حضوراکرم (صلی ﷲ علیہ وسلم) نے فرمایا کہ
جب لوگ جنت میں جارہے ہوں تو اویس قرنی کو جنت کے دروازے پرروک لیاجائے گا۔
حضرت اویس قرنی کون ہیں ۔اویس نام ہے عامرکے بیٹے ہیں مرادقبلہ ہے قرن انکی
شاخ ہے اوریمن انکی رہائش گاہ تھی ۔
حضرت نے ماں کے حددرجہ خدمت کی ۔وہ آسمانوں تک پہنچی اویس قرنی حضورکی
خدمت میں حاضرنہیں ہوسکے۔
جبرئیل آسمان سے پہنچے اورانکی بات کوحضورنے بیان کیاچونکہ حضوردیکھ رہے
تھے کہ آئندہ آنیوالی نسلیں اپنی مائوں کیساتھ کیساسلوک کریں گی ایک سائل
نے سوال کیا یارسول ﷲ (صلی ﷲ علیہ وسلم) قیامت کب آئے گی توآپ نے ارشاد
فرمایامجھے نہیں معلوم کب آئے گی توسائل نے کہاکہ کوئی نشانی توبتادیں
توآپ نے فرمایاجب اولاداپنی ماں کوذلیل کرے گی توقیامت آئے گی۔
حضور(صلی ﷲ علیہ وسلم) نے حضرت عمر(رضی ﷲ عنہ) اورحضرت علی (رضی ﷲ عنہ) سے
کہاکہ تمہارے دورمیں ایک شخص ہوگاجس کانام ہوگااویس بن عامردرمیانہ قدرنگ
کالاجسم پرایک سفیدداغ حضور (صلی ﷲ علیہ وسلم) نے ان کاحلیہ ایسے بیان
کیاجسے سامنے دیکھ رہے ہو وہ آئے گاجب وہ آئے توتم دونوں نے اس سے
دعاکرانی ہے۔
حضرت عمر(رضی ﷲ عنہ) اور حضرت علی (رضی ﷲ عنہ)کواویس قرنی کی دعاکی ضرورت
نہیں تھی۔
یہ امت کوپیغام پہنچانے کے لیے ہے کہ ماں کاکیامقام ہےحضرت عمر (رضی ﷲ عنہ)
حیران ہوگئے اورسوچنے لگے کہ حضور (صلی ﷲ علیہ وسلم) کیاکہہ رہے ہیں کہ ہم
اویس سے دعاکرئیں تو حضو (صلی ﷲ علیہ وسلم) نے فرمایا عمر،علی اویس نے ماں
کی خدمت اس طرح کی ہے جب وہ ہاتھ اٹھاتاہے توﷲ اس کی دعاکوخالی نہیں جانے
دیتا۔
حضرت عمر(رضی ﷲ عنہ) دس سال خلیفہ رہے دس سال حج کیالیکن انہیں اویس نہ ملے
ایک دن سارے حاجیوں کواکٹھاکرلیااورکہاکہ تمام حاجی کھڑے ہوجاوآپ کے حکم
پرتمام حاجی کھڑے ہوگئےپھرکہاکہ سب بیٹھ جاوصرف یمن والے کھڑے رہوتوسب بیٹھ
گئے اوریمن والے کھڑے رہےپھرکہاکہ یمن والے سارے بیٹھ جاوصر ف مرادقبیلہ
کھڑارہےپھرکہامرادوالے سب بیٹھ جوصرف قرن والے کھڑے رہوتومرادقبیلے والے
بیٹھ گئے صرف ایک آدمی بچااورحضرت عمرنےکہاکہ تم قرنی ہوتواس شخص نے کہاکہ
ہاں میں قرنی ہوں توحضرت عمرنے کہاکہ اویس کوجانتے ہوتواس شخص نے کہاکہ ہاں
جانتاہوں میرے بھائی کابیٹاہے میراسگابھتیجاہےاس کادماغ ٹھیک نہیں آپ کیوں
