پاناما لیکس ۔۔۔۔نیب کی تحقیقات
(Dr M Abdullah Tabasum, )
نیب کرپشن کے ملزم سیاستدانوں اور ریٹائرد
فوجی افسران کے خلاف اپنے عضلات کی نمائش کر رہا ہے اور چیئرمین نیب قمز
الزمان چوہدری نے ملک کے اعلی ترین سول انٹیلی جنس کے ادارے آئی بی سے
مخصوص افراد کی سرگرمیوں کی نگرانی اور ان کے ڈیٹا جمع کرنے کے لئے مدد طلب
کر لی ہیں آئی بی کے ڈی جی آفتاب سلطان کے چیئرمین نیب کے نام خط میں اور
پاکستان الیکٹرانک نگرانی کے لئے ایجنسی سے مدد طلب کی ہے ۔میرٹ کی بجائے
اپنی مرضی کے مطابق لوگوں کا احتساب کرنے والا ادارہ قومی احتساب بیورو(NAB)
اپنی غلطیوں یا پھر اپنے خالق فوجی آمر کے دور کے اسکینڈلز کو دبا دینے پر
کسی کے آگے جوابدہ نہیں ہے ، صرف یہی نہیں بلکہ ادارے کے کئی چیئرمین ایسے
ہیں جن پر مالی فوائد حاصل کرنے کے الزامات لگتے رہے ہیں جن میں ایک بااثر
ملزم سے ایل پی جی کا کوٹہ لینے جیسے الزامات بھی شامل ہیں ،بیورو کے ایک
سربراہ نے ریکارڈ پر کہا تھا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف نے انہیں کہا تھا کہ
ان کے دور کے کچھ بڑے اسکینڈلز کی تحقیقات نہ کی جائیں ،نیب کو استعمال
کرتے ہوئے اپنی دولت میں اجافہ کرنے والوں کا احتساب ہوا نہ ہی نیب نے ایسے
لوگوں کے خلاف کاروائی شروع کی جن کو مشرف دور کے اسکینڈلز کی انکوائری /انوسٹی
گیشنز روکنے کے لئے بیورو دباؤپر ڈالا تھا، قومی احتساب آرڈیننس (این اے او)
کی شق نمبر31کے مطابق کوئی بھی شخص جو نیب کے مقدمات میں جاری تفتیش میں
رکاوٹ ڈالتا ہے ،اسے نقصان پہنچاتا ہے اسے سبوتاژ کرتا ہے یا انکوائری میں
گمراہ کرتا ہے تو اسے نیب کے قوانین کے تحت دس سال قید با مشققت کی سزا ہو
سکتی ہے ،نیب کے سابق چیئرمین جنرل (ر) شاہد عزیز نے ایک انگریزی اخبار کو
اپنے انٹرویو میں دعوی کیا تھا کہ انہوں نے کچھ ہائی پروفائل مقدمات پر
کاروائی نہیں کی کیونکہ انہیں براہ راست پرویز مشرف اور ان کے دفتر سے آنے
والے دباؤ کا سامنا تھا ،ان کے انٹرویو میں کہا گیا کہ ’’مجھے کئی بار کہا
گیا کہ مسائل پیدا نہ کریں اور حکومت کو غیر مستحکم نہ کریں‘‘بصورت نظام
تباہ ہو جائے گا،انہوں نے (صدر اور ان کی ٹیم )نے عجب منطق پیش کی کہ وہ
کرپشن اور معاشی ترقی کا چولی دامن کا ساتھ ہے،شاہد عزیز کے انٹر ویو میں
کہا گیا کہ سابق چیئر مین جنرل خالد مقبول نے انہیں قائل کرتے ہوئے کہا کہ
’’اگر آپ کرپشن روکیں گے تو ترقی کیسے ہو گی‘‘اگر سیاست دان اور وزراء کو
ٹھیکوں میں ذاتی فوائد نہ دئے گئے تو یہ لوگ ترقیاتی اسیکمیں کیوں شروع
کریں گے،انہیں ذاتی مراعات دینا پڑتی ہیں اور ان کے بیٹوں اور شتہ داروں کو
ٹھیکے دینا پڑتے ہیں ،ان انکشافات کا ذکر بعد ازاں ان کی اپنی کتاب میں بھی
کیا ہے ،دلچسپ بات یہ ہے کہ بحیثیت وزیر اعظم بینظیر بھٹو کی پہلی مدت سے
لیکر تقریبا ہر منتخب وزیر اعظم پر نیب نے مقدمات درج کئے ہیں جس میں پیپلز
پارٹی کی گزشتہ حکومت کے دووزیر اعظم بھی شامل ہیں ،لیکن پرویز مشرف اور ان
کے وزیر اعظم یا کسی بھی ارکان کابینہ کے خلاف کرپشن کا ایک بھی کیس نہیں
