مسلم لیگ نے قائداعظم کی انتھک کوششوں سے
پاکستان بنایا اور مسلم لیگ کے ہی دورمیں ایٹمی دھماکے کیے ۔یہ قدرت کا
کرشمہ ہے یا ایک حقیقت کہ پاکستان بنانے والی اور پاکستان کو ناقابل تسخیر
بنانے والی جماعت مسلم لیگ بنی۔ پاکستان بننے سے لیکر آج تک پاکستان کے
دشمنوں کی نظریں پاکستان کو برباد کرنے پر جمعی ہوئی تھیں۔انڈیا نے ایٹمی
دھماکے کرکے پاکستان کو زیر کرنے کی ناکام کوشش کی مگرجذبہ حب الوطنی نے اس
وقت کے حکمرانوں کو امریکہ یا انڈیا کے سامنے جھکنے نہ دیا اور بھارت کے
مقابلے میں اس سے زیادہ دھماکے کرکے دشمن کی میلی آنکھ اٹھنے سے پہلے ہی
پھوڑ ڈالی۔
28مئی یوم تکبیرکے طور پر پاکستان میں انہی دھماکوں کی یاد میں منایا جاتا
ہے اور 14اگست 1947ء کے بعدیہ دوسرا قومی دن ہے کیونکہ 14اگست کو پاکستان
بنا تھا اور 28مئی کوپاکستان نے اپنی بقا کی جنگ جیتی تھی۔یہ دونوں دن
پاکستان کے سب سے تاریخی اور اہمیت کے حامل ہیں۔انڈیا کے ایٹمی دھماکوں کے
بعد اس کے ساتھیوں نے پاکستان پر بہت دباؤ ڈالا کے وہ ایٹمی دھماکے نہ کرے
تاکہ ساری زندگی بھارت کا غلام رہے مگر اس وقت کے حکمرانوں نے عالمی دباؤ
کویکسر مسترد کرتے ہوئے ایٹمی دھماکے کر دیے۔ہمارے حکمرانوں کوبہت لالچ
دیے،اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن نے پانچ ٹیلی فون کالیں کی اور پانچ ارب
ڈالر پیکج کا لالچ بھی دیا مگرہمارے حکمرانوں نے اس کو بھی ٹھکرا دیا۔ یہ
لوگ یقینا اس بات سے ناواقف تھے کہ جذبہ حب الوطنی میں سرشار پاکستانیوں کو
نہ خریدا جاسکتا ہے اور نہ لالچ دیا جاسکتا ہے۔
28 مئی 1998 کے روز سہ پہر تین بج کر سولہ منٹ پر چاغی میں ایک بٹن دبا کر
پاکستان کو عالم اسلام کی پہلی اور دنیا کی ساتویں ایٹمی قوت بنا دیا گیا ۔
میاں محمد نواز شریف نے وطن عزیز کو ناقابل تسخیر بنانے کا یہ دلیرانہ قدم
اْٹھا کر مسلم ممالک کو بھی راہ دکھائی کہ وہ بھی ایک تاریخ ساز قدم اْٹھا
کر دنیا میں فخر سے سر بلند کر لیں۔ یہ پاکستانی قوم کے خوابوں کی تعبیر کا
دن ہے جب اﷲ تعالیٰ نے پاکستان کودشمن اسلام اور دشمن پاکستان کے سامنے سپر
پاوربنادیا جس کا کریڈٹ صرف ذوالفقار بھٹو، میاں محمد نواز شریف اورڈاکٹر
عبدالقدیر خان اور انکی ٹیم کو جاتا ہے‘ جنہوں نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام
کی بنیاد رکھی اور پایاتکمیل پہنچایا۔ جس کی بدولت آج ہمارا دشمن ہماری طرف
آنکھ اٹھانے کی کوشش نہیں کرسکتا۔
میاں محمد نواز شریف کے ساتھ پوری پاکستانی قوم کی طاقت تھی اور بہادرافواج
بھی تھی جس نے جتنے بھی دباؤ آئے ان کا باوقار انداز میں سامنا کیا اور
قومی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک مقروض اسلامی ملک کو بھی ایٹمی قوت
بنادیامگر اپنے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ جس وقت نوازشریف کی حکومت کا
دھڑن تختہ کیا تو بھارت نے پاکستان کی سرحدوں پر فوج لگا دی تھی تواس وقت
یہ ہماری ایٹمی قوت ہی تھی جس کی بدولت بھارت کو حملے کرنے کی جرات نہیں
ہوئی۔ دنیا یہ جانتی ہے کہ وقت پڑنے پر پاکستان اپنے دفاع کی خاطر یہ طاقت
استعمال کرسکتا ہے جو کہ خطے میں تباہی کا باعث بنے گا یہی وجہ ہے کہ دنیا
کی تمام بڑی قوتیں بھارت کو پاکستان کیخلاف جارحیت کی غلطی سے روک رہی ہیں
