آمد رمضان مرحبا،،مرحبا
(Khawaja Wajahat Siddiqui, )
رمضان المبارک کے مققدس مہینے کی کچھ ہی
دنوں بعد آمد ہونے والی ہے اس ماہ مبارکہ میں اﷲ پاک اپنے بندوں پر ر
لامحدود، ان گنت رحمتیں نازل فرماتے ہیں،اس ماہ مقدسہ میں اﷲ تعالیٰ کی بے
پایاں رحمتیں اور برکتیں و نیکیاں عالم اسلام پرموسلادھار بارش کی طرح
برستی ہیں اور ہر مسلمان زیادہ سے زیادہ نیکیاں حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے،
رمضان المبارک کو باقی تمام مہینوں کا سردار کہا جاتا ہے ، خوش قسمت ہیں وہ
مسلمان جن کی زندگی میں یہ مہینہ آیا اور وہ اﷲ تعالیٰ کی رحمتیں حاصل کرنے
میں اپنی تمام تر توانائیاں صرف کر تے ہیں۔ قرآن پاک میں میں خالق ارض
وسماء نے ارشاد فرمایا ہے ’’اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کر دیئے گئے جس
طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کر دیئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن
جا‘‘۔رمضان کا لفظ ’’رمضا‘‘ سے نکلا ہے اور رمضا اس بارش کو کہتے ہیں جو کہ
موسم خریف سے پہلے برس کر زمین کو گردوغبار سے پاک کر دیتی ہے۔ مسلمانوں کے
لئے یہ مہینہ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے رحمت کی بارش کا ہے جس کے برسنے سے
مومنوں کے گناہ دھل جاتے ہیں۔ عربی زبان میں روزے کے لئے صوم کا لفظ
استعمال ہوا ہے جس کے معنی رک جانا کے ہیں یعنی انسانی خواہشات اور کھانے
پینے سے صرف اﷲ تعالیٰ کی رضا کے لئے صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک رک
جاتا ہے اور اپنے جسم کے تمام اعضاء کو برائیوں سے روکے رکھتا ہے۔انسان
کائنات میں رہتے ہوئے جو کوئی بھی کام کرتا ہے اس کی غرض و غایت اور مقصد
ہوتا ہے اسی طرح اﷲ تعالیٰ نے رمضان المبارک کی غرض و غایت اور مقصد تقویٰ
کو قرار دیا ہے ایک مسلمان روزہ کی وجہ سے برائیوں کو ترک کر دیتا ہے اور
نیکیوں کی طرف راغب ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس کا ایمان بڑھ جاتا ہے۔ تقویٰ
نام ہی اس چیز کا ہے کہ تمام برائیوں سے انسان نفرت کرنے لگے اور نیکیوں کی
طرف لپک کر جائے۔ حضرت عمر فاروق رضی اﷲ تعالے عنہ سے کسی نے پوچھا کہ اے
امیر المومنین تقویٰ کیا ہے؟ آپ رضی اﷲ تعالے عنہ نے فرمایا کیا تیرا گزر
کبھی خاردار جھاڑیوں سے ہوا ہے؟ تو وہاں سے کیسے گزرتا ہے؟ عرض کی کہ اپنے
دامن کو سمیٹ کر، کانٹوں سے بچ کر گزرتا ہوں کہ کہیں خاردار کانٹوں کی وجہ
سے میرا جسم زخمی نہ ہو جائے تو حضرت عمر فاروق رضی اﷲ تعالے عنہ نے فرمایا
یہی تقویٰ ہے کہ مسلمان اس دنیا میں گناہوں سے اپنے دامن کو بچا کر گزر
جائے اور آخرت کا رخت ِ سفر باندھ لے۔دراصل اﷲ تعالیٰ کی بخشنے والی ذات نے
اپنے بندوں کے گناہوں کو معاف کرنے کے لئے رمضان المبارک کا مقدس مہینہ
مسلمانوں کو تحفہ عطا کیا ہے جس میں مسلمان اپنے سابقہ گناہوں کی بخشش اپنے
رب سے طلب کرتے ہیں اور اﷲ تعالیٰ کی ذاتِ اقدس و مطہر اپنے بندوں کے سابقہ
گناہ اپنی رحمت سے معاف کر دیتی ہے۔ رمضان المبارک کے ماہ مقدس کے بارے میں
قرآنی آیت میں سب سے پہلے یہ بات واضح کی گئی ہے کہ روزہ ہر مسلمان عاقل،
