تھینک یو جنرل راحیل شریف

پاک فوج میں احتساب کا عمل سول حکومت کے لئے مشعل راہ
مملکت خداداد پاکستان کے قیام سے لے کر تاحال تک کے اگرمعاملات کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں پاک فوج نہ صرف ملک کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کا بیڑہ اٹھائے ہوئے تو وہیں پر زلزلے،طوفانی بارشوں،سمندری طوفان،سیلاب اور کسی بھی ناگہانی صورتحال میں لوگوں کی جان و مال کو محفوظ کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہی نہیں ماضی میں میاں محمد نواز شریف کے دور حکومت میں ہی پاک فوج نے گھوسٹ سکولوں کی نشاندہی کے علاوہ بجلی چوری کے حوالے سے بھی کام کیا۔ فوج ایسے ادارے کو کہتے ہیں جس کو وسیع پیمانے پر طاقت کے استعمال کی اجازت حاصل ہوتی ہے، اس میں ہتھیاروں کا استعمال، اپنے ملک کے دفاع کے لیے طاقت کا استعمال یا پھر کسی بھی عالمی سطح پر مجوزہ عوام کو لاحق خطرات کے خلاف اقدامات شامل ہیں۔دہشت گردی کے ناسور کو کمزور و لاچار بنانے میں افواج پاکستان کی کارکردگی جنرل راحیل شریف کی قیادت میں مثالی ہے۔عین اسی وقت جب ملک میں پاناما لیکس نے ہلچل مچا رکھی ہے اور ایسے میں ہر کوئی بلاامتیاز احتساب کا نعرہ لگا رہا ہے تو دوسری جانب پاک فوج نے ایک بار پھر ملک کی جڑوں سے کرپشن کے خاتمے کے لیے کارروائی شروع کر دی ہے اور سب سے پہلے اپنے ہی ادارے کے بارہ اعلیٰ افسران کو ملازمت سے برطرف کر دیا ہے،یہ ایک ایسا عمل جو پاکستان کے تمام اداروں سے کرپشن کے خلاف لائحہ عمل طے کرنے میں مددگار ثابت ہو گا۔

چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف دْنیا کے 10 جنرلز میں سے بہترین جنرل ہیں اور آپ پاکستان کے پہلے جنرل ہیں جِن کو یہ اعزاز حاصل ہوا۔جو کہ ملکی قومی ادارے افواج پاکستان کے لیے بھی ایک بہت بڑا اعزازہے ،جو انہیں 2015میں بہترین کارکردگی اور اعلیٰ قیادت کی بدولت دیا گیا ،ایک وقت ، وہ بھی تھا جب پاک فوج کی نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا میں ساکھ کافی کمزور ہو چکی تھی اور ملک دہشت و وحشت کے گرداب میں گھرا ہوا تھا۔ ایسے میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف پاکستانی قوم کے لیے ایک مسیحا بن کر آئے اور قوم کو امن و آشتی کی نوید سنائی۔ انہوں نے نہ صرف پاک فوج کی گرتی ہوئی ساکھ کو پھر سے اوجِ کمال بخشا بلکہ کچھ اس انداز میں دہشت کے سوداگروں کے مقابل صف آراء ہوئے کہ قوم کے ہیرو قرار پائے۔ دہشت گردوں کی سرکوبی اور پاکستان کی ہر آفت و مصیبت میں خدمت کے باعث آج جہاں وہ قوم کی آنکھوں کا تارا ہیں وہیں عالمی برادری میں بھی ایک معتبر مقام پا چکے ہیں اور اب ایک بار پھر جنرل راحیل شریف پاکستانی عوام کو خوشخال بنانے کے لیے اپنا وعدہ پورا کردیا ہے۔

چیف آف آرمی سٹاف جو کرپشن کے خاتمہ کے حوالے سے کمٹیڈہیں،انہوں نے تاریخ رقم کرتے ہوئے ایک لیفٹیننٹ جنرل، ایک میجر جنرل، 5 بریگیڈیئر ، 3 کرنل اور ایک میجر سمیت آرمی کے 13 افسران کو کرپشن کے الزامات پر فارغ کردیا ہے۔ فارغ کیے جانے والے افسران میں لیفٹیننٹ جنرل عبیداﷲ خٹک اورمیجر جنرل اعجاز شاہد،بریگیڈیئر حیدر، بریگیڈیئراسد، بریگیڈیئر سیف اﷲ ، بریگیڈیئر عامر، بریگیڈیئر رشید، کرنل حیدر ، میجر نجیب سمیت دیگر شامل ہیں۔برطرف کیے جانے والے افسران نے مختلف ادوار میں ایف سی بلوچستان میں خدمات سر انجام دیں۔

