بے رحم احتساب

محلے میں بچوں کی لڑائی میں جب بڑے بھی کود پڑے توبندوقیں نکل آئیں متحارب فریقین نے ایک دوسرے پر اندھا دھندفائرنگ کردی کئی زخمی ہوئے ایک شخص چہرے میں گولی لگنے سے ہلاک ہوگیا لوگ لواحقین سے اظہار ِ تعزیت کرنے لگے ایک ستم ظریف بھی وہاں موجود تھا اس نے کہا شکرکرو گولی چہرے پر لگی ہے آنکھ میں نہیں لگی ورنہ مرحوم کانا ہوجاتا۔۔۔یہ لطیفہ ہمیں بے ساختہ اس وقت یاد آگیا جب میاں نوازشریف نے یہ کہا شکرہے پانامہ لیکس کے حقائق نامے میں میرا نام نہیں ہے میاں صاحب کی اس سادگی پر نہ جانے کتنے لوگوں کا مرجانے یا سر پیٹنے کو جی چاہا ہوگا واقعی پاکستان کے وزیر ِ اعظم کو ’’اتنا سادہ اور اتنا معصوم‘‘ ہی ہونا چاہیے کوئی پوچھنے کی جسارت کرسکتاہے حضور چلو مان لیا آپ سچ ہی کہہ رہے ہوں گے لیکن نیلسن انٹرپرائزز،اور نیسکول لمیٹڈ جب خریدی گئیں اس وقت تو آپ کے ہونہار بیٹے حسن نواز اور حسین نواز نابالغ تھے دنیا میں نابالغ بچے کیونکر اربوں کھربوں کا کاروبارکرسکتے ہیں یہ کیسی منطق ہے حالانکہ انورمقصودکا کہناہے جس طرح گدھے پر تکبیر پڑھ کر چھڑی پھیرنے سے وہ حلال نہیں ہو سکتا بالکل اسی طرح الحمداﷲ کہہ کر آف شو رکمپنیوں کو جائز قرارنہیں دیا جا سکتا۔دستاویزات کے مطابق میاں نوازشریف کے بیٹوں حسن نواز، حسین نواز،مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی ملکیت آف شور کمپنیاں ہیں جن کے نام نیلسن انٹرپرائزز،اور نیسکول لمیٹڈ ہیں نیلسن انٹرپرائزز کا تانا بنا سعودی عرب کے سرور پیلس سے جوڑا گیاہے جہا ں میاں نوازشریف کے چھوٹے بیٹے حسن نوا زمقیم ہیں بتایا جاتاہے کہ حسین نوازشریف اور ان کی بہن مریم صفدر نے لندن میں اپنی جائیدادگروی رکھ کرنیسکول لمیٹڈ اور دوسری کمپنیوں کے لئے 1کروڑ38لاکھ ڈالر کے حصول کے لئے جون 2007ء میں ایک دستاویز پر دستخط کئے جبکہ جولائی 2014 ء میں یہ کمپنیاں کسی اور کے نام پر منتقل کردی گئیں اس کے بعد حسن نوازشریف کو برٹش ورجن آئس لینڈز میں ہینگون پراپرٹی ہولڈنگز کا اکلوتا ڈائریکٹر ظاہرکیاگیاہ ہینگون نے اگست2007ء میں لائبیریا میں واقع کیسکون ہولڈنگزسٹیبلشمنٹ لمیٹڈ کو ایک کروڑ بیس لاکھ ڈالر میں خریدلیا عوام کے لئے یہ سب کچھ طلسم ہوشربا سے کم نہیں تھا ان دستاویزات کو آج تلک کسی نے نہیں جھٹلایا یعنی یہ حقائق 100%سچ ہیں ا ب جو میاں نواز شریف پر چاروں اطراف سے یلغارہورہی ہے ان کے خفیہ اثاثے ظاہرہورہے ہیں یقینا میاں نوازشریف ایک مشکل صورت ِ حال سے دوچار ہیں جگ ہنسائی الگ ہورہی ہے اس سے پہلے آصف علی زرداری کی کرپشن کہایناں ہرخاص و عام میں گردش کررہی تھیں اب میاں نوازشریف جیسے ایک مقبول عوام لیڈر کے خفیہ اثاثوں کا منظر ِ عام پر آنا اور حسین نوازکا آف شور کمپنیوں کی ملکیت کا اعتراف کرنا عوام کے لئے ایک تازیانے سے کم نہیں ہے ۔ ایک اور بات میاں نوازشریف نے قوم سے خطاب میں عوام کو اپنی فیملی کے بارے میں’’ حقائق‘‘ بتانے کی کوشش کی لیکن وہ ادھورے تھے کاش وہ یہ بھی بتاتے تھے سعودی عرب والی سٹیل ملز انہوں نے کتنے میں فروخت کی؟ ان کے خاندان کی ملکیت آف شور کمپنیاں کتنی ہیں اور ان کا کاروباری سرمایہ کتنا ہے ؟ اور ان کے اثاثوں کی کل مالیت کیاہے؟ کتنا سرمایہ پاکستان سے بھیجا گیا سب کچھ سچ سچ بتا دینا چاہیے تھا ۔