بنایا گیا ،مختصرا نیب نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے گزشتہ
آٹھ سالوں کے دوران نیب نے پرویز مشرف کے دور کے کرپشن کے بڑے اسکینڈلز کے
حوالے سے سپریم کورٹ میں نیب کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں ساری
توجہ سیاسی حکومتوں اور سیاستدانوں پر مرکوز کی گئی ہے جبکہ پرویز مشرف کے
9سال کے دوران کو بڑی ہی آسانی سے نظر انداز کردیا گیا ،ایسا نہیں ہونا
چائیے کہ پرویز مشرف کے دور کے اسکینڈلز کے حوالے سے نیب کے پاس شکاتیں
نہیں تھی بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ نیب اپنی مرضی کے مطابق پرویز مشرف کے دور کے
معاملات نہیں ا’ٹھا رہی ہے ۔ٹرانس پیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق گزشتہ پندرہ
سالوں کے دوران سب سے زیادہ کرپٹ دور ’’پرویز مشرف‘‘ کا رہا ہے جنرل پرویز
مشرف کے حوالے سے نیب نے تحقیقات شروع کی تو وہ فوجہ زمینوں کو سیاسی رشوت
کے طور پر اپنے من پسند افراد میں تقسیم کیں لیکن بعد ازاں ااس ادارے نے
لیت و لعل سے کام لینا شروع کر دیا ،2005ء میں اسٹاک ایکسچینج کی ہیرا
پھیری سے لیکر پاکستان اسٹیل ملز کی نکاری تک ،چینی کے اسکینڈل سے لیکر صاف
پانی کے اربوں روپے مالیت کے پراجیکٹ تک،دفاعی خریداری کے معاملوں میں
خردبرد جس میں فضائیہ کے لئے جاسوسی جہاز خریدنے کے معاملات شامل ہیں ،فوجی
زمینیں جے یو آئی (ف) اور اپنے نجی استاف میں تقسیم کرنے کے کیس بھی شامل
ہیں ،اور تو اور 2005ء کے زلزلے فنڈز میں ہیرا پھیری اور جعلی پنشن
اسکینڈل،جکارتا میں پاکستانی جائیداد فروخت کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے چیف آف
اسٹاف کو فائدہ پہنچانے کے لئے اسلام آباد کے ماسٹر پلان میں تبدیلی کا
کیس،اور لا تعداد غیر آئینی اور غیر قانونی تقرریاں ایسے معاملات ہیں جن کو
نیب مسلسل نظر انداز کر رہا ہے ،اپنے دور حکومت میں ملک کے اندر اور ملک سے
باہر اثاثوں کے ساتھ پرویز مشرف ارب پتی بن جانے والے سے کسی نے سوال تک
نہیں کیا ۔۔۔۔؟ کیوں یہاں پر نیب کو آنکھوں پر پٹی باندھنے کا مشورہ کہاں
سے اور کیوں آیا۔۔۔۔؟ کیوں فوجی آمروں کا احتساب نہیں کیا جا رہا ۔۔۔۔؟ اس
کے دور حکومت میں ہونے والے میگا کرپشن اسکینڈلز پر تحقیقات اور مقدمات درج
کیوں نہیں کئے جارہے ہیں ۔۔۔۔؟ امید ہے ان دانشوروں اور میر ے متحرم کالم
نوئیس بھائیوں کو شاہد یہ بر’ا لگے مگر سچ تو یہ ہے کہ نیب میں اب اصلاحات
ناگزیر ہیں ا وزیر اعظم کا کہنا درست ہے کہ نیب شریف شہریوں کی پگڑیاں
اچھال رہا ہے ۔۔۔۔؟ مگر وزیر اعظم صاحب خالی بیب ہی نہیں پولیس اور ہر
تھانے میں شریف شہریوں کی روزانہ پگڑیاں اچھالی جا رہی ہیں خدارا اس طرف
بھی توجہ دیں ادھر بھی اصلاحات کی ضرورت ہے۔۔۔۔۔کہیں ممکن ہو کہ وزیراعظم
پی پی پی کی چیخ وپکار سن کر یہ ثابت کرنا چاہتے ہوں کہ’’ اک تم ہی نہیں
تنہا ہم بھی ہیں ‘‘ اور اک تھوڑا صبر کر و کہ اس کے کان مروڑتے ہیں ،گویا
وہ ترازو کے پلڑے برابر کر رہے ہیں،۔ |
|