عبیداﷲ خٹک 2010 سے 2013 تک آئی جی ایف سی کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے ہیں اور انہیں 20 دسمبر 2013 کو لیفٹیننٹ جنرل کی حیثیت سے ترقی دی گئی۔ میجرجنرل اعجازشاہد کو عبیداﷲ خٹک کے بعد 2013 میں آئی جی ایف سی تعینات کیاگیا اوریہ جنوری 2015 تک آئی جی ایف سی کے عہدے پر تعینات رہے جبکہ کرنل حیدرنے کمانڈنٹ چمن سکاوٹس کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں۔حکام کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی ہدایت پر تحقیقات جنرل زبیر محمود حیات نے کی تھیں۔دریں اثنا لیفٹیننٹ جنرل عبیداﷲ خٹک ،میجر جنرل اعجاز شاہد، بریگیڈیئر اسد، بریگیڈیئر حیدر نے کرپشن کی رقم واپس کردی ہے ،کرپشن کی رقم واپس کرنے والے افسران کو جبری ریٹائر کیا گیا ہے۔برطرف فوجی افسران سے پلاٹس، زرعی زمین اور ان کے رینکس سمیت دیگر تمام مراعات واپس لے لی گئی ہیں جبکہ انہیں پنشن اور میڈیکل کی سہولت حاصل رہے گی۔ افسران کی برطرفی کا فیصلہ سات اپریل کو کورکمانڈرز کانفرنس میں فیصلہ ہوا جبکہ 8اپریل کو انہیں دفتر آنے سے روک دیا گیا۔

کوہاٹ میں سگنل ریجمنٹل سینٹر کے دورے کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کہا تھا کہ فوج کو دہشت گردی اور شدت پسندی کے خلاف جاری جنگ میں پوری قوم کی حمایت حاصل ہے اور ملک میں اْس وقت تک پائیدار امن اور استحکام نہیں لایا جاسکتا جب تک کرپشن کا جڑ سے خاتمہ نہ ہوجائے اس موقع پر آرمی چیف نے سگنل کور کو آپریشن ضرب عضب میں مواصلاتی تعاون فراہم کرنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوج کے سول اور عسکری جوانوں کی خدمات کو سراہا۔ دہشت گردی اور شدت پسندی کے خلاف جنگ قوم کی تائید اور حمایت سے لڑی جا رہی ہے اور ملک کے استحکام، یکجہتی اور خوشحالی کے لیے بلا امتیاز احتساب انتہائی ضروری ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج اس سمت میں بامعنی کوششوں کی حمایت جاری رکھیں گی، جس سے ہماری آئندہ نسلوں کے بہتر مستقبل کو یقینی بنایا جاسکے۔اس حوالے سے یہ بیان ایک اہم موڑ ہے، یکساں طور پر سب کا احتساب ہونا چاہیے، اس کا اخلاقیات سے زیادہ قانونی پہلو ضرور ہے۔پاناما لیکس کے انکشافات کی تحقیقات کے لیے وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے اعلان کردہ کمیشن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ اس معاملے کی شفاف تحقیقات ہونی چاہیے تو بلکل ایسا ہی ہونا چاہیے، لیکن کمیشن کی تشکیل ایسی ہونی چاہیے کہ اس پر تمام جماعتوں کو اعتماد ہو۔ اس بات پر بھی تنقید کی کہ لندن میں عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما خان کے گھر کے باہر مسلم لیگ (ن) کے احتجاج کو سرکاری ٹی وی پاکستان ٹیلی ویژن نے خصوصی کوریج کی جبکہ قومی اسمبلی میں پاناما لیکس پر ہونے والی خصوصی بحث کو نشر نہیں کیا گیا۔ حکومت اس معاملے پر سنجیدہ نظر نہیں آتی لیکن اب اس کو سنجیدگی دکھانی ہوگی، اور تمام جماعتوں کو بھی ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔واضح رہے کہ دو ہفتے قبل آف شور ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لا فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے۔تحقیقاتی صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم (انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹیگیٹیو جرنلسٹس) کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والا یہ ڈیٹا ایک کروڑ 15 لاکھ دستاویزات پر مشتمل ہے جس میں درجنوں سابق اور موجودہ سربراہان مملکت، کاروباری شخصیات، مجرموں، مشہور شخصیات اور کھلاڑیوں کی 'آف شور' کمپنیوں کا ریکارڈ موجود ہے۔

