بھوکے بھارت کی ایٹمی ہوس

بھارت بحر ہند پر اپنا تسلط جمانے کے لئے دفاعی بجٹ میں بھارتی نیوی پر بہت زیادہ اخراجات کررہا ہے۔ دنیا بھر میں جن ممالک کی بحریہ مضبوط ہوتی ہے ان کی طاقت کا ہر دور میں لوہا مانا جاتا ہے۔
بھارت نے گزشتہ دنوں اڑیسہ کے ساحلی علاقے میں مقامی طور پر تیار کردہ سپرسونک میزائل کا تجربہ کیا جس میں میزائل نے ٹریکنگ ریڈار سے سگنل ملتے ہی اپنے ہدف کو نشانہ بنایا۔ ساڑھے سات میٹر لمبا سپر سونک میزائل، نیوی گیشن سسٹم، جدید کمپیوٹر اور الیکٹرو مکینیکل ایکٹی ویٹر سے لیس ہے۔ ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنانے کے لئے میزائل کے ساتھ محفوظ ڈیٹا لنک، آزاد ٹریکنگ اور جدید ترین ریڈار کی صلاحیت بھی موجود ہے۔ بھارت پچھلے مہینے جوہری صلاحیت کے حامل ’’کے فور‘‘ سب میرین بیلسٹک میزائل کا تجربہ بھی کرچکا ہے اس صورتحال میں پاکستان کے پاس اس کے سوا کوئی راستہ نہیں کہ وہ بھی اپنی دفاعی صلاحیت مسلسل بڑھاتا رہے۔

تاراپور اٹامک پاور پلانٹ مہاراشٹر:تارا پور کے ایٹمی پلانٹ جنہیں امریکی امداد کے ساتھ تعمیر کیا گیا تھا بھارت کے سب سے پرانے ایٹمی ری ایکٹر ہیں، تابکاری پھیلانے میں مصروف ہیں۔ 14 مارچ 1980کو TAPS-1 کے 26 اہلکار ٹھنڈا کرنے والے پانی کی لیکج سے متاثر ہوئے۔ 1989میں تارا پور کے ایٹمی پلانٹس کے قریب سمندری پانی میں آیوڈین کی انتہائی بھاری مقدار کا پتا چلایا گیا جو نارمل سطح سے 740 گنا زیادہ تھی۔ ایٹمی پلانٹس پر کام کرنے والے کئی افراد تابکاری سے متاثر ہوتے رہے ہیں۔ 1992میں TAPS-II نے تابکاری کا اخراج کیا۔ 1995میں اس پلانٹ کے فضلے نے پانی میں شامل ہوکر تین ہزار افراد جو قریبی گاؤں کے رہائشی تھے انہیں متاثر کیا۔ اس بات کا پتہ پلانٹ کے بند ہونے کے 45 دن بعد لگایا گیا۔1996میں فضلے کو ٹھکانے لگانے کے دوران آلودہ پانی انسانوں کے استعمال کے پانی میں مل گیا اور مقامی آبادی اسے استعمال کرتی رہی۔

راجھستان اٹامک پاور پلانٹ: راجھستان ایٹمی پاور سٹیشن 1- کو 1980سے 1994کے درمیان کئی مرتبہ اس وجہ سے بند کیا گیا کہ اس کے پریشر ٹیوبز میں دراڑیں پڑ گئی تھیں۔ راجھستان ایٹمی پاور پلانٹ 1- کو 1994میں تابکار پانی لیک ہونے کی وجہ سے بند کردیا گیا۔ راجھستان ایٹمی پاور سٹیشن II- میں تکنیکی خرابیاں موجود تھیں جن کی بناپر اسے کئی مرتبہ بند کیا گیا۔ راجھستان ایٹمی پاور پلانٹ I-ستمبر 1994 سے مئی 1998تک 300 خراب ٹھنڈا کرنے والی ٹیوبوں کی تبدیلی کے باعث بند رکھا گیا۔

مدراس ایٹمی پاور پلانٹس کلپاکم: تامل ناڈومدراس میں دو اٹامک پاور پلانٹ لگائے گئے تھے جن میں سے ہر ایک کی پیداواری صلاحیت 220 میگاواٹ تھی لیکن ڈیزائن میں نقص اور حفاظتی تدابیر میں کمزوریوں کے باعث ان کی پیداواری صلاحیت 220 میگاواٹ سے کم کرکے 170 میگاواٹ کردی گئی۔ 1980کی دہائی کے وسط میں اپنے قیام کے ساتھ ہی دونوں پلانٹس خرابیوں کا شکار ہونا شروع ہوگئے۔ تعمیر کے بعد درجہ حرارت کو اعتدال پر رکھنے والے سٹمزری ایکٹر کے نچلے حصے میں تباہی کا شکار ہوگئے جس سے خارج ہونے والی تابکاری نے اہلکاروں اور سمندری مخلوق کو متاثر کیا۔ 1990کے عشرے کے آغاز سے ہی دھات کے بنے ہوئے راڈ جو تباہ شدہ سسٹم کا حصہ تھے مدارس کے ایٹمی پاور پلانٹ کے چیمبرز کے نچلے حصوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ ان راڈز کو نکالنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوسکتیں کیونکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیوبز کے اندر یورینیم کے ایندھن کے بہاؤ اور اس کے گرد بھاری پانی نے ان راڈز کو تباہ کردیا تھا اور ان راڈز کے ٹکڑے وہاں موجود ہیں جو کسی بھی وقت تباہی کا باعث بن سکتے ہیں۔ 90کے عشرے کے آغاز میں مدراس پلانٹI- کو تکنیکی خرابی کا سامنا کرنا پڑا جب ٹربائن کا بلیڈ ٹوٹ گیا۔

حالانکہ بھارت میں سالانہ 25لاکھ لوگ بھوک کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جارہے ہیں ۔ بھارت کی نصف سے زیادہ آبادی غربت کی سطح سے نیچے زندگی گزاررہی ہے جن میں 53فیصد کے پاس بیت الخلاکی سہولت نہیں جبکہ 57.5فیصد کو صاف پانی کا کوئی آسان وسیلہ دستیاب نہیں اور 33فیصد کے پاس سرے سے بجلی ہی نہیں ہے۔ وہی بھارت توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل کے لئے اپنے بجٹ کا زیادہ تر حصہ دفاعی اخراجات پر خرچ کررہا ہے اور ساری دنیا میں ہتھیار جمع کرنے والا یہ نمبر ون ملک بن گیا ہے۔
 
Raja Majid Javed Ali Bhatti
About the Author: Raja Majid Javed Ali Bhatti Read More Articles by Raja Majid Javed Ali Bhatti: 57 Articles with 43817 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.