بالغ اور آزاد پر فرض ہے اس میں مسلمان مرد اور عورت دونوں شامل ہیں۔ رمضان
کا مہینہ 29 یا 30 دن کا ہوتاہے مریض اور مسافر کے لئے دین اسلام نے رعایت
دی ہے کہ وہ بعد میں روزے جو قضا ہوئے رکھ لے اور گنتی پوری کر لے۔۲ اسی
مہینے میں قرآن مجید کا نزول ہوا،اﷲ کے پیارے نبیﷺ فرماتے ہیں ’’جب رمضان
جب رمضان آتا ہے تو آسمان (اور ایک روایت میں ہے جنت) دروازے کھول دیئے
جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور (بڑے بڑے) شیطانوں
کو جکڑ دیا جاتا ہے۔‘‘ایک اور مقام پر جناب محمد مصطفیٰ ﷺ فرماتے ہیں
کہ’’روزہ ایک ڈھال ہے جس کے ذریعے سے بندہ جہنم کی آگ سے بچتا ہے۔‘‘ایک
دوسری روایت کے الفاظ اس طرح ہیں’روزہ اﷲ تعالیٰ کے عذاب سے (بچاؤ کی) ڈھال
ہے۔‘‘نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا’’جنت (کے آٹھ دروازوں میں سے)
ایک دروازے کا نام ’’رَیّان‘‘ ہے، جس سے قیامت کے دن صرف روزے دار داخل ہوں
گے، ان کے علاوہ اس دروازے سے کوئی داخل نہیں ہوگا، کہا جائے گا روزے دار
کہاں ہیں؟ تو وہ کھڑے ہو جائیں گے اور (جنت میں داخل ہوں گے) ان کے علاوہ
کوئی اس دروازے سے داخل نہیں ہوگا۔ جب وہ داخل ہو جائیں گے، تو وہ دروازہ
بند کر دیا جائے گا اور کوئی اس سے داخل نہیں ہوگا۔‘‘حدیث پاک میں ہے جناب
محمد مجتبیٰ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا’’روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے
کی سفارش کریں گے۔ روزہ کہے گا: اے میرے رب! میں نے اس بندے کو دن کے وقت
کھانے (پینے) سے اور جنسی خواہش پوری کرنے سے روک دیا تھا، پس تو اس کے
بارے میں میری سفارش قبول فرما۔ قرآن کہے گا: میں نے اس کو رات کے وقت سونے
سے روک دیا تھا، پس تو اس کے بارے میں سفارش قبول فرما۔ چنانچہ ان دونوں کی
سفارش قبول کی جائے گی۔‘‘ماہ مقدسہ کے حوالے سے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم
نے فرمایا’’آدمی کی آزمائش ہوتی ہے اس کے بال بچوں کے بارے میں، اس کے مال
میں اور اس کے پڑوسی کے سلسلے میں۔ ان آزمائشوں کا کفارہ نماز روزہ اور
صدقہ ہیں۔‘‘آزمائش کا مطلب ہے کہ اﷲ تعالیٰ مذکورہ چیزوں کے ذریعے سے
انسانوں کو آزماتا اور ان کا امتحان لیتا ہے۔ اولاد کی آزمائش یہ ہے کہ
انسان ان کی فرط محبت کی وجہ سے غلط رویہ، یا بخل یا خیر سے اجتناب تو
اختیار نہیں کرتا، یا ان کی تعلیم و تربیت میں کوتاہی تو نہیں کرتا، مال کی
آزمائش یہ ہے کہ انسان اس کے کمانے میں ناجائز طریقہ تو اختیار نہیں کرتا،
اسی طرح اسے خرچ کرنے میں اسراف سے یا بخل سے تو کام نہیں لیتا، پڑوسی کی
آزمائش یہ ہے کہ انسان اس کے آرام و راحت کا خیال رکھتا ہے یا نہیں، اس کے
دکھ درد میں اس کا معاون اور دست و بازو بنتا ہے یا نہیں؟ان ذمے داریوں کی
ادائیگی میں جو کوتاہیاں انسان سے ہو جاتی ہیں۔ نماز، روزہ اور صدقہ و
خیرات ان کوتاہیوں کا ازالہ ہو جاتا ہے۔ کیونکہ اﷲ تعالیٰ کا فرمان
ہے’’نیکیاں برائیوں وں کو دور کر دیتی ہیں۔‘‘ اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ رب
تعالیٰ ہمیں ماہ رمضان کی سعادتیں نصیب فرمائے اور ہماری عبادات کو قبول
فرمائے آمین ثم آمین۔
|
|