پوچھ رہے ہیں توحضرت عمر نے کہاکہ مجھے توتیرادماغ صحیح نہیں لگ رہاآ پ نے
پوچھاکدھر ہےتواس نے کہاکہ آیاہواہےپوچھاکہاں گیاہے تواس نے کہاکہ تواس نے
کہا کہ وہ عرفات گیاہے اونٹ چرانے،
آپ نے حضرت علی کوساتھ لیااورعرفات کی دوڑ لگادی جب وہاں پہنچے تودیکھاکہ
اویس قرنی درخت کے نیچے نمازپڑھ رہے ہیں اوراونٹ چاروں طرف چررہے ہیں یہ
آکربیٹھ گئے اوراویس قرنی کی نمازختم ہونے کاانتظارکرنے لگےجب حضرت اویس
نے محسوس کیاکہ دو آدمی آگئے توانہوں نے نمازمختصرکردی ۔سلام پھیراتوحضرت
عمرنے پوچھاکون ہوبھائی توکہاجی میں مزدورہوں اسے خبرنہیں کہ یہ کون ہیں
توحضرت عمر نے کہاکہ تیرانام کیاہےتواویس قرنی نے کہاکہ میرانام ﷲ کابندہ
توحضرت عمر نے کہاکہ سارے ہی ﷲ کے بندے ہیں تیری ماں نے تیرانام
کیارکھاہےتوحضرت اویس نے کہاکہ آپ کون ہیں میرا انٹرویوکرنے والے ان کایہ
کہناتھاکہ حضرت علی نے کہاکہ اویس یہ امیرالمومنین عمربن خطاب ہیں اورمیں
ہوں علی بن ابی طالب حضرت اویس کایہ سنناتھاکہ وہ کانپنے لگےکہاکہ جی میں
معافی چاہتاہوں میں توآپ کوپہچانتاہی نہیں تھامیں توپہلی دفعہ آیاہوں
توحضرت عمر نے کہاکہ توہی اویس ہے توانہوں نے کہاکہ ہاں میں ہی اویس ہوں
حضرت عمر نے کہاکہ ہاتھ اٹھااورہمارے لیے دعاکروہ رونے لگے اورکہاکہ میں
دعاکروں آپ لوگ سرداراورمیں نوکرآپ کامیں آپ لوگوں کے لیے دعاکروں
توحضرت عمرنے کہاکہ ہاں ﷲ کے نبی نے فرمایاتھا۔عمراورعلی جیسی ہستیوں کے
لیے حضرت اویس کے ہاتھ اٹھوائے گئے کس لیے اس کے پیچھے جہاد نہیں،
تبلیغ نہیں،
تصوف نہیں اس کے پیچھے ماں کی خدمت ہے۔
آخرمیں مولا ناطارق جمیل نے کہاکہ اب میں آپ لوگوں کو وہ حدیث سناتاہوں
کہ جب لوگ جنت میں جارہے ہوں گےتوحضرت اویس قرنی بھی چلیں گے اس وقت ﷲ
تعالیٰ فرمائیں گے کے باقیوں کوجانے دو اور اویس کوروک لواس وقت حضرت اویس
قرنی پریشان ہوجائیں گےاورکہیں گے کہ اے ﷲ آپ نے مجھے دروازے پرکیوں روک
لیاگیا تو مجھ سےاس وقت ﷲ تعالی ٰ فرمائیں گے کہ پیچھے دیکھوجب پیچھے
دیکھیں گے توپیچھے کروڑوں اربوں کے تعدادمیں جہنمی کھڑے ہوں گےتواس وقت ﷲ
فرمائے گاکہ اویس تیری ایک نیکی نے مجھے بہت خوش کیاہے’’ ماں کی خدمت‘‘
توانگلی کااشارہ کرجدھرجدھرتیری انگلی پھرتی جائے گی میں تیرے طفیل ان
کوجنت میں داخل کردوں گا۔یہ وہ ماں ہے جوکراچی کے ہرگھرمیں ذلیل ہورہی ہے۔ |