بس بہت ہو گیا۔ اب ہم اپنی بھو لی عوا م کے
سا تھ مز ید ظلم بر دا شت نہیں کر یں گے۔ یہ بھو لی عوا م جا نتی نہیں کہ
اس حکو مت نے کتنی کر پشن کی ہے لیکن میں وعدہ کر تا ہو ں اس کر پٹ انسا ن
کو انہی سڑ کو ں پر گھسیٹوں گا۔
یہ اس خطا ب کا مفہو م ہے۔ جو اک شر یف نے الیکشن سے پہلے کہ دو ر میں کیا،
حکمرا نو ں کی کر پشن، دھا ندلی اور اس جیسے دیگر جرا ئم کی فہر ست بنا ئی
اور دھوا ں دار طر یقے سے اسے عوا م تک پہنچا یا۔ ان حکمرانوں کے سب جرا ئم
ایک طر ف، ایک طر ف یہ سب اقتدار کے پجا ری ہیں بہت سیا نے ہیں یہ
سیاستدان، یہ سب جا نتے ہیں کہ کس حا لت میں عوا م کی کو ں سی نس پر ہا تھ
رکھنا ہے کہ یہ بھو لے با دشا ہ جی حضو ری پر اتر آئیں۔ مجھے یا د ہے کہ 28
مئی2013 ء یو م تکبیر کے مو قع پر میاں محمد نواز شر یف نے بطو ر وزیر
اعظم حلف اُٹھا نے سے پہلے ایو ن کا رکنان تحر یک پا کستا ن لا ہو ر میں
خطا ب کیا۔ اور کیا پر جو ش اور اُمیدو ں بھرا خطا ب تھا اسی جو ش میں جنا
ب نے کہا۔ میں نے اپنی وزا رت عظمیٰ کے دوسر ے دو ر میں ایٹمی دھماکہ کیا
تھا۔ اور اب میں معا شی دھما کہ کرو ں گا۔ اب جبکہ اس با ت کو تقریبََا 3
سا ل ہو نے کو ہیں اگر اب نوا ز شر یف صاحب سے پو چھا جا ئے۔ کہ محتر م
وزیر اعظم صاحب !آپ نے ایٹمی دھما کے کی طر ز پر اک معا شی دھما کہ کر نا
تھا۔ اس کا کیا بنا؟ تو ممکنہ جو اب ہو گا کہ ایٹمی دھما کے لئے ڈا کٹر
عبدالقدیر خان وسیلہ بنے تھے اب معا شی دھما کے کے لئے معا شی عبد القدیر
خا ن کی ضرو رت ہے تلا ش جا ری ہے انشا اﷲ ہم معا شی دھما کے کا اعلا ن
اگلے الیکشن سے پہلے کریں گے۔ سڑکو ں پر گھیسٹنے وا لی با ت پر تو کیا
تبصرہ کر نا حقیقت یہ ہے کہ گڑے مردو ں کو کیو ں جگا یا جا ئے؟ جب ہم تا زہ
بے گو روکفن لا شیں رکھتے ہیں آجکل پا کسا ن کے درو ددیوار کو الیکٹر ک اور
پر نٹ میڈیا نے جن آوازوں سے با رو نق کیا ہو اہے۔ وہ بلا شبہ پانا مہ لیکس
کا معا ملہ ہے۔ پانا مہ نا می ایک ملک میں انکشا فا ت سے بھر ی دُنیا میں
مذید کچھ انکشافا ت کا اضافہ کیا جس میں پاکستا ن کے200 سرما یہ دارو ں کے
ساتھ صاحب اقتدار میا ں محمد نواز شر یف اپنی آل اُولاد کے ساتھ شا مل
فہرست ہیں ،پانامہ کے یہ انکشا فا ت پاکستان اور پاکستا نیو ں کو چو نکانے
میں پو ری طر ح نا کام ہوئے کیوں کہ فلیٹس کے ما لک ہو نے کا اعتراف بنا
ڈرے اور آف شور کمپنیز کے مالک ہو نے کا اعترا ف ڈھکے چھپے الفاظ میں میاں
صا حب کی اولا د کر تی رہی ہے۔ اور یہ سب چیزیں بہت سے پیپر ز میں بطو ر
ریکا رڈ شا مل ہیں۔ سو ہما رے لئے یہ انکشا فات نہیں بلکہ وہ اسکے نیوز
بلٹن میں شا مل اک خبر کی طر ح ہیں۔ مگر اس بھو لی عوا م کو کیا کہا جا ئے۔
جو اس خبر پر یو ں اُچھل بیٹھی جیسے کو ئی غر یب نو کیلے پتھر وں پر تو بڑی
