جو ان بد عنوانیوں پر اکساتی ہے۔لیکن یہ ثابت شدہ حقیقت ہے کہ ان آنکھوں کی ہوس کو دنیا کی دولتیں نہیں بلکہ قبر کی مٹی ہی مٹا سکتی ہے۔ اے حکمرانوں یاد رکھو! آپ کی کرپشن اور لوٹ مار کی وجہ سے جتنے بھوکے ننگے اور مفلوک الحال لوگ کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں یا خودکشیاں کر رہے ہیں، ان کے ذمہ دار تم ہو۔ عنقریب وہ وقت آرہا ہے کہ حشر کے میدان میں ان کے ہاتھ ہوں گے اور تمہارے گریبان۔

نہ جا اس کے تحمل پر کہ ہے بے ڈھب گرفت اس کی ٭٭٭ ڈر اس کی دیر گیری سے کہ ہے سخت انتقام اس کا

Prof Masood Akhtar Hazarvi
About the Author: Prof Masood Akhtar Hazarvi Read More Articles by Prof Masood Akhtar Hazarvi: 208 Articles with 219805 views Director of Al-Hira Educational and Cultural Centre Luton U.K., with many years’ experience as an Imam of Luton Central Mosque. Professor Hazarvi were.. View More