اگر ہم ماضی قریب میں جھانکیں تویہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ موجودہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اگست 2015 میں نیشنل لاجسٹک سیل (این ایل سی) میں ہونے والی بدعنوانی کے اسکینڈل میں 2 فوجی افسران لیفٹیننٹ جنرل افضل مظفر اور میجر جنرل خالد ظہیر کو برطرف کرنے کی منظوری دی تھی۔ جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ مسلح افواج ہر سطح پر احتساب کو ممکن بنانے کے لیے اقدامات کی حمایت کرے گی۔جنرل راحیل شریف کا یہ بیان پاکستان کے الیکٹرانک میڈیا میں خبروں اور سیاسی مباحثوں کے پروگراموں کا اہم موضوع بنا رہا ۔پاناما لیکس اور وزیر اعظم نواز شریف کے بچوں کے لندن میں جائیداد کے بارے میں متضاد بیانات کے بعد ملک میں پیدا ہونے والی سیاسی ہلچل میں جنرل راحیل شریف نے ایک سے زائد بار اس بات کا مصمم ارادہ کیا کہ کرپشن کرنے والوں، دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں تک ہر صورت پہنچیں گے ۔بیشتر اخبارات نے جنرل راحیل شریف کے بدعنوانی کے خاتمے سے متعلق بیان کے بجائے ان کے شمالی وزیرستان کے دورے اور ان کے ’دہشت گردوں سے 800 کلومیٹر کا علاقہ چھڑوانے‘ کے بیان کو اپنے اداریوں کا موضوع بنایا ۔ایک نجی اخبار اپنے اداریے میں لکھتا ہے کہ ’بلاشبہ پاکستان میں دہشت گردی اور بدعنوانی کا گہرا تعلق ہے اور جب تک اس تعلق کو توڑا نہیں جاتا، اس وقت تک وطن عزیز کو جدیدیت اور روشن خیالی کی راہ پر نہیں لایا جا سکتا۔ پاک فوج نے حالیہ برسوں میں دہشت گردوں کے خلاف بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں لیکن ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔دہشت گردوں کو زندہ رکھنے میں بھی بدعنوانی کا ایک اہم کردار ہے۔ ظاہر ہے کہ ملک میں موجود دہشت گردوں کے مختلف گروپ اس وقت تک کام نہیں کر سکتے جب تک انھیں کہیں سے مالی تعاون اور چھپنے کے لیے محفوظ جگہ نہیں ملتی۔ پاکستان میں اب یہ بات کھل کر سامنے آگئی ہے کہ بدعنوانی اور دہشت گردی کا گہرا تعلق ہے، اس تعلق کو توڑنا انتہائی ضروری ہے اور اس سلسلے میں کسی قسم کی مفاہمت ملک کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

بہرحال آرمی چیف نے جو کہا کر دکھایا، وہ ملکی تاریخ میں پہلے چیف آف آرمی سٹاف ہیں، جنہوں نے حاضر سروس فوجی افسروں کو کرپشن کے الزامات ثابت ہونے پر ملازمتوں سے برطرف کر دیا ہے۔یہ ایک حقیقت ہے کہ پاک فوج میں جزا و سزا کا عمل قواعد کے تحت روز اول سے جاری ہے۔ مگر یہ پہلی بار ہوا ہے کہ دی جانے والی سزاؤں کو عوام الناس کے لئے پبلک بھی کیا گیا ہے اورکرپشن میں ملوث پاک فوج کے 12 اعلیٰ افسران کو برطرف کردیا گیا ہے۔ برطرف ہونے والے تمام افسران ایف سی بلوچستان میں تعینات رہ چکے ہیں جب کہ لیفٹیننٹ جنرل عبیداﷲ خٹک آئی جی ایف سی بلوچستان کے عہدے پر بھی فائز رہے ہیں جو اس وقت آئی جی آرمزکی پوزیشن پرتعینات تھے اوران کی ریٹائرمنٹ اگلے برس دسمبر 2017 میں ہونی تھی۔ برطرف ہونے والے دوسرے اعلیٰ ترین افسر میجرجنرل اعجاز شاہد آئی جی ایف سی بلوچستان تعینات رہے اوراسی مدت میں ان پرکرپشن کے الزامات سامنے آئے جب کہ بریگیڈیئر اسد شہزادہ گورنر بلوچستان کے اسٹاف افسر تعینات رہے ہیں۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ جہاں پاک فوج میں احتساب کا عمل سول حکومت کے لئے مشعل راہ ہے تو وہیں پریہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ بارہ اعلی فوجی افسروں کے خلاف کارروائی کے بعد حکمران جماعت اور ملک میں احتساب کے حوالے سے با اختیارقومی احتساب بیورو پر جہاں نہ صرف دباؤ بڑھ گیا ہے ، وہیں پرایسی سیا سی و انتظامی شخصیات جن کے کیس کسی نہ کسی حوالے سے نیب کے پاس موجود ہیں، ان کی نیندیں بھی اڑ گئی ہیں، بلا شبہ آنے والے دن منتخب وفاقی و صوبائی حکومتوں اور دیگر قومی اداروں کے مستقبل کے حوالے سے نہایت اہمیت کے حامل ہیں-
Ishrat Javed
About the Author: Ishrat Javed Read More Articles by Ishrat Javed: 70 Articles with 92565 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.