عز ت سے چلتا ہے مگر کہیں ملائم پتھرسے پھسل کر گر پڑے تو گالیاں دینے سے
گریز نہیں کرتا ہم یہ سب کچھ جا نتے تھے۔ اور ہم سب جا نتے تھے۔ مگر انٹر
نیشل میڈیا کی تا ئید حا صل کر نے تک ہنگا مہ بر پا نہیں کیا۔ عوا م کی
اطلا ع کے لئے عرض کر تی چلوں کہ کچھ ہی مہینو ں تک میڑو، دانش سکو لز اور
اورنج ٹر ین وغیرہ کی کر پشن پر بھی عا لمی ٹھپہ ثبت ہو جا ئے گا۔ حالا نکہ
آپ جا نتے ہیں مگر برا ئے مہر با نی عا لمی ٹھپہ لگنے تک صبر سے چیخ
وپکارکا بازار گر م ہو نے کا انتظا ر کر یں۔ با ت سے با ت نکلتی ہو ئی کہاں
جا پہنچی ہم با ت کر رہے تھے پانامہ لیکس کی، ان تفصیلا ت کامنظر عا م پر
آنا تھا کہ محترم وزیر اعظم چیخ اُٹھے کہ یہ مجھ پر الزا م ہے۔ بھئی الزا م
کہا ں؟ آپ کے بیٹے اور بیٹی یہ جا ئیدادیں اپنی بتا تے رہے ہیں۔ خیر بھر
وزیر اعظم کے معدے میں درد اُٹھا اور محترم میا ں صا حب دل کے علا ج کی غر
ض سے لندن روا نہ ہو ئے وہاں کیاکیا علا ج ہوا کس کس کا علاج ہوا؟ عوام سے
اب تک پو شیدہ ہے اور اس بھولی عوام کو یہ جاننا بھی نہیں معدے کی وجہ سے
دل میں ہو نے وا لے درد کے علا ج کے بعد پاکستان پہنچتے ہی محترم وزیر اعظم
نے مہینے کا تیسرا دھواں دار خطا ب عوام کے نام کیا۔ جس میں پہلے تو اپنے
دُکھڑوں کا رونا رویا اور پھر جو ڈیشل کمیشن بنانے کی نو ید سُنا ئی عوام
نے بہت حو صلے کے سا تھ پو را خطا ب سُناا ور جانفشا نی کا ثبو ت دیتے ہو
ئے محترم وزیر اعظم کی مشکلا ت کو سمجھنے کی پو ری کو شش کی۔ محترم وزیر
اعظم سے تو کیا ہمکلام ہونا میں اپنے بیس کروڑ بھو لے با دشا ہوں سے یہ
کہنا چا ہو ں گی۔
بھو لے با دشا ہو! تھو ڑا ہو ش کرو اور محتر م وزیر اعظم سے اک جو ڈیشل
کمیشن کے قیام کی بجا ئے ایک آدھے گھنٹے کی پر یس کا نفر نس کا تقا ضہ کرو،
اس پریس کا نفر نس میں صرف دو سوال ،صر ف دو سوال ہما رے لئے پیدا کئے گئے
سا رے معمات کو حل کر نے کو کا فی ہونگے۔
پہلا یہ کہ محتر م وزیر اعظم!کیا آپ یہ ما ننے کو تیا ر ہیں کہ آف شو ر
کمپنیز اور فلیٹس آپکی آل اُولاد کے نا م پر ہیں( وزیر اعظم کی مدد کی خا
طر انہیں یہ ضرو ر بتایا جا ئے کہ ان کے بچے کسی نہ کسی طر یقے سے ان سب جا
ئیدادو ں کے ما لک ہو نے کا اعتراف کر چکے ہیں) اور دوسرا یہ کہ ،اتنے بڑے
پیمانے پر کمپنیز بنا کراپنا بز نس پھیلانے کے لئے اﷲ پا ک نے آپ کو کن کن
وسا ئل سے نوازا؟ جب جب جوجو اور جہا ں جہاں ٹرانزیکشنز ہوئیں برا ئے مہر
بانی اُن کی تفصیلا ت سے آگا ہ کریں یا د رہے کہ دو سر ے سوال کی نو بت
پہلے سوال کے مثبت جوا ب کے بعد آئے گی مگر یقین کریں کی ان دو سوالو ں کے
بعد مذید کسی فرائز ک آڈٹ اور جو ڈیشل کمیشن کی ضرو رت نہ ہوگی۔
پا کستان کی20 کروڑ بھو لے با دشا ہو!
شا ید کہ اُتر جا ئے تر ے دل میں میری با ت
|