نیند میں بولنے کی عادت نہیں دراصل بیماری ہے

اکثر لوگوں کو نیند میں بولنے کی عادت ہوتی ہے۔ بولنے والا خود تو یہ آوازیں نہیں سن رہا ہوتا مگرساتھ بیٹھے افراد باخوبی اس کی آواز سن رہے ہوتے ہیں۔ بعض اوقات وہ اچانک زوردار آواز سن کر ہڑ بڑا کر اٹھ بیٹھنے کے تجربے کو عام طور پر ہم اپنا خواب کا نتیجہ قرار دیتا ہے اور صبح تک اکثر اسے بھول بھی چکا ہوتا ہے۔ لیکن سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ضروری نہیں کہ نیند میں سنائی دینے والی آوازیں ہمارے خواب کا نتیجہ ہوں، بلکہ مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ یہ حقیقی حالت ہے اور اس نفسیاتی رجحان کی وجہ سے نیند سے جاگنے والوں کی تعداد میں غیر متوقع اضافہ ہوا ہے۔ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ 'ایکس پلوڈنگ ہیڈ سنڈروم' یا نیند کے دوران سر میں دھماکے جیسی آواز سنائی دینے کے تجربے کو معالجین عام طور پر درمیانی عمر کے لوگوں کا نادر مرض تصور کرتے ہیں۔ لیکن نئی تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ پہلے کے اندازوں کے مقابلے میں نیند کی یہ بیماری زیادہ عام ہو گئی ہے یہ بات قابل غور ہے کہ یہ بیماری اس وقت ہوتی ہے جب آپ کی نیند کا دورانیہ ایک یا دو گھنٹوں کا ہوتا ہے، کہ اچانک دماغ میں مختلف اقسام کی آوازیں مثلا بندوق کی فائرنگ، آتش بازی کے دھماکوں یا دروازہ زور سے بند کرنے کی آواز سنائی دیتی ہیں، ایسی آوازوں کا دورانیہ چند سیکنڈ کا ہوتا ہے جس سے ایک شخص گھبراہٹ کا شکار ہو کر نیند سے بیدار ہو جاتا ہے اور بعد میں اسے یہ احساس ہوتا ہے کہ یہ شور و غوغا کی آوازیں دراصل ماحول کا حصہ نہیں تھیں بلکہ غیر حقیقی تھیں۔نیند کے رسالے 'جرنل آف سلیپ ریسرچ' کی تحقیق 211 انڈر گریجوایٹ نوجوانوں کے انٹرویو پر مشتمل تھی جس میں ان سے علامات کے بارے میں سوالات پوچھے گئے۔

ماہرین کے مطابق یہ اپنی نوعیت کی سب سے بڑی تحقیق ہے جس کے نتیجے سے پتہ چلا ہے کہ تقریباً ہر پانچ میں سے ایک نوجوان یا 18 فیصد نے کم از کم ایک بار اس حالت کا تجربہ کیا تھا۔ماہر نفسیات برائن شارپ لیس کے مطابق یہ غیر معمولی حالت نیند کے دوران دماغ میں سوئے ہوئے جسمانی افعال کو بند کرنے میں مسائل پیدا ہو جانے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ مسئلہ سوتے ہوئے اس وقت پیدا ہوتا ہے جب دماغ سو جاتا ہے اور بالکل کمپیوٹر کی طرح دماغ کے مخصوص خلیات موٹر نیوران (حرکات و سکنات) ویڑول نیوران (بصری خلیات) اور آڈیو ٹری نیوران (سمعی خلیات) کو مرحلہ وار بند کرتا ہے۔لیکن نیند میں دھماکے جیسی آوازیں سننے والے لوگوں میں مناسب طریقے سے دماغ کے افعال بند نا ہونے کی وجہ سے، دماغ میں آواز کے ذمہ دار خلیات اچانک توانائی کا دھماکا پیدا کرتے ہیں اور دماغ سمعی نیورانز کے اس پیغام کو ماحول سے منسلک شور سے ترجمانی کر لیتا ہے۔ہمارا دماغ اپنی تمام تر سرگرمیاں مخصوص خلیوں (نیوران) کے ذریعے انجام دیتا ہے ایک اندازے کے مطابق انسانی دماغ میں کھربوں عصبی نیورانز ہیں جبکہ ہمارے دماغ کو ملنے والے تمام پیغامات کا تقریبا 23 فیصد حصہ کانوں کے ذریعہ دماغ تک پہنچتا ہے۔محققین نے کہا کہ عام طور پر اس حالت کے ساتھ لوگ کھلی آنکھوں سے خواب دیکھتے ہوئے معلوم ہوتے ہیں جس میں ایک شخص بیدار ہونے کے باوجود کچھ بولنے اور حرکت کرنے کے قابل نہیں ہوتا ہے۔اس بیماری کے دوران دل معمول کی رفتار سے زیادہ دھڑکنے کی وجہ سے دل کے دورے کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے۔ڈاکٹر شارپ لیس کے مطابق یہ بے ضرر علامت ہے اور 3 فیصد سے بھی کم نوجوانوں میں طبی طور پر اس کے شدید اثرات ظاہر ہوئے اگرچہ یہ تکلیف دہ حالت نہیں ہے بلکہ ایسا ہے جیسے ایک شخص کی کھوپڑی کے اندر آدھی رات میں سوتے ہوئے فائر کریکر نصب کر دئیے جائیں۔اس بیماری کی خاطرخواں وجوہات تواب تک سامنے نہیں آسکی ماہرین ایسی حالت کو انتہائی تھکاوٹ کی علامت تصور کرتے ہیں۔لیکن چونکہ اس وقت انسان گہری نیند میں ہوتا ہے اس لیے اسے اس بات کا اندازہ نہیں ہوتا اور جب کوئی دوسرا اسے اس کے بارے میں بتائے تو اسے حیران ہوتی ہے مگر اب اس مسئلے کو خود ہی حل کرنے کے لیے ”سلیپ ٹالک ریکارڈر“ ایپلی کیشن کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔اس ایپلی کیشن کو خاص طور پر اس کام کے لیے بنایا گیا ہے کہ جب آپ سو رہے ہوں تو یہ ہر قسم کی آوازوں کو ریکارڈ کرتی رہے۔ چونکہ زیادہ تر افراد کا فون ان کے سرہانے ہی رکھا ہوتا ہے تو یہ ایپلی کیشن کام باآسانی اور خاموشی سے کرتی رہتی ہے۔ یہ ایپلی کیشن فون کے مائیکروفون کو استعمال کرتے ہوئے تیز سے تیز اور آہستہ سے آہستہ آواز کو ریکارڈ کرنے کی پوری کوشش کرتی ہے۔ اگر آپ چاہیں تو اس کی سیٹنگز میں جا کر بالکل دھیمی آوازوں کو چھوڑ کر صرف کچھ اونچی آوازوں کو ریکارڈ کرنے کا حکم بھی دے سکتے ہیں۔ اس ایپلی کیشن کی دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ بستر پر کروٹ لیتے ہوئے اکثر کپڑوں اور بیڈ سے بھی آواز پیدا ہوتی ہے تو یہ ان آواز کو درگزر کر دے گی۔ہم عام طور پر لوگ اس عادت کو معمول سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں ان کو یہ جان لینا چاہئے کہ یہ عادت نہیں بلکہ بیماری ہے اور اس کو سنجیدہ لینے کی ضرورت ہے-

Abdul Waheed Rabbani
About the Author: Abdul Waheed Rabbani Read More Articles by Abdul Waheed Rabbani: 34 Articles with 38946 views Media Person, From Okara. Now in Lahore... View More