کیونکہ اس جنگ کا حتمی انجام بھارت کی مکمل تباہی ہوگا۔
ذکر اس ہیرو کا جس کی بدولت آج ہم دنیا میں سراٹھا کر جی رہے ہیں مگر وہ
شخصیت آج بھی مفاد پرست حکمرانوں کی وجہ سے خاموشی سے اپنی زندگی کے دن
پورے کررہا ہے۔ بھارت نے پہلی بار 1974 میں ایٹمی دھماکہ کیا تھا اس وقت
ڈاکٹر عبدالقدیر خان ہالینڈ میں ملازمت کر رہے تھے مگر اپنے سینے میں
پاکستان کو بھارت کے مقابلے میں زیادہ طاقت ورکر دینے کی تڑپ رکھتے تھے۔
اْنہوں نے اس وقت کے حاکم ذوالفقار بھٹو کو ایک خط تحریر کیا تو بھٹو نے
اْنہیں وطن واپس بلوالیا۔ 1975 میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان ہالینڈ میں تیس
ہزار ماہانہ کی تنخواہ چھوڑ کر پاکستان آگئے۔بھٹو نے کہوٹہ لیبارٹری کا سنگ
بنیاد رکھ دیا اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو پہلی تنخواہ چھ مہینے بعد دی گئی
جو صرف تین ہزار ماہانہ تھی۔ انہوں نے ملکی مفاد کیلئے قلیل تنخواہ پر کام
جاری رکھا اور پاکستان کو ایٹمی طاقت بنا کر دم لیا۔بھارت کے ایٹمی
سائنسدان بھارت کے صدر کے عہدے پر فائز رہے اور ہمارے سائنسدان گمشدگی کی
زندگی بسر کررہے ہیں ۔ کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟
’’ امریکہ سنٹرل کمانڈ کے سابق کمانڈر جنرل زینی نے اپنی کتاب میں لکھا ہے
پاکستان کو ایٹمی دھماکوں سے روکنے کیلئے صدرکلنٹن نے اعلیٰ سطحی وفد اسلام
آباد بھیجنے کا فیصلہ کیا لیکن وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے اس وفد کو
پاکستان کی سر زمین پر اترنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔ سنٹرل
کمانڈ کا بوئنگ707 ٹمپا کے ہوائی اڈے پر تیار کھڑا تھا امریکیوں کے بار بار
رابطے کے باوجود پاکستان کی طرف سے انکار جاری رہا ۔ پاکستان میں امریکی
وفد نے وزیراعظم نواز شریف سے متعدد ملاقاتیں کیں لیکن ایٹمی دھماکے نہ
کرنے کی بات منوا نہ سکے۔یہ بات ذہن نشین رہنی چاہئے کہ عالمی قوتوں کا اصل
ہدف صرف ڈاکٹر عبدالقدیر خان نہیں ہے بلکہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام ہے ۔
اسرائیل کا ایٹمی پروگرام امریکہ اور اسکے حواریوں کو نظر نہیں آتا شمالی
کوریا ایٹمی دھماکہ کرے تو بھی تحمل کا مظاہرہ کیا جاتا ہے بھارت کے ایٹمی
دھماکوں کے باوجود امریکہ اسکے ساتھ مزید ایٹمی تعاون کا معاہدہ کرتا ہے
لیکن پاکستان ان سب کوزیادہ کھڑکتا ہے کیونکہ یہ ایک مسلمان ملک ہے۔
آج جب پاکستان میں یوم تکبیرکے دن کو ایک خاص اہمیت حاصل ہوگئی ہے مگرعوام
کو یہ دن مناتے ہوئے کچھ سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ ہم ایٹمی طاقت ہونے کے
باوجود امریکہ کے آگے جھکنے پر مجبورہیں ۔ امریکہ کھلم کھلا ہمارے قوانین
کی دھجیاں اڑا رہا ہے ۔ ڈرون حملے کررہا ہے ،بھارت ہمارے ملک میں دہشتگردی
کرارہا ہے جس کامنہ بولتا ثبوت را کے ایجنٹوں کا پکڑا جانا ہے مگر کبھی کسی
غیر مسلم طاقت نے پاکستان کا ساتھ نہیں دیا۔ آئیے اس بار یوم تکبیر کے دن
یہ عہد کریں کہ ہم امریکہ، بھارت اور وہ ممالک جو اسلام اور اسلامی ممالک
کے خلاف ہیں ان سے کوئی تعلق نہیں رکھیں گے اور اگر کوئی ہمارے یاہمارے
مسلم ممالک کی طرف میلی آنکھ اٹھائے گا تو اس کو ہم مسلم ممالک ملکر سبق
چکھائیں گے۔انشا اﷲ
|