پانامہ لیکس کے قیامت خیز انکشافات کے بعد کئی عالمی لیڈر مشکل میں تھے کئی ممالک کے وزیر ِ اعظم عوامی دباؤ کے پیش ِ نظرمستعفی ہوکر گھر جا چکے ہیں والد کی آف شور کمپنیوں کے بارے میں جھوٹ بولنے اور مالی فوائد حاصل کرنے کے اعتراف پر اب برطانوی وزیر ِ اعظم ڈیوڈ کیمرون کے خلاف ہزاروں افراد مظاہرے کررہے ہیں مظاہرین ڈیوڈ کیمرون کے استعفےٰ کا مطالبہ کررہے ہیں کرپشن کے خلاف احتجاج کرکے برطانیہ اور آئس لینڈ،ارجنٹائن ،یوکران کی عوام نے زندہ قوم ہونے کا ثبوت دیا جبکہ وطن عزیز میں عوام گم صم ہیں شاید وہ کرپشن کو کوئی برائی سمجھتے ہی نہیں یا پھر ان کے خیال میں احتجاج کرنا فقط عمران خان، ڈاکٹر طاہرالقادری، خورشید شاہ اور شیخ رشید پرہی فرض ہے حالانکہ ہم جس مذہب کے پیروکارہیں اس میں کرپشن بہت بڑا گناہ ہے۔ ان حالات میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا بیان کہ کرپشن کے خلاف بلا امتیازاحتساب ہونا ضروری ہے ایک خاص اہمیت کا حامل ہے اب وہ ان ایکشن ہوئے ہیں اور کرپشن کے الزام میں پاک فوج کے ایک درجن کے قریب افسروں کی برطرفی نے چونکاکررکھ دیاہے عام پاکستانی تو بہت خوش ہے عوام کی خواہش ہے جس جس نے اس ملک کو لوٹاہے اس کااحتساب ضرورہونا چاہیے ۔پانامہ لیکس کے سنسنی خیز انکشافات نے پاکستان میں ایک کہرام مچارکھاہے درباریوں کی پوری فوج قطار اندرقطار وضاحتیں اور صفائیاں دے رہی ہے بلکہ وہ ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش میں جو بھی منہ میں آئے بولتے چلے جارہے ہیں اصل مسئلے کی طرف کوئی نہیں آنا چاہتا کسی کو کسی کے غیرممالک میں کاروبارکرنے پر اعتراض نہیں بلکہ لوگوں کو معلوم یہ ہونا چاہیے کہ جس رقم سے انہوں نے غیرممالک میں کاروبارکیا وہ سرمایہ ان ممالک میں کیسے پہنچا اس پر ٹیکس بھی ادا کیا گیا تھا یا نہیں؟ اگر ٹیکس ادا کیا گیا تھا تو کتنا؟ کیونکہ غیرقانونی سرمائے سے بنائی جانے والی کمپنیوں کی اصطلاح ہی آف شور کمپنیاں کیلئے استعمال کی جاتی ہے ۔ پانامہ لیکس نے جن شخصیات کی آف شور کمپنیوں کا انکشاف کیا ہے ان میں میاں نوازشریف سرفہرست ہیں دیگر پاکستانیوں میں عبدالعلیم خان، سابق وزیر ِ اعظم بے نظیربھٹو،چوہدری پرویزالہی، چوہدری شجاعت حسین، تہمینہ درانی ،رحمن ملک،جاوید پاشا،سینیٹرعثمان سیف اﷲ سمیت سینکڑوں افراد کے نام درج ہیں اگرانہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا تو انہیں پریشان یا خوفزدہ ہونے کی قطعی ضرورت نہیں۔ پاکستان میں بہت سے سیاستدانوں جن میں مذہبی جماعتیں بھی شامل ہیں ان کا کوئی کاروبار نہیں لیکن ان کے پاس بھی کروڑوں اربوں موجود ہیں کرپشن ہمارے معاشرے میں اس قدر غالب آگئی ہے کہ دبئی میں چند کروڑسے کاروبار شروع کرنے والوں نے آدھا دبئی خرید لیا ۔ تین تین مرلے کے مکان میں رہنے والے پوری پوری ہاؤسنگ سکیموں کے مالک بن گئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کرپشن کے خلاف احتساب کاآغاز اپنے گھر سے کیاہے یہ انتہائی خوش آئند بات ہے انہوں نے ایک اچھی روایت کی شروعات کی ہے چوروں ،لٹیروں ،بجلی چوروں،ٹیکس خوروں کے خلاف بھی ایک ضرب ِ عضب کی ضرورت ہے ہر مگرمچھ کا پیٹ چاک کرکے لوٹی ہوئی قومی دولت نکال لی جائے اس کے علاوہ غیرملکی بینکوں میں پاکستانی اشرافیہ کی دولت کو واپس لانے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں ملک لوٹنے والے ہر شخص کا بے رحم احتساب کئے بغیر پاکستان کبھی ترقی نہیں کرسکتا۔ ملکی آئین میں واضح شامل کیا جائے غیرممالک میں کاروبارکرنے والے ہرشخص کیلئے پاکستان میں سیاست پر پابندی لگادی جائے اور اسے کسی بھی عوامی عہدہ کیلئے نااہل قراردیدیا جائے یہی پاکستان کی ترقی کا نسخہ ٔ کیمیاہے۔
Sarwar Sidduiqi
About the Author: Sarwar Sidduiqi Read More Articles by Sarwar Sidduiqi: 218 Articles with 160205 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.