خلیفہ راشد عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کا
دو سالا دور حکومت ظلم وستم کےخاتمے ، عدل وانصاف کے فروغ اور عوامی
خوشحالی کا دور تھا۔اس کی وجہ اللہ تعالی کے فضل وکرم کے بعد مخلص اور خیر
خواہ علماء کے ناصحانہ مشورے تھے۔امام حسن بصری رحمہ اللہ نے انھیں ایک
موقع پر یہ نصیحتیں فرمائیں:
1- امیر المؤمنین ! اللہ تعالیٰ نے عادل حکمران کو ہر منحرف کو راہ راست پر
لانے ،ہر ظالم کو روکنے،ہر فساد کی اصلاح کرنے والا، ہر کمزور کا دست و
بازو، ہر مجرم کا مؤاخذہ کرنے والا اور ہر پریشان حال کا سہارا بنایا ہے۔
2- امیر المؤمنین! عادل حکمران نرم مزاج ،دوراندیش اور مشفق چرواہے کی طرح
ہوتا ہے، جو اپنے جانورں کو بہترین چراگاہ میں چراتاہے ، انھیں درندوں سے
بچاتا ہےاور انھیں گرمی سردی سے محفوظ رکھتا ہے۔
3- امیر المؤمنین! عادل حکمران مشفق باپ کی طرح بھی ہوتاہےجو ان کی تعلیم
وتربیت کا اہتمام کرتا ہے ، ان کے لیے زندگی بھر کماتا ہے اور وفات کے بعد
ان کے لیے وراثت چھوڑتا ہے۔
4 -امیر المؤمنین! عادل حکمران رحمدل ماں کی طرح ہوتا ہے جو بچے کو نہایت
مشقت کے ساتھ جنم دیتی ہے ، اس کے لیے راتو ں کے آرام بھول جاتی ہے، بچے کی
راحت میں سکون محسوس کرتی ہے اور بچے کی تکلیف پر بے چین ہو جاتی ہےـ
5- امیر المؤمنین! عادل حکمران یتیموں کا خیر خواہ اور مسکینوں کا خزانچی
بھی ہوتا ہے۔ ان کے بچپن میں ان کی تربیت کرتا ہے اور جوان ہوجائیں تو ان
کا مدد گار ہو جاتا ہے۔
6- امیر المؤمنین! عادل حکمران کی حیثیت وہی ہے جو جسم میں دل کی ہے ، دل
مضبوط ہو تو جسم مضبوط ہوتاہے اور اگر دل بیمار ہو جائے تو پورا جسم بیمار
ہو جاتاہے۔
7-امیر المؤمنین ! اس غلام کی طرح نہ ہو جانا جسے اس کے آقانے امانتدار
سمجھ کر اپنے مال وعیال کا رکھوالا رکھا اور اس نے مال ضائع کر دیا اور
بچوں کے بھوک سے دوچار کر دیا۔
8-امیر المؤمنین !ذرا سوچئے! اللہ تعالیٰ نے گناہوں اور برائیوں سے روکنے
کے لیے حدود نازل کی ہیں، جب ان حدود کو نافذ کرنے والے ہی ان کا ارتکاب
شروع کر دیں ، تو یہ غضب الہٰی کو کس قدر بھڑکا دے گا؟
9-امیر المؤمنین ! اللہ تعالیٰ نے انسانیت کے تحفظ کے لیے قصاص کا حکم دیا
ہے ، جب قصاص لینے والے ہی قاتل بن جائیں تو کیا ہو گا؟
10-امیر المؤمنین !موت اور اس کے بعد کے مراحل کو یاد کیجیے ، جب آپ کے
دوست احباب اور مددگار غائب ہو جائیں گے۔اس دن کے لیے کچھ بندوبست کر
لیجیے۔
11-امیر المؤمنین! امیدیں ٹوٹ جانے اور موت آنے سے قبل آپ کو مہلت حاصل ہے
، اس سے فائدہ اٹھا لیجیے۔
) البيان الفاصل بين الحق والباطل ، ص:179-180-العدالۃ فی نظام الحکم فی
الاسلام:1/16-17) |